میر پور کے نواحی علاقے چتر پڑی میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کی زندگی ایس ایچ او نے اجیرن بنادی

بدھ 20 ستمبر 2006 13:47

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20 ستمبر2006 )میر پور چتر پڑی میں تین ماہ قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو علاقہ بدر کرنے والے ایس ایچ او کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا گیا اور آئی جی نے ایس ایس پی میر پور سے رپورٹ طلب کرلی ہے تفصیلات کے مطابق تین ماہ قبل میر پور کے گاؤں چتر پڑی میں تھانہ منگلا کے ایس ایچ او سید ظفر حیدر کی بیٹی سیدہ لیلیٰ ظفر کاظمی نے اپنے پھوپھی زاد سید قمر عباس سے کورٹ میرج کرلی تھی جس کو بنیاد بناکر ایس ایچ او لڑکی کے والد اور لڑکے کے سسر (ماموں ) نے انہیں شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اپنے داماد کو محکمہ برقیات سے جھوٹی ایف آئی آر کی بنیاد پر معطل کروادیا اور اس کی دو عدد گاڑیاں نمبر آر آئی این 1187 اور ایف ڈی جی 5823کو غیر قانونی طریقہ سے تھانہ منگلا میں بند کرادیا پولیس نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کے مقدس پامال کرکے میاں بیوی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا سیدہ لیلیٰ ظفر سے سونے کی چین بھی چھین لی گئی آئی جی پولیس آزاد کشمیر نے مختلف اخبارات میں چھپنے والی ان خبروں کی تحقیقات شروع کردی ہے متاثرہ فیملی کے سربراہ سید قمر عباس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے سسر (ماموں ) نے میرے اہل خانہ کو سخت ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا ہے ہمیں قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں تین ماہ سے اپنے گاؤں نہیں جاسکا ہوں میرے سسر نے غیر قانونی طور پر میرے پلاٹ اور دو گاڑیوں کو تھانہ میں بند کروارکھا ہے میرے پلاٹ سے 40ہزار روپے مالیت کی اینٹیں چرالی گئیں میرے خالہ زاد بھائیوں سید گوہر عباس و احمد عباس نے پلاٹ پر نہ صرف قبضہ کیا ہے بلکہ ہمیں غیر قانونی اسلحہ کے ذریعے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف نہ ملا تو اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی خود سوزیاں کریں گے صدر و وزیر اعظم اور آئی جی پولیس ہمیں انصاف دلائیں۔