ناروے اور یورپی ممالک کو مذہبی ہم آہنگی کے فروغ ، دہشت گردی کے خاتمے اور تہذیبوں کے درمیان تصادم روکنے کے لیے موثر کردار ادا کرنا چاہیے ، مشاہد حسین

منگل 19 ستمبر 2006 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2006ء) پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل اور سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ناروے اور یورپی ممالک کو مذہبی ہم آہنگی کے فروغ، دہشت گردی کے خاتمے اور تہذیبوں کے درمیان تصادم روکنے کے لیے آگے بڑھ کر موثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔وہ مسلم لیگ ہاؤس کی جانب سے منگل کی شام ناروے کے سرکاری وفد کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ میں تقریر کررہے تھے ناروے کے چار رکنی وفد کی قیادت وزیر محنت و سماجی بہبود بجارنے ہاکون ہنسن کررہے ہیں پاکستان میں ناروے کے سفیر بوجورن کیناون بھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ کی جانب سے مشاہد سید کے ساتھ چوہدری شفاعت حسین امتیاز احمد رانجھا ، مسز فرخ خان ، حلیم عادل شیخ ، سید تابش الوری ، مسز نوشین اور ثریا نسیم شریک تھیں مشاہد حسین سید نے کہاکہ پاکستان اور ناروے کے درمیان بہترین تعلقات استوار چلے آرہے ہیں حالیہ زلزلہ میں ناروے کی امداد کے لیے پوری قوم ممنون ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ملک ہے دہشت گردی جس کاکوئی مذہب نہیں ہوتا انسداد کے لیے اب پورے یورپ کو اپنا منظم کردار اداکرنا چاہیے اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنی چاہیے مشاہد حسین سید نے کہاکہ تشدد کسی ایک مذہب یا ایک طبقے سے منسوب نہیں کیا جاسکتا دنیا کے ہر مذہب میں تشدد کی تاریخ موجود ہے وقت آ گیا ہے کہ تشدد کے رحجانات اوراسباب کے خاتمے کے لیے عالمی جدوجہد کو تیز کیا جائے اور تحمل ،رواداری اورانسانی و اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے مذہبی و قومی تعصبات سے بالاتر ہوکر عالمگیر تحریک چلائی جائیں ناروے کے وزیرمحنت و سماجی بہبود بی جار نے ہاکون ہنسن نے پاکستانی قوم اور مسلم لیگ کی جانب سے خیر سگالی کے رویوں کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ پاکستان ناروے کے درمیان بڑے مضبوط سفارتی و سیاسی تعلقات ہیں ، ناروے میں تیس ہزار سے زیادہ پاکستانی ہیں جن کی اکثریت گجرات سے تعلق رکھتی ہے ان کا موثر کردار صرف اس ایک حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوسلو کی مقامی اسمبلی میں دس فیصد نمائندے پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ بین المذہبی یکجہتی یا دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف جنگ ہمیں متحد ہو کر کام کرنا ہو گا اور عالمی مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا ہو گا کیونکہ اول و آخر مکالمہ ہی سیاسی معاملات کا محور ہوتا ہے اس مرحلے پر گجرات کے ڈسٹرکٹ ناظم چوہدری شفاعت حسین نے مطالبہ کیا کہ ناروے میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل پر مزید توجہ دی جائے ان کی بچیوں کے لیے الگ سکول کھولے جائیں اور ویزا پالیسی کو بہتر اور موثر بنایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :