تحفظ خواتین بل کسی کو خوش کرنے کیلئے نہیں بلکہ ملکی مفاد میں تیار کیا جا رہا ہے‘ شوکت عزیز،بل پاس کرنے میں کوئی جلدی نہیں، مشاورت کا عمل مکمل ہوتے ہی بل اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا،خواتین کو ان کے جائز حقوق دیئے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی، اسلام کی طرف سے دیئے گئے خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے حکومت پرعزم ہے چوہدری شجاعت حسین و دیگر سینئر مسلم لیگی رہنماؤں سے با ت چیت اور پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 19 ستمبر 2006 20:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2006ء) وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ تحفظ خواتین بل کسی کے دباؤ میں آ کر یا کسی ملک کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ ملکی مفاد میں تیار کیا جا رہا ہے اور حکومت اس بل کو منظور کرانے کا پختہ عزم رکھتی ہے حکومت کو بل پاس کرانے کی کوئی جلدی نہیں تمام فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد بل کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز یہاں پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت طارق عظیم بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تحفظ خواتین بل کا جنرل پرویز مشرف کے دورہ امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے صدر مشرف نے ہدایت کی تھی کہ اس بل کو مشاورت کے ساتھ اطمینان سے مکمل کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے، ایم کیو ایم اور باقی سیاسی جماعتوں سے بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ ایسا لائحہ عمل نکالیں گے جو سب کے لئے قابل قبول ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بل پر مشاورت اور مسودہ مکمل کر کے اگلے اسمبلی سیشن میں پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بل پر اتفاق رائے کیا جائے اور بل اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ ووٹوں سے منظور ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بل پر مشاورت کا عمل جاری ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ تمام فریقین کی رائے اس میں شامل ہو اس لئے جیسے ہی مشاورت کا یہ عمل مکمل ہو گا بل اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے بل سے متعلق قانون سازی کو ملک میں لینڈ مارک کی حیثیت حاصل ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تحفظ خواتین بل کسی کے دباؤ میں آ کر یا کسی ملک کو خوش کرنے کے لئے نہیں بلکہ ملکی مفاد میں تیار کیا جا رہا ہے حکومت اس بل کو منظور کرانے کا پختہ عزم رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں بل قرآن و سنت کے مطابق ہے اور آئندہ بھی جو قانون بنائے جائیں گے وہ انہی اصولوں پر بنائے جائیں گے۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ بعض لوگ خواتین کے حقوق کے بل کے حوالے سے دوسری جماعتوں کی مشاورت سے متعلق ابہام پیدا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے علماء کرام سے اس سلسلے میں مشورے کئے ہیں اور انہوں نے کہا کہ اس بل میں کوئی بھی چیز قرآن و سنت کے منافی نہیں بعض مزید تجاویز آئی ہیں ہم ان پر بھی غور کر رہے ہیں جن میں بعض چھوٹی چھوٹی باتیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ان سے خواتین کے حقوق کو تحفظ ملے گا۔

قبل ازیں مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور دیگر سینئر مسلم لیگی رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ خواتین کو ان کے جائز حقوق دیئے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ اسلام کی طرف سے خواتین کو دیئے گئے حقوق کے تحفظ کے لئے حکومت پرعزم ہے۔ ملاقات میں تحفظ حقوق نسواں بل اسمبلی میں پیش کرنے کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں خواتین کے حوالے سے معاملات پر اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور اس سلسلے میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جن میں سروسز میں خواتین کا کوٹہ بڑھانا، خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لئے مراعات دینا، خواتین کو اپنی آمدنی میں اضافے کے لئے مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین نے بل کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے بارے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا اور تحفظ حقوق بل کے حوالے سے ان کے عزم کی تعریف کی۔

اس کے علاوہ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور مسلم لیگ کی قانون سازی کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے چیئرمین حامد ناصر چٹھہ، وفاقی وزیر قانون وصی ظفر، نجکاری و سرمایہ کاری کے وزیر زاہد حامد، قانون و انصاف کے وزیر مملکت شاہد اکرم بھنڈر، وزیر اعظم کے مشیر خاص کمانڈر ریٹائرڈ خلیل الرحمان ، سینیٹر وسیم سجاد اور دیگر رہنما شریک تھے۔