علماء کمیٹی نے بل کے حوالے سے رائے دی ہے عمل درآمد کر نا اور سفارشات کو بل میں شامل کر نا حکومت کا کام ہے ،وزیراعظم شوکت عزیز ،ہم کبھی بھی کسی کی ڈکٹیشن اور کسی کے دباؤ میں آ کر اقدام نہیں اٹھاتے،ملکی مفاد میں ہر فیصلہ کرینگے ،پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 19 ستمبر 2006 19:56

علماء کمیٹی نے بل کے حوالے سے رائے دی ہے عمل درآمد کر نا اور سفارشات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2006ء ) وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا وزیر اعظم نے کہاکہ یہ بل قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں بھاری اکثریت سے منظور ہوگا ۔تحفظ حقوق نسواں بل ،خواتین کے حقوق اور ان کی ترقی کے لئے سنگ میل اور تاریخی ثابت ہوگا ،علماء کمیٹی نے بل کے حوالے سے اپنی رائے دی ہے عمل درآمد کر نا اور سفارشات کو بل میں شامل کر نا حکومت کا کام ہے،ہم کبھی بھی کسی کی ڈکٹیشن اور کسی کے دباؤ میں آ کر اقدام نہیں اٹھاتے پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اپنے قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں،وہ منگل کو یہاں وزیر اعظم ہاؤ س میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے صدرچوہدری شجاعت اور وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر طارق عظیم خان بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہاکہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں خواتین کی نمائندگی ملک کے تمام شعبہ جات میں بڑھ چکی ہے جس میں سیاست کے علاوہ ملازمتوں بالخصوص فضائیہ ،پی آئی اے ،پولیس سمیت دیگر شعبوں میں خواتین بڑھ چڑھ کر اپنا کر دار بخوبی سر انجام دے رہی ہیں ۔حکومت نے تحفظ حقوق نسواں بل اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس پر بات چیت اور مختلف مکاتب فکر کے علماء ماہرین کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے خواتین کے حقوق کے لئے سوچا ہے اور جس نے ایک دوسرے سے مشورہ اور رائے لے کر پاکستان کے آئین کے تحت قرآن وسنت کے مطابق تحفظ حقو ق نسواں بل تیار کیا گیا ہے کیونکہ ملک میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا وزیر اعظم نے کہاکہ یہ بل قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں بھاری اکثریت سے منظور ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے بل کے حوالے سے کلیدی کر دار ادا کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں موجودہ حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اس بل کو پاس کرائے گی تاکہ خواتین کی بہتر ی اور فلاح و بہبو د ہو سکے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ تحفظ حقوق نسواں بل کا صدر پرویز مشرف کے دورہ امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔سربراہان مملکت اپنی ملاقاتوں میں مختلف موضوعات کو زیر بحث لاتے ہیں جس میں کوئی خاص طے شدہ ایجنڈا شامل نہیں ہوتا ۔

حکومت نے سوچ سمجھ کر پارلیمانی طریقہ کار کے تحت جمہوری انداز میں بل ایوان میں پیش کیا ہے ایوان میں ارکان اسمبلی بل پر بحث کریں گے ،ووٹنگ ہوگی اور پھر پاس ہونے کے بعد قانونی شکل میں آجائے گا متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہیں آج ہی مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے ۔ علماء کمیٹی نے بل کے حوالے سے اپنی رائے دی ہے عمل درآمد کر نا اور سفارشات کو بل میں شامل کر نا حکومت کا کام ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہاکہ حکومت کو بل پاس کر انے میں کوئی جلدی نہیں اور نہ ہی ٹائم کے پریشر میں قانون سازی کرنا چاہتے ہیں بلکہ ہم مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے سے بل کو پاس کرائیں گے ۔ ایک اور سوال کہ حکومت نے امریکی دباؤ میں آ کر تحفظ حقوق نسواں کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے ؟ جس پر وزیر اعظم شوکت عزیز نے دو ٹوک او ر واضح الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہم کبھی بھی کسی کی ڈکٹیشن اور کسی کے دباؤ میں آ کر اقدام نہیں اٹھاتے پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اپنے قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں ۔

کسی رپورٹ کے آنے سے یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کسی کی ضرورت پوری کررہا ہے ۔ کسی کو دکھانے کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کا بھلا دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں ۔ایک اور سوال کے جوا ب میں وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہاکہ پارلیمنٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی قانون سازی کے مسئلے پر پارلیمنٹ سے باہر ماہرین سے رائے لے سکتی ہے علماء کے ساتھ مشاورت پارلیمانی اصولوں کے مطابق کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے پاس بہت سے آپشنز ہوتے ہیں کہ وہ ایوان سے قانون سازی کو ووٹنگ کے ذریعے ،قائمہ کمیٹی ،سلیکٹ کمیٹی ،رائے عامہ اور کسی اور طریقہ کار کے تحت قانون کا مسودہ تیار کر ا سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیں بن سکتا ۔کوئی انسان حدود اللہ میں ترمیم نہیں کر سکتا تمام جماعتوں سے مشاورت اور بات چیت آج بھی جاری ہے اور کل بھی جار ی رہے گی اور آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔

وزیر اعظم شوکت عزیز نے ایک سوال کے جوا ب میں کہاکہ اسمبلی کا اجلاس طویل ترین چلا ہے پارلیمنٹ کا پارلیمانی سال مکمل ہونے میں تین چار دن رہ گئے ہیں دونوں جانب سے ایوان میں حاضری بھر پور تھی ہم نیک نیتی اور صاف گوئی سے ایوان میں بل لائے ہیں آئندہ جب سیشن آئے گا تو اس کو ووٹنگ کے ذریعے بھاری اکثریت سے پاس کرائیں گے حکومت عالم اسلام،پاکستان کے عوام اور ملک کے مفاد میں فیصلے کررہی ہے ۔

وزیراعظم شوکت عزیز نے کہاکہ ہمارا مقصد یہ اجاگر کر نا ہے کہ ہم خود مختار اور اپنے فیصلے کر نے میں آزاد ہیں اور یہ روش ترک کر نا ہوگی کہ جب بھی حکومت کوئی فیصلہ کرتی ہے تو یہ کہنا شروع کر دیا جاتا ہے کہ کس کے کہنے پر حکومت نے یہ کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا باوقار اور باعزت طریقے سے سر اٹھا کر زندہ رہنا ہے ۔کسی ڈکٹیشن یا کسی بیرونی مسلط کر دہ فیصلے کو تسلیم نہیں کر سکتے ۔ جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہی کریں گے اگر کوئی ملک یا دوست پاکستان کے بارے میں تعریف اور تنقید اسی طرح کرتا ہے جس طرح اخبارات کے ادارئیے اور تجزیے آتے ہیں لیکن حکومت ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر ہی حتمی فیصلے کرتی ہے ۔