مذہبی جماعتوں نے پوپ کے وضاحتی بیان کو مستردکرتے ہوئے جمعة المبارک کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیاہے،گستاخی کرنے والے پوپ بینی ڈکٹ کو برطرف کیا جائے اور ویٹی کن کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے،ویٹی کن کی بالکونی پر آکر بینی ڈکٹ نے جو بیان پڑھا وہ معافی نہیں بلکہ وضاحتی بیان تھا،تحریک حرمت رسول کے زیر اہتمام مذہبی جماعتوں کے اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ

منگل 19 ستمبر 2006 17:19

مذہبی جماعتوں نے پوپ کے وضاحتی بیان کو مستردکرتے ہوئے جمعة المبارک ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین19 ستمبر2006 ) مذہبی جماعتوں نے پوپ کے وضاحتی بیان کو مستردکرتے ہوئے جمعة المبارک کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیاہے۔ مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پوپ کو برطرف جبکہ ویٹی کن کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے ۔یہ بھی اعلان کیا گیا کہ جمعرات کو لاہور میں ملک گیر علماء کنونشن ہوگا۔یہ اعلانات تحریک حرمت رسولﷺ کے زیر اہتمام مذہبی جماعتوں کے قائدین، رہنماؤں اور علمائے کرام کے خصوصی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز تحریک حرمت رسول کے زیر اہتمام مرکز القادسیہ چوبرجی میں پاکستان کی دینی جماعتوں کے قائدین ، رہنماؤں اور علمائے کرام کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں پوپ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی اور جہاد کے بارے میں ہرزہ سرائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں خاص طور پر پوپ کی مبینہ معافی کو زیر بحث لایا گیا اور اتفاق رائے سے یہ قرار دیا گیا کہ پوپ نے مسلمانوں سے معافی ہرگز نہیں مانگی بلکہ مسلمانوں کے ردعمل پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اپنی تقریر کی وضاحت کی ہے۔

ویٹی کن کی بالکونی پر آکر انہوں نے جو بیان پڑھا وہ معافی نہیں بلکہ وضاحتی بیان تھا۔ مذہبی جماعتوں نے اس بیان کو متفقہ طور پر مسترد کردیا اور مشترکہ اعلامیے میں قرار دیا کہ یہ وضاحتی بیان عذر گناہ بدتراز گناہ کے مترادف ہے ۔ مشترکہ اعلامیے میں مزید قرار دیا گیا کہ پوپ کا توہین آمیز بیان محض اتفاق نہیں بلکہ مغرب کی طرف سے اسلام دشمن مہم کا تسلسل ہے ۔

پہلے امریکی فوجیوں نے گوانتا نامو میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی ،پھر ڈنمارک سے رسول اللہﷺ کے توہین آمیز خاکوں کا سلسلہ شروع ہوا جو پوری مغربی دنیا میں پھیلا اور اب پوپ نے رسول اللہ ﷺ اور جہاد کے بارے میں توہین آمیز بیان جاری کیا ہے۔ پوپ کا بیان حضرت عیسیٰ  کی تعلیمات سے بھی متصادم ہے ۔ مسیحی کمیونٹی کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ پوپ کے پیشر و پوپ جان پال دوم نے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے قابل قدر خدمات سرانجام دی تھیں ، موجودہ پوپ کا رویہ ان کے بالکل برعکس ہے ۔ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی بجائے ان کے کردار سے مذہبی منافرت جنم لے رہی ہے۔ پوپ نے اپنے بیان سے امریکی صدر بش کی اسلام کے خلاف جاری جنگ کو مذہب کی چھتری فراہم کردی ہے ۔

پوپ نے جنگوں کو بھڑکایا ہے ، ایسے شخص کا اپنے عہدے پر برقرار رہنا مزید تصادم کو ہوا دے گا ،انہیں فوری طور پر اپنے منصب سے ہٹا دیا جائے اور کسی ایسے شخص کو یہ منصب دیا جائے جو مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب رواداری کو فروغ دینے والا ہو اور اس منصب کا اہل بھی ہو۔اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان ویٹی کن سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منقطع کرے اور ویٹی کن کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس علامہ یوسف القرضاوی کی اس اپیل کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس میں انہوں نے آئندہ جمعة المبارک 22 ستمبر کے دن عالمی پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے ۔ اس دن پاکستان بھر میں بھرپور عوامی مظاہرے کئے جائیں گے ۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان مظاہروں میں پرامن طریقے سے شرکت کرکے پوپ کے اس الزام کو غلط ثابت کردیں کہ اسلام تشدد کا دین ہے ۔

اجلاس میں یہ اعلان کیا گیا کہ جمعرات 21 ستمبر کو مرکز القادسیہ میں تحریک حرمت رسول کے زیر اہتمام عظیم الشان علماء کنونشن منعقد کیا جائے گا ،یہ کنونشن تحریک کو آگے بڑھانے میں سنگ میل کا کردار ادا کرے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی دینی جماعتوں کے قائدین ،جید علمائے کرام ،دینی مدارس کے مہتممین و شیوخ الحدیث نے پوپ بینی ڈکٹ کے اظہار افسوس پر مبنی وضاحتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوپ نے سی آئی اے کے ٹریپ میں آکر دانستہ طور پر اسلام ،جہاد اور نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی، پوپ نے معافی نہیں مانگی ،میڈیا کے زور پر معاملہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے اسے معافی کا رنگ دیا جا رہا ہے، او آئی سی سمیت کسی حکمران کو گستاخ رسول کو معاف کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ۔

امت مسلمہ متحدہوکر منظم انداز میں اپنے غم و غصے کا اظہار کرے ۔علماء کرام نے کہا کہ اسلامی عقائد پر حملہ اور نبی اکرمﷺ کی شان میں گستاخی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز تحریک حرمت رسول کے زیر اہتمام مرکز القادسیہ چوبرجی میں ہونے والی ایک خصوصی مشاورتی مجلس میں کیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان نفاذ شریعت کے سربراہ اور تحریک حرمت رسول کے رہنماء انجینئر سلیم اللہ خان نے کہا کہ پوپ بینی ڈکٹ کی طرف سے نبی اکرم کی شان میں گستاخی اور اسلامی عقائد پر حملے کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں ہے ۔

گستاخانہ خاکوں پر شدید عالمی احتجاج کے باوجود پوپ نے جان بوجھ کر سوچی سمجھی سازش کے تحت ایسا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ساری دولت یہودیوں کے بینکوں میں ہے، وہ ڈرتے ہیں کہ امریکہ اور یورپ ناراض ہوگئے تو ہمارے اثاثے منجمد کردیں گے، ان سے کوئی خیر کی توقع نہیں ہے ۔ ماضی میں بھی علماء پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ متحد ہو کر بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے، او آئی سی سمیت کسی حکمران کو کسی گستاخ رسول کی معافی قبول کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے ۔

تحریک حرمت رسول کے کنوینئر اور جماعت الدعوة پاکستان کے مرکزی رہنماء مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ نبی اکرم کی شان میں گستاخی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ بش کے بعد ان کے مذہبی پیشوا بھی صلیبی جنگ میں کھل کر شریک ہوچکے ہیں ۔ کسی ایک دو پارلیمنٹ میں قرارداد منظور کرلینا کافی نہیں ہے ،عالمی سطح پر بہت بڑی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوپ کا وضاحتی بیان عذر گناہ بدتراز گناہ کے مترادف ہے ۔ دنیا میں امن قائم کرنے کیلئے پوپ جیسی شخصیات کو ہٹانے کی ضرورت ہے جو دنیا میں تصادم کو فروغ دے رہے ہیں۔ جماعت الدعوة شعبہ سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ بش کی طرف سے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف چھیڑی گئی صلیبی جنگ میں گرجا اور کلیسا بھی شریک ہو چکے ہیں ۔

ایک طرف بش صلیبی جنگ کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف ان کا پوپ نبی اکرم کی شان میں گستاخی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،علماء قوم کی رہنمائی کریں ، تحریک کو ہر صورت میں پرامن رکھا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے ناظم امور خارجہ عبدالغفار عزیز نے کہا کہ اہل پاکستان کو معاملہ کی سنگینی کا پوری طرح ادراک نہیں ہے ، پوپ نے نبی اکرم کی شان میں گستاخی کے بازنطینی بادشاہ کے الفاظ کو دلیل کے طور پر استعمال کیا ہے، اس نے معافی نہیں مانگی ۔

میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈہ کرکے اسے معافی کا رنگ دیا جا رہا ہے ۔ پوپ کی گستاخی پر پوری امت مسلمہ کو بھرپور احتجاج کرنے کی ضرورت ہے ۔ جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ اسلام تلوار کے ذریعے نہیں پھیلا، پوپ مسلمانوں سے مباحثہ کریں ،اگر وہ مباحثہ کیلئے نہیں آتے تو پھر پوپ اپنی ذمہ داری سے علیحدہ ہوجائیں۔ اے آرڈی کے مرکزی رہنماء اور شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین سید نوبہار شاہ نے کہا کہ مسلمانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاکرپوپ نے گستاخی کی جرأت کی ہے۔

بینی ڈکٹ کو پوپ کہنا بھی لفظ پوپ کی توہین ہے۔ اسے اتنے بڑے منصب پر پہنچ کر بات کرنے کا بھی سلیقہ معلوم نہیں ہے۔ جامع منظور الاسلامیہ کے مہتمم پیر سیف اللہ خالد نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پوری دنیا میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا تھا،یورپ کو اس بات سے سخت تکلیف ہے ،وہ ہر حربہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے لوگوں کو اسلام قبول کرنے سے روکا جاسکے۔

شیعہ لیڈر علامہ ع غ کراروی نے کہا کہ اسلامی عقائد پر حملے کرکے اسلام اور مسلمانوں کے عقائد کی شہ رگ پر ضرب لگائی گئی ہے ۔ مسلمان متحد ہوجائیں ،فرقہ واریت پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنادیا جائے۔ مجلس احرار کے قاری یوسف احرار نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو ٹارگٹ بنایا اور اب پوپ کی طرف سے بھی جہاد کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ علمائے کرام جہاد کو اپنی تقاریر میں اجاگر کریں ۔ جمعیت علمائے اسلام لاہور کے صدر عاصم مخدوم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :