زینب کاقتل یاانسانیت کاجنازہ ۔۔۔۔؟

اتوار 14 جنوری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

دل پھٹ رہاہے۔۔آنکھیں خون سے سرخ۔۔وجودغم سے بھاری۔۔ سرسے پاؤں تک جسم پرکپکی طاری اورہاتھ کانپ رہے ہیں ۔۔اس بے حس معاشرے میں خودجینے کی ہمت نہیں ۔۔ایسے میں کسی اورکوجینے کاحوصلہ کیادیں۔۔؟جس دیس سے ایک نہیں ہزاراورلاکھ بارانسانیت کاجنازہ نکلے وہاں پھرنہ صرف انسانوں کے جینے کی تمام امیدیں دم توڑجاتی ہیں بلکہ ایسے ملک اورمعاشرے میں کسی انسان کوزندہ رہناپھرزیب بھی نہیں دیتا ۔

۔کل تک توہم سمجھ رہے تھے کہ کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں انسانیت آخری ہچکیاں لے رہی ہیں لیکن قصورمیں سات سالہ معصوم زینب کے اندوہناک قتل ۔۔درندگی ۔۔حیوانیت اورظلم کی انتہاء کے بعداب ہمیں یقین ہوگیاکہ اس ملک میں جہاں ہم رہ رہے ہیںآ خری ہچکیاں لینے والی ،،انسانیت ،،بھی مرگئی ہے۔

(جاری ہے)

شائدنہیں یقینناًانسان نماروبوٹ۔۔جن ۔۔

کارٹون اورکھلونے کراچی سے گلگت ۔۔چترال سے کاغان اورسوات سے کوئٹہ تک آج بھی اس ملک میں چہل پہل کررہے ہونگے لیکن ان روبوٹوں۔۔جنوں ۔۔کارٹوں اورکھلونوں کاانسانیت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔۔کیونکہ اگران کاانسانیت کے ساتھ ذرہ بھی کوئی تعلق ہوتاتوبے چاری انسانیت قصورکی گلی اورمحلوں میں اس طرح برسربازارتڑپ تڑپ کرکبھی نہ مرتی ۔۔ زینب کا اندوہناک قتل انسانیت کے ماتھے پرکوئی پہلابدنماداغ ہوتاتوہم بھی حکمرانوں اورسیاستدانوں کی طرح درگزرکردیتے لیکن اس ملک میں توانسانیت کی بے جان روح پرمزیدکسی داغ کے لئے اب کوئی جگہ بچی ہی نہیں ۔

۔بے جان جسم کاتوایک بارجنازہ اٹھتاہے لیکن ہم نے تواس ملک سے ہرہفتے اورمہینے انسانیت کاجنازہ اپنے ہاتھوں سے نکالا۔۔میں درندوں کے ہاتھوں انسانیت کاجنازہ بننے والی معصوم ایمان کانوحہ لکھوں ۔یا۔بے سینک انسانیت کی بھینٹ چڑھنے والی فاطمہ کی دردبھری کہانی بیان کروں۔۔میں انسان نماحیوانوں کے ہاتھوں تڑپ تڑپ کرجان دینے والی فوزیہ کے بدقسمت والدین کاغم بانٹوں۔

یا۔تہمینہ کے معصوم جسم کے بکھرے ٹکڑے جمع کروں ۔۔میں اس بے حس دنیاکونورفاطمہ کاجنازہ دکھاؤں یاعائشہ آصف کے معصوم چہرے کادیدارکراؤں۔۔میں لائبہ کے غمناک اوردردناک موت پرآنسوبہاؤں یاثناء کی مظلومانہ شہادت پرسینہ چھاک کرخاموشی کارونارؤں۔۔میں والدین کی اس کل کائنات کی انسانیت کے ہاتھوں تماشابننے پرماتم کروں یااس سات سالہ زینب کے بدقسمت والدین کوگلے لگاکراس سماج کے خلاف چیخوں اورچلاؤں ۔

۔زخم کوئی ایک ہوتاتواس کامرہم بھی کہیں سے مل جاتالیکن یہاں تواب ہماراپوراجسم انسانی درندوں۔۔بھیڑیوں۔۔حیوانوں اورہوس کے پجاریوں کے ہاتھوں زخمی زخمی اوردل چھلنی ہیں ۔۔پھول اورکلیوں کی مسل اورمسخ شدہ خون آلودنعشیں اٹھاتے اوردیکھتے دیکھتے ہماری آنکھیں اب خشک اوردل پھٹ چکے ہیں۔۔سات سالہ زینب کی خون میں لت پت نعش جب اس کے بدقسمت والدین نے دیکھی ہوگی توان پرکیاگزری ہوگی۔

۔؟ یہ سوچتے ہوئے بھی ہاتھ کانپنے اوردل پھٹنے لگتاہے۔۔بچے توسب کے سانجھے ہوتے ہیں ۔۔بچے ہی توہرانسان کی کل کائنات ہوتی ہے۔۔کوئی بھی انسان جوکچھ کرتاہے بچوں کے لئے ہی توکرتاہے ۔۔بچے کے سرپرمعمولی دردہوتووالدین کاچین اورسکو ن غارت ہوجاتاہے۔۔سات سالہ معصوم زینب کے اندوہناک قتل پرمذمت کرناتوآسان لیکن اس غم کوسہنامشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔

۔ہمارے کسی بچے کے سرمیں دردہوتودل ہمارے دردسے پھٹنے لگتے ہیں ۔۔زینب کے توپورے وجودکودردوتکلیف اورزخموں سے چورچورکیاگیا۔۔بچی کی زخموں سے چورچور بے جان لاش دیکھ کران کے والدین نے وہ غمناک منظرکیسے برداشت کیاہوگا۔۔؟غم والم کی اس گھڑی سے بدقسمت والدین کیسے نکلے ہوں گے۔۔؟خدارا۔۔ذرہ ایک منٹ کیلئے آپ اپنے آپ کومظلوم زینب کے والدین کی جگہ پررکھیں ۔

۔کوئی درندہ۔۔حیوان ۔۔وحشی۔۔یاکوئی شیطان اگراس طرح آپ کی کسی زینب کامعصوم وجودزخموں سے چھلنی کرکے اسے اس طرح خون میں نہلائے توآپ پرکیاگزرے گی اورآپ کی کیاحالت ہوگی ۔۔؟قصورمیں درندگی کی بھینٹ چڑھنے والی سات سالہ زینب بھی ہماری کسی مریم ۔۔کسی آصفہ ۔۔کسی اقراء۔۔کسی خدیجہ۔۔کسی سمیرا۔۔کسی عائشہ ۔۔کسی ثانیہ اورکسی فوزیہ کی طرح اپنے والدین کی لاڈلی اوران کوجان سے پیاری تھی ۔

۔زینب سے بھی ان کے والدین اتناہی پیارکرتے تھے جتناہم اپنی کسی مریم ۔۔ آصفہ ۔۔ اقراء۔۔ خدیجہ۔۔ سمیرا۔۔ عائشہ ۔۔ ثانیہ اور فوزیہ سے کرتے ہیں ۔۔جس طرح صبح گھرسے نکلتے ہوئے ہماری زینب ہمارے پاؤں سے چمٹ کرکہتی ہیں کہ پاپاآتے ہوئے میرے لئے گڑیااورٹافیاں ساتھ لانا۔۔اسی طرح جب قصورکی زینب کے والدین عمرے پرجارہے تھے اس زینب نے بھی اپنے پاپااورمماکے پاؤں پکڑکربہت فرمائیشیں کی ہونگی ۔

۔گڑیااورٹافیاں ہاتھ میں پکڑے جب ممااورپاپاکی نظر معصوم زینب کی خون آلودنعش پرپڑی ہوگی اس وقت توایک قیامت برپاہوئی ہوگی ۔۔پاپامیرے لئے ٹافی لانا۔۔ہمٹافی لے کرگھرپہنچے اور آگے اگرپھرہماری زینب۔۔خدیجہ۔۔مریم اورآصفہ گھرمیں نہ ہوتوپھرہمارے پیروں تلے زمین نکل جاتی ہے لیکن یہاں توزینب گھرکیادنیامیں ہی نہیں تھی ۔۔دل پرہاتھ رکھ کرایک منٹ کے لئے سوچوتوسہی ۔

۔زینب کی ممااورپاپانے معصوم کلی کی خون آلودنعش دیکھ کروہ لمحہ کس طرح جھیلاہوگا۔۔؟زینب کے اندوہناک قتل کی بھی ایک بارپھرصدرسے لیکروزیراعظم اوروزرائے اعلیٰ تک سب نے عادت کے مطابق مذمت کردی ہے ۔۔ظالموں نے ہم سے ہماری ایمان۔۔ فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ آصف ۔۔ لائبہ ۔۔ثناء۔۔ کائنات اورزینب سمیت نہ جانے اورکتنی شہزادیوں کوچھیننالیکن ہم ابھی تک مذمت سے ہی باہرنہ نکل سکے ۔

۔کیاظالم حکمرانوں ۔۔سیاستدانوں ۔۔سرمایہ داروں ۔۔وڈیروں ۔۔خانوں ۔۔نوابوں ۔۔چوہدریوں اوررئیسوں کی اگرکوئی فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ۔۔ایمان یازینب اس طرح درندگی کی بھینٹ چڑھتی توکیاحکمران پھراس طرح خشک مذمتوں سے کام چلاتے۔۔؟ماناکہ اس ملک میں اب تک درندوں اورحیوانوں کی بھینٹ چڑھنے والی فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔

۔نورفاطمہ۔۔عائشہ۔۔ایمان ۔۔زینب اوردیگرغریبوں کے آنکھوں کی ٹھنڈک تھی ۔۔ماناکہ درندگی کے پاؤں تلے مسلنے والے یہ پھول غریبوں کے ہی تھے لیکن ان غریبوں کیلئے بھی اپنی یہ فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ۔۔ایمان اورزینب سابق وزیراعظم نوازشریف کی مریم نوازاورآصف علی زرداری کی آصفہ اوربخاور سے ذرہ بھی کچھ کم نہیں تھی ۔۔امیرہویاغریب ۔

۔بچے سب کوسانجھے ہوتے ہیں ۔۔قصورمیں درندگی کی بھینٹ چڑھنے والی زینب کااندوہناک قتل ایک غریب بچی کانہیں بلکہ اس ملک میں رہنے والے 19کروڑعوام کے گھروں میں رہنے والی ہرزینب کاقتل ہے ۔۔اس قتل کوایک بچی کاقتل سمجھ کرروایتی مذمت کے ذریعے اسے فراموش کرنااس ملک اورقوم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی اورہمارے معصوم بچوں کے ساتھ بہت بڑاظلم ہوگا۔

۔ہماری روایتی مذمت ۔۔بے حسی اوربے انصافی نے ہمیں آج یہ دن دیکھناپرمجبورکیا۔۔ہم اگرپہلے ہی کسی زینب کے قاتل کوکسی چوک اورچوراہے میں الٹالٹکاکرپھانسی چڑھادیتے توآج ہمیں قصورکی زینب کی نعش پرآنسوبہانے کی نوبت کبھی پیش نہ آتی ۔۔اس سے پہلے کہ کوئی اورزینب درندگی کی پھینٹ چڑھے ہمیں اس زینب کے قاتلوں کوسرعام پھانسی دے کران کے جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کے ناپاک اورمنحوس وجود کو کتوں کی خوراک بناکردرندگی اورحیوانیت کے اس کھیل کوہمیشہ کے لئے بندکرناہوگا۔

۔اب بھی اگرہم نے اپنی آنکھیں نہ کھولیں ۔۔اب بھی اگرہم مذمت سے آگے نہ نکلیں ۔۔اب بھی اگربات صرف وقتی نعروں اودعوؤں تک محدودرہی ۔۔توپھرکل کواس ملک میں کسی بھی فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ۔۔ایمان اورزینب محفوظ نہیں رہیں گی ۔۔اس لئے معصوم زینب کایہ غم صرف اہل قصورکانہیں بلکہ اس میں قصورہم سب کاہے ۔۔اس لئے آئیں زینب کے قاتلوں کوانجام تک پہنچاکر اس غم کوآپس میں مل کربانٹیں ورنہ پھریہ درندے ہمارے معصوم بچوں کے ساتھ ہمیں بھی زندہ چپاجائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :