گونگے عوام اور اندھے حکمران

منگل 2 جنوری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

جس دیس میں چھوٹوں سے لیکربڑوں اورحکمرانوں وسیاستدانوں سے لیکر عوام تک ،،یہاں سب چلتاہے،،کی گردان کررہے ہوں۔۔ اس ملک کے مکینوں اورباسیوں کوپھرایسے ہی حالات اورواقعات سے گزرناپڑتاہے جس سے آج کل ہم گزررہے ہیں ۔۔اس ملک میں اوپرسے لیکرنیچے تک لوٹ مار۔۔کرپشن۔۔چوری چکاری۔۔بددیانتی۔۔خیانت۔۔جھوٹ اورفریب کی بیماریاں اس قدر عام ہیں کہ جس کی وجہ سے بڑوں کے ساتھ اس ملک کے چھوٹے اورمعصوم بچے بھی ان برائیوں اورخرافات سے مکمل طورپرباخبر ہیں۔

۔ اس کے باوجودکسی چور،ڈاکو،لوٹے اورلٹیرے کوان برے کاموں اورخرافات سے روکنے اورٹوکنے کی بجائے ہم سب ،،یہاں سب چلتاہے،،کی صدالگاکرآگے نکل جاتے ہیں ۔۔ملک میں جاری لوٹ مار۔۔کرپشن۔۔چوری چکاری۔۔بددیانتی۔

(جاری ہے)

۔خیانت۔۔جھوٹ اورفریب کاروناتوہم سب رورہے ہیں لیکن اس کھیل کوروکنے اوراس ظلم کے آگے بندباندھنے کی زحمت ہم میں سے کوئی گوارہ نہیں کررہا۔

۔جس ملک کے عوام گونگے اورحکمران اندھے ہوں وہاں پھرجھوٹ فریب اورچوری چکاری سمیت دیگر برے کاموں کیلئے کسی کوباہرسے آنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔۔ہم گونگے اورہمارے حکمران اگراندھے نہ ہوتے توکیااس ملک میں اللہ کویادکرنے کے لئے قائم مساجد۔۔خانقاہوں اوردینی مدارس کے بجلی بلوں پر ٹی وی فیس کے نام پرکبھی ٹیکس لگتے۔۔یہ توایک بچے کوبھی پتہ ہے کہ مساجد۔

۔مدارس اورخانقاہوں میں عبادت کے ذریعے روٹھے رب کومنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔دین کے ان مراکزاوراسلام کے ان قلعوں میں صبح سے شام تک اللہ ہو۔۔اللہ ہوکی صدائیں بلندکرکے ہرکلمہ گومسلمان دلی سکون پاتاہے ۔ان مساجد۔۔مدارس اورخانقاہوں اوردرگاہوں میں ٹی وی اورڈش نہیں دیکھے جاتے لیکن اس کے باوجودآج بھی اس بدقسمت ملک میں کسی نہ کسی مسجد۔

۔مدرسے اورخانقاہ کابجلی بل اٹھاکردیکھاجائے تواس پرٹی وی فیس کی مدمیں ٹیکس ضرورلگاہوگا۔۔مساجد۔۔مدارس اورخانقاہوں کے بجلی بلوں پرٹی وی فیس کے نام پرٹیکس لگاناکیایہ عوام کے گونگے اورحکمرانوں کے اندھے پن کانتیجہ نہیں ۔۔؟اسی طرح اس ملک میں مضرصحت پاپڑ۔۔چورن۔۔آئس کریم ۔۔ٹافیوں کے ذریعے معصوم بچوں کوزہرکھلانے اورغیرمعیاری دودھ کے ذریعے سادہ لوح عوام کوزہرپلانے کادھندہ دھڑلے سے جاری ہے لیکن اس کے باوجودعوام اورحکمران اس ظلم پرخاموش ہیں ۔

۔عوام گونگے نہ ہوتے توکیامیرے اس ملک کے یہ بدقسمت بچے روزانہ اس طرح زہرکھاتے۔۔؟حکمران اندھے نہ ہوتے توکیاانسانیت کے دشمن اس طرح سرعام اس ملک کے باسیوں کی زندگیوں سے کھیلتے۔۔؟عوام کے گونگے پن اورحکمرانوں کے اندھے پن نے اس ملک اورقوم کوتباہی وبربادی کے دہانے پرپہنچادیاہے۔۔پیسے کی حرص اوردولت کی لالچ نے آج ہماراپورانظام آلودہ کردیاہے ۔

۔ رہی سہی کسراوپرسے ،،یہاں سب چلتاہے،،کی عادت نے پوری کردی ہے۔۔ملک ۔۔قوم اورانسانیت کے دشمن آج ہماری آنکھوں کے سامنے قوم کیلئے تباہی وبربادی کاسامان تیارکرتے ہیں لیکن ہم ،، ،،یہاں سب چلتاہے،،کہہ کرانہیں نظراندازکردیتے ہیں ۔۔کیاپاپڑ۔۔چورن۔۔آئس کریم اوردودھ سمیت دیگراشیائے ضروریہ کے نام پرزہرتیارکرنے والے ہماری نظروں سے اوجھل ہے۔

۔؟ ٹیکسوں پرٹیکس اوراصل قیمت سے کئی گنازیادہ پیسے دینے کے باوجودآج اس ملک میں ادویات سے لیکراشیائے ضروریہ اورمیک اپ کے سامان سے لیکرجوتوں اورکپڑوں تک عوام کیلئے کوئی شے بھی خالص نہیں ۔۔وہ ادویات جن کے ذریعے انسانی جانیں بچائی جاتی ہیں مال کمانے کی خاطران کوبھی زہربنانے سے دریغ نہیں کیاجارہا۔۔،،یہاں سب چلتاہے،،کی برکت سے گلی گلی اورمحلوں میں فیکٹریاں اورکارخانے قائم ہوچکے ہیں جن میں کھانے پینے کی اشیاء کے نام پرزہربنانے میں ٹائم نہیں لگتا۔

۔ہماری بے حسی ۔۔لاپرواہی اورغفلت کی انتہاء کے صدقے اس ملک کے سب سے بڑے چوراورڈاکوملک کے حکمران ۔۔نکمے سیاستدان ۔۔موچی ڈاکٹر ۔۔جاہل ٹیچراورعزتوں کے لٹیرے نام نہاد محافظ بنے ہوئے ہیں ۔۔ملک کے کسی شریف کو لوٹ مار۔۔کرپشن۔۔چوری چکاری اورکسی دودھ فروش کو زہربناتے یافروخت کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ،،یہاں سب چلتاہے،،اس ایک،، چلتاہے ،،یا،،جانے دے،، کی اس بیماری نے آج ہمیں کئی طرح کی خطرناک بیماریوں میں مبتلاکردیاہے۔

۔آخرسوچنے کامقام ہے کہ جب ہم خودکسی چور۔۔ڈاکو۔۔لوٹے ولٹیرے اورانسانیت کے کسی دشمن کونہ روکیں گے نہ ٹوکیں گے توپھریہ برائیاں اورجرائم کیسے ختم اورہم اورہمارے بچے کیسے محفوظ رہیں گے۔۔؟ہماری آنکھوں کے سامنے جولوگ دودھ میں خطرناک قسم کے کیمیکل یاپاپڑ۔چورن اورآئس کریم میں مضرصحت اشیاء ڈالتے ہیں ان کویہ کہہ کرکہ ،،یہاں سب چلتاہے،، نظراندازکرنااپنے بچوں کواپنے ہاتھوں سے زہرکھلانے اورپلانے کے مترادف ہے۔

۔جوفوڈانسپکٹراورسرکاری افسرچندٹکوں کی خاطرانسانیت کے دشمنوں کو،،سب چلتاہے،،کے نام پرچھوڑتے ہیں کیاان کے اپنے بچے نہیں ۔۔؟کیاانہیں اس ملک میں کھاناپینااورجینانہیں ۔۔؟اس ملک ۔۔قوم اوراپنے بچوں کی خاطراب ہمیں بے حسی ۔۔لاپرواہی اورغفلت کی چادرکواتارکرآگ میں جلاناہوگا۔۔اپنی آنکھوں پرحرص۔۔لالچ۔۔سنگدلی۔۔جھوٹ اورفریب کی جوپٹی ہم نے باندھ رکھی ہے اب اس پٹی کوبھی چوروں۔

۔ڈاکوؤں۔۔نوسربازوں۔۔لٹیروں اورانسانیت کے دشمنوں کے لئے ،،پھانسی کاپھندا،،بناناہوگا۔۔حکمران اقتدارکی مستیوں اوررنگینیوں میں ہمیشہ اندھے ہوتے ہیں ۔۔ان کااندھاپن کبھی ختم نہیں ہوگالیکن آےئے ہم آج یہ عہدکرتے ہیں کہ اب ہم نہ کسی ڈروخوف اور حرص ولالچ میں اندھے بنیں گے اور نہ ہی کبھی گونگے ہوں گے۔۔بہت ہوگیا۔۔ماناکہ آج تک اس ملک میں ،،سب چلتاتھا،،لیکن اب ہم نے،، سب،، نہیں چلنے دیناہے۔

۔ہمیں اس ملک ۔۔قوم اوراپنے بچوں کامفادہرچیزسے زیادہ عزیزہے۔۔ جولوگ مال ودولت کی حرص اورارب پتی بننے کے چکرمیں ہمارے لئے مضرصحت اشیاء کے ذریعے تباہی کاسامان تیارکررہے ہیں ایسے لوگوں کونظراندازکرنے کی بجائے اب ہمیں انہیں دنیاکے سامنے تماشابناناہوگا۔۔فوڈانسپکٹراورسرکاری افسران بھی ہم میں سے ہیں کوئی اورنہیں ۔۔ان کے بچے بھی ہمارے درمیان رہ رہے ہیں ان کی وجہ سے ہم جوزہرکھااورپی رہے ہیں انہی مضرصحت اشیاء کے بغیران کااوران کے بچوں کاگزاربھی نہیں۔

۔اس لئے ہم سب کواپنی ذمہ داریوں کااحساس کر کے اس پوری قوم کوتباہی سے بچانے کے لئے اپناکرداراداکرناچاہئے ۔۔اب بھی اگرہم نے آنکھیں نہ کھولیں اورسب چلتاہے کی گردان کوجاری رکھاتوپھرتاجروں ۔۔سیاستدانوں ۔۔ڈاکٹروں۔۔ٹیچروں اورسرکاری افسروں کے روپ میں چوروں ۔۔ڈاکوؤں۔۔راہزنوں ۔۔بے ایمانوں ۔۔نوسربازوں اورانسانیت کے دشمنوں سے ہمیں اورہمارے پیارے پیارے بچوں کو کوئی نہیں بچاسکے گا۔

۔کیونکہ جس ملک کے عوام گونگے اورحکمران اندھے ہوں وہاں کی مساجد۔۔مدارس ۔۔خانقاہوں اوردرگاہوں کے بجلی بلوں پر نہ صرف ٹی وی فیس کے نام پرٹیکس لگتاہے بلکہ اس دیس کے پھول جیسے بچوں کو پھرروزانہ دودھ کی شکل میں زہرکے پیالے بھی پینے پڑتے ہیں ۔۔ایسے دیس میں پھر غیرت اورحمیت سے خالی زندگی گزارنایاگونگا۔۔بہرااوراندھابننے میں کوئی حرج بھی نہیں ہوتا ۔

بہرحال یہ اب ہماری مرضی ہے کہ ہم اسی طرح گونگے اوربہرے بن کرملک ۔۔قوم اوراپنے بچوں کامستقبل داؤپرلگائیں یاپھرانسانیت کے دشمنوں سے اپنایہ دیس پاک کروائیں۔۔ہمارے پاس اب زیادہ ٹائم نہیں ۔۔مفادپرستوں۔۔ناجائزمنافع خوروں اورذخیراندوزوں نے ہمیں چاروں ا طراف سے گھیرے میں لے رکھاہے ۔اس لئے اب ہمیں یہ فیصلہ کرناہوگا کہ ہم نے ظلم سے آنکھیں پھیرکر تباہی کوگلے لگاناہے یاانسانیت کے ان دشمنوں کوکیفرکردارتک پہنچاکرصحت منداورتواناجسم کے ساتھ زندگی بسرکرکے آگے بڑھناہے۔۔۔۔؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :