حکمرانوں کے کرتوت اور مگرمچھ کے آنسو

منگل 16 ستمبر 2014

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

نام نہاد جمہوریت کے نام پر پلنے والے حکمران صرف کرپشن کے ذریعے روپے پیسے کی لوٹ مار نہیں کرتے بلکہ اپنے مفادات کیلئے کسی انسان کی جان لینے سے بھی نہیں دریغ نہیں کرتے 2010میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ موجودہ حکومت نے دبائی ہوئی تھی لیکن اس کے باوجود میڈیا کے ذریعے ناقابل تردید چند سفارشات منظر عام پر آچکی ہیں جس میں واضح کیاگیاکہ بااثر سیاستدانوں نے اپنی زمینوں اور فیکٹریوں کو بچانے کیلئے سیلابی پانی کا رخ موڑ دیاتھاجس کی وجہ سے سیلاب کی تباہ کاریوں میں ناصرف اضافہ ہوا بلکہ ہزاروں لاکھوں غریب لوگ اپنے گھروں وزمینوں سے بھی محروم ہوئے سینکڑوں افراد اپنی جان گنوابیٹھے اورسینکڑوں افراد عمر بھر کیلئے معذورہوگئے لیکن بندربانٹھ کرنے والے حکمرانوں نے ان سادہ لوح لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے قومی خزانے سے امداد کے نام پرجاں بحق افراد کی قیمتیں مقررکردی جن میں اکثریت تاحال امداد سے محروم ہے حال ہی میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں بھی ماضی سے مختلف نہیں ہے متعددعلاقوں میں ایسی شکایات منظر عام پر آئی ہیں کہ بااثرافراد کی زمینوں کو بچانے کیلئے غریب غرباء لوگوں کے علاقوں کی طرف پانی کا رخ موڑ دیاگیاحافظ آباد کے نواحی علاقہ کو ڈبونے پر وہاں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے احتجاجی طور پر موٹروے روڑ کو بندکردیاکہ ہمارے علاقوں کی طرف سیلابی پانی موڑنے کی بجائے موٹروے سے نیچے سے سیلابی پانی گذارنے کیلئے بنائے گئے راستے کو کھولاجائے وہاں مقامی انتظامیہ کے بڑے بڑے افسران بھی آئے لیکن کسی نے ان کے مطالبات پر کان دھرنے کی بجائے بااثر افراد کی زمینوں پر بچانے کا حکم صادرکیاجبکہ اپنے حق کیلئے احتجاج کرنے والوں پر ہماری شیرجوان پنجاب پولیس نے شدیدلاٹھی چار ج کیااور غریب لوگ اپنے ٹوٹے پھوٹے گھروں کو لوٹ گئے سرگودھا میں بھی ایسی صورتحال دیکھنے میں آئی جب وزیر اعظم نوازشریف سیلاب متاثرین کے پاس مگرمچھ کے آنسو بہانے گئے تو لوگوں نے ”گونوازگو“کی نعرہ بازی شروع کردی جس پر نوازشریف کو اپنی جان بچاکربھاگنا پڑا وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے شوبازشریف کے لقب سے نوازاگیاکہ وہ کام کم کرتے ہیں اور شوبازیاں زیادہ کرتے ہیں گذشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے چنیوٹ اور اس کے مضافات علاقوں میں گئے جہاں انہوں نے مختلف کیمپوں کا دورہ کیا اس موقع پر مقامی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر میڈیکل کیمپ اور خوراک کے کیمپ بھی لگارکھے تھے میڈیکل کیمپ کے دورہ کے موقع پر ایک بستر پر موجود خاتون تڑپ رہی تھی وزیر اعلیٰ پنجاب مقامی انتظامیہ کو شاباش دے کر جیسے ہی واپس روانہ ہوئے تو میڈیکل کیمپ میں تڑپتی خاتون جمپ لگاکر بستر سے نیچے اتری اور اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئی اسی طرح خوراک کیمپ میں دیکھانے کیلئے رکھی گئی چالوں وسالن کی دیگیں بھی بلکل خالی نکلی جسے میڈیا کے کیمروں نے عوام کو براہ راست دیکھایا اسطرح کے ڈرامے کرکے حکمران عوام کے دلوں میں محبت نہیں بلکہ نفرت کا سماع باندھتے ہیں 2010کے سیلاب کیلئے بنائی جانیوالی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کے دوروں پر بھی اعتراض اٹھایاگیالیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت نے ذمہ دارافراد کے خلاف کاروائی کی بجائے انہیں مختلف محکموں میں ترقیاں دی کیونکہ کرپٹ نظام کے حمام میں سب ننگے ہیں اگرحکمران ذمہ دار افسران کے خلاف کاروائی کریں گے تو انہیں خدشہ ہے کہ افسران بھی ناجائز حکم دینے والے سیاستدانوں کے نام منظر عام پر لے آئیں گے ؟
پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور بعدازاں طویل دھرنا دے کر عوام کے شعور میں اضافہ ضرور کیاہے کہ آئین پاکستان میں ان کے حقوق کیاہے ؟ حکمران کسطرح لوٹ مار کرکے قوم کا سرمایہ بیرون ممالک منتقل کرتے ہیں ؟آئین پاکستان کو اپنے مفادات کیلئے کسطرح استعمال کیاجاتاہے ؟کون کون سے اداروں کے افراد کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیاجاتاہے ؟اور کسطرح بندربانٹھ کی جاتی ہے ؟اس کے علاوہ اور بھی بہت سے سوالات جن پر پردہ ڈالا ہواتھاوہ بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں اسلام آباد دھرنے میں بیشک چند ہزار افراد سہی لیکن الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے ہر روزکروڑوں لوگ براہ راست موجودہ وسابق حکمرانوں کے کرتوتوں پر پردہ اٹھتے دیکھتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام کو معلوم ہوچکاہے کہ جمہوریت کے نام پر ان کے ساتھ فراڈ ہوتارہا لیکن سیاسی جماعتوں کے قائدین نے مگرمچھ کے آنسوبہاکر اس بحران کی ذمہ داری فوج پر ڈالنے کی سازشیں شروع کردی ہے تاکہ عوام اور فوج کے درمیان نفرت کو پیداکیاجائے لیکن اب ان سیاستدانوں کے مگرمچھ کے آنسوان کے سیاہ کارناموں پر مزیدپردہ نہیں ڈال سکتے ۔

(جاری ہے)


ُٓپاکستان آرمی نے ایک بار پھر واضح کیاہے کہ انہیں سیاسی بحران پر تشویش ضرور ہے لیکن اس بحران سے ہمارا کوئی تعلق نہ ہے سیاسی مسئلے کو سیاسی جماعتوں نے حل کرنا ہے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل عاصم باجوہ نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاک فوج کو سکریپ رائٹر قراردینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کاا عادہ کیا کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف متعددبار کہہ چکے ہیں کہ وہ آئین اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے کورکمانڈر کانفرنس میں اختلاف رائے کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان آرمی اتحاد اور ڈسپلن پر یقین رکھتی ہے ۔


ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کو روکنے کیلئے بلائے جانیوالے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک بھی سیاسی جماعت نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو قابل ستائش قرارنہیں دیا بلکہ نوازحکومت کو دھاندلی کی پیداوار کرپشن اور لاقانونیت کا بھی ذمہ دار قراردیا لیکن اس کے باوجود تمام جماعتوں نے نوازحکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود کوئی سیاسی ومذہبی جماعت ایسی نہیں ہے جو کرپشن سے پاک ہوجب بھی کسی کو موقع ملااس نے لوٹ مار کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تمام پارٹیاں ایک دوسرے کے سامنے ننگی ہیں اور نام نہاد جمہوریت کی چھتری تلے انہیں مکمل تحفظ حاصل ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :