اگر نواز شریف نا اِہل ہے تو پھر؟

جمعرات 31 اگست 2017

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

جہاں تک میاں نواز شریف کے نا اہل ہونے کی بات ہے ،عدالت عالیہ کا فیصلہ ہے، احقر سمیت سارے عدالت عالیہ کے احترام میں سر تسلیم خم کرتے ہیں لیکن عوام کے بقول میاں نواز شریف کے اسلام آباد سے لاہور تک سفر کو بالائے طاق رکھا جائے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اس فیصلے کو 80فی صد پاکستانی عوام نہیں مانتے۔اس فیصلے کو ماننے والے سارے کرسی اقتدار پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

جو لوگ جلدازجلد الیکشن کروا کے اپنی من مرضی کی حکومت لانے کے خواہش مند ہیں انہیں یہ فیصلہ بہت پسند آیا ہے۔شیخ رشید جس کی ہانڈی نواز شریف کے ووٹ اور آشیر باد سے چلتی تھی،اب کروڑوں کا مالک ہے اور ہزار ہزار روپے والے سگا ر پھونکتا ہے،شیخ رشید جس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ شخص ہر وہ بات کر جاتا ہے جو اس کے منہ میں آتی ہے،اسے بعد میں خود یاد نہیں ہوتا کہ اس نے کیا بولا ہے اسے بھی لوگ نہ جانے کیوں معتبر بنائے بیٹھے ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان جو عوامی چندے ہسپتا ل مہم لیکر نکلا،کبھی عمران خان سے وہ وہ وقت پوچھیں جب صدر بینک روڈ پر سامنے چار دکاندار کھڑے کے چندہ مانگنے اور اپنی سیاسی پارٹی شروع کرنے کا اعلان کررہا تھا آج بنی گالہ کے محل کا مالک ہے، اسے یاد نہ ہو تو احقر کا سامنے کروا دینا کیونکہ میں عینی شاہد ہوں اس روز پینٹ شر ٹ خریدنے گیا ہوا تھا۔اب نہ صرف ملک میں تین چار بڑے ہسپتالوں کا مالک ہے بلکہ جہانگیر ترین کے جہازوں کا تیل پھونکتا ہے خود اربوں کا مالک ہے۔

ایم کیو ایم جس کے سابقہ کرتا دھرتا الطاف حسین جسے حرف عام میں قصائی یا بندے مار کے نام پر تسلیم کیا جا چکا ہے ۔سابقہ صدر مشرف جس نے عوامی حکومت پر قبضہ جما کر بطور ڈکٹیٹر کئی سال عیاشی کی اور جب عدالتی سزایافتہ ہوئے تو ملک سے بھاگ کھڑا ہوا۔اگر یہ مذکورہ لوگ سارے پاکستانی سیاست میں اہل ہیں تو سمجھ میں نہیں آتا نواز شریف کیسے نا اہل ہو گئے۔


کہتے ہیں کرپشن کا کوئی بڑا کیس نہیں،کہتے ہیں کہ نواز شریف نے کوئی بڑا جرم نہیں کیا۔ پھر بھی عوامی نمائندہ نااہل ہے ؟خیر ہمارے ملک میں ایسے کئی افراد ہیں جو نااہل ہونے کے باوجود اہل ہیں۔احقر کے حلقے میں چکر لگا کر دیکھیں یہاں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر ایک پیسے والے سرکاری اداروں کے ٹھیکیدار سبزی فروٹ نمائندے نے اپنے پیسے کے بل بوتے پر مقامی الیکشن جیتا۔

وہ سارا سال سرکاری اداروں سے منافع اورکمیشن کھاتا ہے لیکن پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کی نظر میں اہل ہے ۔یقین کریں مقامی لوگ اس کو تین تین مہینے بعد کبھی کبھاردیکھ لیتے ہیں ،مجال ہے سال2013کے الیکشن جیتنے سے لیکر اب تک اس نے علاقے کی کسی گلی،محلے یا فرد کی خبرگیری کی ہو۔ہم مانتے ہیں حکومتی نمائندے بھی غافل ہیں مثلاًہمارے حلقے میں چوہدری نثار صاحب ایم این اے کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے لیکن علاقے میں ان کی توجہ بھی ایک ٹکے کی نہیں،اب یہ پتہ نہیں کہ وہ خود اس پر توجہ نہیں دیتے یا ترقیاتی فنڈ ، پیسے ان کے نیچے کی ٹیم کھا جاتی ہے۔

محلہ قریشی آباد گرجا روڈ آ کر دیکھیں یہاں لوگ تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں،قریب کوئی سرکاری ہسپتال نہیں،کوئی سرکاری سکول کالج نہیں، گلیاں اور سڑکیں کچی اور ٹوٹی پھوٹی ہیں۔گیس بجلی کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
میاں نواز شریف کیس نہیں ہارے بلکہ یہ کیس ان کے وکیل ہارے ہیں۔اس کی مثال تو ایسی ہے کہ جیسے ہر ملک میں بعض دفعہ قاتل بھی اچھے وکیل کر کے بری ہو جاتا ہے،اسی طرح بے گناہ بھی کسی ناکردہ گناہ کی سزاپا لیتا ہے۔

ملک میں80%ترقی دکھائی دیتی ہے۔ میٹرو بس سے جو عوام فائدہ اٹھاتی ہے،اس کو ہی پتہ ہے کہ یہ ملک کے لئے کتنی فائدہ مند سروس ہے۔پورے پاکستان میں موٹروے کا جال بچھانا کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن موجودہ حکومت نے کر دکھایا۔CEPECکا منصوبہ ایسا منصوبہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی آئندہ نسلیں بھی فائدہ مند ہونگی۔باقی جہاں تک کرسی چھیننے والوں کی کوشش ہے وہ جاری رہے گی۔

عمران خان،قادری،شیخ رشید یا آصف علی زرداری ایک پلیٹ فارم پر ملکر ن لیگ کو سمیٹنے کی کوشش میں ہیں لیکن یہ اگر اکھٹے ہو کر بھی ن لیگ کا الیکشنوں میں مقابلہ کریں تو بھی کامیاب نہیں ہونگے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام میں تھوڑا بہت شعور ڈویلپ ہو رہا ہے۔عوام کو غلط صحیح لوگوں کی پہچان ہوتی جا رہی ہے۔عوام کو پتہ ہے کہ نواز شریف نے ہر دور میں ملکی ترقی کے لئے کام کئے۔

عوام کو پتہ ہے مشرف نے حکومت چھینی،عوام کو پتہ ہے کہ زرداری کرپشن کے بے تاج بادشاہ ہیں،عوام کو پتہ ہے کہ عمران خان رنگیلا اور عیاش شخص رہا ہے۔
عوام کو پتہ ہے کہ ہارون رشید،مبشر لقمان،کاشف عباسی یارؤ کلاسرا جیسے دانشور نوٹوں کی گڈیوں پر ڈانش کرنے والے دانشور ہیں۔احقر کا چیلنج ہے کہ 1997سے لیکر اب تک کوئی ثابت کرے کہ کہیں کسی پارٹی سے چائے کا کپ بھی پیا ہوپھر بھی عوام کو ن لیگ کی حمایت کااشارہ دیا ہے،عوام کو ہمیشہ ملکی مفاد میں مشورہ دیا۔

جب تک پانامہ کیس چلتا رہا اپنے قلم کو کمان سے باہر نہیں نکلنے دیا۔اب جب امریکہ پاک افغان پالیسی کی مد میں 2نمبری دکھانے لگا ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور افغانستان کو جھولی میں بٹھا کر ہمارے ملک کی قربانیوں کو فراموش کیا ہے ،تو ہم بھی پاکستان کے تحفظ میں سامنے آ چکے ہیں۔امریکن دوغلاہٹ پر اور پاکستانی عوام،فوج اور حکومتی قربانیوں پر اگلے کالم میں بات ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :