بھارت میں ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے!

ہفتہ 24 اکتوبر 2015

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

مودی صاحب جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو گجرات کے مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگے تھے۔ ریاست کی پولیس کے ساتھ مل کر ۲۵۰۰/ سے زائد مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تھی اس دہشت گردی کی وجہ سے امریکا نے مودی کی امریکا میں آمد بند کر دی تھی۔ اصل میں مودی بھارت ایک دہشت گرد تنظیم کے بنیادی رکن ہیں دہشت گردی ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔

آر ایس ایس بھارت کی دہشت گرد تنظیم ہے جو ہر قسم کی دہشت گردی کر کے بھارت کو ایک اکٹھنڈ اسٹیٹ بنانا چاہتی ہے اس کے ایجنڈے میں بھارت کی دوسری دہشت گرد تنظیمیں شامل ہیں یہ سب ایک ہی ایجنڈے پر کام کر رہیں ہیں۔ جہاں تک بھارت میں مودی حکومت کا اس ایجنڈے پر عمل درآمند کرنے کا تعلق ہے تواس کا نقشہ بھارت کے تعلیمی نصاب میں کچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش، پاکستان، افغانستان اور بھارت کے ارد گرد کے تمام چھوٹے چھوٹے ممالک مل کر اکٹھنڈ بھارت بنیں گے یہ نصاب بھارت کے اسکولوں میں پڑھایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

کیا یہ رویہ بین لاقوامی اصولوں کے مطابق ہے کہ آپ پڑوسی ملکوں کو اپنے ملک میں شامل کر کے اپنے بچوں کو اس کی تعلیم بھی دیں؟۔ یہ اسی پالیسی کی کڑی ہے کہ پاکستان کو بھارت کے حکمرانوں اور اس کی عوام نے کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا ۔اس میں برطانیہ بھی شامل ہے قائدِ محترم  کے شان دار پاکستان تحریک کے سامنے بظاہر تو سارے مخالفین قواتیں سر نگوں ہو گئی تھیں مگر دل سے سب نے پاکستان ٹوٹ جانے کی باتیں اسی وقت شروع کر دی تھیں۔

بھارت کی قیادت کے ساتھ ساتھ اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم اٹلی بھی کہتے تھے کہ پاکستان نہیں چل سکے گا۔ برطانیہ نے پاکستان کے جسم میں چھری گھوپتے ہوئے بھارت کو کشمیر کے لیے زمینی راستہ مہیا کیا تھا جو ایک تاریخ ہے جو پڑھی جا رہی ہے اور ہمیشہ پڑھی جائے گی تاکہ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کیا جاسکے اور وقت آنے پر اسے بنجرکر دیا جائے۔ جب پاکستان اوربھارت کا مشترکہ گورنر جنرل کی بات ہو رہی تھی تو اسی ذہنیت کی وجہ سے قائد اعظم نے موؤنٹ بیٹن کو پاکستان کا پہلا گورنر جنرل نہیں بننے دیا تھا تو موؤٹ بیٹن نے قائد سے کہا تھا کہ تمہیں معلوم ہے اس کی کیا قیمت دینی پڑے گی تو قائد نے کہا تھاکہ معلوم ہے شاید پاکستان کے سرمائے سے چند کڑور کی محرومی۔

اُس نے کہا نہیں تمام سرمایوں اور پاکستان سے محرومی(یوسف صراف ”کشمیر فائٹ فار فاریڈم“فیرز سنز راولپنڈی صفحہ ۷۴۳) اس سازش کے تحت برطانیہ نے بھا رت کوپاکستان کی شہ رگ پر قبضہ کرایا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے اب تک دونوں کے درمیان ۴/ جنگیں ہو چکی ہیں۔ اب جب پاکستان کو ایک گریٹ گیم کے تحت دہشت گردی میں پھنسا دیا گیا تو ہمارے نام نہادد وست امریکہ نے ہمارے حکمرانوں کویہ پٹی پڑھائی تھی کہ پاکستان کو بھارت سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔

ایک طرف تو پاکستان کو دہشت گردی میں پھنسایا اور دوسری طرف ہمارے حکمرانوں کو ڈرا کر یہ سبق سکھایا کہ بھارت سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں۔ خطرہ کیوں نہیں بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے یہ بات پاکستانیوں کو اچھی طرح ازبر ہے اسی وجہ سے یہ سبق پڑھانے والے امریکا کی پاکستان میں ہر سروے کے مطابق ۸۰/ فی صد سے زیادہ مخالفت ہو تی ہے۔بھارت کے مکرو چہرے کو دیکھنے لیے یہ کافی نہیں کہ سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کے موقعہ پر میزبان کلکرنی کے منہ پرسیاہی مل دی گئی جبکہ اس نے بھارے کے جھنڈے والا لباس پہناہوا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین شہر یار کو بھارت کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نے خود بلایا تھا مگر مودی سرکارکے دہشت گرد شیو سینا کے غنڈوں نے بھارت کے کرکٹ بورڈ کے دفتر کے اندر گھس کرہنگامہ کیا۔ گو شہر یار گو کے نعرے لگائے اور شہر یار کو واپس پاکستان آنا پڑا۔اس سے قبل دہلی کے قریب ایک گاؤں کے رہائشی کو صرف اس لیے پتھر مار مار کر شہید کر دیا گیا کہ اس نے ا پنے فریج کے اندر گائے کا گوشت رکھا ہوا تھا جب کہ ان کی خود کی تحقیق کے مطابق وہ گوشت بکرے کا تھااور یہ ہنگامہ منظم طریقے سے کیا گیا۔

ایک مسلمان جوان جو گائے کو اپنے ٹرک میں کہیں لے جارہا تھا اس کوبھی روک کر شہید کر دیا جبکہ بھارت دنیا میں سب زیادہ بڑے گوشت کا ایکسپورٹر ہے جس میں گائے کا گوشت شامل ہے ۔ کشمیر اسمبلی کے آزاد رکن انجینئر رشید پر پہلے کشیر اسمبلی میں تشدد کیا گیا بعد میں دہلی میں اس کے منہ پر بھی سیاہی مل دی گئی۔اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات ہو چکے ہیں جس سے بھارت میں پاکستان مخالفت ماحول جان بوجھ کر پیدا کیا جا رہا ہے اس میں مودی سرکار ی پراسرار خاموشی پر بھارت کے کچھ امن پسند لوگ جن کو ان کی کارکردگی کی بنیا د پر بھارت کے قومی ایوارڈز سے نواز گیا تھا انہوں نے یہ اعزاز مودی سرکار کی اس انسانیت دشمن رویہ کی وجہ سے واپس کر دیے ہیں۔

بھارت میں مسلمان دشمنی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مساجد اللہ کے گھروں کو بھی نہیں بخشاجاتا۔ اسی سلسلہ میں بی جے پی کی حکومت کے دوران انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو شہید کیا تھا۔ اقلیتوں کے ساتھ دشمنی کی رویہ کی وجہ سے بھارت میں دودرجن سے زائدعلیحدگی کی تحریکیں چل رہیں ہیں۔بھارت کے اس رویہ کی وجہ سے وہاں کے مسلمان پریشان ہیں کہ کیا کیا جائے۔

اقلیتوں کے کوٹے کے مطابق مسلمانوں کو سرکاری نوکریاں نہیں ملتیں وہ کاروبار شروع کرتے ہیں جب کاروبار میں مسلمان کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی دوکانوں کو مصنوعی بلوے کروا کر جلا دیا جاتا ہے ممبئی کے اندر نوجوان مسلمان کو پولیس نے تشدد کر کے زخمی کیا اس نے فریاد کی تو اسے طعنے دیے گئے کہ پاکستان چلے جاؤ۔ گھر واپسی اسکیم کے تحت مسلمانوں کو ڈرا دھمکا کر ہندو بنانے کی پورے ہندوستان میں مہم چلی ہوئی ہے۔

طرح طرح سے بھارت کے مسلمانوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو برہمن کی تاریخ معلوم وہ بخوبی جانتے ہیں کہ برہمنوں نے کس طرح ہندوستان کے اصلی باشندوں کو تکلیفیں دے دے کر اچھوت/ شودر بننے پر مجبور کیا تھا جو آج تک برہمنوں کے نیچے رہ کر زندگی کے دن گزار رہے ہیں کل ہی اخبار میں ایک نیچی ذات دلت کے ہندو کے بچوں کو آگ لگا کر مار دیاگیا۔ ہندوستان میں ایسے واقعات شروع سے ہوتے رہتے ہیں۔

دو سال قبل ہمیں حج کے دوران بھارت کے حاجیوں سے حالات معلوم کرنے موقعہ ملا تو سب نے یہی ظلم کی داستان دورائی۔
قارئین !ان ہی ظلم بھرے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کے کسی سیکولردانشور نے اخبارات میں یہ تجزیہ پیش کیا کہ بھارت کی عوام کی طرف سے متشد رویہ اور مودی گورنمنٹ کی خاموشی کی وجہ سے بھارت میں ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :