ہوپ کے انتخابات ”بڑا چیلنج“

جمعہ 7 اگست 2015

Mian Ashfaq Anjum

میاں اشفاق انجم

حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان (ہوپ) ڈی جی ٹی او میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد اپنے الیکشن کا پہلا سال مکمل کر چکی ہے 12 اگست کو ملک بھر کے پانچ بڑے مقامات کراچی، لاہور، اسلام آباد، کے پی کے اور کوئٹہ میں الیکشن کا انعقاد کرنے جا رہی ہے ہوپ کے چیئرمین حاجی مقبول احمد نے ڈی جی ٹی او کے قواعد کے مطابق مرکزی چیئرمین الیکشن کمیشن اور دیگر گیٹ وے کے لئے الیکشن کمیٹی قائم کی جنہوں نے مرکزی چیئرمین الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری الیکشن شیڈول کے مطابق کاغذات کی وصول، اعتراضات داخل کرانے کا مرحلہ مکمل کرتے ہوئے ۔

کاغذات جمع کرانے والے امیدواران کی حتمی فہرست جاری کر دی ہے 10 اگست کو انتخاب کے لئے حتمی فہرست جاری ہو جائے گی 12 اگست کو 5 مقامات پر پولنگ ہو گی اور اسی دن شام کو نو منتخب ایگزیکٹو ممبران کا اعلان کر دیا جائے گا اور اگلے دن سے مرکزی چیئرمین اور گیٹ وے کے ذمہ داران کے چناؤ کا مرحلہ شروع ہو جائے گا ڈی جی ٹی او کے قواعد کے مطابق مرکزی چیئرمین ہوپ کا چناؤ کسی نئے مقام سے ہونا ہے پہلی دفعہ چیئرمین پنجاب سے منتخب ہوا اور مرکزی چیئرمین بننے کی سعادت حاجی مقبول احمد کو ملی۔

(جاری ہے)

ڈی جی ٹی او کے قواعد کے تمام گیٹ وے کے نصف ممبران نے ریٹائر ہونا ہوتا ہے اور قرعہ اندازی میں رہ جانے والے اگلے سال کے لئے بھی ممبر ایگزیکٹو کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کرتے ہیں اور باقی رہ جانے والے دیگر عہدوں کے لئے بھی اہل قرار پاتے ہیں اگر وہ الیکشن لڑنا چاہیں توریٹائر ہونے والے افراد اسی سال دوبارہ الیکشن لڑ سکتے ہیں یا نہیں اس حوالے سے ابہام موجود ہے 2015ء کے لئے ریٹائر ہونے والوں کو الیکشن دوبارہ لڑنے کی عارضی اجازت دے دی گئی ہے اگر کوئی امیدوار چیلنج ہوتا ہے اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

2015ء اور 2016ء کے لئے مرکزی چیئرمین کراچی سے آ رہا ہے اس لئے موجودہ کالم میں 2014-15 ہوپ کے مرکزی ذمہ داران کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے 12اگست کے الیکشن کے لئے قیادت کے معیار پر بات کرنی ہے ۔
2014-15ء ہوپ کی قیادت کا پہلا سال تھا اور پہلا سال بھی آزمائشوں سے بھرپور تھا۔ ہوپ کے چیئرمین کا تعلق لاہور سے جبکہ دیگر ذمہ داران زیادہ تر کے پی کے تھے عمومی تاثر یہی رہا پٹھان حضرات چھائے رہے کے پی کے اور پنجاب کے کلچر کا فرق حجاج کرام کے مزاج کا فرق اور ترجیحات بہت زیادہ ہو رہی ہیں پٹھان حضرات اپنے حجاج کی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے جو معاملات کرتے رہے اس سے پنجاب کے حج آرگنائزر ناراض نظر آئے۔


مرکزی چیئرمین ہوپ جن کا تعلق لاہو رسے ہے وہ پنجاب کے نمائندے کی حیثیت سے مرکزی چیئرمین بنے تھے اس لئے پنجاب کے حج آرگنائزر کو ان سے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ توقعات تھیں حاجی مقبول احمد جو صاحب بصیرت اور بزرگ شخصیت ہیں انہوں نے اپنی استطاعت کے مطابق طویل جدوجہد کی مگر ٹیم کا عدم تعاون آڑے آتا رہا مشکل ترین اہداف کا حصول ممکن نہ ہو سکا۔

اگر یہ کہہ لیا جائے ٹیم نہ بنا سکے تو غلط نہ ہوگا اپنی ذات کی حد تک سال میں 48 میٹنگ اسلام آباد میں اٹینڈ کرنا بزرگ شخصیت کے لئے انفرادیت کا حامل ہے گھریلو مصروفیت، کاروبار سے وقت نکالنا اس دور کا واقعی بڑا چیلنج ہے۔
وفاقی سیکرٹری مذہبی امور جوائنٹ سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور کو ہوپ کی طرف سے پرائیویٹ سکیم کی اہمیت اور مقام باور نہ کرا سکنے کی ذمہ داری صرف مرکزی ہوپ پر ڈالنا درست عمل نہیں ہوگا تمام گیٹ وے نفسانفسی اور ذاتی مفادات کی دوڑ سے باہر نہ آسکے لمحہ فکریہ ہے میرے دوست نے جو سب سے اہم توجہ دلائی ہے وہ اعتماد اور باہمی انڈرسٹینڈنگ کا نہ ہونا اور ساتھیوں کی ایسی ٹیم کا تیار نہ ہونا ہے جو ہر معاملے میں معاون ثابت ہو سکے۔

اس کے برعکس ملک بھر کے تمام گیٹ وے بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص ون مین شو نظر آیا۔ پہلے دن سے جو قافلہ یا کاروان بنا تھا آگے بڑھنے اور رواں ہونے کی بجائے قیادت کو پروان چڑھانے اہم ساتھی مناسب مقام اور اعتماد نہ ملنے کی وجہ سے ساتھی ساتھ چھوڑتے چلے گئے سب سے بڑا المیہ پہلے دن سے ترتیب دیئے گئے ایجنڈے اور ترجیحات سے انحراف رہا اس کی مثال سابق صدر جنرل مشرف کے ایجنڈے کی طرح دی جا سکتی ہے جنہوں نے اقتدار میں آتے ہی پر کشش ایجنڈا اور منصوبہ متعارف کر ایا قوم کو خوش گمانی ہونے لگی کہ پاکستان بدل جائے گا مگر جوں جوں اقتدار نے طول پکڑا سارے منصوبے ترجیحات چھپتے چلے گئے۔

اقتدار کے خاتمے کے بعد انہیں پتہ چلا ہے کہ عوام کو دکھائے گئے خواب ان کی ذاتی شخصیت کی وجہ سے شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے پھر کیا ہو سکتا تھا جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔
پھر یہی کہا جا سکتا ہے نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، تاریخ بتاتی ہے کہ ’مَیں‘ کے لفظ نے قوموں کو تباہ کر دیا سینکڑوں شخصیات جن کا اپنے دور میں طوطی بولتا تھا انہیں خوش فہمی تھی ان کے اقتدار کو کبھی زوال نہیں ہوگا ان کی ”میں“ نے انہیں نہ گھر کا چھوڑا نہ گھاٹ کا۔

میرے دوست کا موقف ہے پنجاب ہوپ کا بھی یہی حال رہا۔ پنجاب کے حج آرگنائزر کو ایک سال میں یہ نہ پتہ چل سکا لاہور میں ان کا دفتر ہے یا مرکز کا ماہانہ یا سہ ماہی رسالے کی اشاعت تو درکنار حج آرگنائزر اور ہوپ کے ذمہ داران کے درمیان باہمی کوارڈینیشن اور معلومات کی عدم فراہمی اور ناروا رویئے ایک نئی تاریخ رقم کر گئے 2014-15ء پنجاب ہوپ میں تاریخی کہاوت دہرائی گئی۔


پانچ دن بعد ملک بھر میں پرائیویٹ حج سکیم کے نمائندوں کا انتخاب ہونے جا رہا ہے جو پاکستان سے جانے والے حجاج کرام کے50 فیصد کے سٹیک ہولڈر ہیں 2016ء کو اہم قرار دیا جا رہا ہے ملک بھر کے گیٹ دے میں بالعموم اور پنجاب کے حج آرگنائزر میں بالخصوص اضطراب پایا جا رہا ہے آنے والے مشکل ترین حالات میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا نئے جنم لینے والے فرینڈز الائنس گروپ کو مقبولیت ملنے کی بنیادی وجہ بھی پہلے احتساب پھر انتخاب نظر آ رہا ہے۔


فرینڈز الائنس کی طرف سے نئے نئے پروگرامات اور حج آرگنائزر کے لئے مضبوط ایجنڈا اور ان کے دل جیتنے کے لئے آئے اور نیا شیڈول بظاہر تو دل کشا لگتا ہے مگر ”واہ پیا جانے تے راہ پیا جانے“ والی بات ہے حج آرگنائزر اندر سے خوف زدہ بھی ہیں ایک دفعہ پھر تاریخ نہ دہرائی جائے احتساب کا مطالبہ سابق قیادت کو پسند نہیں آ رہا تھا ”تنقید یا کسی کی تعریف واٹس اپ کے ذریعے میدان میں آنے والی قیادت کو بھی پسند نہیں آ رہی اگر کوئی ان پر تنقید یا کسی کی تعریف کرتا ہے تو اس کو واٹس اپ گروپ سے ہی ریموو (Remove) کیا جا رہا ہے حج آرگنائزر اس روپے پر حیران ہیں خدشہ لاحق ہو رہا ہے پنجاب کی پہلی قیادت بھی پسند نا پسند کا شکار رہی اور فرینڈز الائنس اقتدار میں آنے سے پہلے ہی اس کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے۔

انتخابی مہم کا انداز فکر اور طریقہ کار گزشتہ سال سے مختلف نظر نہیں آ رہا ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنا کردار کشی کو وطیرہ بنانا اس مہم کا بھی خاصا نظر آ رہا ہے۔
کسی گروپ کی طرف سے ابھی تک باقاعدہ منشور سامنے نہیں آیا سب شخصیات دعوے، نعروں کو صرف جمع خرچ کے طور پر چلا رہے ہیں احباب نے توجہ دلائی ہے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران اور گروپ اس الیکشن کو آخری الیکشن نہ سمجھیں آپس میں نفرت کے بیج بو کر وہ آپس میں دیواریں نہ کھڑی کریں کردار کشی میں اس حد تک جائیں جتنا کل کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے ہیں پرائیویٹ حج کی اہمیت، ضرورت، ہوپ کی اہمیت ترجیحات حج آرگنائزر کا حقیقی مقام۔

احساس ذمہ داری، ایک دوسرے کا احترام روا داری حج آرگنائزر کے مستقبل کا تحفظ، پرائیویٹ حج سکیم کا تحفظ ضیوف الرحمن کی خدمت، رہنمائی کا جامع منصوبہ وزارت مذہبی امور سے با وقار کوارڈینشن کا تعین ضروری ہے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران یقینا باصلاحیت با ہمت، اور پرجوش ہیں بہت خوش آئند بات ہے مقابلہ بازی ضروری ہے، مگر حج آرگنائزر کی عزت کے بدلے نہیں ہونی چاہئے۔ ہوش کے ساتھ مستقل مزاجی ضروری ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :