ٹریفک مسائل اور سی۔ٹی ۔او لاہور کے اقدامات

پیر 4 جنوری 2016

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

تاریخ گواہ ہے کہ قدرت ویسے ہی کسی کے اندر بڑے انسانوں والی خوبیاں پیدا نہیں کر دیتی، اس کی عادات ، نظریات اور عمل ،یہ سب مل کر انسان کو عروج کی ایسی بلندیوں کی جانب لے جاتے ہیں جہاں پھر اس سے کوئی بڑا کام لیا جاتا ہے ۔ بانی ء پاکستان حضرت محمد علی جناح  میں بھی ایسی کئی خوبیاں موجود تھیں جس کی وجہ سے قدرت نے اُن سے پاکستان بنا نے کا ایک عظیم کا م لیا۔

ایک ایسا ہی واقعہ تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے جب کسی کام کے سلسلے میں آپ  کو دوسرے شہر جانا پڑا تو ریلوے پھاٹک پر دوسری گاڑیوں کی طرح آپ کی گاڑی کو بھی روک لیا گیا جسے دیکھتے ہوئے آپ کے اے۔ڈی۔سی گاڑی سے اترے اور حکم جاری کیا کہ پھاٹک کھول دے تاکہ قائد اعظم  کا قیمتی وقت بچ سکے۔
اے۔ڈی۔سی واپس آیا تو قائد اعظم نے اسے ڈانٹ پلائی اور کہا کہ اگر میں ہی قانون کا احترام نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا؟۔

(جاری ہے)

انسانوں کی طرح بڑی قوموں کی ترقی کے پس پردہ بھی کچھ ایسے ہی محرکات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ پوری دنیا پر راج کر رہی ہوتی ہیں ۔ایسی ہی کسی قوم کی تہذیب و تمدن کا اندازہ لگانا ہو تو وہاں کے ٹریفک نظام پر ایک نظر ڈال کر اس کا جواب تلاش کیا جا سکتا ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق اتنے انسان ذاتی دشمنیوں کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوتے جتنے ٹریفک حادثات کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔

اس بھیانک اور خونی عمل کی وجہ سے پاکستان بھر میں روز بروزٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے لاتعداد قیمتی جانیں تسلسل کے ساتھ لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال اوسطاََ35ہزار کے لگ بھگ افراد جاں بحق جبکہ 50ہزار کے قریب زخمی ہو جا تے ہیں۔جبکہ پوری دنیامیں ٹریفک حادثات سے مر نے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مفتی اعظم سعودی عرب نے قر آن حکیم کی آیت جس میں اللہ کریم نے ارشاد فر مایا:”جس نے ایک انسان کو قتل کیا ، اس نے گو یا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو بچایا،اس نے گو یا پوری انسانیت کو بچا لیا“ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹریفک قوانین اور سگنلزکی خلاف ورزی کر نے والے افراد کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے جس کے مطابق اِن لوگوں کی یہ حرکت گناہ کبیرہ میں داخل اور شرعی طور پر حرام ہے ۔


قارئین کرام !یقینا یہ بات خوش آئند ہے کہ پورے پاکستان میں لاہور وہ واحد شہر ہے جس میں پچھلے سالوں کی مناسبت سے 2015میں سب سے کم ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے اور جس کی وجہ سے جانوں کے ضیاع میں بھی کمی ہوئی ہے ۔ اس کے علاو ہ انتظامیہ کی طرف سے روز ہی ایک نئی سڑک پر اچھاڑ بچھاڑ کر کے، اچھی خاصی سڑکوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر نے کی وجہ سے بڑھنے والے ٹریفک مسائل کو کافی حد تک کنٹرول اور بہتر کر نے میں لاہور کے چیف ٹریفک پولیس آفیسر ، جوخاندانی طور پر ایمانداری کی دولت سے مالا مال ہونے کے ساتھ زیرک اور قابل پولیس افسر بھی ہیں ،اپنا بھر پورکردار ادا ء کر رہے ہیں ۔


ٹریفک کی روانی بر قرار رکھنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی مدد، سہولت اور ٹریفک شعور کو اجاگر کر نے کے لئے خاطر خواہ اقدامات اور اس کے لئے ٹریفک ایجوکیشن یونٹ کو از سر نو منظم و مرتب کرنا،شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کے لئے اینٹی ون ویلنگ اسکواڈ بنا کر اسکے سٹاف کو جدید گاڑیوں اور آلات سے لیس کر نا،پولیس، عوام دوستی کے رشتے کو بہترین خطوط پر استوار کر نے کے لئے سٹی ٹریفک پولیس ویب سائٹ ، سوشل میڈیا، فیس بک کے ذریعے باہمی روابط کو مضبو ط بناتے ہوئے لائنسنگ کے تما م دفاتر کو انٹرلنک کرنا جس کی کی وجہ سے لوگوں کو لائسنسنگ کے تما م مراحل ، پراسس اور لائسنس کی تصدیق بذریعہ انٹرنیٹ فراہم کر نا،شہر کے اہم چوکوں اور شاہراہوں پر جدید ترین کیمرے لگانا جو ٹریفک کنٹرول کر نے میں بہتری کے ساتھ امن و مان اور سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنا نے میں بھی معاون ثابت ہوئے ہیں۔


سٹی ٹریفک پولیس نے معمول کی چیکنگ ، شہر کے داخلی اور خارجی رستوں اور اہم پوائنٹس پر ناکے لگا کر مشکوک گاڑیوں وافراد کی چیکنگ کرتے ہوئے نہ صرف22مختلف واقعات میں چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کو ناکام بنا یا بلکہ ملزمان کو گر فتا کر کے شہریوں کی لاکھوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، رقم اور سامان بھی لٹنے سے بچایا۔میں سمجھتا ہوں کام کر نے ارادہ اور نیت صاف ہو تو قدرت خود ہی رستے بناتی جاتی ہے جس کی مثال لاہور کے چیف ٹریفک آفیسر کی صورت میں ہمارے سامنے ہے ۔

اگر ہم پورے پاکستان میں ٹریفک حادثات کو روکنے کی نیت اور طیب حفیظ چیمہ جیسی سپرٹ پیدا کر لیں تو کچھ بعید نہیں کہ پاکستان ایسے ملکوں کی فہرست میں شامل نہ ہو جائے جہاں ٹریفک حادثات میں مر نے والوں کی تعدادہزاروں میں نہیں بلکہ آٹے میں نمک کر برا بر ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :