خوش آمدید 2018

منگل 2 جنوری 2018

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بالآخر 2017کا سورج غروب ہوا اور اپنے ساتھ کئی سانحات کی خوفناک یادیں لے کر تاریخ کا حصہ بن گیا۔ظلم، نا انصافی، بے روزگاری، افرا تفری سمیت دہشت گردی کی عفریت نے اس سال بھی میر ے ملک میں پنجے گاڑے رکھے جس کے نتیجے میں میرے ہنستے مسکراتے اور اپنوں کے ساتھ زندگی کے لمحات کو خوشگوار بناتے کتنے ہی اہل وطن موت کی آغوش میں چلے گئے۔ ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تھنک ٹینک(پکس)کے سال 2017کے حوالے سے جاری اعدادو شمارکے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران 23خود کش حملے ہوئے جن میں 585عام شہری اور 247سیکورٹی فورسز کے اہلکار وں نے جام شہادت نوش کیا اور1965افراد ان واقعات میں زخمی ہوئے۔


رپورٹ کے مطابق جنگجوؤں نے 420حملے کئے جن میں 584عام شہری اور225سیکورٹی فورسزکے اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے 103جنگجوؤں کو واصل جہنم کیا گیا۔

(جاری ہے)

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ زیادہ تر دہشت گردی کی وارداتیں بلوچستان میں ہوئیں جہاں قوم پرست، فرقہ پرست اور علاقائی تنظیموں کو عالمی تنظیمیں استعمال کر کے پاکستان میں خاک و خون کا بازار گرم رکھتے ہوئے اپنے مفادات حاصل کر رہی ہیں۔


یہ بھی اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس نے انسان میں بھولنے کی طاقت پیدا کی ، اگر یہ نہ ہوتی تو انسان اپنوں کو اس طرح مرتے دیکھ کر، شدت غم سے اپنے حواس کھو بیٹھتا اور یوں معاشرہ تباہی و بربادی کا نظارہ پیش کرتا۔ غور کیا جائے تو بھولنے کی عادت بھی کسی نعمت سے کم نہیں۔میرے نزدیک تو یہ نعمتوں کی عروج ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس نعمت کی بدولت انسان اپنے پیاروں کی شہادت کو اعزاز سمجھتے ہیں اور ملک کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے پھر سے اس عظیم مملکت کو عظیم سے عظیم تر بنا نے کی سعی میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔

صرف یہی نہیں بلکہ بھولنے کی عادت کی وجہ سے گھروں ، محلوں ، شہروں اور ملکوں میں جاری نا چاقیوں ، لڑائیوں اور ایک دوسرے کے حقوق غضب کرتے انسان بجائے آپس میں ازلی دشمن بنتے، کچھ ہی دیر میں ایک دوسرے کے مظالم بھول کر پھر سے یک جان دکھائی دیتے ہیں اور یوں ہر طرف امن، سکون اور محبت کا نظاررہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔
قارئین کرام !اللہ فرماتے ہیں کہ ”ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے اور بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے“۔

میں سمجھتا ہوں کہ بطور قوم ہم نے کئی عشروں سے بہت مشکلات برداشت کیں، اپنے پیاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے جلتا دیکھا، گلیوں، محلوں اور گھروں کو تباہ ہو تا دیکھا، حکمرانوں کی نالائقیوں کی بدولت کاروباروں کو اپنے ہاتھوں سے نکلتا دیکھا، بھوک، افلاس اور بے روزگاری جیسی لعنتوں کو پنپتے دیکھا، کرپشن، اقربا ء پروروی اور حرام خوری کو فروغ دیتے ہوئے دیکھا، اپنوں کو اپنوں کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوتے ہوئے دیکھا، لیکن اب نہیں۔

2018کا طلوع ہونے والا سورج اللہ کے فضل سے قدرت کی طرف سے آسانیوں کی نوید لے کر آیا ہے ۔ قدرت کا قانون ہے کہ وہ کسی پر اتنا بوجھ نہیں دالتی جسے وہ برداشت نہ کر سکے ۔ اب ہم مزید غموں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ۔ انشا ء اللہ !یہ سال میرے وطن اورہم وطنوں کے لئے امن، محبت اور سکون کا سال ہو گا۔
قارئین محترم !2018کا سال میرے وطن کو نقصان پہنچانے والوں کو نشان عبرت بنانے کا سال ہو گا۔

ان کی کالی کرتوتوں کو منظر عام پر لانے کا سال ہو گا۔ یہ چوروں، ڈاکوؤں اور لٹیروں کے احتساب کا سال ہو گا، یہ طاقت کے نشے میں مست، کمزروروں پر ظلم کر نے والوں کے احتساب کا سال ہو گا۔ یہ میرے ہم وطنوں کے چہروں پر مسکراہٹیں سمیٹنے کا سال ہو گا، انہیں خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کر نے کا سال ہو گا، معاشرے میں نفرت کی بجائے محبت تقسیم کر نے کا سال ہو گا، قوم کے پسے ہوئے طبقے کو ان کے پاؤں پر کھڑا کر نے کا سال ہو گا، یہ سال پاکستان کے دشمنوں کے لئے تباہی وبر بادی کا سال ہو گا، یہ سال پاکستان کے لئے اس رستے پر چلنے کا سال ہو گا جس کے بارے اللہ کے نیک بندوں نے بشارت دی کہ وہ وقت قریب ہے کہ جب پاکستان کی ہاں اور ناں میں اقوام عالم کے فیصلے ہو نگے۔

انشا ء اللہ !!!
تو خوش آمدید2018

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :