قادیانی پاکستان میں غیر مسلم، مگرآزاد کشمیر میں مسلمان،آخرکیوں؟

اتوار 22 اکتوبر 2017

Ghulam Nabi Madni

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ

آزاد کشمیر ریاست جموں و کشمیر کا وہ حصہ ہے جو اس وقت پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ اس کا باقاعدہ نام ریاست آزاد جموں و کشمیر ہے۔پاکستان کے زیرانتظام حصے کوآزاد کشمیر اور بھارت کے قبضے میں کشمیرکے حصے کو جموں کشمیر کہاجاتاہے۔آزاد کشمیر کا علاقہ 13،300 مربع کلومیٹر (5،135 مربع میل) پر پھیلا ہے،جوتقریبا پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان جتنابنتاہے۔

جنوب میں اس کی سرحدیں صوبہ پنجاب ،مغرب میں خیبرپختونخواہ ،شمال میں گلگت بلتستان اور مشرق میں مقبوضہ جموں کشمیر سے ملتی ہیں۔آزاد کشمیر کے10 اضلاع،19شہر ،32 تحصیلیں اور182 کےقریب یونین کونسلیں ہیں،جہاں 40لاکھ سے زائد لوگ بستے ہیں۔اس کا دار الحکومت مظفرآبادہے۔یہاں اردو سرکاری زبان ہے۔دیگر زبانوں میں پہاڑی،ہندکو،گوجری،پنجابی اور پشتو وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیرمیں شرح تعلیم 65 فیصد سے زائدہے۔کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد برطانیہ کینڈا سمیت دیگر ملکوں میں آباد ہے۔کشمیراپنی قدرتی خوبصورتی اور دلکش مناظر کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور سیر و تفریح کے لیے لوگ بڑی تعداد میں آزاد کشمیر کا رُخ کرتے ہیں۔انہی خوبصورت مناظر کی وجہ سے مغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر نے کہا تھا کہ کشمیر زمین پر جنت ہے۔


پاکستان کی آزادی کے وقت کشمیر ایک آزاد ریاست تھی،جس کے باسیوں نے آزادی کے وقت جدوجہد کرکےپاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کرلی،مگر بھارت نے زبردستی کشمیر پر قبضہ کرلیا،جس کے بعد لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ شرو ع ہوگئی،جس کےنتیجے میں آزاد کشمیر پاکستان کے ساتھ شامل رہا مگر آزادکشمیر کے باقی حصے پر بھارت نے قبضہ کرلیا،جو آج تک برقرار ہے۔

آزاد کشمیرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے بعد آزاد کشمیر کی آزاد حیثیت کو برقرار رکھا گیا۔چنانچہ یہاں کی عوام کو اپنی مرضی کی حکومت منتخب کرنے،اپنے قوانین بنانے کا اختیار دیا گیا۔تاہم مجموعی طورپر آزاد کشمیر کو پاکستان کے زیرانتظام رکھا گیا۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کی مانند آزاد کشمیر میں بھی پاکستان کی طرف سے بھرپورانتظامات کیے جاتےہیں،عوام کی فلاح وبہبود کے لیے بڑے بڑے ترقیاتی پروجیکٹ لگائے جاتے ہیں۔

دیکھاجائے تو عملا آزاد کشمیر پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح ایک صوبہ ہے،جہاں آزاد کشمیر اپنی خود مختاری کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ماتحت ہے۔یہاں کی عوام کو خصوصی طورپرسرکاری اداروں اور پاک فوج میں بھرتی کیا جاتاہے۔پاکستان کے وسائل کو آزاد کشمیر کی عوام پر بلاتفریق خرچ کیا جاتاہے۔پاکستان کی سیاسی جماعتیں آزادی کے ساتھ آزاد کشمیر کی سیاست میں حصہ لیتی ہیں ۔

چنانچہ آزاد کشمیر میں کبھی نون لیگ تو کبھی پیپلز پارٹی کی حکومتیں بنتی رہتی ہیں۔ان سارے معاملات کے باوجود کچھ معاملات ایسے ہیں جو ابھی تک پاکستان سے جدا ہیں۔انہی میں سے ایک معاملہ قادیانیوں کا بھی ہے۔پاکستان کے آئین اور قانون کی رو سے قادیانی غیر مسلم ہیں،وہ اسلامی شعائر کو استعمال نہیں کرسکتے،اسمبلی میں نہیں جاسکتے،ووٹ دیتے وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ان کے لیے قادیانی کے نام سے علیحدہ خانہ بنایا گیا ہے۔

حج پر جاتے وقت ان سے حلف نامہ لیا جاتاہے۔فوج میں اور دیگر اداروں میں بھرتی ہوتے وقت بھی ان کے مذہب کو کلئیر کیاجاتاہے۔مگر آزاد کشمیر میں قادیانیوں کے ساتھ معاملہ پاکستان کے برخلاف ہے۔یہاں آئین اور قانون کی رو سے قادیانیوں کو ابھی تک غیر مسلم ڈیکلئیر نہیں کیا گیا۔چنانچہ یہاں قادیانی اور عام مسلمانوں میں سرکاری سطح پر کوئی فرق نہیں کیاجاتا۔

یہاں کے قادیانی الیکشن لڑسکتے ہیں،اسمبلی جاسکتے ہیں،وزیربن سکتے ہیں،جج بن سکتے ہیں،فوج اور پولیس میں جاسکتے ہیں،حج پر جاسکتے ہیں،مسلمان عورتو ں سے نکاح کرسکتے ہیں،مسجدیں بناسکتے ہیں۔اگرچہ آزاد کشمیر کی اسمبلی نے پاکستان سے پہلے 29اپریل 1973ءکو قادیانیوں کے خلاف قرارداد پا س کی تھی،جب کہ پاکستان نے 7ستمبر1974ء کو قادیانیوں کوغیرمسلم ڈکلئیر کیا تھا۔

مگرتاحال آزاد کشمیر میں پیش کی جانے والی ماضی کی قرارداد اور رواں سال 29اپریل کو پیش کی جانے والی قادیانیوں کے خلاف قرارداد پر مکمل قانون سازی نہیں کی جاسکی۔جس کا نقصان یہ ہو رہاہے کہ کہ آزاد کشمیر میں قادیانی مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔اسلامی شعائر کی توہین کررہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق 18 کے قریب قادیانیوں کے مراکزآزاد کشمیر میں ہیں،جو نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان بھر میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آزادکشمیر میں قادیانیوں کے ساتھ نرمی کی وجہ سے کئی مسلمان گمراہ ہورہے ہیں۔مسلما ن عورتوں کودھوکہ دے کر ان سے نکاح کررہے ہیں۔سرعام خاتم الانبیاء رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔جب ان کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے تو آزاد کشمیر کے قادیانی سینہ تان کرکہتے پھرتے ہیں کہ ہم آزاد کشمیر کے آئین کے تحت مسلمان ہیں۔

آزاد کشمیر کی حکومتی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے مسلمانوں کو قادیانیوں کی شرانگیزیوں کو روکنے کے لیے یقین دہانیاں تو کروائی جاتیں مگر تاحال عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔
اس لیے آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پاکستان کو ہنگامی طور پر سخت اقدامات کرنے کی ضرور ت ہے۔بھلا اس بات کی کیسے اجاز ت دی جاسکتی ہے کہ ایک اسلامی ملک میں اسلام کے دشمنوں کواتنی اجازت دیدی جائے کہ وہ مسلمانوں کو گمراہ کرتے رہے ہیں۔

قادیانی خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے بھی دشمن ہیں۔کیوں کہ ان کے ہاں جو مسلمان معاذاللہ قادیانیوں کے سربراہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتا وہ کافر ہے۔یہی بات 74ء میں پاکستان کی اسمبلی میں قادیانیوں کے اس وقت کے خلیفہ نے سب کے سامنے کہی تھی،جس پر پوراایوان ہکا بکا رہ گیا تھا۔جس کے بعد پاکستان کی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیرمسلم ڈکلئیر کیا تھا۔

اس لیے بحثیت مجموعی پورا پاکستان اس گناہ میں شریک ہے کہ ابھی تک رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو پاکستان کے ایک حصے آزاد کشمیر میں غیر مسلم قرارنہیں دیا گیا۔کتنی عجیب بات ہے کہ پورے پاکستان میں قادیانی غیر مسلم ہیں ،مگر آزاد کشمیر میں نہیں۔اس لیے پاکستان کے سیاسی حلقوں اور سماجی رہنماؤں کو آزاد کشمیر میں قادیانیوں کے خلاف قانون سازی کرنے کے لیے بھرپور مہم چلانا ہوگی،تاکہ پورے پاکستان میں کہیں بھی ختم نبوت پر ڈاکہ نہ ڈالاجائے اور مسلمانوں کو گمراہ نہ کیا جائے۔

بلکہ اس سے آگے بڑھ کر دنیابھر میں جہاں جہاں قادیانی مسلمانوں کو دھوکہ دہی سے گمراہ کررہے ہیں ان کے خلاف میدان عمل میں پاکستان کو نکلنا ہوگا۔ کیوں کہ قادیانی فتنہ پاکستان سے نکلا اور قادیانی پاکستان کانام استعمال کرکے ہی دنیا بھر میں اپنی شرانگیزی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں،جس کے خوفناک نتائج سامنے آرہے ہیں۔چنانچہ عالم عر ب میں سینکڑوں مسلمان قادیانیوں کی دھوکہ دہی کا شکار ہوکر گمراہ ہوچکے ہیں۔

صرف فلسطین میں 3000 سے زیادہ مسلمان قادیانی ہوچکے ہیں،جنہوں نے اپنی بہت بڑی عبادت گاہ تعمیر کررکھی ہے،جہاں ہرسال قادیانیوں کا بہت بڑا اجتماع ہوتاہے،جس میں اسرائیلی حکام بھی آتے ہیں،جہاں نام لے کر پاکستان کے آئین اور قانون کو گالیاں دی جاتی ہیں کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے ہمیں کافر قراردے رکھا ہے۔اس کے علاوہ اردن،لبنان،شام،ترکی،مصر،یمن،الجزائر،مراکش،افریقا،ملائشیا،انڈونیشا سمیت دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک میں قادیانی پاکستان کانام استعمال کرکے گمراہی پھیلا رہے ہیں۔

ان ممالک میں ان کا طریقہ واردات یہی ہوتاہے کہ وہاں جاکر یہ خود کو پاکستان سے ظاہر کرتے ہیں۔ظاہر ہے ان ممالک میں پاکستان کا نیک نام ہے ،اس لیے لوگ دھوکہ کھاجاتے ہیں۔حال ہی میں روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں میں بھی قادیانیوں کو امداد کے نام پر قادیانی مذہب کی تبلیغ کرتے دیکھا گیا،جس پر دل خون کے آنسو رونے لگاکہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن کس طرح آپ کی امت کو دھوکہ دہی سے گمراہ کررہے ہیں۔

اس لیے اصل فرض پاکستان کا بنتاہے کہ وہ پوری دنیا میں قادیانیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے سیاسی،سفارتی اور سماجی سطح پر مہم چلائے۔ختم نبوت کے لیے سرکاری سطح پر مبلغین کو تیار کرکے دنیابھر میں بھیجا جائے،بلکہ ختم نبوت کے نام سے ایک عالمی ادارہ قائم کیا جائے جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے ایک آئیڈیل اور رہنما بنے ،جو دنیا بھر میں قادیانیوں کی گمراہی سے مسلمانوں کو بچانے کے لیے لائحہ عمل طے کرے ۔

کیوں کہ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جس کی قومی اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جس نے ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو بے نقاب کیا۔عوام کو اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔کیوں کہ ختم نبوت سیاست دانوں کا یا پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہم سب مسلمانوں کواجتماعی فریضہ ہے کہ ہم مسلمان اور اسلامی ملک کے شہری ہونے کے ناتے سیدا لانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک کو تڑپانے والوں کو محاسبہ کریں۔
کیوں کہ
ہمیں ہے جان سے پیار نشانِ ختم نبوت کا
اٹھو گھر گھر میں پہنچادو بیان ختم نبوت کا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :