33نمبروں والی قوم۔۔۔!

ہفتہ 8 نومبر 2014

Fauzia Bhatti

فوزیہ بھٹی

زندگی میں ایک بات پلّے باندھ لیں کہ۔۔۔"کم جوان دی موت اے"تو جو کریں اسے ایمانداری سے کریں بوجھ سمجھ کر اور محض کام سمجھ کر کریں گے تو خود ہی "کھجل خراب" ہوں گے میرا کی جاندا اے۔
جی ہاں ہم آپ سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں نہیں محض تصور کئے جاتے ہیں!!!اس کی وجہ ذہانت نہیں بلکہ طریقہ کار ہے دوسرے لفظوں ہم ٹیکنیکل ذہین ہیں تواب ہم بھلے 70نمبروں کا پیپر حل کریں یا 50کا (کیونکہ 100کا تو ہم نے ساری زندگی کر کے نہ دیا)33 طفیلئے نمبر ہم ضرور ہی کما لیتے تھے ۔


پڑھنا لکھنا،الفاظ معنی،الفاظ جملے،سلیس، تشریح،واحد جمع،مذکر موء نث اور مضمون نگاری ہمیں سخت زہر لگا کرتے تھے۔سادہ لفظوں میں کہہ دیں تو اردو ۔بی کا امتحان سخت منحوس ہوا کرتا تھا۔سوالنامہ دیکھتے ہی جان کنی کا عالم جو شروع ہوتا تو بس پھر ہماری ننھی جان کو پوری طرح خوار کر کے نکلتا تھا۔

(جاری ہے)

قریباً فیفتھ گریڈ کے بعد بڑی باجی کی جب شادی ہوئی تو ہمیں امّاں (بہشتن )کی کسی دور پرے کی رشتے دار سے پڑھنے کا اتفاق ہوا۔

اس اتفاق میں ہمیں ہمیں دو بڑی اہم باتیں پتہ چلیں
1۔کان مڑوائے بغیر،جھڑکیاں کھائے بغیر اور گندے سے پیلے رنگ کے فٹ رولر کو پانچ پانچ مرتبہ دونوں ہاتھوں پر کھائے بغیر پڑھنے کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے
2۔ ہماری صابر و شاکر امّاں اور سخت گیر دادی ہم سے صرف پاس ہونے کی امید رکھتیں تھیں، انہوں نے کبھی ہمارے ڈاکٹر ،انجینئر یا دانشوربننے کے بھیانک خواب نہیں دیکھے تھے۔


اب بقول دور پرے کی خالہ کے کہ اوّل تو پڑھنا لکھنا ہی فضول تھااور اگر ہمیں ابّا کا ڈر نہ ہوتا تو ہم یقیناً خالہ محترمہ کے جھانسے میں آہی گئے ہوتے۔۔۔ خیر!!!اور اب اگر پڑھنا اتنا ہی ضروری تھا تو ہمیں جو سمجھ میں آتا تھا اس کو اسی طرح سمجھ کر لکھ لیں۔۔۔خالہ امیتابھ اور سلطان راہی کہ فلمیں دیکھتیں اور ہم برابر میں بیٹھے کتابیں اور فلمیں دونوں! اس طرح اپنے جنرل نالج اور چھٹی حس کی بنا پر ہم نے اپنی پڑھائی کے اصول کچھ یوں وضح کئے کہ حیرت انگیز طور پر ہم نے کم سے کم اردو میں 33 نمبر لینے شروع کردئے تھے۔

۔۔!کچھ برسوں میں ہمیں اندازہ ہو گیا کہ پڑھنے لکھنے میں جس بھی چیز کو ہم حواسوں پر سوار کر لیں گے وہ تو ہمیں اور کند ذہن کر دے گی ،جس چیز کو اپنے استانی محترمہ کی نظر سے دیکھیں گے تو جو پہلے دکھائی دیتا ہے وہ بھی "او گیاجے"کی نظر ہو جائے گا۔پڑھنے اور پاس ہونے کا ایک ہی طریقہ تھا اور وہ تھا پہلے سے کہا سنا سب ذہن سے نکال کر نئے طریقے سے سب شروع کیا جائے پھر آہستہ آہستہ ہماری یہ عادتیں راسخ ہوتیں گئیں اور اس درجہ "پکّی "ہو گئیں کہ فطرت اور عادت کا فرق ممکن نہیں رہا۔

۔۔!کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ فرسٹ آنے کی ریس میں آپ خود کتنی ہی بار اپنا دل خود توڑا ہے؟؟؟ آپ سب سے بہترین ہو جائیں نے آپ کو کتنی بار نون کا نقطہ بنایا ہے ؟؟؟ اب وقت آگیا ہے کہ آپاپنے دماغ سے مخاطب ہو کر یہ نعرہ لگائیں"بھٹی۔۔۔۔ ہوش کر"(خداراآپ اپناsurnameاستعمال کیجئے گا) ہم بخدا آپ کو "جھگی"میں رہنے کا مشورہ ہرگز نہیں دے رہے اور نا ہی آپ کی ہمت کو چیلنج کرنے کا کوئی موڈ ہے ہم تو اپنے جیسے ایوریج لوگوں سے مخا طب ہیں جنہیں فرسٹ آنے کا قطعی کوئی شوق نہیں مگر فیل ہونے سے بے حد ڈر لگتا ہے ۔

تو چلیں کچھ Tipsآپ کو فراہم کئے دیتے ہیں
-1اپنے اوپر ڈھیٹ ہونے کی حد تک اعتماد رکھیں
-2جنرل نالج اور کتاب کے علم کا ایک ملغوبہ تیار کر لیں2سے4برس میں آپ کم از کم بولنے کے قابل ہو جائیں گے۔
-3زندگی کو ایک بالٹی میں بھر کر سامنے لگی بڑ ی سی دیوار پر پھینکیں اور پھر غور سے اسے دیکھیں،جہاں جہاں رفو کی ضرورت ہے کر لیں۔
-4ہر کامیابی آخری نہیں اور ہر ناکامی بھی آخری نہیں اس پر یقین رکھیں۔


-5آپ انسان پیدا ہوئے ہیں اور انسان ہی مریں گے ،سوپر مین، آئرن مین،بیٹ مین بننے کی بیہودہ اور بھونڈی کوشش مت کریں۔
-6آپ عالم اور Mr i know everything نہیں ہیں ،کبھی کبھی شرمندہ ہو جانے میں قطعی کوئی
حرج نہیں ہے۔
-7جو بھی کام کریں اسے سمجھ کر کریں سمجھ میں نہ آئے تو پوچھ لیں پھر بھی نہ آئے تو کوئی دوسرا کام کر لیں۔
-8جب بھی مسئلہ در پیش ہو تو حواس باختہ ہونے کی بجائے اسے حل کرنے کا سوچیں۔


-9اپنے آپ سے مکمل سچ بولیں۔
ان سب باتوں میں کسی کا کوئی عمل دخل نہیں سب آپ آرام سے ایک کرسی یا یا بس میں بیٹھے بھی کر سکتے ہیں۔ہم سب چونکہ شرطیہ طور پر33نمبر لے کر صبراً جمیلاً والے لوگ ہیں تو اتنا فی زندگی بہت کافی ہے۔ جاتے جاتے ایک بات یہ کہ اللہ سبحان و تعالیٰ پر اتنا ایمان رکھیں کہ ہم سب کو جنت میں جانے کو بھی 33نمبر تو ضرور ہی دے دے گا۔

باقی رہی بہت ہی جانفشانی کی بات تو بھیّا وہ ہم سے نہ ہوئی ہے نہ ہم اتنے جوگے ہیں کیونکہ ہم نے زندگی میں ایک بات پلّے باندھ لی ہوئی ہے کہ۔۔۔"کم جوان دی موت اے"تو جو بھی کریں اسے ایمانداری سے کریں بوجھ سمجھ کر اور محض کام سمجھ کر کریں گے تو خود ہی "کھجل خراب" ہوں گے میرا کی جاندا اے۔
پاکستان کا خیال رکھئے یہ آپکا ہے ۔اللہ سبحان و تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :