اے اہل مغرب!احترام دو احترام لو

ہفتہ 6 جون 2015

Azhar Thiraj

اظہر تھراج

نیدرلینڈز کے اسلام مخالف سیاستدان گیرٹ وائلڈرز نے اغک بار پھر پیغمبر اسلام کی حرمت میں گستاخی کرتے ہوئے نعوذ بااللٰہ ان کے خاکوں کو ٹی وی سلاٹ میں دکھانے کا اعلان کیا ہے،یہ وہ بد بخت شخص ہے جس نے اپنی سیاست کیلئے ٹیکسس میں ایک ایسی تقریب میں شرکت کرنی تھی جس میں یہ خاکے دکھائے جانے تھے،ہونا یہ ہوا کہ اس تقریب پر حملہ ہوگیا،اور یہ تقریر کرنے سے رہ گیا۔

کہتا ہے کہ ہم شدت پسندوں کو بتائیں گے کہ آزادی اظہار کیا ہوتی ہے،ان گوروں کو کون سمجھائے کہ جس کو تم آزادی اظہار کا نام دے رہے ہو یہی شدت پسندی ہے، تم خود ان کی جان سے عزیز شخصیت کی حرمت پر حملہ آور ہوکر سیدھے سادھے مسلمانوں کو شدت پسند بنا رہے ہو،ان کے بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر ان کے سینوں میں انتقام کی آگ جلا رہے ہو۔

(جاری ہے)


قرآن مجید میں میرا اللہ فرماتا ہے”میرا احسان ہے مومنین پر کہ میں نے ان کے درمیان اپنا رسول بھیجا“رب کائنات نے کسی اور نعمت کا احسان نہیں جتلایا سوائے سرکار دو عالم کی بعثت کے، اس نبی کی نبوت کا جن کے آنے سے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے، جہالت علم میں بدل گئی، سالہا سال کی نفرتیں محبت میں ڈھل گئیں، دشمنیاں دوستیاں بن گئیں، دنیا کی جاہل ترین عرب قوم رہنما بن گئی، محمد عربی جیسی ہستی دنیا میں آئی اور نہ ہی آئے گی۔

آپ ایسے سالار تھے جس علاقے کا بھی رخ کیا فتح کرتے گئے، آپ ایسے قانون دان تھے کہ دشمنوں نے بھی پیروی کی، آپ کی بادشاہت اور نظام حکومت جیسی کہیں مثال نہیں ملتی، وہ چلتے تو بادل سایہ کرتے، ان کا دھوپ میں کبھی سایہ نہ بنا جس نبی رحمت کا سایہ بنانے کی سورج بھی جرات نہ کرسکا۔ آج اس نبی رحمت کی شان میں مغرب کے بدتہذیب گورے گستاخی پر اتر آئے ہیں۔


جو دنیا کے تمام مذاہب کیلئے رحمت بن کے آیا آج اس کا ماننے والا خطہ ارضی کے چپہ چپہ پر گاجر مولی کی طرح کٹ رہا ہے،کہیں اپنے حملہ آور ہیں توکہیں دشمن کے وار سہہ رہے ہیں،برما کے بارے میں آنیوالی خبریں،تصویریں دیکھ کر کلیجہ پھٹنے کو آتا ہے،جن کا وطن نہیں ہوتا وہ سب سے زیادہ غریب ہوتا ہے،آج شاید روہنگیا مسلمان سب سے زیادہ غریب ہیں،جن کیلئے آسمان چھت اور زمین فرش ہے،جن کو ترکی کے سوا کوئی مسلمان ملک قبول کرنے کو تیار نہیں،شام ،عراق ،یمن،مصر،لیبیا،فلسطین،کشمیر میں مائیں اپنے جگر گوشوں کی لاشوں پرماتم کرتی نظر آتی ہیں،لیکن حیرت یہ ہے کہ یہاں کتوں سے پیار کرنے والے تو بول رہے ہیں انسانوں سے محبت کے دعویداروں کے منہ پر تالے ہیں،سعودی عرب کے شاہوں کی محبت میں گلے پھاڑ،پھاڑ کر نعرے لگانے والی زبانیں گنگ ہیں۔


چاہیے تو یہاں یہ تھا کہ انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی تنظیمیں حرکت میں آتیں،مذہبی،غیر مذہبی لوگ سب یک زبان ہوکر اپنی اپنی حکومتوں کو مجبور کرتے کہ وہ نبی رحمت کی شان میں گستاخی اور برما کے بھکشوؤں کے ہاتھوں کٹتی معصوم جانوں پر باز پرس کرسکیں،یقین جانیے اب تو امن کا لفظ بھی دھوکہ لگتا ہے،سب امن امن تو پکارتے ہیں لیکن اسی امن کے نام پر بارود بھی برساتے ہیں اور گالیاں بھی ساتھ دیتے ہیں،جو زیادہ بارود برسائے،جو زیادہ گلے کاٹے اسی کو امن کا سب بڑا انعام بھی دے دیا جاتا ہے۔


عالمی قانون تمام مقدس شخصیات کوعزت،احترام دیتا ہے،تمام انسانوں کی بلاتفریق جانوں کی حفاظت کا بھی پرچار کرتا ہے،عالمی کاریگروں نے قانون تو بنا دیا لیکن اس کو لاگو کرنے والے ادارے یو این او کو بیمار چھوڑ دیا،اس کا سیکرٹری باتیں تو اچھی کرتا ہے لیکن مانتا کوئی نہیں،دنیا سچے دل سے امن چاہتی ہے تو اقوام متحدہ کو بااختیار بنائے ،انبیاء کرام،مقدس شخصیات کے احترام کیلئے قانون بنائے،ان کو لاگو کروائے،مشرق اور مغرب میں تب ہی امن ممکن ہے جب مسلمانوں کو بھی برابری کی بنیاد پر عزت دی جائے گی آج انتہا پسندی،شدت پسندی کی بڑی وجہ یہ ٹیری جونز،گیرٹ وائلڈر جیسے ملعون ہیں، دوہرے معیار ہیں،دو رخیاں ہیں،مغرب کے ہاں ہمارے نبی کیلئے احترام نہیں تو ایک عام مسلمان بھی کیسے مغرب کو احترام دے سکتا ہے۔

یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ایک انگریز محقق نے تحقیق کے دوران کہا تھا کہ مسلمانوں میں ایک ایسی چیز ہے جو ختم نہیں ہوسکتی، ایک مسلمان اپنے عزیزوں کی موت، والدین کی بے عزتی حتیٰ کہ ہر چیز برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنے پیارے نبی کیخلاف گستاخی برداشت نہیں کرسکتا، عشق نبی ہی وہ محور ہے جو تمام مسلمانوں کوایک کردیتا ہے اور جب یہ چیز ختم ہوگئی تو یہ قوم دنیا سے مٹ جائے گی۔محبت رسول مسلمانوں کے دلوں سے ختم کرنا ان کے بس میں نہیں اور مسلمان میں جب تک یہ تو ختم نہیں ہوسکتا۔قران مجید کی سورة کوثر میں رب رحیم فرماتا ہے کہ”کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشان رہے گا“ اسی پر ہر مسلمان کا یقین ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :