مسلم لیگ ن کی نالائقیاں

ہفتہ 26 جولائی 2014

Akif Ghani

عاکف غنی

2013ء کے انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کی حکومت جب وجود میں آئی تو، مسلم لیگ ن کے دعوٴوں،تجربہ کار ٹیم کی موجودگی اورامیدوں کو سامنے رکھتے ہوئے یہ تصور کیا گیا کہ بس اب ملک سے مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔مہنگائی میں کمی ہو گی،لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا ،امن بحال ہوگا اور روزگار کے ایسے مواقع پیدا ہوں گے کہ ہر کوئی خوِشحال ہو جائے گا۔

عمران خان نے قوم میں جو ایک امید کی لہر پیدا کی تھی اس امید میں مسلم لیگ رنگ بھرے گی،مولانا طاہر القادری نے نظام میں جن نقائص کی نشاندہی کی تھی ان نقائص کو دور کرے گی،مگر افسوس، عوام جو خوِاب دیکھ رہے تھے وہ خوِاب بے تعبیر ہی رہ گیا۔
مسلم لیگ کی حکومت کو وجود میں آئے پورا سال ہو گیاہے،میٹرو بس ،موٹر ویزکا جال،اور اس طرح کے دیگر منصوبے اپنی جگہ بے شک مفید ہوں گے مگر بجلی کی قلت ایک ایسا مسئلہ ہے جس کاحل فورََا نکلنا چاہیے تھا کہ بجلی نہ صرف بنیادی ضرورت ہے بلکہ اس سے لاکھوں افراد کا روزگار بھی وابستہ ہے۔

(جاری ہے)

مانا کہ بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے شروع کر دیے گئے ہیں مگر مسلم لیگ جو کمال پھرتی سے کم وقت میں میٹرو بس چلا سکتی ہے، آزادی چوک تعمیر کر سکتی ہے تو کم وقت میں بجلی کی قلت کا حل کیوں نہیں تلاش کر سکی۔
انتخابات ہوئے تو انتخابات میں دھاندلی ، دھاندلی کا شورجو اس وقت اٹھا ،آہستہ آہستہ ایک طرف دبتا رہا توساتھ ساتھ پھر نئی توانائی لئے بڑھتا گیا۔

عمران خان،اس وقت تو خاموش ہو گئے مگر وقت کے ساتھ ساتھ چار حلقوں میں دوبارہ گنتی کا ان کا مطالبہ زور پکڑتا گیا مگر ان کے اس مطالبے کی کبھی شنوائی نہ ہو سکی ۔اس مطالبے کو ماننے میں پتہ نہیں حکومت کو کیا خوف لاحق رہا کہ اس سے اجتناب برتا گیا اور معاملہ اب چار، سے چالیس اور اب سارے انتخابی عمل ہی کے آڈٹ کے مطالبے تک آپہنچاہے۔
حکومت چاہتی تو بڑے احسن طریقے سے اس معاملے کو حل کر سکتی تھی مگر یہاں تو معاملے کو طول دے کر ٹالنے کی ریت پر عمل کیا گیا اور اب معاملہ آزادی مارچ تک آپہنچا ہے۔

عمران کے دھاندلی کے الزامات کی آڑ میں قادری صاحب کی ڈوری بھی کہیں سے ہلی تو قادری صاحب بھی انقلاب کی نوید لئے پاکستان آ گئے۔
قادری صاحب کی آمد پر بھی حکومت نے ان کے جہاز کا رُخ اسلام آباد سے لاہور کی طرف موڑنے کی غلطی کر کے اپنے انجانے خوف کا اظہار کر دیا اور منہاج القران میں چودہ لاشیں گرانے جیسا گھناوٴنا اورانتہائی شرمناک کارنامہ بھی انجام پایا اسی حکومت کے ہاتھوں جو اس حکومت کی بوکھلاہٹ اورنا عاقبت اندیشی کا واضع ثبوت ہے،اس واقعہ سے یہ پتہ چلا کہ یا تو حکومت نا اہل ہے یا پھر پولیس ،اور اگر پولیس نا اہل ہے تو اس کی ذمہ دار بھی حکومت ہے کہ پولیس کی اصلاح کا کام بھی تو حکومت ہی کو کرنا ہے ناں۔


پاکستان میں ایک طرف وزیرستان میں جنگ لڑی جا رہی ہے تو دوسری طرف عمران خان کے آزادی مارچ کا غلغلہ ہے ایسے میں وزیرِ اعظم کو چاہیے تھا کہ موصوف اپنے جماعت کے سیانوں کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ جاتے کہ کس طرح مسائل کا حل نکالا جائے مگرموصوف اپنے سارے کنبے کو اکٹھا کر کے عمرے کی سعادت حاصل کرنے چل دیے، عمرہ بیشک ایک سعادت ہے مگر جب ملک نازک دور سے گزر رہا ہو تو حاکمِ وقت کا کام ہے ملک میں رہ کر مسائل کا حل تلاش کرے،لیکن یہاں تو خیر دعاوٴں سے کام چلانے کا عمل چل رہا کہ اس سے پہلے جناب آصف خوِاجہ صاحب بھی فرما چکے ہیں کہ بجلی کا مسئلہ اللہ ہی حل کر سکتا ہے ، بھئی وزیرِ بجلی آپ ہو اللہ تو نہیں ،کرتا بیشک اللہ ہی ہے مگر تدبیر تو آپ نے ہی کرنی ہے ناں۔


وزیرِ اعظم سعودیہ بیٹھے ہیں اور وزیرِ داخلہ نے اسلام آباد فوج کے حوالے کر دیا ہے، اسلام آباد میں سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو بھئی کیا ہماری پولیس کس مرض کی دعا ہے۔آزادی مارچ کا اتنا خوف کہ اب اسلام آبادفوج کے حوالے کر دیا،اس سے پہلے آزادی کی طویل تقریبات کا اعلان اور اب فوج کو دعوت،واہ رے مسلم لیگ ن،کہاں گئی وہ تیری تجربہ کاریاں اور کہاں گئیں وہ تیری حکمتیں۔

مانا کہ آپ کی حکومتوں کو پہلے بھی نہیں چلنے دیا جاتا رہا مگر پھر بھی کوئی ڈھنگ کا کام کر لیا ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔الیکشن جیتنے کے لئے ان لوگوں کو ساتھ ملایا جو مشرف کے ساتھ تھے اب مشرف بھی آپ کے لئے نہ نگلا جائے گا اور نہ تھوکا جائے گا۔پنجاب ہو یا وفاق کہیں بھی کوئی ڈھنگ کا کام کیا ہوتا تو آج عوام عمران خان کے ساتھ نہ ہوتی،عمران کوئی فرشتہ نہیں اور نہ ہی کسی بہت بڑے قد کاٹھ کا لیڈر ہے اسے بس آپ کی نالائقیوں نے لیڈر بنا دیا ہے۔وہ چار حلقوں کو لے کے چلا اور آپ سے وہ چار حلقوں کا معاملہ حل نہ ہوا اور اب تو چودہ قتل بھی آپکے خلاف جا چکے ہیں۔کہیں یہ چار اور چودہ کا ہندسہ آپ کو لے ہی نہ ڈوبے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :