الیکشن سے ”چند دن“ پہلے

جمعرات 14 جون 2018

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

انتہائی معتبر ذرائع کے انکشاف کے مطابقحالیہ سابق حکمران جماعت متوقع الیکشن میں”بھرپور“ حصہ نہیں لے گی،سارے پروسیجر مکمل کرنے کے باوجود ”چند دن پہلے“ ہمیں نہیں کھلیں گے کا انکشاف ہوگا اس وقت تک تاحیات نااہلی کی سزا پوری کرنے والے نواز شریف اور مریم دیگر بارہ افراد سمیت پاکستان سے باہر جا چکے ہونگے۔الیکشن کمیشن کو فارم کے ساتھ جمع کروائے جانے والے ”بیان“ کے حوالے سے بھی انکشاف ہوا ہے 300 سے زائد سینئر سیاست دان آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کے باوجود ”جمع“ نہیں کرائیں گے۔

ایسے تمام ”سیاسی کردار“ بھی باہر رہ کر ”تماشا“ دیکھنا چاہتے ہیں جس کی بیگمات اور بچے ”خفیہ“ طور پر ملک سے باہر ”غیر پاکستانی“ بن چکے ہیں یعنی شہریت حاصل کر چکے ہیں، علاوہ ازیں قیمتی جائیدادیں بنا کر اور کاروبار ”چمکا“ کرانتہائی شرافت سے ”رہ“ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات مشتہر نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے گزشتہ عام انتخابات میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے تھے تاہم اس مرتبہ الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات اور نامزدگی فارم ویب سائٹ پر اپ لوڈ ”نہ“ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق گزشتہ ارکان پارلیمنٹ نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر شائع کرنے کی مخالفت کی تھی اور اس سلسلے میں انہوں نے قانون سازی ہی نہیں ہونے دی۔

واضح رہے کہ 2013ء میں الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے تھے۔ایک اور خبر کے مطابقجہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ اور کہا ہے کہ” ٹکٹ بہترین امیدوار کو ملنا چاہئے“ بہترین امیدوار وہ ہوتا ہے جو صبح، دوپہر، شام ا ور رات اپنی پارٹی کیلئے محنت کرتا ہو۔

تعلیم کی وجہ سے سیاست کو ٹائم نہیں دے سکتا۔ علی ترین نے این اے 161سے کاغذات نامزدگی وصول کئے تھے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کی جگہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ایک صاحبزادی کو لاہوری سیاست میں”ان“ کیا جائے گا،جبکہ مریم نواز بھی ”تمام مراحل“طے کرنے کے بعد ”ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے“ کے نعرہ کا ساتھ دیتے ہوئے،الیکشن میں پری پول ”دھاندلی“ کا شور کر سکتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے سراج الحق کے مطابق ”صا ف و شفاف الیکشن نگران حکومت کا ایک امتحان ہے۔ سیاسی جماعتوں نے دوبارہ ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو ٹکٹ دے کر ثابت کردیاہے کہ وہ تبدیلی نہیں چاہتیں بلکہ اسٹیٹس کو کی قوتوں کو ہی عوام کی گردن پر مسلط رکھنا چاہتی ہیں۔ جن کا احتساب ہونا چاہیے تھا ان کو نوازا جارہاہے۔ کرپشن کے خاتمہ کی چابی اب ووٹر کے پاس ہے۔

متحدہ مجلس عمل نے کسی کرپٹ آدمی کو ٹکٹ نہیں دیا۔ سابقہ حکومت نے سارا گند قالین کے نیچے جمع کردیاہے“ مصنوعی اکانومی کے چینلز پر بلند و بانگ دعوے کر کے عوام کو اندھیرے میں رکھا گیا اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اربوں روپے کے اشتہارات دیے گئے لیکن حکمرانوں کے جاتے ہی منصوعی ترقی کے غبارے میں سے ہوانکل گئی اور حکمرانوں نے ڈھٹائی سے کہنا شروع کر دیا کہ ہم نے تو بجلی پوری کر دی تھی اب لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار نگران حکمران ہیں۔

لوڈشیڈنگ نے عوام کا کچومر نکال دیاہے اور بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے رمضان المبارک میں مساجد میں وضو کے لیے پانی دستیاب ہے نہ روزہ داروں کو افطای اور سحری اطمینان سے کرنا نصیب ہوتی ہے۔ ایک ویلفیئر اسلامی ریاست کے بغیر عام پاکستانی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ کئی کئی بار حکومت کرنے والی جماعتوں نے ایک بار پھر وہی امیدوارکھڑے کیے ہیں جو اس ساری صورتحال اور خرابیوں کے ذمہ دار ہیں۔

عوام دوبارہ روایتی سیاستدانوں اور بار بار آزمائے ہوؤں کے چنگل میں پھنسنے کی بجائے متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دیں تاکہ ملک سے کرپشن کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جاسکے اور عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں مہیا کی جا سکیں۔اب آتے ہیں پنجاب کی سیاست پر،90 فیصد سے زائد مبینہ طور پر ”شریف کریسی“ کی موجودگی میں”شفاف الیکشن“ایک سوالیہ نشان ہے تاہم ادبی و صحافی طرز کے اکانومسٹ سے ”انتہائی“ توقعات ، اللہ خیر کرے،نگران وزیراعلیٰ پنجاب پروفیسر حسن عسکری کے مطابق” نگران کابینہ چھوٹی ہو گی ، پروفیشنل لوگوں کو شامل کیا جائے گا“خلائی مخلوق سیاسی جماعتوں کا بیانیہ ہے جووہ اپنے مقصد کے لیے دیتی ہیں، ایک مقررہ مدت کے لئے آیا ہوں، میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، تمام سیاسی جماعتوں میں توازن برقراررکھیں گے۔

شفاف الیکشن کروانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن کے فریم ورک کے مطابق تعاون فراہم کریں گے۔جب سے لکھنا شروع کیا سب حکومتوں پرتنقید کی، میں آج سے نہیں 40 سال سے اخبارات میں لکھ رہا ہوں، صوبائی حکومتوں کا کام الیکشن کے عمل میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ نگرا ن حکومتوں کی کارکردگی دیکھ کرشکوک دور ہوجائیں گے۔ الیکشن میں سہولت کے لئے جو تبدیلی ہوگی وہ کی جائے گی، الیکشن میں ضلعی انتظامیہ کابہت اہم کردارہوتا ہے، ضلعی انتظامیہ کو کہیں گے تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں یکساں مواقع دیں، الیکشن کوشفاف بنانے کے لیے امن وامان برقراررکھنا لازمی ہے۔

حسن عسکری کی زیر صدارت بجٹ جائزہ اجلاس ہوا۔ جس میں چیف سیکرٹری، چیئرمین منصوبہ بندی، سیکرٹری خزانہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ نگران وزیراعلیٰ حسن عسکری کو آئندہ مالی سال کے بجٹ اور دیگر مالی امور پر بریفنگ دی گئی۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہامالی امور میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور ریونیو بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔عوامی ضروریات اور فلاح و بہبود کے ترقیاتی منصوبے ترجیحات میں اولین ہونے چاہئیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :