غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ :ہمارے تعاون کا طلبگار

بدھ 6 جون 2018

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

تعلیم کی ابتر صورتحال ، ہمارے معاشرے کا ایک ایسا المیہ ہے کہ جو روز بروز الجھتا جا رہا ہے ۔ ناخواند گی ایسا عذاب ہے جو معاشروں کو تباہی و بربادی کی شاہراہ کا مسافر بنا دیتی ہے اور یوں معاشرے میں انتشار ، عدم برداشت اور اس جیسی لعنتیں تیزی کے ساتھ سرایت کر نا شروع ہو جاتی ہیں ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور سیاسی آلہ کاروں سمیت کس کو بھی یہ زحمت گوارہ نہ ہو سکی کہ اس ناسور کے خاتمے کے لئے حقیقی کوشش کی جاتی اور تعلیم کے فروغ کے لئے باقاعدہ کوئی تھنک ٹینک قائم کر کے اس کے لئے سنجیدہ جدوجہد کا آغاز ہوتا ۔

لیکن انہیں قوم کا احساس بھلا کہاں ؟ ان کاتو ایسے منصوبوں سے تعلق ہے جہاں حرام خوری ، کرپشن اور فراڈ کے ذریعے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کئے جائیں ، پانچ سال حکمرانی کے نشے میں مست ،قوم کو کیڑے مکوڑے سمجھ کر ان کے مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنی جیبیں بھرنے اور خالی نعروں کے علاوہ انہوں نے اور کچھ بھی نہیں کیا۔

(جاری ہے)


قارئین !بھلا ہو غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ جیسے اداروں کا جو اپنے تئیں تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں اور جو کام حکمرانوں کے کرنے والے تھے ، اس کی ذمہ داری بھی اپنی ناتواں کندھوں پر لی ہوئی ہے ۔

نہ صرف شہروں بلکہ ملک کے طویل اور مشکل ترین علاقوں میں غریب ، مفلوک الحال اور بے آسرا بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر نے کی عظیم جدوجہد میں غزالی ٹرسٹ جو ایک غیر منافع اور غیر سیاسی ادارہ ہے ،1995 سے پاکستان کے چاروں صوبوں کے دور دراز اور پسماندہ دیہاتوں میں علم و آگہی کے چراغ روشن کر رہا ہے ۔نہ صرف تعلیم بلکہ بچوں کی اخلاقی تربیت فراہم کر نا بھی ان کے منشور میں شامل ہے اور یہ کام وہ بخوبی سر انجام دے رہے ہیں جس کا میں ذاتی طور پر گواہ ہوں ۔

غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ پاکستان کے پسماندہ دیہی علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے ۔ٹرسٹ نے اپنا دائرہ کار 35اضلاع میں 700فارمل سکولوں تک وسیع کر لیا ہے ۔ جہاں 95000سے زائد طلبہ و طالبات 4000اساتذہ کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ جبکہ ان سکولوں میں45000زائد غریب اور نادار بچوں اور بچیوں کی تعلیمی کفالت بھی ٹرسٹ کے ذمہ ہے ۔دیہی علاقوں میں یتیم اور معذور طلبہ و طالبات کو بہترین تعلیمی سہولیات کی فراہمی سے لیکر غریب ہندو کمیونٹی کے لئے سکولوں کے قیام،تربیت اساتذہ اورطلبہ و طالبات کی کردار سازی میں غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ امید کا استعارہ بن کے ابھر رہا ہے ۔


قارئین محترم !غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کی چھتری تلے خلق خدا کو آسانیاں تقسیم کرنے والے مزید درجنوں منصوبے بخوبی چل رہے ہیں جس میں کفالت یتامیٰ ومستحقین پروگرام کے ذریعے دیہاتوں کے یتیم اور مستحق بچوں کی خواندگی کے لئے جامع تعلیمی پروگرام کے تحت 45ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کی مکمل یا جزوی تعلیمی کفالت کی جا رہی ہے ۔ ان طلبہ و طالبات کو یونیفارم،کتابیں ، کاپیاں اور اسٹیشنری کی اشیاء مفت فراہم کی جارہی ہیں ۔

مزید براں سردیوں اور گرمیوں کی مناسبت سے کپڑے، حفظان صحت پر مشتمل اشیا، عیدین پر کھلونوں، کپڑوں اور باہمی دلچسپی سے متعلق اشیا ء کی صورت میں تحائف اور رمضان میں فوڈ پیکج مہیا کئے جاتے ہیں ۔ اس پروگرام پر ٹرست کے ماہانہ بنیادوں پر35لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ خصوصی بچوں کی تعلیم کے پروگرام کے تحت رورل انکلو سو ایجوکیشن پروگرام کے تحت دیہاتوں کے سینکڑوں خصوصی بچوں کو ٹرسٹ کے سکولوں میں ماہرین نفسیات اور تجربہ کار اساتذہ کی زیر نگرانی بہترین تعلیمی وتربیتی سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

اس ضمن میں والدین کو ان کی بحالی میں ممدو معاون ثابت ہونے کے لئے راہنمائی اور اساتذہ کو پیشہ وارانہ تربیت بھی دی جارہی ہے۔ ماہرین اور اساتذہ کی شب و روز محنت کے نتیجے میں سینکڑوں خصوصی بچے نارمل زندگی میں واپس آچکے ہیں ۔ نیو سکول پروگرام ، کفالت سکول پروگرام تعمیر سیرت ، پبلک سکول سپورٹ پروگرام ،خواند ہ بلوچستان پروگرام ،غزالی کالج برائے خواتین ، غزالی پریمیئر ہائی سیکنڈری سکول، شعبہ تعلیم و تحقیق،پاکستان دیہی تعلیمی پروگرام اوراساتذہ کی پیشہ وارانہ مہارتوں کو اجاگر کر نے کے لئے ٹریننگ سیشن کا انعقادبھی شامل ہے ۔


قارئین کرام !پاکستان کے دیہاتوں میں اس وقت لاکھوں یتیم اور مستحق بچے آپ کی توجہ کے منتظر ہیں ۔ انکے ہاتھوں میں قلم وقرطاس تھمانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔غزالی ایجو کیشن ٹرسٹ ، ہم سب کو بھی قومی تعمیر کے ان عظیم الشان منصوبوں کا حصہ بننے کی دعوت دے رہا ہے ۔ آگے بڑھیے اور پسماندہ و دیہی علاقوں میں تعلیم کے فروغ اور وسائل سے محروم بچوں کی بہبود کے لئے اپنی زکوٰ ة اور دیگر عطیات غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کو دیں اور تباہی وبر بادی کی شاہراہ کا مسافر بنی اس قوم کو کامیابی کی شاہراہ پر چلانے میں مدد گار ثابت ہوں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :