گواہ رہنا

پیر 4 جون 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

آجکل قوم یوتھ بہت خوش ہے، دھڑا دھڑسیاسی فصلی بیٹرے بنی گالا کا رخ کر رہے ہیں، "دو نہیں ایک پاکستان"کا نعرے سر چڑھ کر بول رہا ہے ، نواز شریف کے بیانیے نے عمران خان کے وزیرا عظم بننے کی راہ ہموار کردی ہے ، پلان اے کے مطابق شہباز شریف وزیرا عظم تھا لیکن نوازشریف کے سخت ری ایکشن نے خلائی مخلوق کو پلان بی پر عمل درآمد کرنے کے لیے مبجور کردیا ہے ،نوازشریف کا بیانیہ اتنا سخت ہے کہ اسٹبلیشمنٹ کے پاس اب عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں بچا، نوازشریف پاکستان کا پہلا سابق وزیر اعظم ہے جس نے ستر سالوں کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار خلائی مخلوق کے گھناونے کھیل سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جسکا انجام وہ بخوبی جانتے ہیں تخت یا تختہ ،
نوازشریف کی کرپشن اور طرز حکومت کا میں سخت ناقد ہوں کیونکہ جو مکے آج وہ مار رہے ہیں انہیں اپنے منہ پر مارنے چاہئے، کیوں کہ لڑائی کےبعد جو مکا آپ کو یاد آئے وہ اپنے منہ پررسید کرنا چاہیے، اب اگر وہ ایمان لے آئے ہیں تو انکا بیانیہ کی تائید ہر جمہوری پاکستانی پر واجب ہے، آپ کو لاکھ اختلاف ہوگا نواز شریف سے لیکن اس کے سوالات ،سچائی اور حقیقت پر مبنی ہیں ،سیاسی تاریخ کا طالب علم ہونے کے ناطے میرا کامل یقین ہے کہ نواز شریف کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات بہت جلد عمران خان کے سامنے ہوں گے اگر انہوں نے بااختیار وزیراعظم بننے کی ہلکی سی بھی کوشش کی ۔

(جاری ہے)

۔۔ کیونکہ اس ملک کی جمہوری بدقسمتی ہے کہ خلائی مخلوق کبھی کسی سویلین کوطاقتور وزیر اعظم برداشت نہیں کرتی کیونکہ کمزور، نکما ،نکٹھو، ڈمی وزیر اعظم انکو سوٹ کرتا ہے ، عمران خان اگر فٹ بال وزیر اعظم بنا رہا تو شائد پانچ سال پورے کرجائے لیکن اس نے چوں چاں کی تو یہ ھر جماعت کا بھیجا گیا سیاسی کچرا جو کہ خلائی مخلوق کی فرنٹ لائن سیاسی فورس ہے یہی فورس پہلے پی ٹی آئی کے ٹکٹ لے کر تحریک انصاف کے یوتھ کو الیکشن کا ایندھن بناکر اسمبلی پہنچے گی، پھر جیسے ہی اپنے آقا خلائی مخلوق کا اشارہ ملے گا یہ گھِسے پٹے رنگ برنگے لوٹے عمران خان کو تگنی کا ناچ نچائیں گے،کسی اپوزیشن کی ضرورت نہیں رہے گی یہ اپنے نما غیر ہی تحریک انصاف کی حکومت کا چلنا محال کردیں گے گواہ رہنا ،
بدلتے موسموں کے ساتھ سیاسی وابستگیاں بدلنے والے بے وفاٸی اور بے شرمی کے عادی ھیں انکے نزدیک جمہوری اقتدار ، سیاسی وابستگی کوئی معنی نہیں رکھتی، ن لیگ ، پی پی سمیت سیاسی جماعتوں نے بھی ان دغابازوں کو سبق سکھانے کی کوٸی شعوری اور منظم کوشش نہیں کی جسکا خمیازہ وہ بھگت رہے ہیں اور بہت جلد عمران خان بھی بھگتے گا گواہ رہنا ، آج ملک میں سیاسی شورش ہے، معاشرتی بےچینی ہے، مسلسل خوف ہے، گھٹن ہے، بےیقینی ہے، بیزاری کی کیفیت ہے اور اک بیانیہ ہے کہ یہاں کچھ بھی صحت مند ہونے والا نہیں، تو لہذا، یہاں سے بھاگ نکلنا ہی بہتر آپشن ہے۔

اس تاثر کو ختم ہونا چاہیئے کیونکہ یہ ریاست کے لیے ظاہر قاتل ہے۔۔۔
آج کے کالم کا مقصد قوم کی تھکن اور مستقبل کے حالات کو ماضی کے آئینہ میں دیکھتے ہوئے قارئین کو گواہ بنا کر پیش کرنا مقصود ہے ، گذارش ہے کہ تھوڑی دیرآپ عمران خان کو وزیر اعظم سمجھیں ، حلف برادری کی تقریب ختم ہوئی عمران خان نے اپنی کابینہ کا اعلان کیا اور اپنے سو دن کے پلان پر عمل درآمد کا حکم دے دیا،کابینہ نے بتایا کہ سر جب تک ہم اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کریں گے ہم اپنے معاشی حالات ٹھیک نہیں کر سکتے ، وزیر اعظم نے اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کا صرف اشارہ دیا جس میں بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا اعلان تھا،تمام ممالک نے جواب میں کہا کہ پہلے اپنا گھر صاف کریں جس میں پالتو کالعدم تنظمیں کا خاتمہ اولین ہے، وزیراعظم عمران خان ایگزیکٹو حکم کے ذریعے ان اقدامات پر عمل درآمد کا حکم دینے کا آڈر ٹائپ کروا رہے تھے کہ اچانک وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری نے اطلاع دی کہ سر خلائی مخلوق کے وڈیرے کی واٹس ایپ پر کال ہے آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں ،وزیر اعظم نے ہیلو کہا تو انہوں نے سر کا لفظ بول کر حکم دیا کہ وزیر اعظم صاحب وہ سیاسی نعرے تھے انکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں لہذا آپ خارجہ پالیسی پر کوئی کام نہیں کرسکتے یہ ہمارا مینڈنٹ ہے ، کیا آپ نوازشریف سمیت تمام سابق وزرائے اعظم کا انجام بھول گئے، ان سب کا بڑا قصور ایک ہی تھا ہماری خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنا، وزیر اعظم صاحب خارجہ پالیسی ہمارا بزنس ہے، آپ اسکے علاوہ جو چھوٹے موٹے کام دھندے ہیں وہ کریں کال بند ہوئی اور کپتان کے منشور کی کتاب بھی بند ہوگئی۔

۔۔۔ گواہ رہنا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :