فاٹا خیبر پختونخواہ میں ضم

منگل 29 مئی 2018

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

پاکستان کی تاریخ کا یہ سنہری موقعہ ہے کہ نون لیگ کی حکومت کے آخری دنوں میں فاٹا کو پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت نے خیبر پختون خواہ میں ضم کر دیاگیا ہے۔ سینیٹ سے بھی یہ بل پاس ہو گیاہے۔اب صدر کے دستخط کے بعد یہ کام مکمل ہو جائے گا۔پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیاں اس بات پر متفق تھیں کہ انگریز کے وقت کا کالا قانون ختم کیا جائے جو اس نے اپنی ضروریات کے تحت بنایا تھا۔

پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے ملک سے وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی حاضری کو یقینی بنایا۔پارلیمنٹ سے غائب رہنے والے عمران خان صاحب نے بھی فاٹا بل کی ووٹئنگ میں حصہ لیا ۔باوجود سخت سیاسی اختلافات کے سیاسی پارٹیوں نے جب پاکستان کو محفوظ تر بنانے کا موقعہ آیا تو سب نے مل کر ساتھ دیا یہ سیاسی پارٹیوں کی بالغ نظری ہے۔

(جاری ہے)

نون لیگ کی اکثریت والی پارلیمنٹ کے ممبران کو کریڈٹ جاتا ہے جس میں اپوزیشن کے ممبران بھی شامل ہیں۔

پورے پاکستان اور فاٹا کے لوگوں نے اس تاریخی فیصلہ پراطمینان کا اظہار کیا ہے اور خوشیاں منائی ہیں۔ صرف جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان صاحب اور قوم پرست محمود خان اچکزئی صاحب نے مخالفت کی۔ فضل الرحمان کی پارٹی نے احتجاج کا بھی اعلان کر دیا ہے۔خیبر پختون خواہ کی صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے۔ جس میں فیصلہ کی توثیق کی جائے گی ۔

اقتدار کے ساتھ ہمیشہ چمٹنے رہنے والے فضل الرحمان صاحب آج نہیں تو کل ضرور اپنے فیصلہ سے رجوع کرلیں گے۔ رہے محمود خان اچکزئی ،وہ تو قوم پرستی میں پاکستان کے وجود کی ہی مخالف کر تے رہے ہیں اور کر تے رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان اپنے ازلی دشمن بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے پانی کے بحران میں مبتلا ہے۔ ملک میں نئے ڈیموں کی اشد ضرورت ہے۔

پاکستان بننے کے وقت سے تربیلا اور منگلہ ڈیم کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔ اگر پاکستان کی سیاسی پارٹیاں کالاباغ ڈیم پر بھی اتفاق رائے پیدا کریں تو یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا عمل ہو گا جسے صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ کالا باغ ڈیم بننے سے بارشوں کے دوران پانی دخیرہ کرنے کاسبب بنے گا۔ بارش کے سیزن میں پانی سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے۔

اگر اس کو ذخیرہ کر لیا جائے تو سارا سال اس پانی سے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور وافر مقدار میں ذخیرہ شدہ پانی پاکستان میں آبپاشی کی ضروریات بھی پوری کر سکتا ہے ۔ اللہ کرے کی پاکستان کی سیاسی پارٹیا ں کالا باغ ڈیم پر بھی اتفاق رائے پیدا کر لیں گی۔
جہاں تک فاٹا کی معاملہ ہے توانگریز نے برصغیر میں اپنی عمل داری کے دوران اس علاقہ کو شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام دیا ہوا تھا۔

اس میں ایف سی آر کالا قانون نافذ کیا ہوا تھا۔پاکستان بننے کے بعد اس اسی صورت میں فعال رکھا گیا۔فاٹا(فیڈرل ایڈمنسٹرٹیڈ ٹرائیبل ایریا )پاکستان کے شمال مغرب میں پاکستان کے خیبرپختونخواہ صوبے اور افغانستان کے درمیان بفر زون ہے ۔جسے انگریزوں نے انیسوی صدی میں افغانستان کے راستے سرخ انقلاب کو روکنے اور سرحدی قبائل کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا تھا۔

فاٹا میں اُس وقت سے انگریزوں کا بنایا ہوا کالا قانون ایف سی آر(فرنٹیئر کرائم ریگولیشن) لاگو ہے۔فاٹا کا یہ علاقہ سات( ۷) ایجنسیز، خیبر ایجنسی،باجوڑ ایجنسی،مہمند ایجنسی،اورکزئی ایجنسی،کرم ایجنسی، جنوبی اورشمالی وزیرستان ایجنسی اورچھ (۶)سرحدی علاقے( فرنٹیئر ریجن)، پشاور، کوہاٹ،بنوں،لکی مروت،ٹانک،ڈیرہ اسماعیل خان پر مشتمل ہے۔

فاٹا کی آبادی تقریباً ایک کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔فاٹا کا علاقہ ۶۰۰ کلومیٹر لمبا اور ۱۳۰/ کلومیٹر چورا ہے۔ اس علاقے کے قبائل نے پاک فوج اور پونچھ کے ریٹائرڈ کشمیری فوجیوں کے ساتھ مل کر موجودہ آزاد کشمیر کا تین سو میل لمبا اور تیس میل چوڑا علاقہ بھارت سے لڑ کر آزاد کرایا تھا۔کشمیری مجائدین سری نگر تک پہنچنے والے تھے کہ بھارت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اقوام متحدہ گیا۔

کشمیر میں رائے شماری کے وعدے پر جنگ بندی کرائی۔ پھر اپنی جد امجد چانکیہ کوٹلیہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے رائے شماری کرانے سے صاف مکر گیا۔ فاٹا جس کے پاکستان اورافغانستان دونوں طرف پشتوں قوم آباد ہے ۔جن کی آپس میں رشتہ داریں ہیں۔کہیں گاؤں کی آدھی آبادی پاکستان کی طرف اور آدھی آبادی افغانستان کے طرف ہے۔تاریخی طور پر یہ علاقہ بہادر جنگ جوؤں کے لیے مشہور ہے۔


جب امریکا نے امارت اسلامیہ افغانستان میں طالبان کی جائز ،قانونی اور اسلامی جمہوری حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو اُسامہ کا بہانہ بنا کر افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ پاکستان کے ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو دھمکی دی کہ اگر پاکستان نے امریکا کا ساتھ نہ دیا تو پاکستان کو پتھر کے دور میں پہنچا دیا جائے گا۔پاکستان روس کے مقابلے میں امریکا کااتحادی تھا۔

امریکا نے ایسا رویہ اپنے ناٹو اتحادی کے ساتھ اپنایا۔ ڈکٹیٹر مشرف نے نہ پاکستانی قوم کے ساتھ اس دھمکی پر مشورہ کیا نہ ہی اپنی فوج سے۔ امریکا کو لاجسٹک سپورٹ مہیا کی ۔ پاکستان کی بحری بری اور فضائی راستے استعمال کر کے تاریخ میں پہلی بار افغانستان میں پاکستان کی دوست امارت اسلامیہ افغانستان میں افغان طالبان کی جائز اسلامی حکومت کو بزور طاقت ختم کر دیا گیا۔

افغان جو پاکستان کے دوست تھے دشمن بن گئے۔ پھر امریکا اور بھارت نے قوم پرست لوگوں کو دہشت گردی کی ٹرنینگ دی اور ساتھ ملا لیا۔ ان دہشت گردوں نے
پاکستان میں گوریلا جنگ شروع کر دی۔ فاٹا میں اپنی پناہ گائیں بنائیں۔ بھارت، امریکا اور اسرائیل نے گریٹ گیم کے تحت ایٹمی اور اسلامی پاکستان کو ختم کرنے کی سازشیں کیں۔ کراچی میں بھارتی ایجنٹ نے تیس سال تک سیکڑوں ہڑتالی کیں اور تشدد پھیلایا۔

مہاجروں کو دوسری قوموں سے لڑایا۔فاٹا میں بھارت اور امریکا نے تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) بنائی۔ جس نے پاکستان کی فوج کے لوگوں کے گلے کاٹے ان کی گھوپڑیوں سے اس سے فٹ بال کھیلا۔پاکستان میں گوریلا جنگ شروع کی۔ فوج نے مجبور ہو کر فوجی آپریشن شروع کئے۔ خیبر پختون خواہ اور فاٹا کے لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے۔ دشمن نے پاکستان کو زک پہنچانے میں اپنے طور پر بڑی کوشش کی۔

پاکستان کی فوج نے ملک میں امن و امان قائم کیا۔فاٹا میں امن قائم ہو گیا۔پاکستان کی سیاسی پارٹیاں سمجھ گئیں کہ دشمن نے پاکستانیوں کو آپس میں اپنے مقاصد کے لیے لڑایا۔ اپنی جنگ کو پاکستان لے آیا۔ اب پاکستان کے سب لوگ یک جان ہو گئے۔ امریکا سے ہماری فوج نے بھی کہہ دیا ہے کہ دہشت گردی میں پاکستان کی فوج اور عوام نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔

اب دنیا ڈو مور کرے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے فاٹا کو ریلف دینے کے لیے پاکستان کے آئین کے تحت برابر کے حقوق دیے۔ فاٹا کو خیبر پختون خواہ میں شامل کر دیا۔ فاٹا میں لوکل گورنمنٹ ، صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے انتخابات ہونگے۔فاٹا کو آئین کے مطابق فنڈ ملیں گے۔ انگریزوں نے جو علاقہ غیر بنایا ہوا تھا وہ ختم ہو گیا۔یہ کیا تک بنتی ہے کہ ایک ہی ملک کے لوگ علاقہ غیر کے لوگ کہلائیں۔ اللہ کاشکر کہ یہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔پورے پاکستان کے لوگ برابر کے حقوق کے ساتھ پاکستان کی ترقی میں شامل ہو گئے ہیں۔اس سے پاکستان مضبوط ہو گا۔ دہشت گردی ختم ہو گی۔ پڑوسیوں ملکوں سے تعلوقات بہتر ہو نگے اورجمہورت مستحکم ہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :