” پانچ سالہ حکومت کا ایکسرے“

اتوار 27 مئی 2018

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

اس حکومت کی رخصتی میں تین سے چار روز ہی باقی ہیں۔حکومت نے پانچ سال میں بے تحاشہ عوامی نوعیت کے پر وجیکٹس مکمل کئے ہیں۔دیکھا جائے تو پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر 95%قابو پا لیا گیا ہے۔اب جو بجلی جاتی ہے اس میں زیادہ علاقوں میں فنی خرابیوں کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو تی ہے یا واپڈا حکام کی نااہلی کہ وجہ سے جاتی ہے،عوام اگر بروقت کمپلین کرے تو بجلی فوراً ٹھیک ہو جاتی ہے۔

پورے پاکستان میں بجلی کے بڑے بڑے پیداواری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔جس وجہ سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ تقریباً نہ ہونے تک کر دیا گیا۔کراچی میں بجلی کا پھڈا ہونے میں وہاں پی پی پی کی نااہلی اور وہاں موجود پرائیویٹ K Electricکی ناکامی ہے۔اسی وجہ سے وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کیا گیا۔پولیس کا نظام پہلے سے بہت بہتر کر دیا گیا ہے۔

حکومت کا زیادہ ہولڈ پنجاب میں رہا ،یہاں شہباز شریف ہمیشہ کی طرح کامیاب ترین وزیراعلیٰ رہے۔پنجاب کے گورنمنٹ ہسپتالوں میں غرباء کا علاج اور ادویات بالکل فری مہیا ہوتی ہیں۔پنجاب میں سڑکوں کی بحالی،گیس کی فراہمی اور ہسپتالوں میں جدید مشنیوں کی تنصیب بھی شہباز شریف کے اعزازات میں شامل ہے۔
میاں نواز شریف کی حکومت نے پورے پاکستا ن میں موٹرویزکے نئے لنکس بنانے میں موثر عملی کام کر دکھائے۔

سی پیک کے تمام پر وجیکٹس بھی ن لیگ کے کھاتے میں پڑتے ہیں ۔میٹرو بس سروس پاکستان میں ایک نئی عوامی سروس ہے۔اورنج ٹرین منصوبہ بھی لاہور میں کامیابی سے چلا یا گیا۔فاٹا جسے علاقہ غیر کہا جاتا تھا اور جہاں جرائم پیشہ افراد نہ صرف پناہ لیتے تھے بلکہ ان پر کوئی قانون بھی لاگو نہیں ہوتا تھا ،فاٹا کا کے پی کے سے انضمام بھی ن لیگ کی حکومت کی خدمات سے میں سے ہے۔

اب وہاں کے پی کے اور حکومت کی رٹ بآسانی قائم ہو گی۔وہاں بھی ترقی کے امور سر انجام دیئے جائیں گے۔سکولوں کی حالت بہتر کی گئی۔طلباء کو سکالر شپ اور لیپ ٹاپس دیئے گئے۔
ایمانداری کی بات ہے اس حکومت نے کئی اور بہترین کام کرنے تھے لیکن پی ٹی آئی کے جائز و ناجائز دھرنوں کی وجہ سے حکومت کی خواہ مخواہ ٹانگیں کھینچیں گئیں۔میاں نواز شریف کو پانامہ لیکس کے چکر میں عدالتوں کے چکر میں پھنسا دیا گیا۔

ایک ایسا وزیر اعظم جس نے تین دفعہ اس ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور ملک کے لئے بے شمار خدمات سر انجام دیں اس کو بغیر کسی کرپشن کیس کے سراہنے کی بجائے اس کی دن رات توہین کرائی جا رہی ہے۔عمران خان جس نے قومی اسمبلی میں برائے نام حاضری لگائی کر،محض سرکاری تنخواہ اور وسائل کا استعمال کیا اور سڑکوں پر قومی اسمبلی اور حکومت پر لعنت بھیجی اسے معتبر شخصیت بنا کر زبردستی نامور بنانے کی کوشش تاحال جاری ہے۔

زرداری جس نے اپنے ہر دور حکومت میں کرپشن کی اس کو سب سے عقلمند سیاستدان ہونے کی اسناد جاری کی جاتی رہی ہیں۔افسوس کا مقام ہے ہمارا میڈیا بھی اندھا دھند ن لیگ کی ہتک گوئی میں سب سے آگے نظر آتے ہیں لیکن پی ٹی آئی اور پی پی پی کی بے تحاشہ خوشامد میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے۔سب کی آنکھوں پر نجانے کونسی پٹی ہے؟کے پی کے میں پولیس کے نظام کے علاوہ کیا ترقیاتی کام ہوا ہے؟سندھ جہاں پی پی پی چالیس سال سے حکومت میں کونسا عوامی منصوبہ مکمل ہوا ہے۔

کراچی جیسے شہر میں پینے کو پانی نہیں ملتا۔بلوچستان حکومت توڑنے کو کتنی بڑی دھاندلی کی گئی اور وہاں سی پیک جیسے جتنے منصوبے مکمل ہوئے وہ ن لیگ نے ہی مکمل کروائے۔
احقر نے پنجاب کا سروے کیا ہے ،پنجاب میں عام آدمی ن لیگ کی طرف سے عوامی خدمات کا نہ صرف اعتراف کرتا ہے بلکہ آئندہ الیکشن میں بھی ن لیگ ہی کو دوبارہ لانے کی تیاری میں ہے۔

عوام کے مطابق اس دفعہ بھی عمران خان فیس بک کے وزیر اعظم ہی رہیں گے۔میاں نواز شریف کو اتنا زیادہ پریشان کیا گیا ہے کہ اب ان کا پیمانہ صبریر بھی لبریز ہو گیا ہے اور وہ کئی افسوس ناک حقیقتوں کو عوام کے سامنے لا رہے ہیں۔حقیقت میں ہماری فوج کو اب ہر حال میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنی ہو گی۔فوج کا سیاست میں کسی طرح بھی بدنام ہونا کسی بھی ملک کے لئے افسوسناک پہلو ہے۔

واقعی جنرل مشرف کا ٹرائل نہ ہونا اور اب جنرل اسد درانی ریٹائرڈ کی حالیہ کتاب ایک بہت بڑا المیہ نظر آتا ہے۔عام آدمی بھی یہی چاہتا ہے کہ جسے عوام منتخب کرے اس کی ہتک آمیز ی ہونا اور اسے ایک نائب قاصد کی طرح عوامی عہد ے سے الگ کر دینا بھی درا صل آمریت کا عنصر ہے۔عوام جس آدمی کو یہ عہدہ دیتی ہے وہ خود چاہے تو اس شخص کو علیحدہ بھی کر سکتی ہے ،عوام کے مطابق کوئی اور ایسی طاقت نہیں ہونی چاہیئے جو عوامی خدمات گار کو ایک منٹ میں در پردہ کر دے۔

عوام کے مطابق انصاف کے تمام پہلو صرف ن لیگ کے لئے تھے ،پی ٹی آئی اور پی پی پی اس سے مبرا رہے۔عوام کے مطابق بکنے والے صحافی بھی جسم فروش طوائفوں سے زیادہ برے ہوتے ہیں۔پاکستانی صحافت بھی لوگوں کو اصلیت دکھانے کے بجائے اپنی دکان چمکانے والے سامان سے لیس لگتی ہے۔ہمارے میڈیا میں ملک و قوم کا بیٹرہ غرق کرنے والے اینکر پرسن اور نام نہاد تجزیہ کاروں کی انڈسٹری ہے۔


احقر کے مطابق موجودہ حکومت کامیاب حکومت رہی لیکن ڈانس سے مزین دھرنا اور انتشار گروپ بھی اپنی سازشوں میں کامیاب رہا۔عمران خان سازشوں ،لوٹا میکنگ اور شادیوں میں نام کمانے میں سر فہرست رہے۔اگر ووٹ بروقت اور ایماندارانہ ہوئے تو دوبارہ ن لیگ حکومتی پارٹی ہے۔اگر بے ایمانی کا ڈنکا چل گیا تو پھر پی پی پی اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ بن سکتا ہے۔سارے دعا کرتے ہیں کہ جو بھی عوامی کی حمایت حاصل کرے وہ ملک و قوم کے لئے اپنی خدمات عوام کی دہلیز پر پہنچائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :