مجھے ہے حکم اذاں

جمعہ 25 مئی 2018

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

گذشتہ دنوں پاکستان کے دل لاہور شہر میں پاکستان علماء کونسل نے ”پیغام اسلام کانفرنس “کا اہتمام کیا جس میں مختلف اسلامی ممالک کے سفیروں اور ذمہ داران نے شرکت کی تھی اوراس کانفرنس میں اسلامی عرب ممالک میں بیرونی مداخلت کے خلاف عالمی اسلامی فکری اتحادکے قیام اور ارض الحرمین الشریفین اور القدس کے تحفظ اور سلامتی کیلئے عالمگیر تحریک چلانیکا اعلان کیاگیاکانفرنس میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو عالم اسلام کیلئے بالعموم اور فلسطین کیلئے بالخصوص خدمات پر 2017 کی عالم اسلام کی محبوب شخصیت قرار دیتے ہوئے ایوارڈ بھی دیاگیااس کانفرنس کو صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی میڈیا اورخاص طورپر عرب میڈیا میں بہت پزیرائی ملی تھی یہ پاکستان علماء کونسل کی تیسری بڑی کامیاب”پیغام اسلام کانفرنس“تھی جس میں اسلام دشمن قوتوں اوران کے آلہ کاروں کو دوٹوک پیغام دیاگیا کہ ارض الحرمین الشریفین اور القدس کے تحفظ اور سلامتی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائیگااس سے قبل پاکستان علماء کونسل نے 12اپریل 2017کو اسلام آباد میں دوسری ”پیغام اسلام کانفرنس“ منعقد کی تھی جس میں سعودی عرب سے الشیخ طلال ،وزیر مذہبی امور الشیخ راشد الزاہرانی ،ترکی کے صدر طیب اردگان کے نمائندے اشفاق،لبنان کے نمائندے ابراہیم،مصر کے نمائندے علی کے علاوہ آزادکشمیر کے صدر ،وزیر اعظم اورپاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی تھی اسی طرح 11فروری 2016کو پہلی پیغام اسلام کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں بھی مفتی اعظم فلسطین الشیخ محمد احمد حسین ، مشیر برائے وزارت مذہبی امور قطر ڈاکٹر میناعی ، مشیر برائے وزارت مذہبی امور سعودی عرب ڈاکٹر ماجد المرسل ، مشیر برائے وزارت مذہبی امور سعودی عرب ڈاکٹر عبد اللہ اور بوسینیا ، مصر ، بحرین ، کویت کے نمائندے اور صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب کے علاوہ مقامی مذہبی قائدین نے شرکت کی تھی تیسری کانفرنس کی طرح ان دونوں کانفرنسوں کا ایجنڈا بھی اتحاد امت ہی تھا جن میں اسلامی ممالک پر زور دیا گیاتھا کہ وہ ارض الحرمین شریفین ،قبلہ اول کی حفاظت اور عراق، شام ،یمن ،فلسطین،کشمیر میں مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے اکٹھے ہوجائیں تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس میں جہاں اتحاد امت پر زور دیاگیا وہاں پہلی بار سعودی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیاگیا کہ قادیانیوں کو روکنے کیلئے عمرہ ، حج ، ویزہ فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کیا جائے جسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ حالیہ دنوں میں قادیانی سربراہ مرزا مسرور کی طرف سے قادیانیوں کو مکہ اور مدینہ جانے کی ہدایت جاری کی گئی تھی انکا ارض الحرمین الشریفین میں جانے کا مقصد یقینا انتشار پیدا کرناہے ۔

(جاری ہے)


تیسری ”پیغام اسلام کانفرنس “ کے بعد مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ آل شیخ نے بھی پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کو ، اسلام ، مسلمانوں اور ارض الحرمین الشریفین کے دفاع ، سلامتی اور استحکام کیلئے جدوجہد پر خصوصی اعزازی شیلڈپیش کی اور کہا کہ پاکستان علماء کونسل اور حافظ محمد طاہر محموداشرفی کی اسلام ، دنیا بھر کے مسلمانوں اور ارض الحرمین الشریفین کے دفاع ، سلامتی اور استحکام کیلئے جدوجہد قابل قدر ہے ، اسلام مسلمانوں کو ایک دوسرے کی مدد کا حکم دیتا ہے اور انتہاء پسندی ، دہشت گردی جیسے جرائم سے مکمل برأت کا اعلان کرتا ہے۔


اگر عالمی منظر نامے پر ایک نظر ڈالی جائے توایک طرف ارض الحرمین الشریفین کو مسلمان کہلوانے والے حوثی باغیوں سے خطرات لاحق ہیں جو ارض الحرمین پر قبضہ کرکے اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل چاہتے ہیں تودوسری طرف اسرائیل کے ظلم وستم بھی فلسطینیوں پر بڑھتے جارہے ہیں حال ہی میں امریکی سفارتخانے کو القدس میں منتقل کرنے کے موقع پر پرامن فلسطینی مظاہرین کو اسرائیلی طیاروں نے گولیوں کا نشانہ بنایااسی طرح شام میں روس اورایران کی سرپرستی میں بشارالاسد کی دہشتگردی اور مختلف اسلامی ممالک میں داعش کی کاروائیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ایسی صورتحال میں پاکستان علماء کونسل کی طرف سے عالمی سطح پر اسلامی فکری اتحادکے قیام کی کوشش کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کوششیں کامیاب ہوسکتی ہے ؟کیونکہ بدقسمتی سے اسوقت اسلامی ممالک کے حکمران آپش میں انتشار کی وجہ سے عالمی قوتوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں جو معمولی فوائد کے عوض دوسرے اسلامی ملک کا نقصان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اوآئی سی کے اجلاس بھی قراردادوں کی منظوری کے سوا عملی طور پر کوئی کرداراداکرنے سے قاصر ہے گذشتہ ہفتے بھی اسرائیلی طیاروں کی فلسطینیوں پر فائرنگ اورشہادتوں کیخلاف ترکی میں صدر طیب اردوان کی میزبانی میں اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیاگیا جس میں اسلامی ممالک کے سربراہوں کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل مخالف سخت ترین تقاریر کی گئی لیکن مشترکہ اعلامیے میں پھر صرف امریکہ ،اسرائیل اور اقوام متحدہ سے ہی محض مطالبات ہی کئے گئے کسی اسلامی ملک نے ہمت نہیں کی کہ وہ امریکہ پر معاشی پابندیاں لگائے ۔


ایسی صورتحال میں عالمی لیڈروں کے ضمیر کو جھنجوڑتے رہنا بھی کسی جہاد سے کم نہیں ہے ہر انسان کو اپنی حیثیت میں کوششیں ضرور کرنی چاہیے اورجہاں بھی موقع ملے اسلامی حکمرانوں کے ضمیر پر دستخط ضرور دیتے رہنا چاہیے تاکہ روزقیامت اللہ کے سامنے سرخروہوسکے اس لئے میں سمجھتاہوں کہ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کاذاتی حیثیت میں عالم اسلام کے سفیروں اور ذمہ داران کواسلامی اتحاد کیلئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا یقینا قابل ستائش اقدام ہے میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلم حکمرانوں کی غیرت ایمانی کو بھی زندہ کرئے تاکہ وہ کفار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :