خلائی مخلوق سے بھلائی مخلوق تک

ہفتہ 12 مئی 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مجھے کیوں نکالا کے بعد دھوم ٹو،،خلائی مخلوق،،کابھی آج کل پورے ملک میں چرچا ہے،نہ صرف سیاستدانوں سے لے کرعوام تک ہرکوئی خلائی مخلوق میں دلچسپی کااظہار کررہاہے بلکہ وہ چھوٹے چھوٹے بچے جوروٹی کوبھی جوجوکہتے ہیں وہ بھی نوازشریف کی نئی ایجاد یادھوم ٹو سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ہیں۔دوتین دن پہلے قلم کاغذلے کرہم کالم لکھنے کیلئے بیٹھے ابھی سوچوں کے سمندر میں غوطے لگانے کاسلسلہ جاری تھا کہ اچانک دروازے پرکسی نے دستک دی،آنے والے کے استقبال کے لیے ہم قلم اورکاغذوہیں چھوڑ کردروازے پرپہنچے واپس آئے تو ان چند لمحوں میں کاغذتوپنکھے کی ہوا سے پھڑ پھڑا رہاتھا مگر قلم شریف نودوگیارہ ہوگیاتھا یاکردیاگیاتھا،گھروالوں کوہماراہروقت سوچوں میں گم ہونا اچھا نہیں لگتا۔

(جاری ہے)

اس لئے ہمیں یقین تھا کہ قلم شریف اٹھا نہیں بلکہ اٹھایاگیا،اسی وجہ سے ہم نے ماتھے پربارہ بجا کرنہ صرف اپنے بے زبان قلم کی تلاش شروع کی بلکہ انکوائری کابھی آغاز کیا،ہم غصے سے لال پیلے ہونے والے ہی تھے کہ اچانک ہمارے کانوں میں عبدالرحمن جن کی عمر پانچ سے چھ سال ہوگی کی یہ آواز گونجنے لگی کہ قلم کو،،خلائی مخلوق،، نے اٹھایا ہوگا،یہ سنتے ہی ہماراغصہ غائب اورہم ہاتھ پرہاتھ رکھ کرہنسنے پرمجبور ہوئے ۔

مجھے کیوں نکالا کی صدائیں ابھی تھمی نہیں تھیں کہ اوپر سے خلائی مخلوق کانیاڈرامہ شروع ہوگیا،ہم پہلے ہی کئی بار کہہ چکے کہ نوازشریف فرط جذبات میں بسا نہیں بلکہ اکثراوقات اپنے حقیقی خیرخواہوں کے ساتھ عقل اوردانش کوبھی لات ماردیتے ہیں۔انسان غلطی کرکے اس سے بہت کچھ سیکھ جاتا ہے لیکن نوازشریف پاکستان کی سیاست میں غالباً وہ واحد نام ہے جوابھی تک غلطی سے صرف غلطی ہی سیکھ آئے ہیں۔

نوازشریف جیسے حالات ،واقعات اورحادثات سے کوئی اورشخص گزرتا تواب تک وہ اللہ کاولی بنا ہوتا مگر افسوس کہ بیڑیوں،ہتھکڑیوں اورکال کوٹھڑیوں سے بھی نوازشریف کے ہوش ٹھکانے نہیں آئے ۔نوازشریف کوجس طرح دوست اوردشمن میں پہچان نہیں اسی طرح سابق وزیراعظم انتہاء کی سادگی اورشرافت کی وجہ سے ہمیشہ الفاظ کے چناؤ میں صحیح اورغلط کی تمیز بھی بھول جاتے ہیں ۔

ہمیں سوفیصدیقین ہے کہ نوازشریف خلائی مخلوق کی بجائے اس بھلائی مخلوق کاذکرکرناچاہتے تھے جنہوں نے انہیں نہ صرف تین باروزیراعظم بنایابلکہ ہرمشکل اورمصیبت میں ایک مضبوط کندھابھی فراہم کیالیکن ستارے جب گردش میں ہوں توپھربھلائی کی بجائے خلائی کے ہی الفاظ منہ سے نکلتے ہیں سواسی وجہ سے سابق وزیراعظم کی مبارک زبان سے بھی بھلائی مخلوق کی جگہ پرخلائی مخلوق کے الفاظ نکل گئے،ویسے خلائی مخلوق کاتوکسی کوپتہ نہیں البتہ بھلائی مخلوق کے نام ،کالے کرتوت اورکارناموں سے پوری دنیاواقف اورخوب واقف ہے،بھلائی مخلو ق کے توویسے نوازشریف پربڑے احسانات ہیں لیکن حالیہ ایک بڑااحسان جوہمیں یادہے وہ نااہلی کواہلیت میں تبدیل کرناتھا،تاریخ گواہ ہے کہ نوازشریف پرجب بھی کوئی براوقت آیا،بھلائی مخلوق کہیں نہ کہیں سے ضرورمددکے لئے پہنچی،ہمارے کچھ دوست تومولانافضل الرحمن،سراج الحق،محمودخان اچکزئی جیسے شریفوں کوبھی بھلائی مخلوق میں شمارکرتے ہیں ویسے اس میں کسی شک اورشبے کی گنجائش بھی نہیں کیونکہ اس ملک میں مولانافضل الرحمن اورسراج الحق جیسے مذہبی رہنماؤں سے بڑھ کردکھے انسانوں کی بھلائی سوچنے والے اورکوئی نہیں،ان سیاسی مذہبی رہنماؤں کی بھلائی کے تومخالفین بھی معترف ہیں۔

مرکزاورآزادکشمیرمیں جب نوازشریف کوسیاسی نیکوکاروں کی ضرورت پڑی توپیپلزپارٹی،تحریک انصاف سمیت لوگوں کوبھائی چارے اوررحم دلی کادرس دینے والے بہت سے لوگ تماشادیکھنے لگے لیکن اس وقت بھی مولانافضل الرحمن سمیت یہی مذہبی سیاسی رہنماء بھلائی مخلوق بن کرن لیگ کی مددکیلئے پہنچے۔ اس لئے اگرکوئی مولانافضل الرحمن اورسراج الحق جیسے درددل رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کوبھلائی مخلوق کانام دیں توہم اس کاہرگزانکارنہیں کرسکتے۔

پنجاب میں30اور35پنکچرلگانے والوں کوبھی لیگی کارکنوں کی ناراضگی کی وجہ سے کسی کے لئے بھلائی مخلوق کی لسٹ سے نکالناکسی بھی طورپر ممکن نہیں۔ بقول تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کے 2013کے انتخابات میں پنکچرکے نام سے مشہور اسی بھلائی مخلوق کی وجہ سے ایک دونہیں کئی لیگی امیدواروں کابیڑہ پارہوا،35پنکچرکے نام سے دنیابھرمیں شہرت پانے والی یہ بھلائی مخلوق اگررات کی تاریکیوں میں ن لیگ کی مددکے لئے نہ پہنچتی تو 2013کے انتخابات میں بھی نوازشریف کی جماعت کی پوزیشن مختلف ہوتی،عمران خان کایہ دعویٰ اگرسچ اور35پنکچروالی بات اگرحقیقت کے ذرہ بھی قریب ہے توایسے میں نوازشریف اورلیگی کارکن اس مخلوق کی وہ تاریخی بھلائی کیسے بھول سکتے ہیں ۔

۔؟اس وقت بھی ملک کے اندربھلائی مخلوق کی کوئی کمی نہیں ،تاریخی پانامہ کیس میں نااہلی اورپوری دنیامیں تماشابننے کے باوجودیہی بھلائی مخلوق آج بھی نوازشریف کوایمانداری اوردیانتداری کاسرٹیفکیٹ دینے پربضدہے۔ماضی کی طرح اس مخلوق کی اگرکوئی بس چلے تویہ آج بھی نوازشریف کوان مصائب،مشکلات اورآزمائشوں سے ایک منٹ میں نکال دیں لیکن یہ اس ملک اورقوم کی خوش قسمتی اورخوش بختی ہے کہ موبائل،انٹرنیٹ جیسی جدیدسہولیات اورٹیکنالوجی کے باعث آج یہ مخلوق مکمل طورپرریڈارپرآچکی ہے جس کی وجہ سے ان کے لئے کوئی پنکچرلگانااورپرہلاناآسان نہیں رہاہے۔

مجھے کیوں نکالاکے ورداورخلائی مخلوق کی اصطلاح ایجادکرنے کے بعدنوازشریف کی جومرضی وہ کریں لیکن اب وہ احتساب اورانجام سے ہرگزنہیں بچ سکیں گے۔نوازشریف اسی بھلائی مخلوق کی برکت،کرشمے اورکرامات کے باعث ایک نہیں تین باراس ملک کے وزیراعظم بنے لیکن انہیں اس وقت یہ مخلوق کبھی نظرنہیں آئی ،آج جب عام انتخابات سے قبل پانی میں چھری نظرآنے لگی ہے توانہوں نے بھلائی مخلوق اورخلائی مخلوق کاکھیل کھیلناشروع کردیاہے۔

ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اوراب بھی کہتے ہیں کہ دوسروں کے اشاروں پرناچ کرنوازشریف ملک کوتماشانہ بنائیں ،نوازشریف ٹھیک کہتے ہیں یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیرنہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ یہ ملک کرپٹ اورچورحکمرانوں کے باپ کی بھی جاگیرنہیں ۔اس ملک پرجتناحق حکمرانوں کاہے اس سے زیادہ قیام پاکستان کے لئے من ،تن اوردھن قربان کرنے والے غریبوں کے وارثوں اورجانشینوں کاہے۔

نوازشریف سیاست سیاست ضرورکھیلیں لیکن وہ اس ملک کی آزادی اورسلامتی سے نہ کھیلیں ،قومی اداروں کونشانے پرلے کرسیاست چمکانایہ اس ملک اوقوم کوتباہ کرنے کے مترادف ہے،یہ ادارے ہونگے تونہ صرف ملک اندرونی اوربیرونی سازشوں سے محفوظ رہے گابلکہ اس کانظام بھی چلے گا،اللہ نہ کرے اگریہ قومی ادارے باقی نہ رہے توپھرہمارایہ نظام بھی باقی نہیں رہے گااورجہاں کوئی نظام باقی نہیں رہتاوہاں پھرجنگل کاسماں توہوسکتاہے ترقی اورخوشحالی نہیں ،اس لئے نوازشریف سمیت تمام سیاستدانوں کواپنے ذاتی اورسیاسی مفادات کے لئے پورے نظام کولپیٹنے کی کوششوں سے بازآجاناچاہئے کہیں ایسانہ ہوکہ نظام لپیٹنے کی خواہش میں یہ تاحیات نااہلی کی طرح عمربھرکیلئے تماشانہ بن جائیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :