سکولوں میں قرآن کریم پڑھانے کی قرارداداورہماری ذمہ داری؟

منگل 8 مئی 2018

Ghulam Nabi Madni

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ

پنجاب اسمبلی میں4مئی 2018 کو سرکاری سکولوں میں پہلی کلاس سے میٹرک تک قرآن پاک پڑھانے کی قرارداد منظور کی گئی ۔قرارداد جماعت اسلامی کے رہنماء ڈاکٹر وسیم اختر نے پیش کی ۔جسے اسمبلی نے متفقہ طورپرمنظور کرلیا۔جب کہ اس قرارداد کا اطلاق غیر مسلموں پر نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ اس سے پہلے 8مارچ2012 کو بھی پنجاب اسمبلی ہی سے اس طرح کی ایک قرارداد منظورہوچکی ہے۔

اُس وقت یہ قرارداد عاصمہ ممدوٹ نے پیش کی تھی ،جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم کو بطور نصاب کتاب کے طور پر شامل کیا جائے اور مکمل قران کریم ترجمہ سمیت پڑھا یا جائے۔اس کے لیے حکومت کی طرف سے تمام وسائل مہیا کیے جائیں۔مگر بدقسمتی سے 6سال قبل پاس کی گئی اس قرارداد پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

6سال بعد اب ایک مرتبہ پھر پنجاب اسمبلی سے قرارداد پاس ہوچکی ہے،لیکن سوال یہ ہے کہ اس قرارداد پر عمل ہوگا یا پھر اس قرارداد کا حال بھی پہلی والی قرارداد کی طرح ہوگا؟
پاکستان کی گزشتہ 70سالہ تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو وقتافوقتاً حکمرانوں کی طرف سے مذہبی طبقات کو خوش کرنے کے لیے اس طرح کی قراردادیں پاس ہوتی رہی ہیں۔

مگر ان پر عمل شاذ ونادر ہی کیا گیا ہے۔چنانچہ اس وقت بھی پاکستان میں بہت کم جگہوں پرمکمل قرآن پاک بطور نصاب ترجمے کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے ،جو ایک اسلامی ملک کے نظام تعلیم پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔اگرچہ بعض جگہوں پر قرآن کریم کی جزوی تعلیم دی جاتی ہے اور اسلامیات بھی پڑھائی جاتی ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی سمیت دیگر صوبوں میں بھی کچھ قراردادیں پاس بھی ہوچکی ہیں۔

مگر قرآن پاک بطو ر سبجیکٹ ترجمے اور تفسیر کے ساتھ مکمل طور پر نہیں پڑھا یا جاتا۔جویقینا قابل افسوس صورت حال ہے۔یادرہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔قیام پاکستان کے مقاصد میں یہ بات واضح طور پر طے کی گئی تھی کہ پاکستان کو اسلامی قوانین اور تعلیمات کے مطابق چلایا جائے گا۔پاکستان میں اسلامی تعلیمات کے عملی فروغ کے لیے ایک آئیڈیل ملک بنایا جائے گا۔

مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان کے ان اہم مقاصد کو بھلادیا گیا ۔جس کی وجہ سے اسلامی ملک پاکستان میں ایسے ایسے حکمران بھی دنیا نے دیکھےجو سورہ اخلاص جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں اوردیگر بنیادی اسلامی تعلیمات سے ناواقف نکلے۔قرآن اور اسلامی تعلیمات سے اس قدر بے اعتنائی کی وجہ سے وطن عزیز پاکستان میں کرپشن،بددیانتی ،جھوٹ،ملاوٹ،رشوت ،چوری،ڈکیتی جیسے جرائم پروان چڑھتے رہے۔

قرآن کریم اوردینی تعلیمات سے عدم توجہی کے باعث حکمرانوں میں بھی خوف خدا معدوم ہوتا گیا ،نتیجتاً نااہل اور کرپٹ لوگ مسند اقتدار پر فائز ہوئے۔جس سے وطن عزیز پاکستان مسائل میں گھرتا چلاگیا۔جس کی ایک مثال کرپشن اور بے حیائی کا بڑھتاہواسیلاب ہے۔آپ پاکستان کے تمام حکمرانوں کا جائزہ لے کر دیکھ لیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہمارے ملک کے حکمران اسلامی تعلیمات سے دوری کے باعث کس ذہنیت کا شکار ہیں۔

کرپشن اور بےحیائی اب ملک میں ایک عام بات بن چکی ہے۔چنانچہ اب میڈیا میں فحاشی اور عریانی کے خلاف با ت کرنے والے کو شدت پسندی اورقدامت پرستی کا طعنہ دیا جاتاہے۔7مئی کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں پہلی بار خواتین کا کبڈی میچ ہوا،جس پر حکمرانوں سمیت عام عوام نے بھی خوب واہ واہ کی۔مجال ہے کسی نے بھی ایک بار سوچا ہو کہ ہمارا دین ،ہماری تہذیب اور ہماری اخلاقی روایات خواتین کے نیم عریاں اورسرعام چست لباس پہن کر دنیا کے سامنے کبڈی کھیلنے کی اجازت نہیں دیتیں ،لہذا اس عمل کی مذمت کی جائے۔

چنانچہ 7 مئی کے دن ٹوئٹر پر خواتین کبڈی میچ ٹرینڈ بنارہا۔مگر کسی سیاسی لیڈر کی طرف سے اس عمل کی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ مذہبی جماعتیں جو ڈکٹیٹرمشرف دور میں میراتھن ریس کی وجہ سے سٹرکوں پر نکل آئی تھیں وہ بھی اس بار ایسی خاموش دکھائی دیں جیسے ان کے ہاں بھی یہ عام بات ہے۔کیا کل قیامت کے دن اس خاموشی پر باز پرس نہیں ہوگی؟
بہرحال مذکورہ حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والی حالیہ قرارداد پر عمل درآمدسمیت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں نہ صرف قرآن پاک کی تعلیم مع تفسیر پڑھانے کے لیے کوشش کریں بلکہ دیگر اسلامی تعلیمات کے لیے احادیث مبارکہ ،سیرت طیبہ اور فقہ کو بھی بطور نصاب شامل کرنے کے لیے جدوجہد کریں ۔

تاکہ اسلامی ملک کے سکولوں سے پڑھنے والے بچے اسلام کی تعلیمات سے واقف ہوں اور جب کبھی انہیں قوم اور وطن کی خدمت کا موقع ملے تو وہ اسلامی تعلیمات کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں اور ملک کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں چلائیں۔اگر آج ہم نےاپنے نظام تعلیم میں اسلامی تعلیمات کو سرفہرست رکھ کر پڑھانا شروع کردیا تو ملک سے کرپشن،لوٹ مار،چوری ،بددیانتی،رشوت ،فحاشی اور عریانی جیسے تمام حیاباختہ اور غیراخلاقی اور غیرقانونی کام ختم ہوجائیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :