این ٹی ایس یالوٹ مارسروس

منگل 8 مئی 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اس ملک میں نہ صرف سب چلتاہے بلکہ سب کچھ بکتابھی ہے۔یہ دس بارہ سال پہلے کی بات ہے ،شہراقتدارمیں روڈماسٹری کے دوران ایک پرانے دوست سے ہماری اچانک ملاقات ہوئی ،باتوں باتوں میں ہم نے ان سے اس کے کام کاج،مصروفیت اور روزگارکے بارے میں پوچھا۔ایک قہقہہ لگاتے ہوئے اس نے ہمارے ناتواں کندھے پرہلکی سے تھپکی دیتے ہوئے کہا،جوزوی صاحب ،آپ بھی بڑے سادہ ہیں ۔

اس ملک میں کام کاج اور روزگارکوئی مشکل ہے۔۔؟اس کی بات سنتے ہوئے جہاں ہم حیرت میں ڈوب گئے وہیں ہم سرسے پاؤں تک انہیں عجیب نظروں سے دیکھنے لگے۔اعلیٰ تعلیم کی بھاری ڈگریوں کی بوریاں اٹھانے کے باوجودملک میں ہردوسرااورتیسراشخص روزگارکے لئے ماراماراپھررہاہے،کام کاج کوئی نہیں،چھوٹاہے یابڑا،ہرشخص کام کاج نہ ہونے اوربیروزگاری کارونارورہاہے اوریہ صاحب فرمارہے ہیں کہ اس ملک میں روزگارکوئی مشکل اورکام کاج کوئی مسئلہ نہیں ۔

(جاری ہے)

ہماری حیرانگی اورپریشانی کوبھانپتے ہوئے وہ ایک اورقہقہہ لگاتے ہوئے گویاہوئے۔جوزوی صاحب،اس ملک کے عوام کوبیوقوف بنانابہت ہی آسان ہے اوریہی روزگارکی سب سے بڑی وجہ ہے۔آپ اگربیروزگارہیں توآپ کالی،سفیدیاسرخ مٹی کی چھوٹی چھوٹی گولیاں بناکرانہیں چھوٹے چھوٹے شاپروں یاکسی کاعذ میں پیک کرکے کسی چوک اورچوراہے میں چادربچھاکربیٹھ جائیں اوریہ نعرہ لگاناشروع کردیں کہ گولیاں لیں اوراپنے گھروں سے چوہوں کوبھگائیں،نعرہ لگتے ہی تھوڑی ہی دیرمیں آپ کی وہ ساری پیک شدہ مٹی چوہے ماردوائی کے صدقے یانام پربک جائے گی ۔

اپنے دوست کی یہ بات تواس وقت ہمیں ایک مذاق اورفضول قسم کی لگی لیکن آج ہم اس کوحقیقت ماننے پرمجبورہیں ۔آج اس ملک کی گلی،محلوں،چوکوں اورچوراہوں پر نہ صرف چوہے مارگولیوں کے نام پر مٹی بیچنے کاکاروبارعام ہے بلکہ سادہ لوح عوام کوکنگلاکرنے کیلئے پورے ملک میں لوٹ مارکاایک بازاربھی تندورکی طرح گرم ہے۔این ٹی ایس نیشنل ٹیسٹنگ سروس بظاہرتویہ وہ اعلیٰ قسم کاادارہ یانظام ہے جس کے ذریعے سرکاری محکموں اوراداروں میں میرٹ پربھرتیاں کی جاتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ چوہے مارگولیوں سے ہرگزمختلف نہیں ۔

مٹی سے بنے نام نہادچوہے مارگولیوں کے ذریعے بھی دیہاڑی لگاکرلوٹ مارکرناہے اوراین ٹی ایس کے ذریعے بھی غریب اوربیروزگارنوجوانوں کونوکریوں کاجھانسہ دے کرلوٹناہے۔اگربغوردیکھاجائے تواین ٹی ایس کی یہ گولیاں مٹی سے بنے ان چوہے مارگولیوں سے زیادہ خطرناک ہے ۔خالص مٹی سے بنے چوہے مارگولیوں سے توایک چوہابھی متاثرنہیں ہوتالیکن این ٹی ایس کی ان گولیوں سے بیک وقت نہ صرف ہزاروں اورلاکھوں بیروزگارنوجوان متاثرہوتے ہیں بلکہ ان کے خاندان بھی فاقہ کشی پرمجبورہوجاتے ہیں ۔

وہ غریب نوجوان اورلوگ جوروزگارنہ ہونے کی وجہ سے خودایک ایک پائی کے محتاج اورطلب گارہوں ان سے ایک ایک ٹیسٹ کے سواور ہزاروں روپے بٹورنایہ کہاں کاانصاف ہے۔۔؟ملک میں بیروزگاری کی شرح خطرناک حدتک بڑھ چکی ہے۔ہرگھرمیں دواورتین افراداعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجودبیروزگارہیں اگریہ کہاجائے کہ بڑھتی مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری کے باعث آج اس ملک میں ہرشخص اورفردکوروزگاراورنوکری کی تلاش ہے تویہ بے جانہ ہوگا۔

ایسے میں جب بھی کسی سرکاری محکمے اورادارے میں ایک بھی سیٹ اورنشست خالی ہوتی ہیں یاکوئی بھرتی آتی ہے تواس کے لئے پھرہزاروں اورلاکھوں لوگ این ٹی ایس کے ذریعے اپلائی کرتے ہیں ،ہرٹیسٹ اوربھرتی کے لئے ہربارالگ سے فیس جمع کرانی پڑتی ہے،این ٹی ایس فیس توہزاروں اورلاکھوں لوگ جمع کراتے ہیں لیکن بھرتی ان میں پھرچندہی ہوتے ہیں ۔بعض لوگ تواین ٹی ایس کے ٹیسٹ دے دے کرجمع پونجی سے بھی ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں لیکن این ٹی ایس کے ذریعے نوکری ان کوپھربھی نہیں ملتی،ہم نے اس ملک کی گلی اورمحلوں میں ایک دونہیں بے شمارایسے نوجوان دیکھے ہیں جوپچھلے کئی سال سے اپنے خاندان کے پیٹ کاٹ کرپابندی سے این ٹی ایس کے ٹیسٹ دے رہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں سوائے پیسے خرچ کرنے کاکچھ حاصل نہیں ہوا۔

جن کی پانچ روپے بھی آمدن نہ ہوان سے ایک ایک ٹیسٹ کے سات ،اٹھ اور نوسوروپے لیناظلم نہیں بدترین ظلم ہے۔کرپٹ اورچورحکمرانوں نے ملک میں این ٹی ایس کے ذریعے لوٹ مارکی انتہاء کرکے بیروزگارنوجوانوں کودنیاکے سامنے تماشابنادیاہے۔سرکاری محکموں اوراداروں میں یہ بھرتیاں پہلے بھی ہوتی تھیں ۔میرٹ پہلے بھی تھا،ٹیسٹ اورانٹرویوپہلے بھی ہوتے تھے لیکن اس طرح ظلم ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

وہ نوجوان جو جیب خرچ کے لئے بھی دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں جن کے پاس اکثراوقات جیبوں میں بھی کچھ نہیں ہوتا،ان سے ایک ٹیسٹ کے لئے بھاری فیسیں لیناغربت کامذاق اڑانانہیں تواورکیاہے۔۔؟چاہئے تویہ تھاکہ حکمران بیروزگاروں کولوٹنے کی بجائے ان کے جینے کے لئے کچھ کرتے لیکن افسوس ہمارے حکمرانوں کی نظرہمیشہ غریبوں اوردوسروں کی جیبوں پرہوتی ہے۔

باہرکی دنیاکے حکمران اپنی تجوریاں نہیں بھرتے۔ وہ ہروقت اپنے عوام کی فکرکرتے ہیں ۔وہ جب بھی اپنے سامنے کسی غریب کودیکھتے ہیں تووہ فوراًاپنے پاکٹ پرنظرڈالتے ہیں تا کہ جیب میں جو کچھ بھی ہے وہ اسے اس غریب کو دیں ،وہ خودبھوکے رہتے ہیں لیکن اپنے عوام کی بھوک وہ کبھی برداشت نہیں کرتے لیکن ہمارے اس ملک کے یہ کرپٹ اورچورحکمران توجب بھی کسی غریب کودیکھتے ہیں تواپنے پاکٹ کی بجائے فوراً اس غریب کے جیب میں جھانکناشروع کردیتے ہیں کہ اس سے لینے اوربٹورنے کے لئے کچھ ہے کہ نہیں۔

ہمارے ان چورحکمرانوں نے آج تک اس ملک کے عوام کولوٹنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا،عوام کولوٹتے لوٹتے لندن میں عالیشان بنگلے توان کے بنے۔جدہ اوردبئی میں فیکٹریاں اورکارخانے توان کے چلے،ان کی لوٹ مارسے سوئس بنکوں میں ان کے وسیع اکاؤنٹ بھی بھرگئے مگران کے جہنم پھربھی نہیں بھرے،پوراملک لوٹنے کے بعدآج بھی ان کی نظرغریب کے اسی جیب پرہی ہے۔

سرکاری نوکری ہو،پانی کاپائپ ہو،بجلی کاکھمباہو،سکول کی تعمیرہویاکسی سرکاری ادارے کاقیام ،یہ حکمران آج بھی ہرشئے کے اندرغریب کولوٹنے کی راہیں تلاش کررہے ہیں ۔وہ غریب جنہوں نے ووٹ کی پرچی سے انہیں ہمیشہ اقتدارتک پہنچاکرحکمران بنایا۔انہوں نے پھراین ٹی ایس اوردیگرنیشنل سروسز کے ذریعے انہی غریبوں کی غربت کامذاق اڑاکرانہیں دنیاکے سامنے تماشابنایا۔

میرٹ کیلئے کسی ٹیسٹ اورانٹرویوسے ہمیں انکارنہیں نہ ہی سرکاری بھرتیوں میں میرٹ اورشفافیت کے ہم خلاف ہیں لیکن کسی ٹیسٹ کے نام پرلوٹ مارکی ہم ہرگزحمایت نہیں کرسکتے،این ٹی ایس کی اپنی حیثیت بھی کچھ زیادہ صاف اورشفاف نہیں پھربھی ہم این ٹی ایس کی شفافیت اورمیرٹ کی کسوٹی میں نہیں جاناچاہتے لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ یہ نظام اورسسٹم مکمل طورپرغریب دشمن اورغریب کش ہے،جس سسٹم کامقصدلوٹ مارہواس سے کوئی غریب خیرکی توقع کیسے کرسکتاہے۔

۔؟اس لئے ملک سے غربت اوربیروزگاری کے خاتمے کیلئے کوئی ایسانظام وضع کرناچاہئے کہ جس میں اس طرح کی لوٹ مارنہ ہو۔ این ٹی ایس یہ میرٹ اورشفافیت کی ہرگز کوئی انتہاء نہیں ،سرکاری سطح پربھی میرٹ کی بالادستی کیلئے کوئی ایسابلکہ اس سے بہترنظام وضع کیا جاسکتاہے جس میں اس طرح کی لوٹ مارنہ ہو،اس لئے کرپٹ اورچورحکمرانوں کواب اس ملک کے غریب عوام اوربیروزگارنوجوانوں پررحم کرکے اپنے بھاری بھرکم پیٹ پرایک لات مارنی چاہئے کہ ان کے اس جہنم نے نہ صرف بہت سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کئے بلکہ ہزاروں اورلاکھوں بیروزگارنوجوانوں کے ارمانوں،امیدوں اورتوقعات کاخون بھی کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :