سپیکر پنجاب اسمبلی کا ”نیا سٹائل“خواتین کو عزت دو !!

اتوار 6 مئی 2018

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

پنجاب اسمبلی کا جزوقتی ”صوبائی بجٹ2018-19 مئی کے دوسرے ہفتے یعنی10مئی کو پیش کیا جائے گا،ذرائع کے مطابق مختصر دورانیہ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو ”خوش“ کر دیا گیا،سرکار کے ساتھ کسی نہ کسی حوالے سے ”جڑے“ووٹرز کو بھی کافی”عزت“ دی گئی ہے، ٹھیکیداروں کے ساتھ بھی ہر حال میں حساب کتاب کلیئر کرنے کی اطلاع ہے۔جمعہ المبارک کو اسمبلی کا اجلاس کئی لحاظ سے منفرد تھا،پنجاب اسمبلی کے چار گیٹ ہیں، مشہور عالم مال روڈ والے گیٹ کو”الفلاح“ والا گیٹ کہا جاتا ہے جب کے اس کے ساتھ ایم پی ایز ہاسٹل سے پہلے اور الفلاح بلڈنگ کے بیک سائیڈ پر موجود گیٹ کو ”دربار گیٹ“ کہا جاتا ہے، ایک گیٹ واپڈا ہاوٴس اور پی آئی اے بلڈنگ کے سامنے ہے اسے واپڈہ ہاوٴس والا گیٹ کہا جاتا ہے یہ ٹرمز عموما صحافی برادری اور سیاست دان برادری استعمال کرتی ہے۔

(جاری ہے)

چوتھا گیٹ عام افراد کے لئے بلکل بند ہے جب پہلے مذکورہ تین گیٹس سے ظاہری شناخت کے بغیر اندر جانے کی اجازت نہیں، اس کے لئے اسمبلی ملازمین، پریس سے وابستہ افراد اور منتخب ایم پی ایز کو باقاعدہ کارڈ جاری کئے جاتے ہیں جبکہ مختلف اوقات میں مختلف نوعیت کے ایجنڈا کے ساتھ مہمانوں کو اسمبلی گیلری آنے کی اجازت ہوتی ہے، آج کا کالم ”پنجاب اسمبلی کے تعارف“ پر مبنی نہیں ہے ،اس کالم میں دو باتیں شیئر کرنا چاہوں گا، آج بروز جمعہ4مئی کو پنجاب اسمبلی کی پریس گیلری کے نئے انتخابات کے بعد نو منتخب صدر پریس گیلری و جنرل سیکرٹری پریس گیلری کی تقریب حلف برداری تھی جبکہ روٹین کے اجلاس کا سیشن بھی،سیشن میں تین بل پیش کئے گئے جن میں سکول سے کالج تک کی تعلیم میں ”قرآن مجید“ کی لازمی تعلیم کا بل اور لاوڈ سپیکر کے مذہبی استعمال کے حوالے سے پیش کیا جانے والا بل انتہائی اہم تھا۔

پنجاب اسمبلی میں جب مساجد و مدارس میں لاوٴڈ سپیکر کے استعمال اور ”قران مجید کی لازمی تعلیم“ کے بل ایوان میں پیش کر کے ”پاس“ کروائے جا رہے تھے اُس وقت پنجاب اسمبلی کے عام استعمال ہونے والے گیٹ کو ایک ”پیر صاحب“ کے ایک سو کے قریب پیروکاروں کے ”دھرنا“ دے کر مکمل بند کر دیا تھا۔وہ گیٹ اور اسمبلی کی دیوار کے ساتھ موجود تمام سیکورٹی کو اندر دھکیل چکے تھے ۔

زیادہ سے زیادہ ”ایک سو“ افراد کا مطالبہ اپنے پیر کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کو ”کینسل“ کروانا تھا،میڈیا ڈور پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پیر پرقرآن مجید کے نسخے جلانے کے الزام پر ”مقدمہ“ درج ہے، جبکہ انکے پیروکاروں کے مطابق جو اسمبلی کا گھیراوٴ کئے بیٹھے تھے ”قرآن مجید“ شرعی طریقے سے”جلائے“ گئے ہیں جبکہ ”پیر“ صاحب کے مسلکی و سیاسی مخالفین نے اسے”غلط رنگ“ دے دیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اجلاس کیلئے آنے سپیکر اسمبلی، ڈپٹی سپیکر، صوبائی وزرا،ایم پی ایز جن کی تعداد چار سو کے قریب بنتی ہے کسی نے بھی ”ایک سو افراد“ کو وہاں سے ہٹ کر کسی اور جگہ پر ”احتجاج“ و دھرنا دینے کا نہیں کہا بلکہ ”گیٹ نمبر 2“ جسے ”دربار گیٹ“ کہتے ہیں کو استعمال کرتے ہوئے”آنکھیں“ بند کر لیں، اس کی کیا وجہ ہے اس پر ”سوال“ کا ذمہ دارران نے کوئی جواب نہیں دیا اس طرح احتجاج کی اجازت دینا” انتہائی“ نامناسب اور سیکورٹی رسک ہے، اس پر ایکشن لینے کی بجائے پنجاب حکومت نے ان افراد کو پنجاب اسمبلی میں داخلہ کا عام و مشہور گیٹ کیوں خالی نہیں کروایا؟ درجنوں مزید سوالوں کا جنم دے رہا ہے، کیاصوبائی وزیر قانون کی”خاموشی“کے پیچھے”خلائی مخلوق“تو نہیں،پنجاب اسمبلی میں دوسرا انتہائی اہم ”ایونٹ“ پریس گیلری کے نو منتخب عہدے داران صدر خواجہ نصیر احمد اور جنرل سیکرٹری نوجوان و متحرک صحافی محمد علی اقبال کی تقریب حلف برداری تھی۔

حلف برادری میں راقم سمیت پریس گیلری سے وابستہ صحافی موجود تھے جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان،صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ، وزیر اقلیتی امور طاہر سندھو اور صوبائی وزیر رانا محمد ارشد،سیکرٹری اسمبلی،پی آر او پنجاب اسمبلی عبد القہار راشد سمیت اسمبلی سے وابستہ افراد بھی موجود تھے،رانا محمد اقبال جب بھی کسی تقریب میں جاتے ہیں صحافیوں سے( جن وہ جانتے ہیں) سے فردا فردا سلام دعا لیتے ہیں جبکہ رانا ثنا اللہ ”ہمیشہ“ چپکے سے آنے کے عادی ہیں تاہم پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہویا کوئی تقریب ان کو آپ”اپنی مونچھوں“ کو تاوٴ دیتے ہوئے ضرور ملاحظہ کریں گے، آج بھی تقریب میں”تاوٴ“ والا عمل کافی دیر جاری رہا، تاہم رانا اقبال جب ہال میں تشریف لائے تو صحافیوں سے فردا فردا ملے،تقریب میں سٹیج سے ملحقہ ”ٹیبل “ پر راقم کے ساتھ روز نامہ سعادت کے ایڈیٹر و ممبر پریس گیلری نوجوان صحافی عثمان غنی، ندیم شہزاد،سینئر صحافی زاہد قیوم تشریف فرما تھے، رانا اقبال صاحب ہاتھ ملاتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے کہ ساتھ والے ٹیبل“ پر خواتین صحافی موجود تھیں جن کو رانا محمد اقبال نے نہ صرف چند لمحے ٹھہر کر بلکہ”باقاعدہ“ جھک کر سلام پیش کیا، یہ منظر انتہائی اہم تھا جس کو ویڈیو اور سٹیل فوٹو گرافی نے محفوظ بھی کیا،قارئین کو یاد ہوگا ”ابھی“ تین دن پہلے پنجاب کے صوبائی وزیر قانون کے اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگوکے دوران”مونجھوں“ کو تاوٴ دیتے ہوئے ”خواتین “ کے خلاف انتہائی ”گھٹیا“ زبان استعمال کی تھی اس پر قانون کے مطابق”کارروائی“ ہوتی ہے کہ نہیں لیکن سینئر ترین سیاست دان رانا محمد اقبال نے ”خواتین“ کو عزت دینے کی ایک ”اہم“ روایت ڈالی ہے۔

ہمارے خیال میں رانا ثنا اللہ کو بھی”معافی“ مانگ لینے چایئے اور قانون کا سامنا ”بھی“ کرنا چاہئے۔تاہم تقریب میں رانا ثنا اللہ نے کچھ“قرب“ کا اظہار کیا، اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ”میں آپ سب کو بہت ”مس“ کرونگا، آج ن لیگ یا حکومت اگر کچھ ہے تو صرف اور صرف ”میڈیا“ کی وجہ سے ہے،تاہم اگر مجھ سے کوئی ”غلطی“ ہوگئی ہو تو”معذرت“ چاہتا ہوں کیونکہ سپیکر اسمبلی کے بعد میڈیا کا سب سے زیادہ ”واسطہ“ مجھ سے ہی رہا،رانا ثناااللہ نے دو تین بار اس بات کو دہرایا کہ”میں میڈیا کو بہت مس کرونگا“ اس کی کیا وجہ ہے؟ شاید رانا صاحب کو سمجھ آگئی ہے کہ”ن لیگ“ کے تلوں میں”تیل“ نہیں رہا، لہذا پہلے ہی”خدا“ حافظ کہہ لوں۔

پنجاب اسمبلی کے حوالے سے بات جاری رہے گی تاہم میڈیا ڈور نے ایک اور اہم رپورٹ شائع کی ہے اس میں سے کچھ معلومات آپ سے شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں،پاکستان میں منشیات کا استعمال کتنا بڑا مسئلہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں پچھلے دس سال میں دہشت گردی کے نتیجے میں قریب60 ہزار افراد مارے گئے، لیکن اس سے چار گنا زیادہ تعداد میں پاکستان ہی میں ہر سال منشیات کی وجہ سے انسانی ہلاکتیں دیکھنے میں آتی ہیں دنیا بھر میں منشیات کے استعمال سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال” 250000 “افراد منشیات کے استعمال کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں” 76 لاکھ “افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جن میں” 78 فیصد مرد“ اور” 22 فیصد خواتین“ ہیں۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ 76 لاکھ لوگوں کی بڑی تعداد” 24 سال“ سے کم عمر افراد کی ہے۔پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کے ترجمان کے مطابق ”پاکستان میں منشیات کے عادی افراد ہیروئن اور شراب کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ” چرس“ ہے، جو” تمباکو“ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔“سب سے افسوسناک بات یہ ہے،پاکستان کے کئی بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے جس سے اساتذہ اور والدین دونوں ہی پریشان ہیں۔اکثر والدین تو اس وجہ سے پریشان ہیں کہ کہیں ان کے بچے اس بری عادت میں مبتلا نہ ہو جائیں اور اکثر اپنے بچوں کے منشیات کے عادی ہو جانے کی وجہ سے ذہنی تناو کا شکار ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :