لاثانی پیر کی اصل حقیقت !

پیر 30 اپریل 2018

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

اجیت کمار دیوول بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا قومی سلامتی کا مشیرہے ،یہ ماضی میں سات سال تک پاکستان میں بطور جا سوس کام کرتا رہا، یہ سات سال لاہور میں رہااور اہم مقامات اور شخصیات کی جاسوسی کرتا رہا ۔ یہ جاسوسی مشن کے بعد واپس اپنے ملک گیا تو اس نے انکشاف کیا "میں اکثر وقت مساجداور مزارات میں گزارتا تھا ، میں نے کانوں میں بالیاں ڈال لی تھیں اورمیں بالکل ملنگ بن گیا تھا ۔

لوگ مجھے ملنگ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے تھے اور میں ہر جگہ بآسانی پہنچ جاتا تھا ۔ ایک دفعہ میں لاہور داتا دربار میں بیٹھا تھا ، ایک مولوی صاحب جن کی سفید ڈاڑھی تھی اور کوئی بہت بڑے بزرگ دکھائی دیتے تھے انہوں نے مجھے دیکھا تو ایک کونے میں لے جا کر پوچھا "تم نے کان میں بالی کیوں ڈالی ہے یہ تو ہندو ڈالتے ہیں ، کیا تم ہندو ہو "میں ڈر گیا ، میں نے بہانا کیا " نہیں ایسی بات نہیں ،میں انڈیا میں پیدا ہوا تھا اور اس علاقے کا رواج تھا کہ پیدا ہونے کے کچھ عرصے بعد بچے کے کان چھید دیئے جاتے ہیں، میں پہلے ہندو تھا بعد میں مذہب تبدیل کیا " وہ نہ مانا ، اس نے مجھے ساتھ چلنے کا اشارہ کیا اورمجھے داتا دربار سے کچھ فاصلے پر ایک کمرے میں لے گیا ، اس نے اندر سے دروازہ لاک کیا اور بولا "تم نے جس طرح کان چھدوائے ہوئے ہیں ایسا صرف ہندو کرتے ہیں اور مجھے پتا ہے تم ہندو ہو ، یوں آزادانہ گھومناتمہارے لیے اچھا نہیں تم اس کی پلاسٹک سرجری کروا لو " اس کے بعد اس نے ایک الماری کھولی اور اس میں پڑی مختلف اقسام کی مورتیاں دکھائیں اور بولا " میں بھی ہندو ہوں اور ان مورتیوں کی پوجا کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

"
کچھ عرصہ قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں مقامی پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار کیا ، یہ باریش نوجوان تھا اور کافی مذہبی دکھائی دیتا تھا، اس نے وہاں شادی بھی کر رکھی تھی اور ایک اعلیٰ ادارے میں ملازمت بھی کرتا تھا ،شک ہونے پر پولیس نے اسے گرفتار کیا تو پتا چلا وہ یہودی ایجنٹ تھا اور گزشتہ اٹھارہ سال سے علاقے کی جاسوسی کر رہا تھا ۔کافی عرصہ قبل خیبر پختونخواہ کے ایک ضلعے میں ایک امام مسجد کو گرفتار کیا گیا تھا ، وہ امام مسجد یہودی تھا اور کئی سالوں سے علاقے کی جاسوسی اور اہل علاقہ کے ایمان لوٹ رہا تھا ۔

میں نے صرف تین واقعا ت لکھے ہیں اوریہ صرف وہ واقعات ہیں جو منظر عام پر آئے ورنہ اگر آپ تھوڑی سے ریسرچ کر لیں تو آپ کو ایسے بیسیوں واقعات اور ایمان کے لٹیرے مل جائیں گے ۔یہ لوگ ایک مشن کے تحت یہ کام سرانجام دے رہے ہیں ۔ میں نے گزشتہ کالم "لاثانی سرکار مسعود احمد صدیقی " پر لکھا تو قارئین کے فیڈ بیک نے حیران کر دیا ، میں نے تھوڑی سے مزید ریسرچ کی تو پتا چلا یہ فتنہ تو قادیا نیت سے بھی بڑا فتنہ ہے اورلاثانی سرکار خود کو مسیحا اور امام مہدی کہلوانے کے چکر میں ہے۔

اس کا نیٹ ورک بڑا منظم اور وسیع ہے ، اس کی اپنی ویب سائٹ، فیس بک پیچ اور یوٹیوب چینل ہے۔یہ فیصل آباد میں بیٹھ کرپورے پاکستان میں اپنا کھیل کھیل رہا ہے ۔اس نے ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں بینرز چھپوا کر لگوائے ہوئے ہیں جن کی عبارت یہ ہوتی ہے " یقینا آپ بچ سکتے ہیں " یعنی عوام کو یہ جھانسا دیا جارہا ہے کہ اگر آپ موصوف کے آستانے پر حاضر ہو ں گے تو آپ ہر قسم کے دکھ تکلیف اور مصیبت سے بچ سکتے ہیں ۔

یہ اپنی تقریروں میں واضح کفریہ کلمات کا ارتکاب کرتا ہے ، یہ اللہ ، رسول اللہ ، ملائکہ اور دیگر انبیاء کی توہین سے بھی بازنہیں آتا ۔ایک مجلس میں لاثانی سرکار سامنے بیٹھے ہیں اور ان کے مرید جھوم جھوم کر پڑھ رہے ہیں "چہرہ لاثانی پیر کا جیسے جلوہ کبریا کا ہے، سامنے خدا ہے بیٹھا یا آئینہ خدا ہے ۔ آپ اندازہ کریں یہاں لاثانی سرکار کوخدا کی ہستی سے ملایا جا رہا ہے ۔

ایک مجلس میں موصوف اپنے مریدین سے کہتے ہیں " میرے منہ سےا گر کوئی بات نکل جائے وہ پوری ہو جاتی ہے حتی کہ اللہ بھی اسے نہیں ٹالتا،اگر میرے منہ سے نکل جائے کہ تقدیر کو بدلنا ہے تو تقدیر بھی بدل جاتی ہے اور اگر میں موت کے فرشے کو کہہ دوں کہ جان نہیں نکالنی تو وہ میری بات کو رد نہیں کر سکتا"ایک دوسری مجلس میں موصوف اپنا ایک قصہ سناتے ہوئے کہتے ہیں "ایک دفعہ ہمارے یہاں محفل ہو رہی تھی کہ بارش شروع ہو گئی ،لوگ سامان سمیٹنے لگے ، میں باہر نکلا اور لوگوں کو منع کر دیا کہ سامان نہ سمیٹو ، میں نے فورا بارش کے فرشتے کو حکم دیا کہ ادھر میرے سامنے آکر پیش ہو ، وہ سامنے آیا تو میں نے پوچھا " بارش آپ نے برسائی ہے ، آج ہمارا موڈ نہیں ، بندے مجلس کے لیے تیار ہو کر بیٹھے ہیں بارش کو یہاں سے اٹھاو اور چلے جاو ، وہ میرے سامنے آیا اور میری طرف دیکھنے لگا ، میں نے کہا کیا دیکھتے ہو ، وہ سامنے جبرائیل کھڑے ہیں میں ابھی انہیں کہہ کر تمہارے کان کھینچوا دوں گا۔

" موصوف مزید فرماتے ہیں " جبرائیل اور میکائیل ہمارے وزیر ہیں اور انہیں دنیا میں ہمارا وزیر بنا دیا گیا ہے ، اے جبرائیل اور میکائیل تمہارا بادشاہ زمین پر بیٹھا ہے ۔"حالانکہ حضور اکرم کا ارشاد ہے کہ زمین پر میرے وزیر ابو بکر و عمر اور آسمان پر میرے وزیر جبرائیل اور میکائیل ہیں ۔گویا موصوف کا درجہ رسول اللہ سے بھی بڑھ گیا ہے العیاذباللہ ۔

موصوف خود کو حبیب خدا اور حبیب اللہ کہلواتے ہیں حالانکہ حبیب اللہ صرف رسول اکرم کا لقب ہے ۔ اس نے اپنی مسجد کے میناروں اور اپنے پرچموں پر بھی حبیب اللہ لکھوایا ہوا ہے ۔ ایک مجلس میں موصوف فرماتے ہیں " آپ نے کئی مرتبہ مجھے روضہ مبارک کے اندر بٹھایا اور میری تربیت کی ، تمام خزانوں کی کنجیاں میرے آقا کے پاس پڑی ہوتی تھیں ، آپ فرماتے تھی اس کو اس طرح گھما دو ، ایک دفعہ پیا رمیں فرمانے لگے '' پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں اس کی چابی کو ایسے کر دو گھوم جائے گی ۔

"
ایک مجلس میں کہتے ہیں حضور نبی کریم نے مجھے باطنی طور پر خلافت سے نوازااور بیعت رسولیہ کی اجازت فرمائی۔ آپ نے فرمایا! لاثانی سرکار محبوب بھی ہیں اور حبیب ۔آپ نے اپنے قلب اطہر سے معرفت کا فیض نکال کر مجھے پلایا،میرے مزید مانگنے پر سیدنا ابراہیم سے مشورہ فرمایا،حضرت ابراہیم نے اپنی وراثت کی منظوری فرمائی او رمزید معرفت کا فیض عطا کرنے کی سفارش بھی کی۔

جس کے بعد حضور پاک نے دوبارہ اتناہی معرفت کا فیض اپنے قلب اطہر سے نکال کر اس فقیر کوپلایا۔حضرت ابراہیم نے بھی مجھے اپنے خاص فیض سے نوازا۔ حضرت موسیٰ نے ولایت موسوی سے نوازا ۔حضرت عیسیٰ نے ولایت عیسوی سے نوازا اور شفاء کے فیض میں مزید اضافہ فرمایا۔ سیدناصدیق اکبر نے "صدیقی " ا ور " سخی سلطان "کے القابات عطا فرمائے۔آپ سرکارؓ نے خصوصی کرم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا! "میں چاہتا ہوں کہ تم اپنے نام کے ساتھ میرا نام بھی لکھو۔

"امیر المومنین حضرت عمر نے فرمایاجس طرح حضرت صدیق اکبر نے صدیقی لقب سے نوازا تھااسی طرح آج سے تم فاروق بھی ہو۔"حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے مجھے باطنی خلافت عطا فرمائی اور میرےآستانے کو اپنا آستانہ فرمایانیز مجھ تلوار ذوالفقار کے تصرفات عطا فرمائے اور مجھے "مولا" کا لقب عطا فرمایا اور فرمایا"جس کا یہ مولا اس کا علیؓ مولا اور جس کا علیؓ مولا اس کا نبی ﷺ مولا۔

ایک مرتبہ خواب میں حضرت سیدنا امام حسینؓ عالی مقام ،حضرت سیدنا امام حسن المجتبیٰؓ ، حضرت سیدنا غازی عباسؓ علمدار، حضرت سیدنا علی اکبرؓ اور حضرت سیدنا علی اصغر ؓ کی نورانی جسم میں تشریف آوری ہوئی ۔ سیدنا امام حسینؓ نے پر جوش انداز سے ارشاد فرمایا"خلافت ،امامت ،شہادت ،شجاعت ،شریعت ،طریقت ،ولایت ،معرفت ،فقیری اور ہر چیز ہمارے گھر کی محتاج ہے۔

تم یہ خیال نہ کرو کہ کسی چیز سے تمہیں حصہ عطا نہ کیا جائے گا۔ہر چیز سے تمہیں نوازا جائے گا۔ہم جسے چاہیں جو چاہیں جب چاہیں نواز دیں ہم سے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ہر چیز ہماری ہے اور ہم تمہارے ہیں،یہ فرما کر آپؓ اور تمام ارواح مبارکہ کے نورانی جسم اس فقیر کے جسم میں تشریف لے آئے۔موصوف ایک جگہ کہتے ہیں کہ عالم رویا میں ،میں نے دیکھا کہ سلسلہ عالیہ چشتیہ کے مشائخ عظام کی روحانی مجلس ہو رہی ہے ،جس میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ حضرت خواجہ بختیار کاکی ؒ ،حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر ؒ ،حضرت نظام الدین اولیاء ؒ اور ان کیساتھ مزید اولیاء کرام ؒ ،جن میں چند دور حاضر کے درویش بھی شامل تھے،ان سب نے مشورے کے بعد مجھے سلسلہ عالیہ چشتیہ کی خلافت دینے کا متفقہ فیصلہ فرمایا اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کی دستار مبارک کوتمام اولیاء اللہ نے اپنے اپنے دست مبارک میں لے کر منظور فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ،کہ مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار سلسلہ عالیہ محمدیہ ،صدیقیہ کادرویش ہے ،کیوں نا ہم حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی موجودگی میں ان کے دست اقدس سے یہ دستار مبارک بندھوائیں۔

فوراًہی امیر المومنین حضرت سیدنا صدیق اکبر ؓ اس مجلس میں تشریف لے آئے اور سلسلہ عالیہ کے تمام اولیاء اللہ نے اپنے متفقہ فیصلے کو آپکی بارگاہ اقدس میں پیش کیاجسے امیر المومنین سیدنا صدیق اکبرؓ نے بخوشی قبول فرما کر دستار مبارک اس فقیرکے سر پر اپنے دست مبارک سے باندھی۔
میں نے جو حقائق یہاں بیان کیے ہیں یہ سب موصوف کی ویب سائٹ ، اس کی تقاریر اور یوٹیوب پر پڑے ہیں اگرکوئی صاحب تصدیق کرنا چاہیں تو ان ذرائع سے کر سکتے ہیں ۔

میرا سوال یہ ہے کہ ان واضح کفریہ کلمات کے بعد کوئی شخص خود کو مسلمان اور پیر کہلوا سکتا ہے؟کیا یہ شخص لاکھوں لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ نہیں ڈال رہا اورعلماء اس خطرناک فتنے کے بارے میں کیوں خاموش ہیں ؟ میری انتظامیہ ، اہل علاقہ اور فیصل آباد کے علماء سے گزارش ہے کہ خدارا اس فتنے کی تحقیق کر کے اس کا سد باب کریں ،میرا یقین ہے اگر اس فتنے کی تہہ تک پہنچ جائے تو پتا چلے گا کہ یہ بھی کوئی اجیت کمار ہے جو باقاعدہ مشن کے تحت سادہ لوح عوام کا ایمان لوٹ رہا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :