الیکشن، ٹریننگ، نادرا کی” سمارٹ“ چالاکی

جمعرات 26 اپریل 2018

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

ایک طرف جہاں پاکستان بھر میں ہونے والے متوقع ”عام انتخابات“ کی خامیاں دور کرنے کے لئے” انتخابی عملے کی تربیت“ کا پہلا مرحلے میں” 3 ہزار ماسٹر ٹرینر“ تیار کرکے اختتام پذیر ہوگیا ہے وہیں، الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں پر” اعتراضات“ تقریباََ نمٹا دئیے ہیں جبکہ ”نادرا“ نے الیکشن شروع ہونے سے پہلے اپنی”نادر“ حکمت عملی ”طے شدہ“ ایجنڈے کے تحت شروع کرکے”ووٹر کی عزت“ کو خاک میں ملانا شروع کردیا ہے،پاکستان کی پہلی سوشل میڈیا نیوز ایجنسی میڈیا ڈور کی تارہ رپورٹ کے مطابق نادرا نے شناختی کارڈ کی فیسوں میں 100 فیصد اضافہ کرتے ہوئے ملک بھر کے دفاتر کو آگاہ کردیا ہے کہ نئی فیسوں کا اطلاق ”فوری“ ہوگا، نئی فیسوں سے متعلق جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق نئی فیسوں کا اطلاق فوری ہوگا اور اس حوالے سے ملک بھر کے نادرا دفاتر کو آگا ہ کر تے ہوئیکمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی ارجنٹ فیس 500 روپے سے بڑھا کر 1150 روپے کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اسمارٹ کارڈ کی نارمل فیس 300 سے بڑھا کر 750 روپے اور ارجنٹ فیس 750 سے بڑھا کر 1500 روپے کی گئی ،اس کے علاوہ اسمارٹ کارڈ کی تجدید کی فیس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، نارمل شناختی کارڈ کی فیس 200 روپے سے بڑھ کر اب 400 روپے، اور 1600 روپے میں بننے والا ایگزیکٹو شناختی کارڈ اب 2500 روپے میں بنے گا جب کہ اورسیز پاکستانیوں کے شناختی کارڈز کی فیسوں میں چند سو روپے کمی کی گئی۔

شناختی کارڈ کی فیسیں بڑھانے کی منظوری” گزٹ آف پاکستان “نے دی ہے۔بات ہو رہی تھی ”عام انتخابات“ کی خامیاں دور کرنے کے لئے” انتخابی عملے کی تربیت“ کی انتخابی عمل کو صاف و شفاف اور غلطیوں سے پاک رکھنے کے لئے الیکشن کمیشن کی طرف سے” غیر ملکی امداد“ کے کروڑوں روپے خرچ کر کے انتخابی عملے کی تربیت کا جو پروگرام شروع کیا گیا۔

اس میں 9 لاکھ عملے کو تین مرحلوں میں تربیت دی جائے گی جس کا انہیں معاوضہ بھی ملے گا( ایک اطلاع کے مطابق جرمنی نے فنڈز“ فراہم کئے ہیں میں سے۔ ”منصوبہ“ یہ ہے کہ اس طرح انتخابی عمل میں” غلطیوں کا احتمال“ کم از کم رہ جائے گا۔ یہ ایک اچھا عمل ہے جو آگے چل کر بھی تربیت یافتہ انتخابی عملے کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا۔ اس طرح ملک میں شفاف الیکشن کے لئے تربیت یافتہ عملہ میسر ہو گا تو الیکشن عملے کے امور کے حوالے سے شکایات خود بخود کم ہوں گی۔

الیکشن کمشن حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی سماعت بھی جس تیزی سے کر رہا ہے اس سے امید ہے کہ یہ کام بھی جلد خوش اسلوبی سے طے ہوگا۔ اس طرح عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔ اس وقت تک الیکشن کمیشن1556 اعتراضات نمٹا چکا ہے تاہم باقی پر کام جاری ہے۔ جو آئندہ چند روز میں مکمل ہو جائے۔ اس وقت الیکشن کمیشن کو اپنی ساری توجہ آئندہ انتخابات کو صاف و شفاف بنانے پر مبذول رکھنا ہو گی تاکہ انتخابات کی راہ میں کوئی رکاوٹ درپیش نہ ہو اور الیکشن کے باقی مراحل بھی آرام سے طے ہوں یہی الیکشن کمشن کی اولین ذمہ داری ہے۔

متوقع الیکشن سے پہلے”نگرانوں“ کی اخلاقی ، قانونی و آئینی ضرورت کے تحت” تلاش“ بھی تیزی سے جاری ہے تاہم ”نام“ کو سامنے آچکے ہیں بس یہ سوچ بچار ہو رہی ہے کہ جس کا ”نام“ سامنے رکھا جائے وہ”صادق اور امین“ تو کم از کم ضرور ہونا چایئے ورنہ ”پھر“ الیکشن کمیشن ”اپنی مرضی“ سے کسی صادق کو یا امین کو لے کر آئیں گے اور کسی کو آئینی و قانونی”جرات“ نہیں ہوگی کہ اسے”بدنام“ کر سکے۔

ویسے توپارلیمنٹ ہاوٴس میں صحافیوں سے” غیر رسمی گفتگو“میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نگران وزیراعظم” نیوٹرل ہو“اس کا تعلق کسی پارٹی سے نہ ہو، پاکستان میں ہر آدمی کا کسی بھی پارٹی سے الحاق ضرور ہے،ملحق ہونا اور بات ہے ، کسی بھی پارٹی کا عہدے دار ہونا الگ بات ہے۔ میری کوشش ہے کہ نگران وزیراعظم نیوٹرل ہو اور انتظامیہ میں ایگزیکٹو کام کر چکا ہو،جانے پہچانے اور تجربہ کار شخص کو ترجیح دی جائے گی، پوری کوشش ہو گی کہ میرے اور وزیراعظم کے درمیان نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو جائے۔

پرامید ہوں کہ نگران وزیراعظم کے نام پر” اتفاق“ ہو جائے گا۔ملکی سیاست میں جہاں”29 اپریل لاہور سابقہ مینار پاکستان گراونڈ“ کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے وہاں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب المعروف خادم اعلیٰ میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف 22 کروڑ عوام کی ”خوشحالی کی سیاست“ کی گنجائش ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے ملک کی ترقی کے ایجنڈے کو رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھایا ہے۔2013 کے انتخابات میں شکست اور 2018 میں بھی ناکامی ”بلاول ہاوٴس و بنی گلا“ کا ” مقدر“ ہے۔ جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنے والوں نے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان عناصر نے ذاتی مفادات کو ترجیح دے کر عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی ہے۔

عوام ایسے عناصر کو آئندہ الیکشن میں بھی مسترد کردیں گے۔صنعتی ترقی اور معیشت کی مضبوطی کا کریڈٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جاتا ہے۔ 2013ء کے مقابلے میں آج کا پاکستان زیادہ محفوظ، روشن اور معاشی طور پر مضبوط ہے۔ محروم معیشت طبقات کے معیار زندگی میں بہتری لانے کامشن پوار اکریں گے اورپاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت عوام کی بے لوث خدمت کرتی رہے گی۔

صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے شاندار اقدمات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں جبکہ ملک کی ترقی اور” خوشحالی“ کے سفر میں” رخنہ ڈالنے“ والوں کو اپنے عزائم میں ناکامی ہوئی ہے۔ عوام میں مایوسی پھیلانے والے گروپ خود ما یوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ان عناصر نے5برس تک عوام کا وقت ضائع کیا اورترقی کے سفر کو روکنے کی کاوشیں کیں۔

نیازی اورزرداری ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ایک نے کے پی کے کا بیڑہ غرق کیا جبکہ دوسرے نے کراچی سمیت سندھ کو برباد کر کے رکھ دیا۔اپنے دو رحکومت میں توانائی منصوبوں کو نظرانداز کرکے ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں کو بھی حساب دینا ہوگا۔ ان سابق کرپٹ حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک پر غربت، افلاس اور جہالت کے اندھیرے چھائے رہے۔ یہی عناصر ایک بار پھر اقتدار حاصل کرکے وسائل کی لوٹ مار کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

عوام ان سابق حکمرانوں کی کرپشن کو ”ابھی تک بھلا نہیں پائے“اس لئے یہ کرپٹ عناصر دوبارہ قومی وسائل پرہاتھ صاف کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔الیکشن میں انتخابی عملہ کی ٹریننگ کی اہمیت اپنی جگہ لیکن ووٹر کا کہنا ہے کہ نادرا کی” سمارٹ“ چالاکی سے ووٹر کو عزت نہیں بلکہ”قومی شناخت“ کی قیمت بڑھا کر تذلیل بند کی جائے ورنہ دما دم مست قلندر ہو سکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :