اسلام کے نام پراسلام آباد

جمعرات 19 اپریل 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کچھ نادان لوگ ایم ایم اے کے نام پرمولانافضل الرحمن کوبرابھلاکہہ کراپنی آخرت تباہ کررہے ہیں ۔بحیثیت مسلمان ہرعالم کااحترام ہم سب پرنہ صرف لازم ہے بلکہ فرض بھی ،کہتے ہیں کہ ایک عالم کارات بھرسوناایک عابدکی رات بھرعبادت کرنے پربھاری ہے۔اخلاق کے دائرے میں تنقیدہرشخص کاحق اوراس حق کوپچھلے سترہ اٹھارہ سال سے ہم بھی سرے عام استعمال کررہے ہیں لیکن کسی کی پگڑی اچھالنے اورٹانگیں کھینچنے کوہم نے نہ پہلے کبھی تنقیدکانام دیااورنہ ہی گالم گلوچ اوراخلاق سے گری کسی حرکت کوہم آج تنقیدکادرجہ دینے کے ذرہ بھی قائل ہیں ۔

پاکستان تودورآج اس پوری دنیامیں نہ کوئی شخص دودھ کادھلاہواہے اورنہ ہی کوئی شخص یاشخصیت معصوم۔بحیثیت انسان ہرشخص غلطی کاپتلاہے اس لئے کسی غلطی پرکسی انسان کی مسلسل تضحیک کرکے اس کا مذاق اڑانا ہمارے نزدیک مناسب نہیں ۔

(جاری ہے)

ہمیں معلوم ہے کہ مولانافضل الرحمن کامقصدہمیشہ اسلام کے نام پراسلام آبادرہا۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایم ایم اے کے قیام کامقصداسلام نہیں بلکہ وہ اسلام آبادہے جس کے لئے نوازشریف ،آصف زرداری ،عمران خان سمیت بڑے بڑے سیاستدانوں اورلیڈروں نے ہرحدپارکرکے یہاں تک کہ اپنی سیاست اور عزت بھی داؤپرلگائی ۔

لیکن کچھ لوگ متحدہ مجلس عمل کے قیام کواسلام کے ساتھ خاص اور جوڑکراسلام اوراسلام پسندوں کوبدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ماناکہ سیاست دین سے الگ نہیں مگرانتہائی معذرت کے ساتھ اس ملک میں اسلام اورسیاست کوہمیشہ ایک دوسرے سے الگ رکھاگیا۔مولانافضل الرحمن سمیت ایک دونہیں جبہ ودستارپہننے والے ہمارے درجنوں مولوی صرف اورصرف دین کی برکت سے مساجداورمدارس سے سیاسی ایوانوں میں پہنچے لیکن مولاناغلام عوث ہزاروی ،مفتی محمود،مولانااعظم طارق،علامہ شاہ احمدنورانی،مولاناعبدالستارنیازی جیسے چندگنے چنے علماء کے علاوہ اسلام کی برکت سے اسلام آبادپہنچنے والے ہمارے اکثرمولوی اقتدارکی رنگینیوں اورشہراقتدارکی روشنیوں میں پھراس طرح گم ہوئے کہ انہیں پھراسلام ہی یادنہیں رہا۔

مولانافضل الرحمن سمیت متحدہ مجلس عمل میں شامل مختلف مسالک کے ان سیاسی مولویوں کی موجودگی میں ہردورکے اندراسلام اوراسلام پسندوں کونشانہ بنایاگیالیکن ،،سیاسی بصیرت ،،اور،،مصلحت ،،کے نام پریہ ہمیشہ خاموش رہے ۔حکومت مسلم لیگ ن کی ہو۔۔پیپلزپارٹی کی یاکسی اورسیاسی جماعت کی ۔ایم ایم اے میں شامل یہ اکثرمولوی ہردورمیں نہ صرف ایوان اورپارلیمنٹ کے اندرموجودرہے بلکہ کئی حکومتوں کاباقاعدہ حصہ بھی رہے لیکن اس کے باوجودحکومت ،پارلیمنٹ اورایوان میں ان کے ہوتے ہوئے داڑھی اورپگڑی سے لے کرمساجدومدارس تک اسلام اوراسلام پسندوں پرسرعام وارکئے گئے۔

سیاست کی لذت میں مست ان مولویوں کے سامنے داڑھی اورپگڑی والوں کوچن چن کرڈالروں کی خاطربھیڑبکریوں کی طرح جس طریقے سے امریکہ پر فروخت کیاگیا۔کیاوہ ریکارڈکاایک حصہ نہیں۔۔؟ایم ایم اے میں شامل ان سیاسی مولویوں کی آنکھوں کے سامنے کیااس ملک میں دینی مدارس پرچھاپے نہیں مارے گئے۔۔؟کیادین کے ان ٹھیکیداروں کی موجودگی میں قال اللہ اورقال رسول اللہ کی صدائیں بلندکرنے والوں کورات کی تاریکیوں اوردن کی روشنیوں میں ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئیں ۔

۔؟مولاناغلام عوث ہزاروی ،مفتی محمود،مولانااعظم طارق،علامہ شاہ احمدنورانی اورمولاناعبدالستارنیازی جیسے علماء ایوان ،پارلیمنٹ اورحکومت میں ہوتے توکیالال مسجدکے درودیواراس طرح بے گناہ خون سے رنگین ہوتے۔۔؟نہیں ہرگزنہیں ،ان علماء کے ہوتے ہوئے توکسی مشرف،نوازاورزرداری کوکسی مسجد،مدرسے اورکسی مولوی کی طرف آنکھ اٹھانے کی بھی کبھی جرات نہیں ہوئی ۔

ایم ایم اے کے ان سرکردہ رہنماؤں اورسرخیلوں کی موجودگی اورآنکھوں کے سامنے اسلام آبادکی تاریخی لال مسجدپرگولیاں برسائی گئیں ۔غریب طلباء اورطالبات کوآگ اورخون میں نہلایاگیالیکن اس وقت اسلام کے یہ نام نہادعلمبرداردیوبندی،بریلوی،اہلحدیث اوراہل تشیع سمیت مختلف گروہوں اورگروپوں میں بھٹکے رہے۔مشرف ہی کے دورمیں ایم ایم اے کے سائے تلے اسلام آبادپہنچنے کے لئے یہ سارے ایک ہوگئے تھے پھراسی مشرف کے دورمیں لال مسجدکوآگ اورخون سے بچانے کے لئے یہ سارے متحدکیوں نہیں ہوئے۔

۔؟دین کے نام پرقوم کودھوکہ دینے کے لئے مولانافضل الرحمن ،سراج الحق ،انس نورانی ،ساجدنقوی سمیت یہ سارے اسلام آبادپہنچنے کے لئے آج ایک بارپھرحقیقی بھائیوں کی طرح متحدہوچکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام کیلئے یہ سارے آج بھی اندرسے ایک نہیں ۔اقتدار،کرسی اوراسلام آبادکوپانے کے لئے مولانافضل الرحمن ،سراج الحق ،انس نورانی ،ساجدنقوی سمیت متحدہ مجلس عمل میں شامل یہ تمام مذہبی رہنماء اورامام فرقے ،گروہ اورگروپ چھوڑنے اوراختلافات بھلانے کے لئے تیارہیں لیکن افسوس دین اسلام کے لئے یہ سارے دیوبندی،بریلوی،اہلحدیث اوراہل تشیع کے چکروں سے باہرنکلنے کے لئے تیارنہیں ۔

مولاناغلام عوث ہزاروی ،مفتی محمود،مولانااعظم طارق،مولاناشاہ احمدنورانی ،علامہ احسان الہیٰ ظہیراورمولاناعبدالستارنیازی جیسے علماء نے سیاست کے نام پراسلام کی خدمت کی ۔یہ فرقے ،گروہ اورگروپ ان کے بھی تھے ،یہ مسالک ان کے بھی الگ الگ تھے لیکن انہوں نے اسلام کے کسی مسئلے اورمعاملے پرگروہ،فرقے اورگروپ بندیوں کوکبھی آڑے نہیں آنے دیا۔

آج توحکمران ہیں یاسیاستدان سارے دین اوردینداروں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔۔جس کی مرضی وہ تحفظ ختم نبوت حلف نامے سے لیکراسلام کے کسی بھی معاملے میں دخل اندازی کرے،تحریف کرے،ترمیم کرے،اس وقت توکسی کی مجال بھی نہیں تھی کہ وہ اسلام اورآقائے نامدارﷺکے ختم نبوت کی طرف بدنظرسے بھی دیکھیں ۔یہی وجہ تھی کہ منکرین ختم نبوت اسی دورمیں کافراورغیرمسلم قرارپائے۔

اسلام کے نام پربنائے جانے والے ایم ایم اے گروہ کے یہ علماء توتحفظ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کرنے والوں کوبھی آج تک بے نقاب نہیں کرسکے ۔ان کی موجودگی میں پارلیمنٹ کے اندرتحفظ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کرکے اسلام پرحملہ کیاگیالیکن یہ سیاسی بصیرت اورمصلحت کی چوڑیاں پہننے اسمبلی کے اندربیٹھ کرصرف تماشادیکھتے رہے۔عمران خان کی طرح ایم ایم اے والوں کوبھی ماضی قریب میں خیبرپختونخواکے اندرحکومت بنانے کاموقع ملا۔

پانچ سال تک کے پی کے میں ان کی حکومت رہی ۔ان پانچ سالوں میں انہوں نے خیبرپختونخواکے اندراسلام کے لئے کیاکیا۔۔؟ایم ایم اے اورمولانافضل الرحمن سے یہودی ایجنٹ کالقب پانے والے عمران خان کی صوبائی حکومت نے یکم محرم الحرام کی چھٹی،خطباء کے لئے اعزازیہ،سرکاری سکولوں میں حفظ وناظرہ کی کلاسوں سمیت دیگرجواقدامات اٹھائے یہ ایم ایم اے کے سابق دورمیں اٹھانے چاہئیے تھے۔

۔ مگرافسوس اسلام کے نام پراسلام آبادپہنچنے والے اقتداراورایوان میں ہمیشہ اسلام اوراسلام پسندوں کوپھربھولے رہے۔ہماری مولانافضل الرحمن سمیت کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی اورلڑائی نہیں ۔اللہ کی قسم دین اسلام کی دل اورخلوص سے خدمت کرنے والے علماء ،صلحاء اوراولیاء کوہم آج بھی اپنے امام اورخود کوان کے پاؤں کی خاک کے برابربھی نہیں سمجھتے ۔

مولاناسیاسی ہویامذہبی ہم عوام سے پھربھی ہزاردرجے بہترلیکن ہم گناہ گاراسلام اوراسلام پسندوں کی خاطریہ عرض ضرورکریں گے کہ اس بدقسمت ملک میں اسلام کے نام پرسیاست کاکھیل بہت کھیلاجاچکا،خدارااب کی بارسیاست کے نام پراسلام کاکھیل کھیلاجائے۔مولانافضل الرحمن ،سراج الحق ،انس نورانی ،ساجدنقوی سمیت متحدہ مجلس عمل میں شامل ہونے والے علماء اورمذہبی رہنماء جس طرح اسلام آبادکے لئے ایک ہوئے ہیں اسی طرح یہ اسلام کے لئے بھی ایک ہوجائیں ۔

اسلام کے نام پراسلام آبادکی سیاست کے باعث ملک بھرمیں لاؤڈسپیکرپرقرآن اورحدیث کادرس دینے والے علماء اورمولویوں کی زبانوں کوتالے لگ چکے،یہ سیاسی علماء اورمولانافضل الرحمن جیسے دوراندیش مذہبی رہنماء اب بھی اگرسنبھل نہ سکے توپھرکلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں مساجدومدارس کوبھی تالے لگ جائیں گے۔اس لئے اب بھی وقت ہے کہ ووٹ بٹورنے کے لئے انتخابی نشان کتاب کوقرآن شریف بناکر قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بجائے قرآن وحدیث کی روشنی میں اپنے مذہبی اختلافات اورمسائل حل کرکے دیوبندی،بریلوی ،اہلحدیث اوراہل تشیع کے فرقوں،گروہوں اورگروپوں کایہ طوق امت کے گلے سے اتارپھینکئے۔

اسلام کے نام پراسلام آبادکیلئے متحدہونے والے جب تک اسلام کے لئے اتحادکرکے ایک نہیں ہوں گے اس وقت تک اسلام اسی طرح سیاست کے نام پرتماشابنتارہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :