غدار منظور پشتین !

منگل 17 اپریل 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

میں قلم کا مزدور ہوں میرا کام عوام کو بلاخوف و خطر خبر دینا ہے جسکا حق مجھے آئین پاکستان نے بھی دیا ہے ،اور یہ حق پوری دنیا میں نافذ و عمل ہے ، لیکن اس آئینی حق کے استعمال پر پتہ نہیں کیوں میں کبھی کبھی خوف میں مبتلا ہوجاتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ کہیں خبر دینے والا خود خبر نا بن جائے ، اس خوف کو میں کسی حد تک درست بھی سمجھتا ہوں ۔

طاقتور طبقہ کے ہاتھوں یرغمال معاشرے میں طاقتور کے خلاف قلم اٹھنا آسان کام نہیں۔۔ کیونکہ پاکستان ایسا ملک ہے کہ یہاں ہر طاقتور کا اپنا قانون اپنے قاعدے اور اپنا انصاف ہے ۔۔ اگر میں ملاازم کی کوہتاہیوں کی نشاندہی کروں تو کافر قرار دیا جاوں ، اگر سیاست دانوں کی نااہلی، مفاد پرستی، کرپشن جمہور کی آواز پر قلم چلاوں " تو جمہوریت دشمن کا تغمہ سینے پر سجا دیا جاتا ہے " اگر اداروں کی آئین شکنی ، اورکرتوتوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش کروں یا انصاف مانگوں تو غدار کہلاوں ۔

(جاری ہے)

۔۔ ایسا ہی ایک پچیس سالا نوجوان منظور پشتین انصاف مانگنے نکلا اور غدار ٹھہرا، لہذا اگرغدار ہونے کا میرٹ انصاف مانگنا ہے تو مجھے بھی آج سے غدار سمجھا جائے ۔۔۔
ایک سچےلیڈر، کا مطالبہ کیا ہوتا ہے؟
میرے ہم وطنوں کو انصاف کے ساتھ زندگی جینےکاحق دو،مجھے بےشک پھانسی چڑھادو،جو لیڈرجان ہتھیلی پر رکھ کر ہم وطنوں کی جان کی امان اور انصاف مانگتا ہے،وہی تاریخ رقم کرجاتا ہے، آپ اسے منوں مٹی تلے گاڑ توسکتے ہیں لیکن وہ تاریخ میں کبھی نہیں مرتا ۔

"جیسے بھٹو" باقی سارے لیڈری کےدعویدار وقت کی دھول میں غرق ہوجاتےہی، اپنے وقت کے فرعونوں سے قبرستان بھرے پڑے ہیں،
انصاف اور جینے کا حق مانگنے والا منظور پشتین کو بھی غدار ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے, پختون پاکستان کے لیے مرمٹنے والی قوم کا نام ہے پختونوں کی حب الوطنی ہر شک و شبے سے بالا تر ہے, پختونوں نے انگریزوں کو خاک چٹادی مگر جھکے نہیں, پختون آج بھی پاکستان کے سب سے بڑے حامی ہیں دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پختون قوم کا ہوا ہے لیکن انہوں نے کبھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا،، منظور پشتین کوکیوں غدار کہا جا رہا ہے،پہلے ہم اسکے بیانیے پر نظر ڈالتے ہیں،
مطالبہ نمبر ایک : لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے،
مطالبہ نمبر دو : جو گہنگار ہیں انکو سزا دی جائے جو بے گناہ ہیں انکو رہا کیا جائے
مطالبہ نمبر تین : سیکورٹی چیک پوسٹوں کی تعداد کم اور چیکنگ کے نام پر پختونوں کی تذلیل بند کی جائے
مطالبہ نمبر چار : ماورائے آئین قتل پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ،اور جو ذمہ دران ہیں انکو سزا دی جائے ۔

۔۔۔۔ یہ وہ مطالبے ہیں جنکی وجہ سے وہ اب غدار بن چکا !
عمران خان نے بھی پشاور میں اپنا آئندہ کے پروگرام کا اعلان کیا ہے انکے مطالبات بھی منظور پشتین سے تقریبا ملتے جلتے ہیں، مطلب اب لاڈلا عمران خان بھی غدارٹھہرا ! منظور پشتین ابھی نوجوان ہے اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے !
اس عمر میں جب اکثریت نوجوان تعلیم سے فراغت کے بعد اپنی پروفیشنل زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔

وہ اس وقت لاکھوں لوگوں سے خطاب کرتا ہے۔ وہ کروڑوں دلوں کی دھڑکن بن چکا ، لاکھوں افراد اس کی بات کو سنجیدہ لے رہے ہیں، وہ آیا اور چھاگیا۔ یہ وہ غدار ہے جس سے کسی بھی انصاف پسند کو اختلاف نہیں ہوسکتا یہ وہ صلاحیت ہے کہ جس کا ہر کوئی معترف ہے، بے شک منظور پشتین دور حاضر کا باچا خان ہے۔ اب منظور کی تحریک پشتونوں تک محدود ہوکر لسانی رنگ کیوں اختیار کررہی ہے، باچا خان کی طرح یہ پورے خطے کی نمائندہ کیوں نہیں ہے، یہ شکوہ اپنی جگہ درست ہوسکتا ہے مگر منظور نے ابھی چلنا شروع کیا ہے۔

وہ غلطی کرے گا، وہ لڑکھڑائے گا، وہ گرے گا، پھر سنبھلے گا مگر سب سے اچھی بات یہ ہے کہ منظور نیچرل غدار لیڈر ہے، وہ کسی گملے میں نہیں اگایا گیا، وہ موروثی سیاست نہیں کررہا، اسے کسی اسامہ بن لادن نے پیسے نہیں دیے، منظور کو انصاف لینے اورمقبول ہونے کے لیے جنات کی حمایت حاصل نہیں ۔۔ منظور جیسی نیچرل لیڈرشپ جو عام آدمی سے اٹھی ہو، یہی خطے میں تبدیلی کی مؤجب ہوسکتی ہے، منظور ابھی نوجوان ہے تو اچھے اچھوں کے ہوش اڑاڈالے ہیں، جب میچیور ہوگا تو نجانے کیا کر گزرے گا۔

۔۔ منظور پاکستان کے اس غائبی طاقت سے انصاف کے مطالبے پر ٹکرایا ہے ، جن کے خلاف لکھتے ہوئے قلم کار کے قلم کی سیاہی خشک ہوجاتی ہے ، آواز بلند کرنے والے کی زبان تالو سے چمٹ جاتی ہے ۔ کھڑے ہونے والے کی ٹانگیں لڑکھڑا جاتی ہیں ۔ بڑے بڑے وقت کے سورماوں اور نام نہاد لیڈران کو ان سے حق مانگتے ہوئے موت واقع ہوتی ہے مطلب جس نے بھی گذشتہ 70سالوں میں یہ گستاخی کی پاش پاش ہوگیا اللہ منظورپشتین کو سلامت رکھے!۔

۔۔۔
بات تو سچ ہے! انصاف کے بغیر ریاست پرائی ہوتی جاتی ہے۔ کل سندھی اور بلوچ انصاف کے دروازے تاک رہے تھے آج پشتون پریشان ہیں۔ ریاست کمزور ہوتی جا رہی ہے، ابھی بھی وقت ہے۔ آئیے ایک دوسرے کو سہارا دیں ، اور سچ کا ساتھ دیں۔اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے ۔ لاکھوں پختون انصاف مانگ رہے ہیں انکو غدار بنانے کی بجائے انکو گلے لگائیے،انکو دلاسے دیجیے، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا ہوگا ۔۔۔ ورنہ بغیر ماں کے تو وہ پہلے ہی زندہ رہنا سیکھ چکے ۔ ہم اپنے گریبان میں جھانکیں ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :