نیاپاکستان ایسے نہیں بنے گا

اتوار 15 اپریل 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

میں نے ایک نظریے کی بنیادپر پارٹی کی بنیادرکھی ہے،میری پارٹی میں کسی کرپٹ،چور،لوٹے اورلٹیرے کیلئے کوئی جگہ نہیں ،میں نیاپاکستان بناکرقائداعظم کے خواب کی تعبیرکروں گا،میرے بنائے گئے پاکستان میں نہ صرف انصاف عام اوراحتساب سرعام ہوگابلکہ امیراورغریب میں بھی کوئی تفریق نہیں ہوگی ۔یہ الفاظ ہمارے نہیں بلکہ اس ملک کے اس عظیم لیڈرکے ہیں جو کرکٹ کاعالمی کپ جیتنے کے بعداب،،سب سے زیادہ چوروں ،لوٹوں اورلٹیروں ،،کی کپتانی کاریکارڈبھی اپنے نام کرناچاہتے ہیں ۔

تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے اس ملک کوکرپشن اورگندسے پاک کرنے کانہ صرف نعرہ لگایابلکہ کرپشن سے پاک اورنیا پاکستان دیکھنے کا خواب دیکھنے والوں کوعملی طورپرایک طویل جدوجہدپربھی مجبورکیا۔

(جاری ہے)

ماناکہ عمران خان کے چاہنے اوران سے پیارکرنے والے ہزاروں اورلاکھوں لوگ پہلے بھی اسی دنیامیں تھے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ عمران خان نے جس وقت تحریک انصاف کی بنیادرکھی تھی دنیامیں ہزاروں اورلاکھوں چاہنے والوں کے باوجودعمران خان کے ساتھ اس وقت گنتی کے صرف چندلوگ ہی تھے اوروہی لوگ کپتان کے کندھے کے ساتھ کندھاملاکرنئے پاکستان کی طرف بڑھے۔

اٹھارہ انیس سال پہلے کے وہ مناظرہم کیسے بھولیں جب عمران خان پارٹی کے مرکزی دفترسے کہیں جاتے یاواپس آتے توآج کے کسی کونسلراورناظم کی طرح ان کے ساتھ چندافرادہی ہوتے۔اسلام آبادکے پاک سعودی ٹاورکے آس پاس پی ٹی آئی کے چھوٹے چھوٹے مظاہرے تو ہمیں آج بھی اچھی طرح یادہے۔ پھرایک وقت وہ بھی تھاجب نوابزادہ محسن علی خان کے بطورایم پی اے بننے کی صورت میں تحریک انصاف کے گھرپارلیمانی بچے نے جنم لیا،عمران خان تحریک انصاف کے گھرنوابزادہ محسن علی خان کی شکل میں پہلے پارلیمانی بچے کی پیدائش پربہت خوش تھے ،اس لئے عمران خان اور نوابزادہ محسن علی خان اکثرساتھ ساتھ ہوتے تھے جس طرح کپتان آج کل جہانگیرترین کے ٹخنوں کے ساتھ ٹخنے ملاکرایک ساتھ چلتے اوربیٹھتے ہیں ۔

سردی ہویاگرمی،بارش ہویادھوپ ،دن ہویارات ہم نے پی ٹی آئی کے بانی اراکین اورنظریاتی کارکنوں کوہرجگہ پارٹی کے لئے دوڑتے پایا۔تحریک انصاف کے بانی اراکین اورنظریاتی کارکنوں نے پارٹی کے لئے بہت قربانیاں دیں ۔بے سروسامانی کے عالم میں بغیروسائل کے کپتان کی ابتدائی ٹیم نے جوقربانیاں دیں اورجوطویل جدوجہدکی وہ واقعی ایک تاریخ ہے۔کپتان کے گردجب تک گنتی کے چندلوگ رہے عمران خان بھی نہ صرف اس وقت تک ایک نظریے اوراصول پرقائم رہے بلکہ اپنی محدودٹیم کوبھی نظریے اوراصول پرکاربندرہنے کی تلقین کرتے رہے لیکن جب طویل جدوجہداورقربانیوں کی کوکھ سے کامیابیوں نے جنم لیناشروع کردیاتوپھرلوٹوں اورلٹیروں کے طوفان میں عمران خان خود اصول اورنظریے کوبھول گئے۔

2011میں مینارپاکستان پرہونے والے جلسے میں تواصول اورنظریے کے ساتھ تحریک انصاف کے بانی اراکین ،نظریاتی کارکن اورعمران خان کے دیرینہ ساتھیوں سمیت بہت کچھ بہہ کرپانی پانی ہوگیا۔مینارپاکستان کے جلسے تک عمران خان کالب ولہجہ روایتی سیاستدانوں سے مختلف اورافکارونظریات بالکل الگ تھے لیکن اس تاریخی جلسے کے بعدجہاں عمران خان کے افکاراورنظریات خشک انقلاب کی نظرہوئے وہیں کپتان خودبھی روایتی سیاستدانوں کے رنگ میں ایسے رنگ گئے کہ پھرکپتان کی شکل میں لوگوں کونوازشریف،آصف علی زرداری،اسفندیارولی اورچوہدری شجاعت کاعکس بھی نظرآنے لگا۔

وہ کپتان جولوٹوں اورلٹیروں پرلعنت بھیجتے ہوئے نہیں تھکتے تھے ،وزیراعظم بننے کے چکروں نے انہیں نوازشریف،آصف علی زرداری،اسفندیارولی اورچوہدری شجاعت کی طرح انہی لوٹوں اورلٹیروں کوہارپہننانے اورگلے لگانے پرمجبورکردیا۔قوم اورپی ٹی آئی کارکنوں کواصول اورنظریے پرکاربندرہنے کادرس دینے والے عمران خان آج جب خودمسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،ق لیگ اوردیگرسیاسی جماعتوں اورپارٹیوں کے بھگوڑوں،لوٹوں اورلٹیروں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالتے ہوئے نظرآتے ہیں تویقین ہوجاتاہے کہ سیاست کے سینے میں واقعی کوئی دل نہیں ۔

لوگ ٹھیک کہتے ہیں کہ اس سیاست نے بڑے بڑے اصول پسندوں کوبھی بے اصول اورنکماکردیاہے۔اقتداراورکرسی کے چکرمیں عمران خان آج اس مقام تک پہنچ چکے ہیں جہاں پراصول،ایمانداری ،حق گوئی اورغریب پروری کوئی معنی نہیں رکھتے ،ملک سے سرمایہ دارانہ نظام ختم کرنے کے لئے نکلنے والے عمران خان آج خودسرمایہ داروں ،جاگیرداروں اورگدی نشینوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کراپنی طویل جدوجہداورماضی کامذاق اڑارہے ہیں ۔

عام انتخابات کے لئے سرمایہ داروں اورامیرزادوں کوٹکٹ کااعلان کرکے عمران خان نے نوازشریف اورآصف زرداری کوبھی مات دے دی ہے۔تحریک انصاف کے لئے قربانیاں سرمایہ داروں ،جاگیرداروں اورامیرزادوں نے نہیں دی ۔تحریک انصاف آج جس مقام پرہے اس میں غریبوں کاناقابل فراموش اورایک تاریخی کردارہے۔پی ٹی آئی کی جڑوں میں نہ صرف غریبوں کاپسینہ بلکہ مفاداورلالچ سے پاک خون بھی شامل ہے۔

جس وقت ملک میں کوئی تحریک انصاف کانام لینابھی گوارہ نہیں کرتاتھااس وقت پی ٹی آئی کے لئے جان اورمال کی قربانیاں صرف غریبوں نے دیں ۔آج یہ کہنااورسمجھناکہ غریب الیکشن لڑنے کے قابل اوراہل نہیں ،اپنی زندگیاں اورگھربارداؤپرلگاکرسیاسی پارٹیوں اورجماعتوں کوپروان چڑھانے والے غریبوں کی قربانیوں کے ساتھ بدسے بدترین مذاق ہے۔یہ کہاں کاقانون اورکونساانصاف ہے کہ مشکل وقت میں قربانیاں غریب دیں ،پارٹیوں کوزمین سے آسمان پرغریب پہنچائیں لیکن جب الیکشن وقت آئیں پھریہ کہہ کرکہ الیکشن لڑناغریب کے بس کی بات نہیں اس لئے کسی غریب ورکرکوٹکٹ نہیں مل سکتا۔

ماناکہ اس ملک میں الیکشن لڑنے کے لئے بھاری سرمایہ چاہئے۔ہم مانتے ہیں کہ موجودہ سیاسی نظام میں جاگیرداروں ،سرمایہ داروں ،خانوں ،نوابوں ،چوہدریوں اوررئیسوں کے مقابلے میں غریبوں کے کوئی اوقات نہیں لیکن تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان ایک بات یادرکھیں کہ نوازشریف اورآصف علی زرداری کی طرح لوٹوں،لٹیروں،چوروں ،ڈاکوؤں اوربرگرفیملی کے شہزادوں کوانتخابی ٹکٹ دے کراقتدارتوحاصل کرسکتے ہیں لیکن تحریک انصاف کی بنیادرکھ کراس نے اس ملک کے عوام کوانصاف عام ،احتساب سرعام اورتبدیلی کاجوسپنااورخواب دکھایاتھااسے وہ کسی بھی طورپرپورانہیں کرسکتے۔

کیونکہ اس ملک میں آج تک لوٹوں اورلٹیروں کے ذریعے تباہی توآئی لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ تبدیلی کبھی نہیں آئی۔تبدیلی کے لئے لوٹوں،لٹیروں اورسیاسی چوروں کوساتھ ملانابلی کودودھ کی رکھوالی پرمامورکرنے کے مترادف ہے ۔عمران خان اگریہ سمجھتے ہیں کہ وہ عام انتخابات میں بڑے بڑے سرمایہ داروں ،جاگیرداروں ،خانوں اورنوابوں کوٹکٹ دے کرنیاپاکستان بنالیں گے یاکوئی تبدیلی لے آئیں گے تویہ ان کی بھول ہے۔

جولوگ آصف زرداری جیسے زیرک اورنوازشریف جیسے شریف سیاستدان کے ساتھ ملکرلوٹ ماراورملک کوتباہ کرنے کے سواکوئی بڑاکارنامہ سرانجام نہیں دے سکے وہ اب عمران خان جیسے بھولے بھالے اورسادے سیاستدان کا،،نیاپاکستان ،،کی تعمیرمیں ہاتھ کیابٹھائیں گے۔۔؟عمران خان اگرواقعی نیاپاکستان بناناچاہتے ہیں تووہ امیروں اورکبیروں پرتکیہ کرنے کی بجائے اللہ کانام لیکرتحریک انصاف کے سب سے غریب ورکروں کوعام انتخابات کے لئے میدان میں اتاریں ،الیکشن میں کامیابی اورناکامی الگ بات لیکن یہ توحقیقت ہے کہ پہلے بھی پاکستان غریبوں نے بنایاآئندہ بھی اگرنیاپاکستان بناناہواتووہ بھی غریب ہی بنائیں گے یہ جاگیرداراورسرمایہ دارنہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :