چوہدری شجاعت کا”سچ “ اور 3نصیحتیں

جمعرات 12 اپریل 2018

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

عام انتخابات 2018متوقع وقت پر ہوتے ہیں کہ نہیں“تشنہ سوال“ کی صورت میں زیر گردش ہے تاہم ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے نام پر ”سیاسی صف بندیاں“اور میدان سیاست میں کئی اکھاڑے سج چکے ہیں۔ عام انتخابات 2018 کیلئے چوہدری برادران اور پیرپگاڑا کے اتحاد کی پہلی نئی صف بندی سامنے آگئی ہے گرینڈالائنس یاپھر متحدہ مسلم لیگ کے نام پر نئی جماعت بنانے پر پیر پگاڑا اور چوہدری برادران کے درمیان ” ملاقات“ نگران حکومت سے بڑھ کر اہمیت دی جا رہی ہے۔

”نئے سیاسی اتحاد“ کو حتمی شکل دینے کیلئے مسلم لیگ(ف)کے سربراہ پیرپگاڑا نے”لاہور“ محفل جمائی تو مسلم لیگ ”ق“ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسیناور انکے چچازاد بھائی چوہدری پرویز الہی کے ساتھ ملکر سیاسی جوڑتوڑ سمیت گرینڈ الائنس یا متحدہ مسلم لیگ کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنائے جانے پر مشاورت”مکمل“ ہوگی۔

(جاری ہے)

ادھر چوہدری شجاعت حسین کا اپنی کتاب”سچ تو یہ ہے“ منظر عام پر لا کر ”سیاسی بھونچال“ بپا کر دیا ہے کتاب کے مختلف مضامین کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے والد میاں شریف نے نواز شریف کو پیسے دے کر ہمارے گھر بھیجا تھا تو میرے والد نے کہا کہ ہم پیسے لیتے نہیں دیتے ہیں اور یہیں سے نواز شریف کی سیاست کا آغاز ہوا تھا۔

شریف خاندان سے حسن سلوک کے حوالے سے ”کتاب“ گواہی دے رہی ہے کہ نواز شریف جب سعودی عرب چلے گئے تو حمزہ ہمارے رابطے میں تھے ،حمزہ فون پر جب بھی کوئی مسئلہ بیان کرتے یا شکایت کرتے تو ہم ان کا مسلہ حل کرنیکی کوشش کرتے ، شریف خاندان کے ملازموں اور گارڈز کو تنخواہیں بھی باقاعدگی سے ادا کی جاتی رہیں ، ایک دن حمزہ نے شکایت کی کہ فیملی کے ساتھ جب بھی باہر کھا نا کھانے جاتا ہوں تو ایجنسیوں کے لوگ ساتھ والے ٹیبل پر بیٹھ جاتے ہیں اور پرائیویسی متاثر ہوتی ہے ، یہ مسئلہ چوہدری پرویز الہی نے حل کر ا دیا۔

سابق وزیراعظم پاکستان چوہدری شجاعت حسین کی کتاب”سچ تو یہ ہے “ کی رونمائی کی تقریب لاہور میں منعقد ہو ئی تو ملک بھر کی سیاست وہاں موجود تھی۔”سچ تو یہ ہے “ میں نوازشریف سمیت کئی شخصیات کاتذکرہ اور کئی اہم ترین معاملوں سے پر دہ اٹھا یا گیاہے۔اس کتاب میں”نواز شریف سے پہلا تعارف“ کے حوالے سے چوہدری شجاعت لکھتے ہیں”میاں نواز شریف سے ہماری پہلی ملاقات 1977ء میں اْس وقت ہوئی، جب جنرل ضیاء الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے کے فوراً بعد 90 روز میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔

میرے والد لاہور میں بھٹو کے مقابلہ میں الیکشن لڑرہے تھے۔ ایک روز ہم انتخابی مہم کی تیاری کے سلسلہ میں اپنے گھر کے دفتر میں بیٹھے تھے کہ ایک ملازم نے آکر بتایا کہ باہر کوئی نوجوان آیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اس نے چودھری ظہورالٰہی صاحب سے ملناہے۔ والد صاحب نے پرویز الٰہی سے کہا کہ وہ اس نوجوان سے جاکر مل لیں۔پرویز الٰہی باہر آئے تو ایک گورا چٹا کشمیری نوجوان برآمدے میں بیٹھا تھا۔

اس نے پرویز الٰہی کو اپنا وزیٹنگ کارڈ دیتے ہوئے کہا کہ اسے اس کے والد میاں محمد شریف نے بھیجا ہے اور کہا ہے کہ وہ چودھری ظہور الٰہی کی الیکشن مہم میں فنڈز دینا چاہتے ہیں۔ پرویز الٰہی نے اس نوجوان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ الیکشن مہم کے لئے ہم کسی سے فنڈ نہیں لیتے اور یوں یہ سرسری سی ملاقات ختم ہوگئی۔یہ نوجوان میاں نواز شریف تھے۔

1977ء میں اس ملاقات سے پہلے ہم کبھی ان سے ملے، نہ ان کے بارے میں سنا تھا۔سابق وزیراعظم پاکستان چوہدری شجاعت حسین کی کتاب”سچ تو یہ ہے “ میں”نواز شریف کو کی گئی تین نصیحتوں“ کا بھی بہت تذکرہ ہوا، کتاب کے مطابق وزارتِ عظمیٰ کا حلف لینے سے پہلے اسلام آباد ہوٹل میں نواز شریف نے ایک پارٹی میٹنگ بلائی وہاں بہت سے مقررین نے تقریریں کیں، میرا تقریر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا مجھے مجبوراً تقریر کرنی پڑی۔

یہ دیکھ کر کہ ارکان قومی اسمبلی کس طرح نواز شریف کی چاپلوسیاں کررہے ہیں۔ میں نے کہا، میاں صاحب میں صرف تین باتیں کہنا چاہوں گا۔ جب آپ وزیراعظم بن جائیں تو ان تین باتوں کا بہت خیال رکھیں1۔ چاپلوسوں کی باتوں میں نہ آئیں2۔ منافقوں سے دور رہیں3۔ آپ میں ”مَیں“ نہیں آنی چاہئے یہ تین باتیں کرکے میں سٹیج سے نیچے اترا تو تمام ہال تالیوں سے گونج اْٹھا۔

جب ہم گاڑی میں بیٹھ کر واپس گھر آرہے تھے تو اسمبلی کے آگے سے گزرتے ہوئے میاں صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ آپ جو تین باتیں بتارہے تھے، وہ دوبارہ بیان کریں۔ میں نے دوبارہ انہیں وہ باتیں سنائیں۔ لیکن افسوس سے کہنا چاہوں گا کہ میاں صاحب نے میری تینوں باتوں پر اْلٹ ہی عمل کیا۔پاکستان کی پہلی سوشل میڈیا نیوز ایجنسی میڈیا ڈور کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا ہے کہ نوازشریف نے 23 مارچ 2018کو این آر او کی کوشش کی مگر نہیں ہوا،جس دن نوازشریف خاندان نے سچ بولا ان کا سیاست میں آخری دن ہوگا۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی کتاب”سچ تو یہ ہے“ کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ماضی میں سیاسی رہنما بحیثیت کارکن کام کرتے تھے، ہم نے خود حق و سچ بولنے کی پاداش میں جیلیں کاٹیں لیکن موجودہ پاکستانی سیاست میں کوئی بھی سیاسی کارکن نہیں بلکہ تمام لوگ ٹکٹوں کے امیدوار ہیں، خاص لوگ رہنما اور عام عوام صرف ٹکٹ دینے کے لئے رہ گئے ہیں جو ایک المیہ ہے۔

پاکستان میں سب اقتدار کی سیاست کرتے ہیں، کلاشنکوف کیس کے دوران کسی ایم این اے نے میرا ساتھ نہیں دیا، پاکستان کی بات کیا کرنی، یہاں سب معین قریشی ہیں، وہ بیروت کے ہوٹل میں کافی پی رہے تھے کہ وزیراعظم پاکستان بنا دیئے گئے۔ ہم گندا پانی پیتے ہیں، دودھ ملاوٹ والا ملتا ہے، دوائیں بھی جعلی ملتی ہیں، نوجوان بے روزگار ہیں، بجلی و پانی کی شدید قلت ہے اور حکومت ترقی کے راگ الاپ رہی ہے، حکمران جھوٹ بولتے ہیں ملک میں نظام عدل بھی سست ہے فیصلے اتنی تاخیر سے آتے ہیں کہ نسلیں ہی تبدیل ہوچکی ہوتی ہیں، نیوز لیکس کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی جو ملک و قوم کے ساتھ غداری ہے، نئی نسل بغاوت کی جانب بڑھ رہی ہے کیوں کہ ان کے پاس کوئی لیڈر ہی نہیں رہا جس پر یقین کیا جاسکے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :