احتساب عدالت کی ن لیگی رپورٹنگ

بدھ 11 اپریل 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

بنیادی طور نیب کا کیس بھی یہی ہے کہ نواز شریف نے بچوں کے نام پر جائیدادیں بنائی ہیں ۔۔ اس لیے اس بات پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں کہ کسی دستاویز میں نواز شریف کا نام ہی نہیں ہے تو ان کیخلاف کیس کیوں بنایا گیا،
نواز شریف کے دو بیٹے مفرور ہیں جبکہ مریم خاتون ہونے کا فائدہ اٹھا رہی ہے اور کاغذات کے مطابق " لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں والی سرکار" ہی لندن فلیٹ کی بینفشیری مالک ہے ، لیکن احتساب عدالت کی کاروائی کی رپورٹنگ توڑ مروڑ کر عوام کو تو کسی حد تک بیوقوف بنایا جاسکتا ہے لیکن عدالت کو نہیں کیونکہ عدالت میں ہر بات ویڈیو ریکارڈ بھی ہو رہی ہے اور لکھی بھی جا رہی ہے ۔


احتساب عدالت کی کوریج کرنے والے غیرجانبدار صحافی کے مطابق جہاں عدالت میں میاں صاحب اور انکی دختر صفدر بیٹھتے ہیں وہاں عدالت کی کاروائی کی آواز ہی نہیں پہنچتی ، اور انکو اپنے چمچے کھڑچھوں سے ملنے سے ہی فرصت نہیں ملتی ۔

(جاری ہے)

لیکن پتہ نہیں کونسے جنات ہیں جو انکو بتا دیتے ہیں کہ باہر جا کر میڈیا کے سامنے یہ جھوٹ بولنا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہاں آپ اس دن سچے ہوں گے جب سب گواہوں اور عدالت نے یہ کہ دیا کی نیلسن اور نیسکول کے مالک نواز شریف کے بچے نہیں ہیں ۔

۔ اس دن میں بھی آپکے جھوٹ کو سچ تسلیم کر لوں گا ۔۔۔۔ نوازشریف اورمریم صفدر نے آجکل عدالتی کاروائی کی لائیو کوریج کا مطالبہ کررہے ہیں،جی یہ وہی صاحبان ہیں جنہوں نے جے آئی ٹی کی کاروائی کے دوران تصویر سامنے آنے پر وویلا مچایا تھا ، شائد میاں صاحب کے ایڈوئزر حالت غیر میں ہیں کیونکہ چند دنوں کی سماعت کے بعد تمام گواہوں کے ریکارڈ کے مطابق یہی سوالات نوازشریف اور مریم صفدر سمیت تمام ملزمان سے پوچھے جاہیں گے ۔

جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ میں کوئی جواب نا دینے والے احتساب عدالت میں کہاں سے جواب لائیں گے ، اگر اس وقت کاروائی کی لائیو کوریج ہوگی تو سوچیں ال نواز کا کیا بنے گا ۔۔۔۔
پاناما کیس میں جتنے بیانات نوازشریف اور مریم نے تبدیل کیے ہیں جنکا ریکارڈ ویڈیو کی صورت میں آج بھی موجود ہیں ، اگر ہم کسی یورپی ملک میں ہوتے تو نوازشریف کی سیاست کب کی ختم ہوچکی ہوتی ،اور موصوف اہل و عیال کے ساتھ جیل میں توبہ کررہے ہوتے لیکن یہ پاکستان ہے جہاں 70سالوں میں کبھی کسی طاقتور کا احتساب نہیں ہوا جسکی لت ملک کے طاقتور طبقے کو لگی ہوئی ہے جو آسانی سے ختم نہیں ہوگی ۔

۔ لائیو کوریج کا مطالبہ کرنے والوں کا ایک واقعہ پڑھ لیں جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انکا یہ مطالبہ کتنا سچائی پر مبنی ہے ۔۔ چند روز پہلے احتساب عدالت کے باہر جب میاں صاحب اور انکی بیٹی مریم صفدر اپنے چند چہتے صحافیو کے سامنے بات کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک ایک بہادر صحافی نے سچے سوال جڑ دیے
سوال نمبر ایک: آپ کا نام ای سی ایل پر اس لئے نہیں ڈالا جا رہا تاکہ آپ بیرون ملک چلے جائیں۔

؟؟
سوال نمبر دو: میاں صاحب آپ یہ کیوں نہیں کہ سکتے کہ چوہدری نثار ٹھیک کہ رہا ہے یا غلط؟؟
سوال نمبر تین: مریم بی بی۔ عدالت کے اندر کوئی کیمرہ نہیں۔ آپ باہر جا کر کیوں کہتی ہیں کہ واجد ضیاء نے آپ کے حق میں بیان دیا۔ جبکہ حقیقت میں وہ آپ کو بینفشلی اونر کہ رہا ہے کیس ریفرنس کے عین مطابق ؟؟؟؟
سوال نمبر چار: آپ لندن فلیٹس کی بینیفیشل آنر ہیں یا نہیں؟؟؟؟
مریم نواز کا جواب ۔

۔۔۔۔
آپ ڈان نیوز کے رپورٹرہو ناں ۔۔؟ ساتھ کھڑے اپنے باپ نوازشریف کوشکایت لگاتے ہوئے فرمایا کہ ابو یہ انعام اللہ خٹک ہے،یہ ایک بدتمیز صحافی ہے جو عجیب عجیب فیڈڈ سوالات کرتا ہے۔۔۔۔
موصوفہ شائد اب صحافیوں کو بھی ن لیگی ورکر سمجھنے لگی ہے ۔۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ۔۔۔
بی بی اگر یہ سوال بدتمیزی ہے تو ہمیں رائیونڈ کے نصاب کے مطابق صحافت کی دوبارہ تعلیم دی جائے۔۔۔ تاکہ ہم آپ کے میرٹ پر پورا اتر سکیں۔۔۔ اور بدتمیز کہلوانے سے محفوظ رہیں ۔۔۔ لائیو کوریج کا مطالبے میں اگر یہ سچے ہوتے تو اب تک عدالت میں درخواست دائر کرچکے ہوتے ۔۔ لیکن میاں صاحب احتساب کو سیاسی رنگ چڑھانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں ۔۔ لیکن اب کی بار شکل تبدیل کرنا مشکل ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :