دہشتگردی کے نام پرمسلمانوں کی نسل کشی

پیر 9 اپریل 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

وہ مائیں جوپھولوں کے ہارلئے کلیوں کے استقبال کیلئے بے قرارکھڑی تھیں ان کے ہاتھوں میں جب افغان فضائیہ کی بمباری سے مسلے،جھلسے اورمرجھائے ہوئے پھول اورخون آلودنعشیں دی گئی ہونگی توان کے دلوں پراس وقت کیاگزری ہوگی۔۔؟وہ گھرجہاں اللہ کے مہمانوں کوقرآن شریف حفظ کرنے پرمبارکبادیں دینے کے لئے ان کے چھوٹے بہن بھائی،عزیزواقارب اوردیگررشتہ دارپھولوں کی پتیاں لئے بے صبری سے ان کی آمدکاانتظارکررہے تھے ان گھروں میں جب اللہ کے مہمانوں کی بے جان لاشیں پہنچی ہونگی تواس وقت ان گھروں اوران کے مکینوں کی کیاحالت ہوئی ہوگی۔

۔؟قرآن شریف حفظ کرنے کی خوشی توالگ ویسے بھی بچہ جب سکول ،کالج اورمدرسے سے گھرواپس آتاہے تواس وقت ماں باپ کی خوشیوں کی کوئی انتہاء نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

جس وقت بچہ گھرآتاہوتوماں اوربہن بھائی گھرکوسجاکربچے کی آمدکاانتظارشروع کردیتے ہیں ۔بچے کودورسے دیکھتے ہی ماں دیوانہ وار دوڑنے لگتی ہے کہ میراپترآگیا۔ماں بچے کوسینے سے لگاکر اس کے ہاتھ اورماتھے کوباربارچومتی ہے ،ماں بچے کوسامنے دیکھ کراتنی خوش ہوتی ہے کہ خوشی سے ان کی آنکھوں سے آنسوبھی نکل آتے ہیں ۔

بہن بھائی بھی جب اپنے بھائی کودیکھتے ہیں تووہ بھی گرنے اورپھسلنے کی پرواہ کئے بغیردوڑتے جاتے ہیں کہ بھائی آیا،بھائی آیا۔سینے میں اگردل ہے توخداراصرف ایک منٹ کیلئے اس دل پرہاتھ رکھ کرسوچئے کہ افغانستان کے شہرقندوزمیں افغان فورسزکی بمباری سے شہیدہونے والے پھول اورکلیوں میں اگرکوئی ایک پھول آپ کاہوتاتوآپ پرکیاگزرتی۔۔؟وہ مائیں جوہاتھ پھیلائے اپنے معصوم بچوں کے استقبال کے لئے کھڑی تھیں ان کے ہاتھوں میں جب ان کے معصوم اورپھول جیسے بچوں کی خون آلودنعشیں دی گئی ہوں گی ۔

ان ہاتھوں میں جب ان معصوموں کے خون سے لال ہونے والے کپڑے تھمائے گئے ہوں گے ۔ان ماؤں کوجب ان کے لخت جگروں کی آخری نشانیاں دی گئی ہوں گی ۔مسلمانوں اورانسانیت کے نام نہادعلمبردارو۔خداراایک منٹ کے لئے سوچوتوسہی ۔اس وقت ان کے دماغ ماؤف اورجسم مفلوج نہیں ہوئے ہونگے ۔بچوں کی خون آلودنعشیں دیکھ کران کی ماؤں کے دل زخمی زخمی اورآنکھیں خون کے آنسوؤں سے ترنہیں ہوئی ہونگی۔

پھول جیسے بچے کوخون میں نہلایاجائے ماں اورباپ کے لئے اس سے بڑی قیامت اورکیاہوگی۔۔؟قندوزمیں دینی مدرسے کے معصوم بچوں پرافغان فورسزکی بمباری نے پوری امت مسلمہ کوزخموں سے چورچورکردیاہے ۔جب سے خون میں لت پت معصوم بچوں کی بے گناہ لاشیں اورنعشیں دیکھی ہیں تب سے دل خون کے آنسورورہاہے۔آگ اوربارودکانشانہ بننے والے یہ معصوم بچے بھی آخرکسی کے لخت جگرہوں گے ۔

ان کے لئے بھی اس دنیامیں کوئی جیتتاہوگا۔ان سے بھی ایک دونہیں ہزاروں کی سانسیں اوردھڑکنیں وابستہ ہوں گی ۔ان کے دلوں کے ساتھ بھی آخرکسی کے دل دھڑکتے ہوئے ہوں گے جس طرح ہمارے بچوں کے لئے ہمارے دل دھڑکتے ہیں ۔ظالموں نے معصوم اورپھول جیسے بچوں کوخون میں نہلاکرفرعون کوبھی پیچھے چھوڑدیاہے۔ہمیں انسانیت کادرس دینے والے ان ظالموں کوحقیقت میں انسانیت سے کوئی سروکارنہیں ۔

اللہ تعالیٰ نے توایک انسان کے قتل کوپوری انسانیت کاقتل قراردیاہے مگر یہاں توسواورہزاروں نہیں لاکھوں اورکروڑوں بے گناہ انسانوں کے خون سے امن کے خالی خولے نعرے لگانے والے افغان فورسزکے جنگلی درندوں جیسے ظالموں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں ۔دہشتگردی کے خلاف نام نہادجنگ میں عراق سے افغانستان تک امریکہ نے آج تک نہ بچوں کوچھوڑانہ خواتین کوبخشا اورنہ ہی بوڑھوں کی کوئی پرواہ کی۔

دنیاکوانسانیت کادرس دینے والے امریکہ،اسرائیل اوربھارت نے ہمیشہ انسانیت کاگلہ گھونٹا۔قلم اورکتاب ہاتھ میں اٹھائے قال اللہ اورقال رسول ﷺکی صدالگانے والے آج تک جہاں بھی امریکہ اوراسرائیل کونظرآئے۔انہوں نے اسے خاک اورخون میں نہلائے بغیر کبھی نہیں چھوڑا۔مگرافسوس امریکہ،اسرائیل اوربھارت کے اشاروں پرناچ کرہمیں امن اورانسانیت کادرس دینے والے ہمارے نام نہاد دانشورآج قندوزسے اٹھنے والے سوسے زائدحفاظ کے جنازوں اورلاشوں پرمکمل خاموش ہیں ۔

امریکہ نے افغان فورسزکی شکل میں افغانستان کے اندراپنے پالتوکتے چھوڑدےئے ہیں ۔جوبے گناہ نیٹوافواج سے بچ جائے ان پرپھران دہشتگردوں کوچھوڑاجاتاہے۔قندوزواقعہ دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔وہ معصوم بچے جن کے سینوں میں اللہ کاقرآن اورزبانوں پردین کابیان تھاان کواس طرح خون میں نہلاناظلم اوربربریت کی انتہاء ہے ۔ سوسے زائدحفاظ کی شہادت یہ کوئی چھوٹاواقعہ نہیں ۔

یہ وہ ظلم ہے جس کوکبھی بھلایابھی نہیں جاسکے گا۔بیرمعونہ پرجب سترحفاظ صحابہ  کوشہیدکیاگیا۔ان کی شہادت کی خبرجب اللہ کے پیارے حبیب کوپہنچی توحضورﷺاس پربلک بلک کرروئے۔حضورﷺتوسترحفاظ کی شہادت پربلک بلک کرروئے ۔یہاں توشہیدہونے والے حفاظ کی تعدادسوسے بھی زائدہے۔اس طرح کاظلم اگرمسلمانوں کے ہاتھوں غیرمسلموں پرہوتا،یہ بم قندوزکے نہتے اورمعصوم بچوں پرگرے اگرافغان فضائیہ کی جانب سے اس طرح کے بم گوروں کے کسی سکول ،کالج اوریونیورسٹی پرگرتے توامریکہ سمیت پوری دنیامسلمانوں کودہشتگردکہہ کہہ کرآسمان سرپراٹھاتی لیکن قندوزکے اس واقعے پرآج پوری دنیاخاموش ہے۔

کہاں گئے انسانیت کے وہ نام نہادعلمبردارجنہیں تعلیم سے بہت زیادہ محبت ہے۔۔؟کہاں گئی انسانی حقوق کی وہ نام نہادتنظیمیں جنہیں انسانیت اپنی جانوں سے زیادہ عزیزہے۔۔؟ کہاں گئے وہ حکمران جن کے ہاں دہشتگردی ناقابل معافی جرم ہے۔۔؟کہاں گئے وہ دانشورجوغیروں کے ایک کتے کے مرنے پربھی آسمان سرپراٹھالیتے ہیں ۔۔؟کہاں گئے امریکی ڈالروں پرپل کرصبح سے شام تک امن،محبت اوراخوت کے نعرے لگانے والے ۔

۔؟کہاں گئی انسانیت۔۔؟قندوزمیں ہونے والے ظلم پرکیادنیاصرف اس لئے خاموش ہے کہ اس ظلم کی بھینٹ چڑھنے والے امریکہ اوربھارت کے آلہ کارنہیں اللہ کے مہمان تھے۔قندوزبمباری میں جام شہادت نوش کرنے والوں پرکیاصرف اس لئے آنسونہیں بہائے جارہے کہ وہ ایک دینی مدرسے کے طالب علم تھے۔۔؟واللہ جن سینوں میں اللہ کاقرآن ہو،ان سینوں سے بڑھ کرکچھ نہیں ۔

امریکی تھپکی سے اس وقت ایک طرف افغانستان اوردوسری طرف مقبوضہ کشمیرمیں ظلم اوربربریت کابازارگرم ہے۔مسلمانوں کوچن چن کرنشانہ بنایاجارہاہے لیکن امن کے نام نہادعلمبرداراورمسلمانوں کوانسانیت کادرس دینے والے یہودوہنودکے پیروکاراس ظلم ،بربریت اورمسلمانوں کی نسل کشی پرمکمل خاموش ہیں ۔انسان امریکہ میں قتل ہو،افغانستان میں یاپھرپاکستان میں ۔

ہم اس کوپوری انسانیت کاقتل سمجھتے ہیں ۔ہم نے نہ ورلڈٹریڈسنٹرپرحملہ کرنے والوں کوبہادرکہانہ ہی ہم قندوزمیں معصوم بچوں کونشانہ بنانے والوں کوانسان سمجھتے ہیں ۔لیکن امریکہ کوانسانیت کے معاملے پراپنے دہرے معیاراوررویے کوبدلناہوگا۔امریکیوں کوجس طرح اپنے بچوں سے پیاراس سے بڑھ کرہمیں اپنے بچوں سے پیاراورمحبت ہے۔قندوزمیں شہادت کے جام پینے والے کوئی اورنہیں ہمارے اپنے بچے تھے۔

امریکہ،بھارت،اسرائیل اوران کے آلہ کارمجرم اورمحرم اوردہشتگرداورمسلمان میں تفریق کریں ۔دہشتگردی کے نام پرمسلمانوں کی نسل کشی کایہ سلسلہ فوری ختم کیاجائے۔امریکہ اپنے پالتوانسانی درندوں کے ذریعے نہتے عوام پرافغانستان اورکشمیرمیں بم برساکرامن کی توقع نہ کریں ۔مسلمان اپنے بچوں کے جنازے اٹھااٹھاکرتھک چکے۔اس لئے امت مسلمہ کامزیدامتحان نہ لیاجائے ورنہ پھرمسلمانوں پرظلم ڈھانے والے درندوں کودنیابھرمیں منہ چھپانے کے لئے بھی جگہ نہیں ملے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :