سوشل میڈیا اور سیاسی جماعتیں

جمعرات 22 مارچ 2018

Farhan Khan

فرحان خان

الیکشن میں کچھ وقت باقی رہ گیا ہے پرنٹ میڈیا ٹیلی ویژن میڈیا اورسوشل میڈیا بہت ایکٹو نظر آئے گے سیاسی جماعتوں کی تحریکیں اپنے عروج پر ہوگئی ہرسیاسی لیڈر اپنے آپ کو صادق و امین کا راگ الاپتے ہوئے نظر آئے گے ۔اپنے فضائل اپنے کارناموں کے امبار لگا دئے گے عوام کو متاثر کرنے کے لئے سٹیج سجائے جائے گے جیسے پانچ سال عوام کو سر کا تاج بنایا ہوا تھا وہ عوام جس کی رسائی عوامی لیڈروں کے دروازوں تک نہیں ہوسکتی اسی عوام کے قدموں میں اپنا سر رکھ کے گڑگڑائے گئے روئے گئے ترلے ڈالے گئے معافیاں مانگتیں اور قدموں کو چھو کر ہاتھ جوڑ کر ایک بار پھر معصوم غریب عوام کو بے وقوف بنائے گے جھوٹے وعدے سہانے خواب دکھا ئے گے ،
صد افسوس سب سے بڑا مہاذ سوشل میڈیا پر گرم ہوگا پڑھے لکھے عوامی لیڈروں کے سوشل میڈیا کے ونگ کو ٹاسک دیا جائے گا جتنا ہوسکے ایک دوسرے کی عزت نفس کی دھجیاں اُڑاﺅں ذلت کی انتہا کردو ایسے ایسے سکینڈلز لے کر آﺅ جس کی خبر بھی نہ ہوں ۔

(جاری ہے)


تہمت ذلت رسوائی اورعیب جوئی کا بازار گرم ہوگا اور ہماری سیاست کے گند کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر آپنے اب و تاب کے ساتھ سارے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گا پاکستان کے کونے کونے سے سرد اور گرم سیاسی جہاد جاری رہے گا لمحہ فکریہ یہ ہے ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے ڈالر 115 روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے قرضوں میں 400 ارب اضافے کا امکان ہے پٹرول بمب عوام پر روزانہ گرایا جارہا ہے غیر قانونی چینل سے عوام کا پیسہ بیرون ملک منتقل کیا جارہا ہے۔


سوئس بنکوں میں اس وقت 200 ارب ڈالر پاکستانیوں کے پڑے ہیں جن میں اکثریت پیسہ عوامی نمائندوں سیاست دانوں کا ہے برطانیہ اور امارات میں پاکستانی سیاستدانوں کی لاتعداد پراپرٹی ہے بڑے بڑے میگا پروجیکٹ میں کیک بیگس کمشن کی مد میں سیاست دان اپنے اکاﺅنٹ بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان کی بڑی بڑی کمپنیز شدید خسارے میں ہیں جن میں پاکستان پی آئی اے پاکستان سٹیل مل پاکستان ریلوے پاکستان اور دیگر بڑے ادارئے ہیںلیکن ہمارے سیاستدان ہی منافع میں کیوں ہے ایک بہت بڑا سوال عوام کے لیے ہیں۔


ڈالر اور پٹرل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ اشیاءخوردونوش اور افراط زر میں اضافہ ہوگااور سود کی شرح بھی بڑھ جائے گی لیکن نام نہاد لیڈر جن کو نہ روٹی کپڑا مکان کی ٹینشن نہ عوام کے مسائل کی پرواہ صرف اپنے اقتدار اور مال کی ہوس ہے اب عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کے جھوٹے مکار نمائندگان سے کیسے جان چھروانی ہے۔
میری ایک ذاتی رائے اور التجا چیف جسٹس آف پاکستان سے ہیں کہ پاکستان میں بھی سعودی ماڈل کو اپنایا جائے وہ تمام منی لونڈرز جنہوں نے ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا ان کو جیلوں میں بند کرکے پیسہ نکلوایا جائے جوکہ ملک کے قرضوں کو بھی ختم کرسکتا ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :