اینٹی اسٹبلشمنٹ نوازشریف

ہفتہ 10 مارچ 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

جو لوگ نوازشریف کو اینٹی اسٹبلشمنٹ تسلیم کررہے ہیں وہ یا تو نوازشریف کے ماضی سے ناواقف ہیں یا پھر انہوں نے آنکھوں پر مفادات کی پٹی باندھ لی ہے ۔۔ کیونکہ جو لوگ فرعون کو خداترس اور ہٹلر کو رحم دل مان سکتے ہیں، انہی میں یہ ظرف ہوسکتا ہے کہ وہ نوازشریف کو اینٹی اسٹبلشمنٹ تسلیم کریں ۔۔۔
میاں نوازشریف کے سپورٹرز اینٹی اسٹبلشمنٹ ہیں ! مگر جب نہال ہاشمی سے جج صاحب نے پوچھا کہ بھئی یہ آپ کیا کرتے پھررہے ہیں تو موصوف نے جواب دیا کہ اداکاری، اصل میں ہاشمی نے تو سچ بولا اور اپنے قائد کی پیروری کی کیونکہ نوازشریف کی اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ اس صدی کی سب سے بڑی اداکاری ہے اور یہ اداکاری اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ڈیل نہیں ہو جاتی ۔

جیسے ہی ڈیل ہوئی موجودہ بیانیہ جائے گا بھاڑ میں ماضی کی طرح ۔

(جاری ہے)

۔۔
کیا آپ بھول گئے ! تیس سال تک میاں نوازشریف جمہوریت کی ایسی کم اور تیسی زیادہ کرنے کے بعد اچانک جمہوریت پسند کوئی پہلی بار نہیں ہوئے بلکہ ہر اس بار ہوئے ہیں جب ان کو اقتدار سے باہر کیا گیا، ڈیل ہونے کے بعد میاں نوازشریف اینٹی اسٹبلشمنٹ شیروانی کو کھونٹی پر ٹانگ کر پورے ننگے ہوجاتے ہیں مگر اس ننگ پن پہ کوئی ہنستا نہ کوئی بولتا اور نا ہی کسی کو اعتراض ہوتا ہے ، شاہ کے مصاحب ہوں یا میڈیا ، یا لبرل انٹیاں یا بابے دانشور سب کے لبوں پر ہوتا ہے کہ کیا خوب پوشاک ہے ۔

یہ پوشاک تو سجتی ہی میاں صاحب کے جسم پر ہے ۔ قیصدے لکھنے اور پڑھنے والے گلہ پھاڑ پھاڑ کر میاں صاحب کے گن گاتے ہیں ۔۔
اگر نوازشریف اینٹی اسٹبلشمنٹ نہیں ہیں تو پھر کیا ہیں!
جناب عالی! نوازشریف ہی اسٹبلشمنٹ ہیں، نوازشریف اس گلے سڑے بوسیدہ نظام کا نام ہے، جس کا وجود عوام کی حکومت کی نفی ہے، پنجاب کو پرائیوٹ لمیٹڈ کارپوریشن بنا کر جس طرح ترقیاتی کاموں کے نام پر لوٹا گیا، پورے پنجاب کو سسکتا بلکتا چھوڑ کر صرف وسطی علاقے میں سرمایہ جھونک دیا گیا، احدچیمہ سے لے کر عابدباکسر ، اور فواد حسن فواد تک ایک ایسا یرغمال نظام بنایا گیا کہ پیسہ کمانے دو اور حریف کو ابھرنے نہ دو، آئی جی سے لیکر تھانے دار تک، چیف سیکرٹری سے لیکر اے سی تک ، سانحہ ماڈل ٹاون سے لیکر، 6ہزار افراد کا ماورائے عدالت قتل تک ۔

۔۔ سب میرٹ کے برعکس ال شریف کی مرضی سےہوتا آ رہا ہے، بیوروکریسی کو ریاست پاکستان کی بجائے ریاست شریفیہ کا وفادار بنا دیا گیا ہے
قارئین اگر آپ غور کریں تو سعودی عرب یاترا کے بعد نوازشریف بیانیہ میں وقار کا نام ڈیلیٹ ہوچکا ہے ۔ آپکو یاد تو ہوگا سب سے پہلے وزیراعظم شائدخاقان عباسی ۔ پھر نواز شریف اور پھر اچانک سپشل شاہی طیارہ کے ذریعے شہباز شریف کا عمرہ کی سعادت کے نام پر ال سعود کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک خفیہ این ار او پر دستخط کرکے واپس لوٹے ۔

۔۔ جس کے بعد یہ تبدیلی واقع ہوئی کہ اب نواز شریف اور مریم کی پچھلی 2ماہ کی تقاریر نکال کر سن لیں آپکو کہیں وقار کا نام نہیں ملے گا صرف ہتھوڑے والوں کے خلاف کمپین کی جارہی ہے ۔ جبکہ وقار کی جانب سے ٹوئیٹر پر خاموشی نے اس خفیہ این ار او پر تصدق مہر ثبت کردی ہے ۔۔۔ اس بات سے آپ باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ نوازشریف کتنا اینٹی اسٹبلشمنٹ ہے ۔۔۔ اینٹی اسٹبلشمنٹ کی صرف اداکاری ہو رہی صاحب اداکاری ۔۔۔
جن لوگوں کو اب بھی نوازشریف کی ذات میں اینٹی اسٹبلشمنٹ نظر آرہا ہے، وہ تین بار لاحول پڑھ کر خود پر پھونکیں، تین دن لگاتار مسلسل ایسا عمل کرنے سے شیطانی اثرات ختم ہوں گے اور دماغ واپس ٹھکانے پر آجائے گا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :