شریفانہ میڈیا وار

منگل 6 مارچ 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان کی سیاست تبدیل ہوچکی ہے یہ گلی محلوں ملن ملان ،رکھ رکھاو اور پارٹی منشور سے نکل کر میڈیا و سوشل میڈیا منڈی میں داخل ہوچکی ہے،اب ہرسیاسی پارٹی اپنا سیاسی چورن فروخت کرنے کےلیے منڈی میں بھیجتی ہے پھر منڈی میں بیٹھا میڈیا سیٹھ اسکا ریٹ مقرر کرتا ہے اور پھر اسکو عوام میں فروخت کےلیے پیش کردیا جاتا ہے،میڈیا سیٹھ کا سب سے بڑا گاہک برسراقتدار پارٹی ہوتاہے کیونکہ وہ اپنے چورن کا اچھا ریٹ دے سکتا ہے جبکہ اسکے پاس بیچنے کے لیے بہت ساری آیٹمز ہوتیں ہیں (مثلا تمام ریاستی ادارے جو ایڈوٹائزمنٹ کے نام پرخزانے کا منہ کھول دیتے ہیں ) ہر آیٹم کی اچھی قیمت مل جاتی ہے لہذا سودا ہوجانے کی صورت میں میڈیا سیٹھ کا دھندہ اچھا چلتا رہتا ہے ۔

۔۔میاں صاحب بھی ایک پارٹی کے سربراہ کے ساتھ ملک کے وزیر اعظم تھے، اچانک ایک فیصلہ نے میاں صاحب کو نااہل قرار دے دیا، انکے سب سے بڑے سیاسی حریف عمران خان نے بھنگڑے ڈالنے شروع کردیے بھنگڑے تو بنتے تھے اس نے نوازشریف کو چاروں شانے چت کردیا تھا اب اسکا سیاسی پھکی بھی اچھا تھا اور مارکیٹ کا ماحول بھی سازگار تھا ۔

(جاری ہے)

لہذا میاں صاحب نے پنجاب ہاوس میں میڈیا منڈی کے تمام سیٹھوں کو دعوت دی اور اپنا اگلا ایجنڈا فروخت کے لیے پیش کردیا ،میاں صاحب کے میڈیا سیٹھ کے ساتھ پہلے ہی اچھے تعلقات تھے اور ابھی حکومت بھی انہیں کی تھی ۔

لہذا میڈیا سیٹھ کی تو جیسے لاٹری لگ گئی، انہوں نے اپنا ریٹ بڑھانے کے لیے میاں صاحب کے سیاسی چورن کی خامیاں بتانا شروع کردیں دیکھیں جی آپکا چورن اب اچھا نہیں رہا ۔ بہت بدنام ہوچکا ہے ، آپکا مخالف بڑھ چڑھ کر آپکے بزنس کو بدنام کر رہا ہے اس صورت حال میں اسکی فروخت بہت مشکل ہے "لیکن ناممکن نہیں "، گو کہ خریدار بہت سمجھدار ہوچکا ہے ،لیکن اب ہمیں سیاسی چورن بیچنے کے لئے ایک مکمل ایجنڈا سیٹ کرنا ہوگا ، اچھی پیکنگ ، رنگ ، روغن، تبدیل کرکے Hypocritical بنا کر پیش کریں گے ،اسکو پہلے صرف جی ٹی روڈ پر لاونچ کریں ،جیسے ہی یہ اخبارات اور ٹی وی سکرین کی زینت بنے آپ پارٹی کے سوشل میڈیا سیل کا بٹن آن کردیجیے گا وہ فٹا فٹ ہماری معاونت سے اس سیاسی پھکی کو نمک مصالحہ لگا کر فروخت کرنے میں دن رات ایک کردے ۔

جیسے ہی اس کمپین کو پذئرائی ملے گی اور فروخت میں اضافہ ہوگا آپ جتنی قیمت بڑھاہیں گے ہم مزید اس میں مختلف آیٹمز شامل کرتے جاہیں گے اور اچھے سیلز مین کے ذریعے وقت کی مناسبت سے اس پروگرام کو آگے بڑھاہیں گے ، پھر دیکھنا آپکی پارٹی کا منشور کیسے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرےگا،میاں صاحب نے کہا منظور ہے ۔۔۔ میڈیا سیٹھ نے لمبا سانس لیا اور کہا کہ میاں صاحب دیکھیں ناں جی اس وقت عمران خان ،بلاول ،سیمت بہت سے سیاسی سوداگرمارکیٹ میں موجود ہیں انکے پاس سیاسی چورون کی کوالٹی بھی اچھی ہے Competition بہت ہے لہذا کچھ ریٹ بڑھاہیں ہم سب اچھے سیلزمین کی ڈیوٹی لگاہیں گے جنکی عوام میں بہت قدروقیمت ہے جنکی بات پر لوگ اعتماد کرتے ہیں انکو اگر اس ایجنڈے میں شامل کرلیا جائے تو خدا گواہ ہے آپ سبکو بچھاڑ دیں گے ،میاں صاحب نے کہا کہ سب کی ڈیمانڈ لکھ کردیں ہم پوری کریں گے میڈیا سیٹھ نے لمبی لسٹ ترتیب دی جس میں پلاٹ ، گاڑی، بچوں سمیت غیرملکی وزٹ ،چند کمپنز کو سرکاری ٹھیکے،اور حج و عمرہ پیکج لازمی اور کچھ خاص لوگوں کو عبوری حکومت میں اچھا عہدہ اور بھرپور سرکاری اشتہارات کی بارش وغیرہ وغیرہ تھما دی،میاں صاحب نے سیکرٹری کو بلایا اور عملدرآمد کا حکم صادر کردیا،تمام سرکاری ادارے میڈیا سیٹھ کی لسٹ پرمن عن عمل کرنے لگے اور میاں صاحب کا پارٹی منشور نامی نیا چورن مارکیٹ میں لاونچ کردیا گیا ہے ، پارٹی منشور نامی سیاسی چورن بڑا زورشور سے فروخت ہو رہا ہے اور میڈیا سیٹھ میاں صاحب کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اخبار پر بڑی بڑی سٹوریز اور ٹی وی چیلنز کی سکرینیں ہروقت لال پیلی ہورہی ہیں ۔

بڑے بڑے میڈیا سیلزمین اپنے ٹاک شو میں منہ سے لمبی لمبی زبانیں اورجھاگ نکال کر ایمانداری سے حرام کی کمائی کو حلال کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔۔ قارئین اپنے کالم کے اختتام میں صرف چند حوالے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ کوشریفانہ میڈیا وار سمجھنے میں مدد ملے
احتساب عدالت میں فرانزک رپورٹ کے گواہ رابرٹ ریڈلی کے ویڈیو لنک کے بیان ریکارڈ کروایا جسکو کو پڑھے اور سمجھے بغیر ہی چند بڑے بڑے میڈیا چیلنز نے جان بوجھ کر پیٹنا شروع کردیا کہ رابرٹ نے تسلیم کیا کہ کیلیبری فونٹ 2005 میں ونڈوز وزٹا کا حصہ تھا، رابرٹ ریڈلی کا پورا بیان پڑھیں۔

اس نے کہا ہے کہ مائیکروسافٹ نے ونڈوز کا بیٹا ورژن صرف آئی ٹی ایکسپرٹس کیلئے ریلیز کیا تھا تاکہ وہ ٹیسٹنگ کرسکیں۔ بیٹا ورژنز صرف مخصوص ٹیسٹنگ کمپنیز اور انفرادی لوگوں کو جاری کیا گیا اور یہ کمرشل استعمال کا لائسنس ہرگز نہیں تھا۔ ہوا یوں کہ متحرمہ مریم صاحبہ نے اصل ڈاکومنٹس غائب کرکے ان کی فوٹوکاپیاں عدالت میں جمع کروائیں اور کہا کہ اوریجنل ڈاکومنٹس گم ہوچکے ہیں۔

ان ڈاکومنٹس کی تاریخوں کو تبدیل کرکے 2009 کی بجائے 2006 کردیا گیا تاکہ پانامہ لیکس کے ڈاکومنٹس کے ساتھ میچ ہوسکیں۔ جب یہ دونوں ڈاکومنٹس کی فوٹوکاپیاں لندن میں فرانزک لیب بھجوائی گئیں تو انہوں نے جو نتائج اخذ کئے وہ یہ تھے کہ ڈاکومنٹس میں استعمال ہونے والا فونٹ کیلیبری ہے جو کہ 31 جنوری 2007 کے بعد کمرشلی طور پر متعارف ہوا، جبکہ ڈاکومنٹس کی تاریخ 2006 کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ڈاکومنٹس بعد میں لکھے گئے لیکن تاریخ پرانی ڈالی گئیں۔

فوٹو کاپیاں نوٹری پبلک سے تصدیق کروا کر انہیں پن کے ساتھ سِیل کردیا جاتا ہے لیکن ان ڈاکومنٹس کی اوریجنل دکھا کر لندن کے نوٹری پبلک سے تصدیق کروائی گئیں اور پھر ان سیلوں کو توڑ کر اصل فوٹو کاپیوں کی جگہ وہ فوٹو کاپیاں لگا دی گئیں جن میں تاریخیں تبدیل کی گئی تھیں۔ فرانزک رپورٹ میں ان سیلوں کو توڑنے کے شواہد تک رپورٹ میں درج ہیں رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ دو علیحدہ ڈاکومنٹس تھے لیکن ان میں ہونے والے دستخط اور ہاتھ سے لکھے گئے الفاظ ہو بہو ایک دوسرے کی کاپی تھے جو کہ ٹیکنیکلی ناممکن ہے۔

گواہ نے فرانزک رپورٹ کے مطابق گواہی دی لیکن میڈیا نے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی خبر چلائی ۔۔۔۔ تین بجے کا وقت تھا میں اپنے نیوز روم میں بیٹھا نیوز بلٹین سننے لگا ، ایک دم ٹی وی چینلز کی سکرین سرخ ہوئی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بنی گالا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرنے لگے ، دو منٹ کے بعدچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی ہسپتال کے افتتاح پر خطاب شروع کردیا اور پانچ منٹ کے بعد مریم نواز شریف نے سرگودھا میں ہزار پندرہ سو ورکر سے خطاب شروع کردیا۔

۔۔ میڈیا سیٹھ نے اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے عمران اور بلاول کو صرف ایک گھنٹے میں پانچ سے دس منٹ دیے جبکہ مریم کو چالیس منٹ لائیو کوریج دی گئی ۔ آپ اندازہ لگاہیں اس میڈیا وار کا کہ ایک جانب ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہیں جبکہ دوسری جانب ایک ایسی خاتون ہے جسکی صرف اتنی پہچان ہے کہ وہ نوازشریف کی بیٹی ہے ، میڈیا سیٹھ میاں صاحب کے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہا ہے اور عوام کو ورغلانے کا بزنس پورے عروج پر ہے۔

ہرنیوز چینلز کے بلٹین کا دورانیہ 45منٹ ہوتا ہے جب سے نوازشریف کی نااہلی ہوئی ہے ہرچینل کے بلٹین میں کبھی دس منٹ اور کبھی پندرہ منٹ تمام پارٹیز اور عوامی مسائل کو دیے جاتے ہیں جبکہ باقی پورا بلیٹن ال شریف کے بیانیے کوپرموٹ کرنے میں صرف کیا جا رہا ہے،ہر گھنٹے بعد کی ہیڈ لائن میں 70فیصد شریف خاندان ۔جبکہ 30فیصد پورا پاکستان کو کوریج دی جارہی ہے ۔

آپ اگر ہفتہ سات دن کی میڈیا کوریج کو دیکھیں تو پانچ دن شریف خاندان جبکہ 2 دن باقی پاکستان ۔۔۔ اخبارات کے مین پیچ اورفرنٹ سٹوریز پر بھی شریف فیملی کا قبضہ ہے ۔۔۔ آپ اگرغورکریں تو۔ ہرنیوزبلیٹن ،ٹاک شو، اخبارات، کی خبروں اور ٹائمنگ کا جائز لیں آپ میری بات کی تائید کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔۔
ن لیگ کا میڈیا وار سرچڑھ کر بول رہا ہے ۔ بلکہ یوں کہوں کہ سرمایا بول رہا ہے صحافتی اقدار گئی ہیں تیل لینے ۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :