ایک دن مُنّے مداری کے ساتھ

بدھ 28 فروری 2018

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

ہم صبح کے ساڑھے گیارہ بجے پاکستان کی قدیم سیاسی جماعت کے نوزائیدہ چیئرمین مُنّے مداری صاحب سے ملنے ان کے عالیشان محل پہنچے۔ محل کے مرکزی دروازے پر جھومتے ہوئے جانثار ان نے ہمارا استقبال کیا۔ ہم جانثار ان کے گھیرے میں آگے بڑھے تو دالان میں مُنّے مداری کی چیف اتالیق سینیٹر صاحبہ ” دِلا تیر بجا “ کی دُھن پر ورزش کر رہی تھیں۔

ہمیں دیکھتے ہی ہماری طرف آئیں اور خوش آمدید کہا۔ ڈرائنگ روم میں مُنّا صاحب آن لائن تھے اور ایکس باکس پر انگلینڈ میں موجود دوستوں کے ساتھ وڈیو گیم کھیل رہے تھے۔ مُنّا صاحب کے قریب ہی ان کی غیر ملکی آیا چوکو پاپس اور فل فیٹ دودھ لیئے کھڑی تھی، جیسے ہی مُنّا ٹی وی اسکرین پر تیر چلا کر اپنے دشمن کا خاتمہ کرتے تو مر سوں مرسوں کا نعرہ لگاتے ہوئے مُنہ کھولتے اور آیا فوراً ایک چمچ مُنّے کے مُنہ میں ڈال دیتی ۔

(جاری ہے)

ہمارے کیمرہ مین کے فلم بنانے کے دوران مُنّے کی اتالیق سینیٹر صاحبہ نے قریب رکھے نور پور دودھ کو گلاسی میں ڈالااور مُنّے کے مُنہ کے ساتھ لگا دِیا، مُنّے نے بُرا سا مُنہ بنایا مگر فوراً ہی ٹی وی اسکرین کی طرف سے آواز آئی کھپے کھپے اور مُنّا فوراً ہی کُھل کے مسکرا پڑے، پتا چلا کہ سب سے بھاری مداری بھی آن لائن ہیں اور وڈیو گیم میں پنجاب فتح کر رہے ہیں ۔

اتالیق کے توجہ دِلانے پر مُنّے نے ہائے انکل! کہ کر ہماری طرف ہاتھ ہِلایا۔ اتالیق نے ہمیں بتایا کہ مُنّا صاحب ناشتہ کر رہے ہیں اور ناشتے سے فارغ ہوتے ہی لانچ ہو جائیں گے۔ ناشتے اور وڈیو گیم سے فارغ ہوئے تو ان کے میک اپ آرٹسٹ پپو نشیلی آچکے تھے۔سینیٹر اتالیق نے پپو کو ہدایات دیں اور خاص طور پر کہا کہ ”مُنے کی بھنویں تیر کمان ہونی چاہئیں میری طرح“۔

میک اپ سے فارغ ہوکر مُنّا مداری ایک بار پھر لانچ ہونے کے لئے تیار تھے، ہماری طرف آئے اور آتے ہی دھاڑنا شروع کردیا ’کل بھی زندہ تھا ، آج بھی زندہ ہے‘ ۔ اتالیق کے سمجھانے پر ان کے اوسان بحال ہوئے۔ ہم نے پوچھا ’آپ نوزائیدہ لیڈر ہیں صوبے میں میں آپ کی حکومت ہے مگر آپ کچرے کا کوئی نوٹس نہیں لیتے‘۔ بولے ’ شریفس کے حکومت میں بجلی نہیں آتا، کل بھی زندہ تھا ، آج بھی زندہ ہے‘ ۔

اتالیق نے مُنّے کو بتایا کہ لنچ کے بعد پارٹی کے شریک چیئرمین سب سے بھاری مداری صاحب مختصر ملاقات کے لئے تشریف لائیں گے۔ پر تکلف لنچ میں برگرز اور پیزا کے علاوہ فش اینڈ چپس کا بھی انتظام تھا۔ بھاری مداری صاحب تشریف لے آئے، ان کے ہاتھوں میں چوبیس قیراط سونے کی خوبصورت اینٹیں تھیں اور وہ ان اینٹوں کو بجائے جارہے تھے۔ بھاری مداری صاحب نے چھوٹے مداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’ ذہین لڑکا ہے انٹرویو میں خیال رکھنا‘۔

بھاری صاحب کے جانے کے بعد ہم نے مُنّے مداری سے پوچھا ’ تھر میں بے شمار بچے مر رہے ہیں اور آپ کی حکومت کچھ نہیں کر رہی‘ ۔ مُنّا پھیپھڑے پھاڑ کر چیخے ’ شوباز! پنجاب میں اورنج ٹرین کیوں آیا، کل بھی زندہ آج بھی زندہ ‘ ۔ اچانک ایک غلام نما جیالا ہانپتا ہُوا آیا کہ چووّل ٹی وی پر ٹِکر چل رہا ہے پنجاب میں موٹر سائیکل کی ٹکر سے ایک بکری کی وفات ہوگئی ہے یہ سُنتے ہی ماحول میں جوش پیدا ہوگیا، فوراً اسکرین کو ٹی وی موڈ پر سُوِچ کیا گیا ، اسی اثنا ء میں مُنّے کی چھوٹی ہمشیرہ کا میسج آگیا کہ ’ہیش ٹیگ ناکام لیگ‘ کا ٹرینڈ بنائیں اور ٹویٹ کریں۔

مُنّے صاحب کی اتالیق فوراً ٹوٹر میسیج ڈرافٹ کرنے میں مصروف ہو گئیں۔مُنّے صاحب نے اشارہ کیا اور سینیٹر اتالیق نے ’ شوباز استعفیٰ دو ‘ کا ٹویٹ کر دِیا۔
ہم نے مُنّے مداری سے پوچھا ’ ترقی کے لئے آپ کا وژن کیا ہے؟‘ بولے ’ ہم سرکاری نوکریاں بانٹیں گے، بانٹیں گے ، بانٹیں گے‘۔
صوبے کے نظریاتی کارکنوں سے ملاقات کی اور نظریے کے مطابق ان کی درخواستوں پر موقع پر ہی ان کو سرکاری نوکریاں،سرکاری پرمٹ اورسرکاری خزانے سے مالی امداد دینے کی ہدایات جاری کیں اور وزیر اعلیٰ کو فوری کارروائی کا پیغام لکھوایا۔


دوست سے ملنے اسنوکر کلب پہنچے۔ خود بھی دو بازیاں لگائیں۔ہم نے دوست سے پوچھا مُنّے کو کیا پسند ہے ؟ دوست نے بتایا ” مُنّے کو بیس پسند ہے اور کیش پسند ہے“۔
شام کو پنجاب سے آئے ہوئے باسی جیالوں کے کنونشن سے خطاب کرنا تھا۔ لگشری گاڑیوں کے قافلے میں ہال میں پہنچے۔اسٹیج پر ایک معروف مہا باسی جیالا ہاتھ میں مائیک پکڑے ایل پی جی کے قانونی پہلووں پر روشنی ڈال رہے تھے، ان کے ارد گرد ایل پی جی کی بُو پھیلی ہوئی تھی۔

ہال میں موجود باسی جیالے ’پٹو دے نعرے‘ پر دھمالیں اور بھنگڑے ڈال رہے تھے۔ مُنّے چیئرمین کو دیکھتے ہی مہا باسی جیالے نے مائیک میں ’ایک مداری سب پہ بھاری‘ کے نعرے لگانے چاہے ، مُنّے نے گھُور کر دیکھا اور وہ فوراً ’ پٹو دے نعرے‘ شروع ہوگئے۔ مُنّے مداری نے کف کے بٹن کھول دیئے ، مُنہ سے بھی کف نکلنے لگی۔ مُنّے نے باسی جیالوں سے بڑا انقلابی خطاب کِیا، انہوں نے کہا مرسوں مرسوں مِل نہ ڈیسوں نہ ڈیسوں شوگر مِل نہ ڈیسوں ، انہوں نے انکل کپتان اور انکل انگلستان کو بھی آڑے ہاتھوں لِیا۔

خطاب کے دوران ہی لوٹ مچ گئی اور جیالوں نے کھانے پر یلغار کر دی۔ ہمارے ہاتھ ایک بھی بوٹی نہ آئی۔سینیٹر اتالیق نے تسلی دی اور بتایا کہ رات کا کھانا پھپھو کٹنی کے گھر ہے۔ ہم مُنے مداری صاحب کے ساتھ پھپھو کے گھر پہنچے۔ اُ ن کے ڈرائنگ روم میں فرنٹ رو میں بہت سے مین بیٹھے ہوئے تھے ، جن کے ہاتھوں میں بریف کیس بھی تھے ۔ سارے فرنٹ مین، جئے مُنّا کے نعرے لگا نے لگے ۔

پھپھو نے مُنّے کی پسند کا کھانا بنوایا تھا۔ کھانے میں لندن فرائیز، چکن نگٹس، نوڈلز ، شوارما اور اسٹرابیری سمودھی بہت مزیدار تھے۔ پھپھو نے مُنّے کو ان کی والدہ کے شہر میں کئے گئے ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دی اور بتایا کہ سو ارب روپے کی لاگت سے شہر کی کئی سڑکوں کے گڑھوں کو مٹی ڈال کر بھر دیا گیا ہے ، گٹر وں سے نکلے پانی پر بھی ہر مہینے سپرے کروایا جاتا ہے اور گاوٴں اللہ بخش کے پرائمری اسکول میں پانی کی ٹنکی بھی رکھوادی گئی ہے۔ پھپھو نے بتایا کہ اگرچہ ہمارے ووٹ پکے ہیں پھر بھی عوام کی خدمت کے لئے ہم نے یہ سب کام کئے ہیں۔ مُناّ مداری بہت خوش تھے، انہوں نے پرجوش ہوکر کہا یہ ہے ہمارا وژن! اور ہم نے ان سے اجازت چاہی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :