مایوسی کے سائے

پیر 19 فروری 2018

Hussain Jan

حُسین جان

پاکستان کی اکثریت مایوسی کا شکار ہے۔ لوگ اپنے سے بہتر انسانو ں کی طرف حسرت بھری نگاؤں سے دیکھتے ہیں ۔ نوجوان رات ورات کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھتے ہیں۔ جب وہ کامیاب لوگوں کی دیکھتے ہیں تو فورا اُن جیسا بننے کے منصوبے بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑئے آدمی کو دیکھ کر اُس جیسا بننے کی خوائش رکھنی چاہئے کہ اُسی میں ترقی کا راز پنہاہ ہے۔

مگر ہمارے نوجوان بڑئے لوگوں کی ترقی کے پیچھے اُس انتھک محنت اور مشکل حالات کو نہیں دیکھتے جو بڑئے لوگوں نے برداشت کیں۔ آنکھوں دیکھی مثال اُس عمل کی یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ میں ایک نیا چہرہ جو دن دُگنی رات چگنی ترقی کر رہا ہے وہ ہے بابر آعظم ۔ کہنے کو تو یہ لڑکا کامران اکمل اور عمر اکمل کا چچا زاد بھائی ہے ۔

(جاری ہے)

اور ہوسکتا ہے بہت سے لوگ سوچ رہے ہوں کے اس کے آگے آنے میں تایازاد بھائیوں کا ہاتھ ہوگا جبکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں۔

میں چشم دید گواہ ہوں کہ یہ لڑکا اتنا بڑا کرکٹر کیسے بنا۔ کچھ سال پہلے تک میں اُن کے گھر پڑھانے جاتا تھا۔ اور میں نے دیکھا کہ یہ لڑکا کرکٹ میں اتنی محنت کرتا ہے جس کی مثال مشکل سے ملتی ہے۔ صبح سادق سے لیکر دوپہر تک اور پھر سپہر سے لیکر شام اُس کا کام صرف اور صرف کرکٹ کھیلنا ہوتا ہے جو کہ ایک محنت طلب کام تھا۔ اپنی اسی محنت اور خدادا صلاحیتوں کے بل بوتے پر آج وہ ایک بڑا کرکٹر بن چکا ہے۔

لیکن دیکھنے والے لوگ صرف اُس کو میچ میں رنز بناتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ویسا بننے کی خواب دیکھنے شروع کر دیتے ہیں۔ لہذا اگر ویسا بننا ہے تو محنت کرنی پڑنی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کامیاب بننے کے لیے بہت سے لوگ مختلف کتابیں اور لیکچرز سنتے ہیں۔ آج کل بہت سے دانشور لوگوں کو کامیاب انسان بننے کے لیکچرز دے رہے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ ان بیانوں اور کتابوں سے آپ ایک حد تک ہی استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔

اس سے آگے عمل اور محنت شروع ہو جاتی ہے۔ جو آپ کو ترقی کے زینوں پر ڈال دیتی ہے۔ ہمارے ہاں لوگ ایسا کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے اُن کی پرسنیلٹی پر کوئی فرق نہ پڑئے ۔ جیسے کہ اگر کو طالب علم بی اے پاس کر گیا ہے تو اُس کی کوشش ہو گی کہ یا تو سرکاری نوکری مل جائے یا پھر کسی دفتر میں کام کرنے لگ جائے گا۔ نجی کپمنیاں محدود تنخواہ پر بہت زیادہ کام لیتی ہیں اور ترقی کے مواقع بھی محدود ہیں۔

اگر یہی بچے ٹیکنکل فیلڈ کی طرف یا اپنا چھوٹا موٹا کاروبار کرنے کی طرف آئیں تو بہتر مستقلب اُن کو ویلکم کرنے کے لیے باہیں پھیلائے کھڑا نظر آئے گا۔
اپنے چھوٹے سے کاروبار کی مثال ہم یوں لے سکتے ہیں کہ ایک ہوتا ہے کثرت، اور دوسرئے برکت۔ اگر آپ نے کبھی غور کیا ہو تو پتا چلے کہ کتیا ہمیشہ 6یا 7بچے دیتی ہے مگر اس کے باوجود آپ کو گلی محلوں میں کتے دیکھائی نہیں دیتے ۔

اور اگر موجود بھی ہوں تو وہ انہتائی زلت بری زندگی گزار رہے ہوں گے۔ دوسری طرف ، پھیڑ، بکری ، گائے وغیرہ کو دیکھ لیں یا ایک یا زیادہ سے زیادہ دو بچے دیتے ہیں۔ اور ہر سال عید قرباں اور روزانہ قصائیوں کے ہاتھوں زبحہ بھی ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود ان کی تعداد کم نہیں ہوتی۔ اور نا ہی آپ کو یہ جانور آوارہ پھرتے نظر آیں گے۔ جس جس کے پاس یہ جانور ہوں وہ ان کو بچوں کی طرح رکھتا ہے۔

یہی حال کاروبار میں ہے اگر آپ چھوٹے پیمانے پر بھی کاروبار شروع کریں گے تو ہوسکتا ہے وہ کثرت نہ ہو لیکن برکت ضرور ہو گی ۔ اور تھوڑے ہی وقت میں آپ برکت والی کثرت کے مالک بن جائیں گے۔
ہم لوگ سوچتے رہتے ہیں کہ حکومتیں ہی اس معاملے میں کچھ کریں۔ بے روزگاری صرف ہمارے ملک ہی نہیں بلکہ عالمی مسلئہ ہے اور اسے ختم سب لوگ مل کر ہی کر سکتے ہیں۔

چین کی مثال ہمارے سامنے ہیں۔ اُنہوں نے ہر گھر میں چھوٹی چھوٹی فیکٹریاں لگوا دیں۔ جس سے ترقی کے ساتھ ساتھ خوشحالی بھی آئی۔ ہمیں اپنی راہیں خود چننا ہوں گی۔ اپنے لے مواقع خود تلاش کرنے ہوں گے۔ اتنے بڑے ملک میں بہت سے مواقع موجود ہیں بس اُن کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔ آپ آغاز پھل بیچنے سے کر سکتے ہیں۔ آپ دال چاول سے شروع کر سکتے ہیں۔ اگر تھوڑا سا سرمایا موجود ہے تو ٹریڈنگ کر سکتے ہیں۔

مارکیٹ سے تھوڑا سا سامان اُٹھائیں اور دُکانوں پر سپلائی کرنا شروع کر دیں۔ پاکستان میں موٹر سائکلیں کافی سست مل جاتی ہیں۔ آپ اُن کو استعمال کر سکتے ہیں ، سردیوں میں انڈے سپلائی کریں۔ گرمیوں میں شربت سپلائی کریں ۔ کہنے کا مطلب بہت سے کام ایسے ہیں جو آپ کرسکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے شروع شروع میں مشکلات پیدا ہوں لیکن آنے والا وقت اچھا ہو گا۔

یہ مت سوچھیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ بس اپنی لگن میں لگے رہیں ایک وقت آئے گا آپ بڑئے انسان بن جائیں گے۔ لیکن اُس کے لیے آپ کو کہیں نہ کہیں سے آغاز کرنا پڑئے گا۔
پاکستان میں آج بھی ہنر مند افرادکی کمی ہے۔ آپ تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوئی ہنر سیکھ سکتے ہیں ۔ ٹھیکدار بن سکتے ہیں۔ آپ کپڑئے سینا سیکھیں ۔ Artifical جیولری بنانا سیکھیں ۔ کہنے کا مطلب کچھ کریں مایوسی کو دور کریں۔ ہمت سے کام لیں اسی سے آپ بہتر اور آسان زندگی گزار سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :