اب بھی موقع ہے

جمعرات 15 فروری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

انسانوں کے گناہ جب بڑھ جاتے ہیں توپھرقدرت کی طرف سے بھی آزمائشوں اورامتحانات کاسلسلہ شروع ہوجاتاہے،آزمائشوں کے بعدبھی اگرانسان گناہوں اورسرکشی سے بازنہ آئے توپھرایسے ہی آزمائشوں اورامتحانات کوعذاب میں بدل دیاجاتاہے،تاریخ کے اوراق سرکشی کرنے والی قوموں کی تباہی اوربربادی کی داستانوں سے بھرے پڑے ہیں ۔ اس سے پہلے جوبھی قوم سرکشی پراترآئی وہ ذلیل اوررسواہونے کے ساتھ تباہی اوربربادی کے جھٹکوں میں فنابھی ہوئی،قوم نوح،قوم لوط جیسی سرکش قوموں کاآج دنیامیں نام ونشان تک نہیں،اللہ کریم ہرانسان چاہے وہ مسلمان ہو یاکافر۔

۔ہرانسان سے سترماؤں سے بھی زیادہ پیارکرتاہے۔ شائدنہیں یقینناًاللہ پاک اسی محبت کی وجہ سے اپنے ہر بندے کومہلت پرمہلت اورڈھیل پرڈھیل دیتاہے ۔

(جاری ہے)

لیکن باربارکی مہلت اورڈھیل کے بعدبھی جب اللہ کے بندے سرکشی،بغاوت اورگناہوں سے بازنہیں آتے توپھراللہ ان کوزمین میں دھنسادیتاہے۔فرعون جیسے سرکشوں کی مثالیں اورڈھانچے ہمارے سامنے ہیں۔کہتے ہیں جہاں اکثریت گناہوں کی دلدل اورسرکشی کی لت میں مبتلاہوجائے وہاں کی اقلیت کوبھی پھرتباہی اوربربادی سے کوئی نہیں بچاپاتا۔

یعنی جہاں اللہ کی نافرمانی ،چوری،ڈکیتی،لوٹ مار،جھوٹ ،فریب ،دھوکہ،قتل وغارت،زناء اورحق تلفیاں عام ہوجائیں وہاں پھرکوئی نہ کوئی عذاب ضرورآتاہے اوراس عذاب سے پھروہاں کے تہجدگزار،عابد،متقی اورپرہیزگاربھی محفوظ نہیں رہتے۔ آج بھی گناہ ہمارے ہیں لیکن متقی ،پرہیزگاراورہمہ وقت اللہ کے سامنے سربسجودہونے والے لوگ اورچرندپرندہماری وجہ سے مجموعی عذاب ،آزمائش اورامتحانوں سے گزررہے ہیں ۔

آج ہم دوسروں کولیکچرتوبڑے دیتے ہیں لیکن اپنے گریبانوں میں ذرہ بھی نہیں جھانگتے۔دودھ میں پانی ،شہدمیں چینی،دیسی گھی میں ڈالڈا،چائے میں رنگ،گوشت میں اوجڑی ڈالنے کے ساتھ وہ کونسے گناہ ہیں جوہم نہیں کررہے۔۔؟ دودھ ،شہد، گھی ،چائے،گوشت سمیت دیگراشیائے ضروریہ میں ملاوٹ کرناکیایہ گناہ اورسرکشی نہیں۔۔؟اللہ کریم توفرماتے ہیں کہ جوچیزتم اپنے لئے پسندکرووہ اپنے بھائی یعنی دوسرے مسلمان کے لئے بھی پسندکرو۔

مگرافسوس آج اس ملک میں مسلمانی تودورسگابھائی بھائی کاخون چوس رہاہے۔دام پورے لیکرکسی کودونمبرچیزتھماناکہاں کاانصاف اورکونساقانون ہے ۔؟آج کراچی سے گلگت اورپشاورسے کشمیرتک ہم میں اکثریت نے جعل سازی ،لوٹ ماراورجھوٹ وفریب میں دنیاکوپیچھے چھوڑدیاہے۔آج گلی اورمحلے کی دکان پرجانے والے لوگ بھی اللہ سے دعامانگتے ہیں کہ یااللہ اشیائے ضروریہ کے نام پرزہربیجنے والوں سے مجھے بچا۔

وہ تاجرجن کوچودہ سوسال پہلے اللہ کے محبوب نبی آخرالزمان نے یہ خوشخبری سنائی تھی کی دیانت داراورامانت دارتاجرقیامت کے روزشہداء اورصدیقین کے ساتھ اٹھائے جائیں گے وہ تاجردنیاکی حرص ،مال اوردولت کمانے کے چکرمیں آج اس طرح اندھے ہوچکے ہیں کہ دیانت اورامانت اوراس عظیم خوشخبری کو وہ سرے سے ہی بھول گئے ہیں ۔کیاہمیں مرنانہیں ۔؟کیایہ دکانیں اوریہ بازاراسی طرح ہمارے رہیں گے۔

؟کیاہم اسی طرح نوٹ گنتے اورلوگوں کودھوکے دیتے رہیں گے۔۔؟نہیں ہرگزنہیں ۔دنیاسے تودوپاؤں اوردوہاتھ وہ بھی گئے جوسینہ چوڑاکرکے کہتے تھے کہ یہ دنیاہماری ہے اورہم ہی یہاں رہیں گے ۔کیاہم فرعون کے انجام کوبھول گئے۔۔؟فرعون کاڈھانچہ توآج بھی چیخ چیخ کرہمیں پکاررہاہے کہ زمین پراکڑکرچلنے والوذرہ ایک منٹ کے لئے میراانجام بھی تودیکھو۔

یہ دنیا،مال ودولت،یہ خزانے،قیمتی بنگلے یہ کسی کے نہیں۔۔؟ اس زمین نے اگرمال ودولت کے انبارجمع کرنے والے قارون کولمحے میں نگلاتوہم کس باغ کی مولی ہیں کہ ہم ذرے جتنے اپنے اس مال اوراسباب کویااپنے آپ کو بچاسکیں گے۔۔؟ دوسروں کی طرف انگلی اٹھاکرتوہمکہتے ہیں کہ اللہ سے ڈرویااللہ کاتھوڑاخوف کرولیکن ہم خودخداکاخوف نہیں کرتے۔کیاہمیں خوداللہ سے نہیں ڈرناچاہئیے۔

۔؟کہنے کوتوہم سب مسلمان اوربڑے پرہیزگارہیں لیکن اکثرکام ہمارے مسلمانوں والے نہیں،اپنے ایک روپے کے فائدے کے لئے دوسرے کوہزاروں کانقصان دیتے ہوئے ہمیں اللہ یادنہیں رہتا۔دولت کمانے کے لئے مضرصحت اشیاء کے طورپرزہربیجنے کیلئے کسی کی زندگی کوداؤپرلگاتے ہوئے ہمارے نہ دل کانپتے ہیں اورنہ ہی ایک لمحے کے لئے کبھی ہمارے ہاتھ لرزتے ہیں۔

۔؟اپنے جہنم کو بھرنے کے لئے دوسروں کے ہاتھ سے ہم ان کے معصوم بچوں کانوالہ توچھینتے ہیں لیکن ہم کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اگرکسی نے اس طرح ہمارے ہاتھوں سے ہمارے معصوم بچوں کانوالہ چھیناتوپھرہماری کیاحالت ہوگی۔۔؟ آج اس ملک میں لوٹ مارکاایک بازارگرم ہے ،ہرشخص اپنے فائدے اورفکرمیں مگن ہوکردوسرے کوڈس رہاہے۔تاجراپنے جگہ،افسراپنی جگہ،صحافی اپنی جگہ ،ٹیچراپنی جگہ ،ڈاکٹراپنی جگہ ،سیاستدان اپنی جگہ اورحکمران اپنی جگہ ،جس کاجتنابس چلتاہے وہ دوسرے پروارکرکے انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹتاہے۔

آج ملک کے حکمران چواورڈاکوہوں وہاں کے عوام کوپھرہروقت بچاؤکی فکررہتی ہے ۔آج اس ملک کاہرشخص چوروں،ڈاکوؤں،قاتلوں،راہزنوں ،گرانفروشوں،لٹیروں،ناجائزمنافع خوروں اورظالموں سے بچاؤکے راستے تلاش کرتاپھرتاہے۔ادنیٰ سے لے کراعلیٰ افسراورگلی محلے کے ایک ممبرسے لیکراعلیٰ حکمرانوں تک کسی کوعوام کی کوئی فکرہے نہ خداکاکوئی خوف۔پولیس اہلکاروں سے لے کرفوڈانسپکٹروں تک اورٹی ایم اے کے بھتہ خوروں سے لے کرانتظامی نگہبانوں اورمقامی عوامی نمائندوں تک ہرشخص چوروں،ڈاکوؤں،راہزنوں ،گرانفروشوں اورذخیرہ اندوزوں سے مک مکاکرکے اپنافرض اداکررہاہے۔

فوڈانسپکٹروں سمیت ہمارے یہ دیگرافسراورحکمران اگرخداکاخوف کرکے بھتے لینے اورمال کمانے کی بجائے اپنافرض ایمانداری سے اداکرتے توآج اس ملک میں اس طرح کی لوٹ مارکبھی نہ ہوتی ۔مگرافسوس انہی افسروں اورحکمرانوں کی وجہ سے آج اس ملک میں غریب کاجینامحال ہوگیاہے ۔جس چیزکی اپنی قیمت دس روپے ہواس کویہاں چالیس اورپچاس روپے میں بیچناکوئی مسئلہ اورمشکل نہیں ۔

فوڈانسپکٹراوردیگرذمہ داران توسودوسوروپے لیکراپنی جیب گرم کرلیتے ہیں لیکن پھرانہی سودوسوکی جگہ پرغریب عوام کوہزاروں روپے دینے پڑتے ہیں ۔اب تک جوہواسوہوا،اب ہم سب کواجتماعی طورپراپنااپنامحاسبہ کرکے راہ راست پرآجاناچاہئے۔یہ دنیاہماری نہیں نہ ہی ہم سے کسی نے یہاں ہمیشہ رہناہے ۔ہماری آنکھوں کے سامنے ہزاروں اورلاکھوں لوگ آئے اورگئے۔

آخرایک دن ہم نے بھی جاناہے۔روزمحشراگرکوئی اٹھ کراپنی کسی حق تلفی یاہماری کسی ظلم ،زیادتی اوربے انصافی پرہماراگریبان پکڑلے تووہاں پھرہماری کیاحالت ہوگی ،اس دنیامیں ہم جوکچھ بھی کررہے ہیں اس کاجواب ہم سب نے وہاں دیناہے ۔وہاں نہ نوازکی حکومت ہوگی نہ زرداری کی صدارت۔وہاں یہ عمران خان ،طاہرالقادری ،اسفندیاراورچوہدری شجاعت بھی کسی کے کام نہیں آئینگے وہاں صرف بندے کے اپنے اعمال ہی کام آئیں گے ۔

اب ذرہ سوچواگراعمال میں گرانفروشی،ذخیرہ اندوزی ،بھتہ خوری،چوری،ڈکیتی ،راہزنی،ظلم اوربے انصافی کے سواکچھ ہوہی نہیں توپھروہاں کیاہوگا۔۔؟اس لئے اب بھی وقت ہے کہ تاجروں سے لے کرسرکاری اہلکاروں اورافسروں تک چاہے وہ پولیس ہوں،فوڈانسپکٹرہوں ،ٹیچرہوں ،ڈاکٹرہوں یاکوئی اور،سب کوخداکاخوف کرکے گرانفروشی،بھتہ خوری ،ظلم اوربے انصافی کے یہ گناہ چھوڑدینے چاہئیں ۔

پولیس افسران،تاجر،فوڈانسپکٹر،منتخب ممبران ،صحافی ،ٹیچر،ڈاکٹر،سیاستدان اورحکمران اگرایمانداری اورامانت داری کامظاہرہ کرکے اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نہیں نبھائیں گے توپھرکل قیامت کوان سب کے گریبان اورغریبوں ،مظلوموں،بے کسوں اوربے سہارالوگوں کے ہاتھ ہوں گے،جن سے جان چھڑاناپھران میں سے کسی کے بھی بس کی بات ہرگزنہیں ہوگی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :