ووٹ کی عزت اور سیاسی حکمران

بدھ 7 فروری 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان کا مستقبل اور اداروں کی مضبوطی حقیقی جمہوری تسلسل میں ہی پہناں ہے حقیقی کا لفظ اس لیے استعمال کیا کہ جو جمہوری نظام رائج ہے یہ چند خاندانوں ۔طاقت ور اسٹبلشمنٹ کا یرغمال ۔خامیوں ،کمزوریوں ،مفادپرستوں اور جمہوری روایات سے محروم ایک نامولود بچہ ہے جس نے ابھی جوان ہونا ہے اس بچے کی جمہوری اقتدار پر پرورش ہم سب پاکستانیوں کی اہم ذمہ داری ہے صرف سیاست دانوں پر یہ ذمہ داری ڈالنا مناسب نہیں کیونکہ جب تک عوام سیاست دانوں کی بہترفلڑیشن نہیں کرے گی اور اداروں کو لیڈر بنانے،گہرانے،سے نہیں روکے گی یہ بچہ جمہورہ جوان نہیں ہوگا بلکہ اپاہج ہوجائے گا ،، قارئین اگرہم تجزیہ کریں اپنے موجودہ سیاسی لیڈران کے جمہوری قول و فعل کا تو آپ بہتر فیصلہ کریں گے کہ آپکے ووٹوں سے منتخب قیادت پارلیمنٹ اور اپکے ووٹ کو کتنی عزت دیتی ہے ۔

(جاری ہے)

نااہلی کے بعد نواز شریف کو ووٹ کی عزت اور پارلیمنٹ کی بالادستی یاد آگئی ہے اور لگ رہا ہے وہ اگلا الیکشن ووٹ کی طاقت اور پارلیمنٹ کی بالادستی پرلڑنے جا رہے ہیں، یہ وہی نواز شریف ہیں جو قومی اسمبلی میں اپنے ساڑھے چار سالہ دوراقتدار میں صرف 15مرتبہ تشریف لے گئے،جبکہ ہاوس آف فیڈریشن یعنی (سینٹ) میں صرف ایک مرتبہ،دوسری جانب عمران خان صاحب قومی اسمبلی میں اب تک صرف 37 مرتبہ گئے ہیں ، پنجاب میں پچھلے 9سال سے شہباز شریف حکمران ہیں وہ 2013سے اب تک 26مرتبہ جبکہ 2008سے 2013تک 32مرتبہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں تشریف لائے،پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم ہو یا وزیر اعلی وہ ایوان کو اہمیت دیتے ہوئےاجلاس کا حصہ ضرور بنتے ہیں لیکن انہوں نے جمہوریت کو بزنس بنا رکھا ہے ،پرویز خٹک بھی ایوان کو اہمیت دیتے ہیں اور اجلاس کا حصہ بنتے ہیں ۔

۔۔ آپ کو معلوم ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی عوام کے منتخب کردہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں۔۔۔اور ریاست کی تمام اسمبلیاں عوام کی نمائندہ ہیں،لیکن ان اسمبلیوں کی عزت جتنی آپ کے حکمران کرتے ہیں انکی حاضری سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔۔
میں پچھلے 10سال سے پنجاب اسمبلی کی رپورٹنگ کررہا ہوں ساڑھے 9سال سے شہباز شریف وزیراعلی ہیں آج نوازشریف اور شہباز شریف ووٹ کی عزت کا نعرہ لیکر عوام میں نکلے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ خود ووٹ کی کتنی عزت کرتے ہیں ۔

۔ نوازشریف جب ایوان وزیراعظم میں ہوتے ہیں تو ارکان اسمبلی سمیت منسٹرز کوبھی کئی کئی ماہ نہیں ملتے ،انکا سیکرٹری آپ کے دیے ہوئے لاکھوں ووٹوں کی توہین کرتا ہے ،آپ ن لیگ پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی ممبر اسمبلی یا پارٹی عہدار سے پوچھیں وہ پارٹی قیادت کے رویے اور جمہوری طرز عمل پر نالاں دکھائی دیتا ہے ،پنجاب میں تو صورت حال اتنی گمبیر ہے کہ ارکان پنجاب اسمبلی وزیر اعلی کے سیکرٹری صاحب کے پیچھے ذلیل و خوار ہورہے ہوتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ۔

وزیر اعلی پنجاب سے ملاقات کا وقت لینا آج بھی ممبر اسمبلی کے نزدیک سب سے بڑی کامیابی ہے ،، کیا ممبران کے ساتھ شریف خاندان کا یہ رویہ عوام کی ووٹوں کی تذلیل نہیں ؟؟ لاکھوں ووٹ لیکر ممبر پنجاب اسمبلی بننے والا 18سیکل کے زکوٹا جن کے پیچھے ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر عوام کا جائزاور فلاح وبہبود کا کام کروانے میں کامیاب ہوتا ہے ۔۔ وزیر اعلی پنجاب لاکھوں ووٹوں سے منتخب ممبر کی بجائے ایک کرپٹ بیوروکریٹ کی بات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور ممبر کی تجویز یا درخواست ردی کی ٹوکری کی نظر کی جاتی ہے ۔

پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والا ہر قانون بیورکریٹ تیار کرتا ہے اور اس قانون میں اپنا مال نکالنے کی کھڑکی ضرور رکھتا ہے،کسی ممبر کی جانب سے کی جانے والی ترمیم کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ، کوئی بھی قانونی مسودہ چاہے عوام کے مفاد میں ہو یا نا ہو بیوروکریسی خادم اعلی کو شیشہ میں اتار کراسمبلی میں بھیج دیتی ہے جسکے بعد کسی ممبر کی جرت نہیں ہوتی کہ وہ مخالفت کرے ،کیونکہ یہ جمہوری لیڈر نہیں بلکہ جمہوریت کے نام پر بادشاہ ہیں جن کا جائز ناجائز حکم بجا لانا سب پر فرض ہے پنجاب میں گنتی کے چند کچن وزراء کے علاوہ کسی وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری کی کوئی اہمیت نہیں پنجاب کی بیورکریسی نے خادم اعلی کی ایما پرووٹ کی عزت کا جنازہ تو پہلے ہی نکال دیا ہوا ہے ،بہت سے وزراء اور پارلیماسنی سیکرٹری ایسے ہیں جن کے پاس دفاتر ،سٹاف ، گاڑی نہیں کئی بس برائے نام عہدہ رکھتے ہیں وہ ایک لاکھ کا بل منظور نہیں کروا سکتے بول بھی نہیں سکتے کہ کہیں قیادت ناراض نا ہوجائے ۔

۔ اگر کوئی ممبر وزیر اعلی کے سیکرٹری سے صرف جائز کام میں الجھ پڑے سمجھو اسکا جینا حرام ۔۔۔ ممبران جب تک بیوروکریٹ کی جیب گرم ہونے پر آنکھیں بند نا رکھیں بیورکریسی کام نہیں کرتی ۔۔ ووٹ کی عزت مانگنے والی ن لیگ کی قیادت اوربیورکریسی اپنے ہی جماعت کے ممبران کی بے حرمتی میں پچھلے 9سال سے مصروف ہے کوئی انکو بتائے کہ جناب ممبران کے ساتھ یہ رویہ دراصل عوام کے ووٹ کی بے حرمتی اور تقدس کی پامالی ہے ۔

عوام کے ووٹ کی عزت کو جوتے کی نوک پر رکھنے والے کیسے ووٹ کی عزت کی بات کرسکتے ہیں ؟؟ پچھلے 33سالوں کی حکمرانی میں شریف بردارن ووٹ کی عزت کے ساتھ خود کھیلواڑ کرتے رہے ،حتی کہ میاں صاحب نے 4جمہوری حکومتوں کو سازش کے ذریعے گھر بھیجا ۔لیکن ووٹ کی عزت یاد نا آئی ۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آنے والے ممبران آج بھی پارٹی میں اور اسمبلی میں اپنے ووٹ کی عزت کی بھیک مانگ رہے ہیں لیکن وہ نظر نہیں آ رہے جیسے ہی اپنی نااہلی ہوئی تو ووٹ کی بے حرمتی نظر آ گئی ۔

۔ ویسے شکریہ سپریم کورٹ آپ نے کم ازکم ایک جمہوری بادشاہ کو ووٹ کی عزت تو یاد کروا دی ۔۔ مجھے ہنسی آتی ہے جب ال شریف اپنی پارٹی اور ورکرز کے ووٹ کی دھجیاں اڑ کر ووٹ کے تقدس کی بھیک عوام سے مانگتا ہے ۔۔
،کیا ن لیگ ،پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی ، عوامی تحریک ، عوامی نشنل پارٹی سمیت تمام پارٹیوں میں جمہوریت ہے؟؟ جواب ایک لاکھ فیصد نفی میں آتا ہے ۔

۔ الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے پارٹی انتخاب کے فراڈ کے نام پر کیوں کاروائی نہیں کرتا کیوں شفاف اورغیرجانبدار الیکشن کےعمل کو یقینی بناتا، سب جماعتوں کے الیکشن ڈمی اور فیک ہوتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔۔ ان جمہوریت کے چمپین سے کوئی پوچھے کی پچھلے تیس سالوں میں ہم کیوں کوئی جمہوری لیڈر پیدا نہیں کرسکے کسی پارٹی میں خاندان کے علاوہ کوئی اور کیوں سامنے نہیں آ سکا؟؟؟ کیا پاکستان میں جمہوری لیڈر پیدا کرنا ماوں نے بند کردیا ہے ہرگز نہیں ،بلکل نہیں ، بلکہ جمہوریت کے نام پر بادشاہت نے لیڈر پیدا ہونے کا راستہ روک رکھا ہے ہر جماعت میں ورکرز کے علاوہ بوٹ پالسیے اور مفاد پرستیے اکٹھے ہوچکے ہیں ورکر دھکے کھا رہا ہے اور خوشامدیوں کے ہجوم میں قیادت کہیں گم ہوچکی ہے ،، کیا کسی جماعت کی ایسی قیادت ہے کہ کوئی رکن قیادت کی پالیسی پر ٘تنقید کرے اور اسکو کھڈے لائن یا نکال باہر نا کیا گیا ہو؟؟ صاحب جب تک آپ جمہوری اقتدار کو اپنی پارٹی سے لیکر اسمبلی تک لاگو نہیں کریں گے ووٹ کو عزت نہیں ملے گی کیونکہ بادشاہت میں درباری پیدا ہوتے ہیں ووٹ کی عزت کرنے والے نہیں۔

۔۔۔ جمہوریت کے لبادے میں چھپا بادشاہ ووٹ کا محافظ کیسے بن سکتا ہے ؟؟؟۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :