بازآجاؤ

ہفتہ 3 فروری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہمارے گناہوں کابوجھ بہت بھاری ہوچکا۔۔اتنابھاری کہ اب زمین بھی اس بوجھ کواٹھاتے ہوئے کانپنے لگی ہے ۔۔روئے زمین پرہمارے ہاتھوں ہونے والے مظالم۔۔قتل وغارت۔۔زناء ۔۔فحاشی۔۔بے حیائی۔۔جھوٹ۔۔فریب۔۔دھوکہ دہی۔۔بے انصافی۔۔چوری ڈکیتی۔۔لوٹ ماراور غریبوں کی حق تلفیوں کابوجھ اس قدربرھ چکاکہ اب زمین بھی تھرتھرانے لگی ہے مگرافسوس ہمارے دل اتنے سخت ہوگئے ہیں کہ ہم ان کاموں سے بازنہیں آرہے۔

۔زمین کااس طرح کانپنا۔۔تھرتھرانایاہلنا،،بازآجاؤ،،کاواضح پیغام اوروارننگ نہیں توکیاہے۔۔؟لوگوں کی اکثریت کے اعمال خراب اورگناہ جب بڑھ جائیں توپھرآندھی وطوفان۔۔سیلاب۔۔زلزلوں اوردیگرتباہ کاریوں سمیت عذاب کاسلسلہ شروع ہوتاہے۔گلگت سے کشمیراورکراچی سے سوات وچترال تک پوری زمین کے ایک ساتھ کانپنااوربے قابوہونااس بات کااشارہ ہے کہ ہمارے گناہ کچھ زیادہ ہی ہوگئے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔جس زمین پربھائی بھائی کاقاتل ہو۔۔جس زمین پرکسی کی ماں ،بہن اوربیوی سمیت حواکی کسی بیٹی کی عزت محفوظ نہ ہو۔۔جس زمین پرغریب سسک سسک کرمرتاہو۔۔جس زمین پرمظلوم انصاف کے لئے تڑپتاہو۔۔جس زمین پرظالم دندناتاپھرتاہو۔۔جس زمین پرانصاف ملتانہیں بکتاہو۔۔جس زمین پرجس زمین پرمجرم محرم اورمحرم مجرم بنتاہو۔۔جس زمین پرشراب وشباب کی سرعام محفلیں منعقدہوتی ہوں ۔

۔جس زمین پرزناکاریاں عام ہوں۔۔جس زمین پررہنے والوں میں حرام وحلال کی تمیزختم ہوچکی ہو۔۔جس زمین پرمساجدویران اوربازارہروقت آبادہوں ۔۔جس زمین پراللہ کویادکرنے کیلئے کسی کے پاس ٹائم نہ ہو۔۔جس زمین پراکثریت کوبے ہودہ کاموں سے فرصت نہ ہو۔۔جس زمین پراللہ اوراس کے پیارے رسول ﷺسے محبت کرنے والوں کاچلناپھرناکم اورچوروں۔۔ڈاکوؤں۔

۔قاتلوں ۔۔زانیوں ۔۔شرابیوں اورظالموں کے قدم جگہ جگہ پڑتے ہوں وہ زمین پھر کانپے نہ ۔۔تھرتھرائے نہ اورہلے نہ ۔۔؟توکیاکرے ۔۔؟ایسی زمین پر پھرزلزلے اورعذاب نہیں آئیں گے تواورکیاآئے گا ۔۔؟اس زمین کوتواس دن کانپناچاہےئے تھاجس دن قصورکی بے قصوربچی کوخون میں نہلایاگیاتھا۔۔اس زمین کوتواس دن پھٹناچاہےئے تھاجس دن وزیرستان کے بے گناہ نقیب کورات کی تاریکیوں میں کراچی کے اندربے نقیب کردیاگیاتھا۔

۔اس زمین کوتواس دن ہلناچاہےئے تھاجس دن مردان کی عاصمہ کی روح کوہوس ودرندگی کی آہنی تاروں سے کھینچ کرجسم سے الگ کردیاگیاتھا۔۔اس زمین کوتواس دن بے قابوہوناچاہےئے تھاجب کوہاٹ کی عاصمہ کوجوانی کی دہلیزپرپہنچنے سے پہلے گولیوں سے بھون ڈالاگیاتھا۔۔اس زمین پرکوئی نقیب بچانہ کسی کاحبیب۔۔زینب ،عاصمہ،کائنات،ثناء،فاطمہ،عائشہ سمیت حواکی ایک دونہیں ہزاروں بیٹیوں کی عزت اسی زمین پردن دیہاڑے لٹی۔

۔اسی زمین پر نہ صرف آرمی پبلک سکول کے معصوم اوربے گناہ شہیدوں کاخون گرابلکہ اسلام آبادکی تاریخی لال مسجدکے درودیواربھی حقیقی معنوں میں بے گناہوں کے خون سے رنگین ہوئے۔۔اسی زمین پرکوئی اپنامحفوظ رہانہ کوئی بیگانہ۔۔اس پرکسی مظلوم نے کبھی سکھ کاسانس لیانہ کسی غریب کوکبھی سکون سے چھوڑاگیا۔۔یہ وہی زمین توہے جس پرلعل شہبازقلندرسمیت کئی مزاروں ۔

۔خانقاہوں ۔۔مساجداورمدارس کوبم دھماکوں اورخودکش حملوں سے اڑاکرسینکڑوں اورہزاروں نمازیوں۔۔زائرین اورمعصوم طلبہ کے وجودزخموں سے چورچوراوران کے ٹکرے ٹکرے کئے گئے۔۔مختصریہ کہ اسی مٹی سے بنے انسان کااس مٹی پرجوبس چلاوہ اس نے ضرورکیا۔کوئی گناہ اورجرم ایسانہیں جواس مٹی پرنہ ہواہو۔۔اس کے باوجودیہ پوچھناکہ یہ زمین کیوں کانپ رہی ہے۔

۔؟کیوں ہل رہی ہے یا کیوں تھرتھرارہی ہے۔۔؟ اپنے جرائم اورگناہوں سے نظریں چرانے کے سواکچھ نہیں ۔۔یہ تواس رحیم وکریم رب کی مہربانی اورخصوصی کرم ہے کہ ہمارے سیاہ کرتوتوں کے باوجود یہ زمین ہمیں برداشت کررہی ہے ۔ہمارے گناہوں کی وجہ سے یہ زمین توصرف کانپ رہی ہے۔۔تھرتھرارہی یاپھرہل رہی ہے ۔۔ورنہ جوسرکشی ہم کررہے ہیں ۔۔اس زمین پرہمارے ہی ہاتھوں جوکچھ ہورہاہے اس کاتقاضاتویہ ہے کہ یہ زمین پھٹے اورہم سب سرکش کھڑے کھڑے اس میں دھنس جائیں ۔

۔ہمارارب بہت بڑارحیم وکریم ہے ۔۔وہ واقعی اپنے ہربندے سے سترماؤں سے زیادہ پیارکرتاہے۔۔اسی وجہ سے توہمیں مہلت پرمہلت مل رہی ہے۔۔یہ زمین اسی رب کے حکم پرکبھی کانپ کر۔۔کبھی تھرتھراکراورکبھی ہل کرہمیں چیخ چیخ کرپکاررہی ہے کہ مٹی سے بننے والے اے انسان،، بازآجا،،،، بازآجا،،۔۔مگرافسوس مغرب سے مشرق اور شمال سے جنوب تک زمین کی چیخ وپکاراوراس واضح پیغام کے باوجودہم میں سے کوئی ٹس سے مس نہیں ہورہا۔

۔ہمارے گناہوں اورجرائم کی وجہ سے زمین کانپ بھی رہی ہے ۔۔ہل بھی رہی ہے اورتھرتھرابھی رہی ہے مگرہم میں سے کوئی بھی اپنے دل میں خداکاتھوڑاساخوف پیداکرکے ہلنے ۔۔کانپنے اورتھرتھرانے کے لئے تیارنہیں ۔۔زلزلے کاایک چھوٹاسے جھٹکاجب ہمیں لگتاہے۔۔ رنگ ہم سب کے پیلے ہوجاتے ہیں ۔۔دل کی دھڑکنیں ہم سب کی تیزہوتی ہیں ۔۔ہاتھ اورپاؤں ہمارے کانپنے لگتے ہیں ۔

۔اس وقت،، یااللہ بچا،،یاللہ بچا،،کی صداہم سب لگاتے ہیں لیکن جب بچ جاتے ہیں ۔۔مہلت مل جاتی ہے توپھرہم ایک بارپھراپنے سیاہ کرتوتوں میں پہلے سے زیادہ مشغول ہوجاتے ہیں ۔۔زلزلے کے ایک جھٹکے سے کانپنے والے ہمارے ہاتھ اورپاؤں پھرظلم۔۔قتل وغارت۔۔زنا۔۔فحاشی۔۔بے حیائی۔۔جھوٹ۔۔فریب۔۔دھوکہ دہی۔۔بے انصافی۔۔چوری ۔۔ڈکیتی۔۔لوٹ ماراور دوسروں کی حق تلفی کرتے ہوئے ذرہ بھی نہیں کانپتے۔

۔ہمارے ایک کبیرہ گناہ سے پوری زمین کانپ جاتی ہے مگرہمارے دل ایک لمحے کے لئے بھی نہیں کانپتے۔۔جس وقت کوئی چھوٹاساجھٹکالگتاہے اس وقت پھرخان ہوں یانواب۔۔سردارہویاچوہدری۔۔سائیں ہویاوڈیرا۔۔جاگیردارہویاسرمایہ دار۔۔صدرہویاوزیراعظم۔۔وزیرہویامشیر۔۔امیرہویاپھرکوئی غریب ہرکوئی کانپتی ٹانگوں کے ساتھ منہ کے بل زمین پررینگتے ہوئے کھلی فضاء کی تلاش میں دوڑتاپھرتاہے۔

۔اس وقت پھرسارے ایک لائن میں ہوتے ہیں ۔۔زلزلے کاآنے والاجھٹکابھی پھرنہ صدرکودیکھتاہے نہ وزیراعظم کو۔۔اس وقت کسی وزیرکے لئے کوئی رعایت ہوتی ہے نہ ہی کوئی مشیرخودکوبچاپاتاہے۔۔درحقیقت ہم سارے ایک جھٹکے کی مارنہیں ۔۔ہم میں اتنی بھی ہمت نہیں کہ ہم ایک جھٹکابھی برداشت کرسکیں ۔۔اس لئے اب بھی وقت ہے کہ ہم زمین کی اس خاموش چیخ وپکاراوراللہ تعالیٰ کی جانب سے دی جانے والی اس وارننگ پر سچے دل سے توبہ کرکے سیاہ کرتوتوں۔

۔جرائم اورگناہوں سے بازآجائیں ۔۔گناہوں سے ہاتھ کھینچنے میں ہی ہماری دنیااورآخرت کی بھلائی اورکامیابی ہے ۔ہم اگرچاہتے ہیں کہ ہم دونوں جہانوں میں کامیاب ہوں تواس کے لئے ہمیں زمین کے کانپنے۔۔تھرتھرانے اورہلنے پرخودبھی خوف خداسے ہلنا۔۔تھرتھرانااورکانپناچاہےئے۔۔مہلت پرہمیں مہلت مل رہی ہے لیکن جس دن مہلت ختم ہوگئی اورجس دن یہ زمین ہمارے گناہوں کابوجھ اٹھانے کی ہمت ہاربیٹھی ۔

جس دن زمین کایہ کانپنا۔۔تھرتھرانااورہلنامستقل تباہی میں بدل گیا۔۔اس دن پھرہزارمعافیوں اورلاکھ کوششوں کے باوجودہمیں ذلت ورسوائی اوردونوں جہانوں میں تباہی وبربادی سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔۔اس لئے اس سے پہلے کہ ایک بڑازلزلہ آئے اوریہ سب کچھ ہمارے سمیت لمحوں میں ملیامیٹ ہوجائے اورہمیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کاٹائم بھی نہ ملے ۔۔ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانک کرابھی سے راہ راست پرآجاناچاہےئے۔۔اسی میں ہم سب کی دنیااورآخرت دونوں کی بھلائی ہے ۔اللہ پاک ہم سب کے حال پررحم کرے۔آمین یارب العالمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :