ناقابل بھروسہ قوم

منگل 30 جنوری 2018

Hussain Jan

حُسین جان

کسی صاحب کے والد محترم وفات پا گئے ۔ نماز جنازہ کے بعد مولوی صاحب نے حسب عادت علان کیا کہ اگر کسی نے وفات پا جانے والے شخص سے کچھ لین دین کرنا ہے تو وہ ان کے بیٹے سے لے سکتا ہے۔ پھر ایک بلند آواز آئی اور تمام لوگ سکتے میں آگئے کہ یہ کس کی آواز ہے۔ جب سب نے اُس طرف دیکھا جس طرف سے آواز آرہی تھی تو محلے کی گلی کی نکر پر موجود پرچو ن کی دُکان والا کھڑا تھا۔

جس نے مولوی صاحب سے عرض کی کہ میں نے مرحوم و مغفور سے 20000ہزار لینا تھا۔ مولوی صاحب نے مرحوم حاجی صاحب کے بیٹے کی طرف دیکھا۔ بیٹا ، جو کہ ایک سیاسی جماعت کا کارکن اور خود بھی سیاست میں شغل رکھتا تھا فورا بولا ہا ں ہاں ابھی ابا جی اُٹھ کر کہ دیں کہ اُنہوں نے آپ کے پیسے دینے ہیں تو میں ابھی کہ ابھی ہی آپ کے پیسے لوٹا دوں گا۔

(جاری ہے)


یہی حال آج کل ہمارے دل پسند لیڈر جناب خلیفہ ، عوامی لیڈر ، انقلابی لیڈر میاں محمد نواز شریف صاحب کا ہے۔

پہلے تو کہتے تھے اگر میرے خلاف کوئی کیس یامیرا احتساب کرنا ہے تو بالکل کیا جائے۔ اور پھر عدالت نے احتساب کے لیے بلا لیا اور مزے کی بات انصاف بھی کر دیا۔ تو اب میاں صاحب کہتے ہیں میں عدالتی احتساب کو نہیں مانتا ہاں اگر عوام میرا احتساب کرنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہوں۔ کس عوام پر ناز کرتے ہیں یہ وہی عوام ہے جس نے آپ کے جانے کے بعد میٹھایاں بانٹی تھیں۔

کہیں آپ جلسے کے ناظرین کی تعداد سے تو مرغوب نہیں ہو گئے تو جناب یہ بات بھی ذہن میں رہے اتنے افراد تو عمران خان کے تمام جلسوں میں ہوتے ہیں۔ آپ کس عوام کی بات کرتے ہیں جو سندھ میں لاکھ ظلم سہنے کے باوجود بھی بھٹو کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ کیا آپ کو اس عوام سے اُمید ہے جو چور لُٹیروں کو منتخب کر کے ایوان اقتدار میں بھیج دیتے ہیں۔ کیا آپ اس عوام سے انقلاب کی اُمید رکھتے ہیں جن کے گھروں میں گرمیوں میں بجلی اور سردیوں میں گیس نہیں ہوتا ۔

مریم بی بی کس عوام کو کہ رہے ہے کہ اُٹھ کھڑے ہو جاؤ ۔ یہ لوگ تو ہسپتال میں ایک بیڈ پر کئی کئی مریض لٹائے جانے پر بھی کھڑے نہیں ہوتے۔ یہ وہی عوام ہے جو کبھی مشرف کے ساتھ مل جاتی ہے تو کبھی ایون اور بھٹو کے ساتھ۔ کبھی بے نظیر کو ووٹ دے دیتے ہیں تو کبھی زرداری کو بھی صدر بنا دیتے ہیں۔ اس عوام میں اتنی عقل کہاں۔ میاں صاحب بھول کیوں گئے ہیں ڈرون حملہ تب ہی ہوا ہے جب آپ کی پارٹی کی ہی حکومت ہے۔

یہ وہ قوم ہے اس کو تب تک انصاف نہیں ملتا جب تک ان آواز میڈیا پر نا پہنچ جائے۔ اور پر میڈیا اس عوام کو نچاتا ہے۔ میاں صاحب ایک بات ذہن میں رکھیں اگر اس قوم میں سمجھ بوجھ ہوتی تو آج ہم بھی چین اور دوسرئے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ملکوں میں شامل ہوتے۔ چند بسیں اور ایک پیلی ریل چلا دینے سے حالات بہتر نہیں ہوتے۔
بہت سے لوگ تو آپ نے پہلے ہی اپنے ساتھ ملا لیے تھے جو مشرف کے بوٹ پالش کرتے تھے اب آپ کے کرتے ہیں۔

یہ سب پیسوں کا کھیل ہے، آپ آج تک جتنی وفعہ بھی اقتدار میں آئے ہیں یہ سب روپوں کا کمال ہے آپ کا نہیں جو قوم پلیت بریانی پر ووٹ ڈال دے اس کو اُلو بنانا کون سا مشکل کام ہے۔ جن کے بچوں کے پاس اچھے سکول تک نہیں اُن میں سینس کیسے آئے گی۔ ہاں ہو سکتا ہے آپ پھر جیت جائیں لیکن پوری اُمید ہے ملک کے حالات پھر بھی اچھے ہونے کو نہیں۔
آپ کیسے وزیر آعظم تھے جو عدالتوں کے فیصلوں کو ہی نہیں مانتے۔

آپ کی بیٹی کہتی ہیں یہ عدالتیں سازش کر رہی ہیں جب ملک کے اداروں پر سیاستدانوں کو ہی بھروسہ نہیں ہو گا تو عام لوگ کیسے کریں گے۔ جس جس کے خلاف بھی عدالت فیصلہ دیتی ہے وہ ہاتھ جھاڑ کر اس کے پیچھے پڑ جاتا ہے۔ اگر آپ نے کرپشن نہیں کی تو عدالت پر بھروسہ رکھیں ۔ دوسری طرف آپ اور آپ کی جماعت پاکستان کے افواج پر بھی کھلی تنقید کرتے ہیں۔ یہ وہی فوج ہے جو ہر مشکل وقت میں قوم کی مدد کرتی ہے۔

ہمارے سول ادارے تو کسی بڑئے مکان کا ملبہ تک ہٹانے کے قابل نہیں۔ ملک میں سیلاب ، زلزلہ آجاے تو فوج کو بلا لیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج قربانیاں دے رہی ہے۔ اس کے باوجود بھی آپ اور آپ کے عمائدیں فوج پر تنقیدکرتے ہیں۔
آپ نے کہا لوگوں کو گھر دیں گے تو بھائی صاحب کب دیں گے ابھی بھی آپ ہی حکومت میں ہیں چار سال یہ اور اس سے پہلے بھی کئی سال پھر پنجاب میں بلا شرکت غیرے حکومت کی اور کر رہے ہیں تو صاحب بہادر گھر کب دیں گے۔

لوگوں کے پاس قبروں کے لیے تو جگہ نہیں گھر کیسے ہوں گے۔ فقیروں کی تعداد بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔ گلی گلی نکر نکر یہ ہانکتے رہتے ہیں۔ میاں صاحب ایسے نہیں چلے گا پہلے کچھ کر کے دیکھائیں پہلے اس عوام میں اتنا شعور تو پیدا کریں کہ اپنے اچھے برے کا فیصلہ کر پائے پھر اس عوام پر ناز اور بھروسہ کرنا۔ جاہل قوم کبھی کسی لیڈر کی بیساکھی نہیں بنی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :