تالیوں کی گونج میں مبارک باد

اتوار 28 جنوری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

عوام کی جان اورمال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے۔جوحکومت رعایاکے حقوق۔۔جان اورمال کی حفاظت نہ کرسکے انہیں پھر عوام پرحکمرانی کرنے کاکوئی حق نہیں پہنچتا۔زینب کے قاتل کی گرفتاری بڑاکارنامہ صحیح لیکن سات معصوم بچیوں کے خون میں نہانے اوربدقسمت ماؤں کی گوداجاڑنے کے بعدایک قاتل کی گرفتاری پرتالیاں بجانے کاکوئی تک نہیں بنتا۔

جولوگ سات قتلوں کے بعدایک قاتل پکڑتے ہوں انہیں دلال توکہاجاسکتاہے لیکن حکمران کسی بھی طورپرنہیں۔کیااس ملک میں ایک قاتل کو پکڑنے کے لئے اب سات ماؤں کو گوداجاڑنے کے قیامت سے گزرناپڑے گا۔۔؟زینب کے قاتل کی گرفتاری پرزمین اورآسمان سرپراٹھاکرکریڈٹ لینے والے اس وقت کہاں تھے جب اسی درندے نے قصورکی پہلی بے قصوربچی اورننھی سی کلی کودرندگی کانشانہ بناکرپاؤں تلے مسل دیاتھا۔

(جاری ہے)

۔؟کیاشہبازشریف اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ اوراہل قصورکے حکمران نہیں تھے ۔۔؟محمدبن قاسم اگرحواکی ایک بیٹی کی آوازپرسات سمندرلمحوں میں پارکرسکتے ہیں توخودکوخادم اعلیٰ کہنے والے شہبازشریف اسی حواکی ایک معصوم بچی کی چیخ وپکارپرقصورکیوں نہیں پہنچے۔۔؟ہمارے ان ظالم حکمرانوں کی نااہلی ۔۔لاپرواہی اورفرعونیت کی وجہ سے نہ جانے اب تک کتنی ماؤں کی گودیں اجڑچکی ہیں ۔

درجن سے زائدمعصوم کلیاں توصرف قصورمیں درندگی کی پھینٹ چڑھیں۔اللہ کے قرآن نے جنہیں جانوروں سے بھی بدترکہاوہ وحشی درندے اورشیطان کے چیلے اس ملک میں روزانہ بدقسمت ماؤں کی گودسے پھول جیسی معصوم بچیاں اٹھاکردرندگی کانشانہ بنارہے ہیں مگرافسوس ہمارے حکمران اس پرٹس سے مس بھی نہیں ہورہے۔زینب کی جدائی کے بعداب ان کے والدین کی کیازندگی ہوگی۔

۔؟انسان اولادکی خاطرہی توجی رہاہوتاہے۔اس سے اگراس کے دل کاٹکڑاچھین لیاجائے توپھروہ زندگی کیسے گزارے گا۔۔؟زینب سمیت درندگی کانشانہ بننے والی دیگرمعصوم بچیوں کے بدقسمت والدین پرجوقیامت ٹوٹی ہے وہ ہرانسان کیلئے ناقابل برداشت اورجیتے جی مرنے سے ذرہ بھی کچھ کم نہیں۔۔ اللہ کریم ہرانسان کوایسی آزمائش۔۔امتحان اورصدمے سے بچائے ۔

۔؟ اوروں کی طرح معصوم کلی اوردل کے ٹکڑے زینب کی دردناک موت اورجدائی کابھاری غم لئے زینب کاوالدبھی اس وقت تڑپ تڑپ کر زندگی کے شب وروز گزاررہاہوگا۔یہ وقت ان کامائیک یازبان بندکرنے کانہیں بلکہ انہیں دل اورسینے سے لگانے کاہے۔۔ہم مانتے ہیں کہ زینب کے قاتل کوگرفتارکرکے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے تاریخی کارنامہ سرانجام دیاہے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ یہ کارنامہ سرانجام دیناان کے فرائض میں شامل تھایہ کسی پرکوئی احسان نہیں۔

۔کسی سفیدریش بزرگ کی دل آزاری ویسے بھی اچھی بات نہیں پھرزینب کے بزرگ والددکھی ۔۔غمگین ۔۔افسردہ ۔۔پریشان اورسب سے بڑھ کرایک مظلوم تھے ۔دل اس کازخمی اوروجودان کاغم سے بھاری بلکہ بہت بھاری تھا۔۔ایسے میں چاہئیے تویہ تھا کہ شہبازشریف اس کے ہاتھ کودھکادینے اورمائیک بندکرنے کی بجائے ان کے ہاتھ چوم کرمائیک ان کے قریب کرتے۔۔مگرجگہ وہی جلتی ہے جہاں آگ لگی ہو۔

۔دردان کوہی محسوس ہوتاہے جن کوزخم لگاہو۔۔ہمارے یہ ظالم اورفرعون جیسے حکمران غریبوں اورمظلوموں کے دکھ اوردرد کیاجانیں ۔۔درجنوں گھر اجڑنے اورگلستان ویران ہونے کے بعدبھی یہ ظالم کسی غریب اورمظلوم نہیں میڈیاکی چیخ وپکارپرحرکت میں آئے ۔یہ اگرپہلی بچی کی شہادت پرخواب غفلت سے بیدارہوکرحرکت میں آتے توآج قصورمیں گھرگھرماتم اورقیامت برپا نہ ہوتی۔

۔یہ اگربال برابربھی حکمرانی کاحق اداکرتے توآج ایمان۔۔ فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ آصف ۔۔ لائبہ ۔۔ثناء۔۔ کائنات اورزینب گورمیں نہیں ماؤں کی گودمیں ہوتیں۔۔یہ اگروقت پرحکمران ہونے کااحساس کرتے تونہ ایمان سے جاتے ۔۔نہ فاطمہ خون میں لت پت ہوتی ۔۔نہ عائشہ کاوجودخاک آلودہوتااورنہ ہی لائبہ ۔۔ثناء۔۔نورفاطمہ اورزینب کے وجودوحشی درندے نوچتے۔

۔ افسوس یہ ظالم اس وقت غریبوں اورمظلوموں کے حکمران بنے جب وحشی درندے ہماری درجنوں شہزادیوں کوچیڑپھاڑکرہم سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جداکرگئے ۔۔وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس میں تالیاں بجانے والے ذرہ ایک منٹ کیلئے سوچیں توسہی ۔۔اگرکوئی درندہ ان کی کسی ایمان۔۔ فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ آصف ۔۔ لائبہ ۔۔ثناء۔۔ کائنات اورزینب کواس طرح چیڑپھاڑکرلے جاتے توکیاوہ پھراس طرح تالیاں بجاتے۔

۔؟زینب کے قاتل کی گرفتاری پرخوشی ہمیں بھی ہے۔۔جس دن وہ درندہ پکڑاگیاچہرے ہمارے بھی خوشی سے کھل اٹھے ۔۔خوشی سے شکرانے کے آنسوہماری آنکھوں سے بھی گرے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ درندے کی گرفتاری پرکوئی خوشی نہ منائے۔۔سارے خوشی منائے۔۔شکرانے کے نوافل اداکرے۔خوشی کے آنسوبہائے لیکن خدارا ہنسنے ۔۔مسکرانے اورتالیاں بجانے کے ذریعے ایک غمگین۔

۔دکھی ۔۔افسردہ اورپریشان حال باپ اورخاندان کادل ہرگزنہ دکھایاجائے۔۔ہم مانتے ہیں کہ اس اندھیرنگری میں زینب کے قاتل کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے اورہم کھلے دل سے اس کاکریڈٹ بھی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کودیتے ہیں لیکن ہم اسی کھلے دل سے یہ سوال پوچھ بغیربھی نہیں رہ سکتے کہ ایمان۔۔ فاطمہ۔۔ فوزیہ ۔۔تہمینہ ۔۔نورفاطمہ۔۔عائشہ آصف ۔

۔ لائبہ ۔۔ثناء اورکائنات جیسی معصوم بچیوں اورکلیوں کے ناحق خون کاذمہ دارکون ہے۔۔؟کیااس ملک کے اندرغریبوں پرجومظالم ڈھائے جارہے ہیں اس کی پوچھ ان حکمرانوں سے نہیں ہوگی ۔۔؟انسان نمادرندے۔۔وحشی اورشیطان بے کس وبدقسمت ماؤں کی گودسے جوپھول جیسے بچے اٹھاکرلے جارہے ہیں ان کے بارے میں ان سے کوئی سوال نہیں ہوگا۔۔؟خلیفہ دوئم حضرت عمرفاروق  نے تویہاں تک فرمایاتھاکہ اگردریائے فرات کے کنارے کوئی کتابھی بھوک سے مرجائے تواس کی پوچھ بھی مجھ سے ہوگی ۔

۔آج اس ملک میں کتے اورجانورنہیں اچھے بھلے انسان بھوک وافلا س کے ہاتھوں تڑپ تڑپ کرمررہے ہیں ۔۔وحشی درندے معصوم بچوں اوربچیوں کوہوس کانشانہ بناکرزندہ درگورکررہے ہیں ۔۔لوٹ مارکاایک بازارآج اس ملک کی گلیوں اورمحلوں میں گرم ہے مگرحکمرانوں کواس کی کوئی پرواہ نہیں ۔۔ایک زینب کاقاتل توگرفتارہوالیکن بے شمارزینبوں کے قاتل آج بھی نامعلوم ہیں ۔

مردان میں درندگی کی بھینٹ چڑھنے والی عاصمہ کے قاتل آج بھی کسی اورعاصمہ کی زندگی کادئیابجھانے کامنصوبہ بنارہے ہونگے لیکن ہمارے حکمرانوں کوسیاست اورمنافقت سے ذرہ بھی فرصت نہیں ۔۔عمران خان جوانصاف انصاف کے نعرے لگاکرنہیں تھکتے اس کے اپنے صوبے میں بے انصافی کی تمام ریکارڈیں ٹوٹ چکی ہیں ۔۔تبدیل شدہ خیبرپختونخواجہاں کی پولیس کوعمران خان نمبرون قراردیتے ہیں ان کی طرف سے عاصمہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری نمبرون کی رٹ لگانے والوں کے منہ پرطمانچہ نہیں تواورکیاہے ۔

۔؟درحقیقت عمران خان۔۔شہبازشریف سمیت تمام حکمران اورسیاستدان سیاست اوراقتدارکوعیاشی کاایک کھیل سمجھ رہے ہیں لیکن ایساہرگزنہیں ۔۔اقتداراورحکمرانی یہ پھولوں کی کوئی سیج نہیں یہ توکانٹوں کاوہ تختہ ہے جس کی حقیقت اوراصلیت روزمحشرہی ان اندھے حکمرانوں پرظاہرہوگی ۔۔اصل تالیاں بھی اس وقت بجیں گی جب حکمرانوں کی نااہلی کی بھینٹ چڑھنے والی فاطماؤں۔۔تہمیناؤں۔۔عائشاؤں۔۔فوزیاؤں۔۔لائباؤں اورثناؤں کے ننھے منھے ہاتھ اورنوازشریف۔۔آصف زرداری ۔۔عمران خان اورشہبازشریف جیسے بدمست حکمرانوں کے گریبان ہونگے۔اس وقت یہ آوازبھی کسی نہ کسی کونے سے ضرورسنائی دے گی کہ اے ظالم حکمرانوں وہ اقتدارجس نے تمہیں اس مقام تک پہنچایاوہ آج تمہیں مبارک ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :