اصل قاتل کون

جمعہ 26 جنوری 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

آفس میں ضروری کام میں مصروف تھا کہ کال موصول ہوئی زنیب کا قاتل گرفتار ہوچکا ہے لیکن گرفتاری کا سرکاری اعلان وزیر اعلی پنجاب خود کریں گے میرے چینل سمیت تمام چینل نے اس خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر بریک کیا اور گرفتاری کی خبر سب سے بڑی خبر بن گئی۔ ٹی وی پر گرفتاری گرفتاری کھیلنے میں لگ گیا ۔اچانک موبائل پر واٹس ایپ کی گھنٹی بجی وزیر اعلی کی اہم پریس کانفرنس کا بولاوا آ گیا 5:30 کا وقت دیا گیا تھا کرسی سے اٹھا گاڑی سٹارٹ کی وزیر اعلی ہاوس کی جانب روانہ ہوگیا ۔

۔ موبائل پر کھوج میں لگ گیا کہ آخر یہ درندہ کون تھا جس نے معصوم زنیب سمیت 8 بچیوں کے ساتھ ظلم کیا ۔۔وزیر اعلی ہاوس پہنچا تو معلوم ہوا وزیر اعلی لیہ میں ہیں اور موسم کی خرابی کی وجہ سے پریس کانفرنس لیٹ ہوگئی ہے تمام صحافی بھائیو سے اور وزیر اعلی ہاوس میں آئے سرکاری افسران سے ایک ہی موضوع پر بات ہوئی کہ آخر یہ ملزم کون ہے کیا کرتا ہے کیسے پکڑا گیا کہاں سے پکڑا گیا کہیں پولیس اور پنجاب حکومت پریشر کو ختم کرنے کے لیے کسی بے گناہ یا کسی چور ڈکیٹ کو قربانی کا بکرہ تو نہیں بنا رہی ۔

(جاری ہے)

۔ تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ماسوائے وزیر اعلی پنجاب اور پولیس کی بات کو تسلیم کرنے کے میرے پاس کوئی اور آپشن نہیں ۔۔ لہذا 24 سالہ ملزم عمران ولد ارشد ہی زنیب سمیت 8 بچیوں کا اصل قاتل ہے
اتنے میں میرے صحافی دوست رائے شاہ نواز کی معلومات نے مجھے پریشان کردیا اور میں نے کہا کہ جب تک ثبوت نہیں ملتے میں آپکی بات کو تسلیم کرنے سے قاصر ہوں ۔

۔ اس نے مجھے ملزم کا سبز وِزیٹنگ کارڈ اور تین چار مختلف حلیے کی تصویریں واٹس ایپ کر دیں ۔۔ غور سے دیکھیے وزیٹنگ کارڈ پر روضہ رسُولﷺ کی تصویر بھی نُمایاں ہے یہ درندہ عمران علی نقشبندی نعت خان بھی تھا اور پیر بھی ۔۔۔ یہ اپنی بیٹھک میں دم درُود کا کام بھی فی سبیلِ اللہ کے نام پر کرتا تھا اور علاقے میں نعت خوانی کی محفل میں حصہ لیکر پیسے بھی بٹورتا تھا اس نے دینی تعلیم مقامی مدرسے سے لی تھی کیونکہ موصوف کا والد مرحوم بھی دم دورد اور پیر کے عہدے پر فائز تھا اور جنات نکالتا تھا۔

۔۔ تفتشی افسر نے بتایا کہ ملزم کا کہنا ہے میں یہ سب کچھ نہیں کرتا بلکہ جنات کرتے ہیں۔۔۔ ایسا کرنے سے میرے جنات کو تسکین پہنچتی ہے ۔۔۔۔
میں نے کل زینب کے والد کو سوال کیا کہ امین صاحب آپ نے ایک پولیس افسر پر قادیانی ہونے کا الزام لگا کر اس سے اپنی بچی کی تفتش واپس لینے کا مطالبہ کیا جسکو پنجاب حکومت نے پورا بھی کردیا تھا ۔۔ کیا اب جو نعت خواں اور ایک پکا مسلمان گرفتار ہوا ہے اس پر آپ کیا کہیں گے ۔

اس مسلمان بھائی کو معاف کرنا تو بنتا ہے ؟؟؟۔ تو وہ میرا منہ دیکھتا رہا جواب نہیں تھا اسکے پاس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "شائد نعوذباللہ وہ مجھے قادیانی سمجھ رہا تھا"
میں مدرسہ تعلیم کے ہرگز خلاف نہیں لیکن یہ مدرسے حکومتی سرپرستی اور دینی اور دنیاوی سیلبس پر جب تک تعلیم نہیں دیں گے اور اساتذہ کے میرٹ کا تعین نہیں کیا جائے گا مدرسہ تعلیم پر انگلیاں اٹھتی رہیں گی۔

۔۔۔ میرے بہت سارے ملنے والے مولوی ہیں جو مدرسوں میں پڑھاتے ہیں میں انکا نام نہیں لکھ سکتا وہ کہتے ہوتے ہیں ہم تو بدلہ لیتے ہیں جو ہمارے ساتھ ہوا ہم بھی کریں گے ۔۔ فیصل باد میں ایک ہی مدرسے کی چھت سے چار بچے زیادتی کے بعد پھینک کر قتل کر دیے گئے۔۔ جب مولوی صاحب گرفتار ہوئے تو اس نے کہا جوماضی میں میرے ساتھ ہوتا رہا ہے میں نے تو وہی کیا ہے ۔

۔ انکو قتل اس ڈرکی وجہ سے کیا ہے کہ کہیں باہر جا کر بتا نا دیں ۔۔۔ چارسدہ سیکنڈ ائر کے طالب علم فہیم شاہ جو فیض باد دھرنے میں شامل رہا جب پرنسپل سریر خان نے چھٹیوں پروضاحت مانگی تو گستاخ رسول کا الزام لگا کر پانچ گولیاں پرنسپل کے جسم میں اتاردیں "میں نے گستاخ رسول کو مار دیا"۔ میں نے گستاخ رسول کو مار دیا کا نعرہ لگا کر ممتاز قادری کے نقشے قدم پرعمل کرتے ہوئے دوسرا مزار بنانے کی راہ ہموار کی ۔

۔۔۔ باچا خان یونیورسٹی کے طالب علم کو ملا کے ورغلائے ہوئے ہجوم نے درندگی سے قتل کر دیا کیونکہ اسکے نظریات ملاازم سے مختلف تھے ۔۔۔
جب ہم قاتلوں کو ہیرو بنا کر انکے مزار بنانے کی اجازات دیں گے۔ جب ہم اپنے بچوں کا مستقبل نابلد ملا کے ہاتھوں میں دے دیں گے ۔ جب مسلمانوں کے عقائد اور نظریات کا فیصلہ ملا کے ہاتھ میں دو گے ۔۔تو چار سدہ کا طالب علم اور قصور کا عمران اصل قاتل نہیں بلکہ ہم خود اصل قاتل ہیں ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :