پارلیمنٹ پرلعنت کیوں۔۔؟

بدھ 24 جنوری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہمارے علاقے میں ایک ،،خان ،،صاحب تھے جوبات بات پرہرکسی کوگالی دیاکرتے تھے ۔ایک باروہ ووٹ مانگنے کے لئے کسی قریبی گاؤں میں گئے وہاں ووٹ مانگ رہے تھے کہ کسی نے کہا،،خان ،،جی ووٹ توہم آپ کودے دیں گے لیکن آپ یہ گالیاں دینے کاکام چھوڑدیں ۔۔اس نے گھورتی نظروں اورمسکراتے چہرے کے ساتھ اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔اوبے غیرتا ۔۔میں نے کب گالی دی ہے۔

۔یہی حال ہمارے بڑے خان کابھی ہے۔۔تحریک انصاف کے کارکنوں سمیت ہمارے کئی یارلوگ یہ گلہ کررہے ہیں کہ آپ عمران خان کی جان نہیں چھوڑرہے۔بھلاجوشخص دل سے اچھالگے اس کی جان بھی کوئی چھوڑتاہے۔۔عمران خان ہمارے نہیں اس ملک کے لاکھوں اورکروڑوں لوگوں کے لیڈرہیں اوراس ملک کے ہرلیڈرکوہم سرآنکھوں پربٹھاتے ہیں وہ الگ بات ہے کہ جولیڈرسادہ لوح عوام کے ساتھ بھی سیاست سیاست کھیلناشروع کردیتے ہیں پھربدلہ چکانے کے لئے مجبوری کے ہاتھوں ہم بھی اپنے بے لگام قلم کوان کے استقبال کے لئے آگے کردیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔سناہے کہ دوسروں پرلعن طعن اورگالیوں کے ذریعے نیاپاکستان بنانے کاجوسلسلہ تاریخی دھرنے کے ذریعے ڈی چوک سے شروع ہواتھاوہ براستہ لاہورموٹروے اب ،،پارلیمنٹ شریف ،،تک پہنچ گیاہے۔۔عمران خان کی جانب سے بغض نوازمیں پارلیمنٹ پرلعن طعن کرناہمارے خیال میں یہ عمران خان جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ اورباشعورقومی لیڈرکے شایان شان ہرگزنہیں ۔

۔لیڈرقوم کارہبرورہنماء ہوتاہے۔۔وہ راستے کاتعین کرتاہے اورقوم پھراس راستے پرچلتی ہے۔۔لیڈراگرخودغلط راستے کاانتخاب کریں گے توپھرقوم سیدھی راہ پرکیسے چلے گی ۔۔؟تاریخ کی کسی کتاب میں پڑھاتھاکہ وقت کے کوئی امام ایک بار کسی راستے پرجارہے تھے۔ آگے ایک بچہ کھیل کودمیں مصروف تھا۔بچہ کبھی ادھربھاگتاکبھی ادھر۔۔امام صاحب نے جب یہ منظردیکھاتوان سے رہانہ گیا۔

۔اس نے اس بچے کومخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔بچے آرام اوردھیان سے کھیلنا۔۔کہیں پھسل نہ جاؤ۔۔پھسل گئے توٹانگ ٹوٹ جائے گی یاہاتھ پیرزخمی ہوجائیں گے ۔۔وہ بچہ جانتاتھاکہ یہ وقت کے امام ہیں ۔۔اس لئے اس بچے نے انتہائی ادب واحترام سے امام صاحب کی بات سنتے ہوئے کہا۔امام صاحب۔ آپ بھی دھیان سے جائیں ۔۔میں پھسل گیاتواتنابڑانقصان نہیں ہوگاکیونکہ میرے پھسلنے سے صرف میراایک وجودہی پھسلے گالیکن آپ وقت کے امام ہیں اگرآپ پھسل گئے توپوری قوم پھسل جائے گی۔

۔ماناکہ عمران خان عرف عام میں امام نہیں لیکن قوم کے ایک لیڈرضرورہیں اورجوقوم کولیڈکرتاہے اصل میں اسے ہی امام کہاجاتاہے اورکسی بھی امام۔۔رہبراوررہنماء کی پشت پرپوری ایک قوم ہوتی ہے۔۔ جب ایک لیڈریاامام پھسل جاتاہے توپیچھے پھرپوری ایک قوم پھسل جاتی ہے۔۔نئے پاکستان بنانے کے چکر میں عمران خان ہمیشہ کوئی نہ کوئی نیاکام کرجاتے ہیں جس کی وجہ سے پھرہمیں بھی نئے الفاظ ڈھونڈنے پڑتے ہیں ۔

۔وہ پارلیمنٹ جہاں قانون بنتے اورٹوٹتے ہیں ۔۔وہ پارلیمنٹ جس کی بالادستی پرکسی کوشک وشبہ نہیں ۔اس پرایک قومی لیڈرکی جانب سے لعنت بھیجنایہ کوئی چھوٹی بات نہیں ۔شیخ رشید۔۔طاہرالقادری یاکوئی اورچھوٹے موٹے سیاستدان اگرپارلیمنٹ پرتیربرسائے تواس میں دکھ اورحیرانگی کی کوئی بات نہیں کیونکہ کینڈین شہری اورپنڈی بوائے جیسے موسمی سیاستدانوں کوپارلیمنٹ کی اہمیت اورسیاست کرنے کاکوئی پتہ نہیں لیکن عمران خان تواس پارٹی کے سربراہ ہیں جن کے درجن سے زائدممبران اسمبلی پچھلے ساڑھے چار سال سے اسی پارلیمنٹ کے سائے میں بیٹھے ہیں۔

۔ انصاف کاتقاضاتویہ تھاکہ پارلیمنٹ پرلعنت بھیجنے سے پہلے عمران خان اپنے سمیت تحریک انصاف کے ان ممبران اسمبلی پرلعنت بھیجتے جوپارلیمنٹ میں بیٹھ کرتنخواہیں اورمراعات لے رہے ہیں ۔نوازشریف ٹھیک کہتے ہیں کہ عمران خان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں پھرچھیدکرتے ہیں ۔پی ٹی آئی والے جس پارلیمنٹ کی مفت کی تنخواہوں اورمراعات پرعیاشیاں کررہے ہیں آج وہ اسی پرلعنت بھیجتے ہیں ۔

سابق چوروزیراعظم نوازشریف کواگرن لیگ والوں نے پارٹی کاسربراہ بنایاتواس میں پارلیمنٹ کاکیاقصور۔۔؟اسی پارلیمنٹ میں عمران خان اوران کے کھلاڑی نہ صرف اس وقت بھی دیہاڑیاں لگارہے تھے بلکہ یہ سارے آج بھی اسی پارلیمنٹ کاحصہ ہیں ۔۔میٹھامیٹھاہڑپ اورکڑواتوں ۔۔کے اس فارمولے۔۔نظریے اورسوچ نے عمران خان کومتحدہ اپوزیشن کے مضبوط کندھے کے باوجودلاہورمیں خالی کرسیاں دیکھنے پرمجبورکیا۔

۔عمران خان کی ،،میں ،،اور،،تو،، کی اندازسیاست نے تحریک انصاف کونئے پاکستان سے بہت دورکردیاہے۔پی ٹی آئی چےئرمین کودوسروں کی طرف انگلی اٹھانے کاتوبہت شوق ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے کہ باقی چارانگلیوں کارخ ہمیشہ ان کی طرف ہوتاہے ۔ہم نے توماناکہ نوازشریف اورآصف زرداری دونوں چوراوردونوں نے اپنی اپنی باریوں میں ملک کوجی بھرکرلوٹالیکن لاہورکے جس جلسے میں طاہرالقادری سے اظہاریکجہتی کیلئے عمران خان نے پارلیمنٹ پرلعنت بھیجی اسی جلسے میں توآصف علی زرداری بھی طاہرالقادری کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑے تھے۔

یہ توہم نہیں عمران خان کہتے ہیں کہ چوروں کاساتھی بھی چورہوتاہے۔عمران کے اس فارمولے کے تحت آصف زرداری کاساتھی اگرچورہواتوپھرعمران خان کاساتھی کیاہوا۔۔؟ہم تونہ کسی کوچورکہتے ہیں نہ ہی کسی کے ساتھی کوچورکہنے کی گستاخی کرسکتے ہیں لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ جوہروقت زبان کے کلکولیٹرپرچورچورکے ہندسے ملاتے ہیں وہ پھرچوروں کاحساب کتاب بھی برابررکھاکریں ۔

۔لطیفے سنانا۔۔کہانیاں پڑھانا۔۔گالیاں دینا۔۔ہجوم کواکٹھاکرنا۔۔قہقے لگانا۔۔شریفوں پرطنزکرنا۔۔عوام کواپنی طرف متوجہ کرنایہ مداریوں کاکام توہوسکتاہے مگرکسی لیڈرکانہیں ۔۔عمران خان کوئی مداری نہیں کہ طاہرالقادری کے لطیفوں اورشیخ رشیدکی کہانیوں میں اس کامال بک جائے گا۔۔کپتان سے قوم نے نئے پاکستان کی امیدیں باندھی ہیں ۔نیاپاکستان پارلیمنٹ کے ذریعے ہی بنے گا۔

۔اب اگرعمران خان بغض نوازمیں اسی پارلیمنٹ پرلعن طعن کرکے چڑھائی کریں گے توپھرنئے پاکستان کاخواب کیسے پوراہوگا۔۔؟ہم مانتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں لیکن اگرسیاستدان کے سینے میں دل اوراپناکچھ عقل وشعور ہوتوپھرحالات ہمیشہ ہاتھ میں رہتے ہیں ایسے میں پھربے دل سیاست سے کوئی گلہ شکوہ نہیں کرناپڑتا۔نوازشریف بھی اگرسینے میں دل رکھتے اوراپناتھوڑابہت عقل وشعوراستعمال کرتے توانہیں آج گلیوں میں ماراماراپھرکر،،مجھے کیوں نکالا،،کی صدائیں کبھی نہ لگانی پڑتیں۔

۔سیاست میں دشمن کوئی ایک نہیں ہوتابلکہ وقت آنے پروہ جودوست ہوتے ہیں وہ بھی کٹردشمن بن جاتے ہیں ۔جاویدہاشمی اورعائشہ گلالئی جیسی کئی مثالیں عمران خان کے سامنے ہیں ۔۔اس لئے ایک نوازشریف کوذہن پرسوارکرکے اپنی پوری سیاست کو،،بغض نواز،،میں لپیٹنایااس تک محدودکرنایہ کوئی دانشمندی نہیں ۔۔عمران خان کوایک بات یادرکھنی چاہئے کہ پارلیمنٹ پارلیمنٹ ہے ۔

اس کی اہمیت۔۔طاقت اورافادیت جوکل تھی وہی آج ہے اوریہی کل بھی ہوگی ۔ماناکہ اس میں چہرے بدلتے رہتے ہیں لیکن چہروں کی تبدیلی سے اس پارلیمنٹ کی اہمیت کبھی تبدیل نہیں ہوگی ۔ عمران خان اورتحریک انصاف کے دیگررہنماء بغض نوازمیں پارلیمنٹ کو،،پارلیمنٹ شریف،،بنانے سے ہرممکن گریزکریں کیونکہ پارلیمنٹ یہ ایک قومی ادارہ ہے شریفوں کاکوئی اکھاڑہ نہیں۔

اسی پارلیمنٹ کی بالادستی ۔۔عزت واحترام میں نہ صرف ملک وقوم بلکہ عمران خان سمیت ان سب سیاستدانوں کی اپنی بھی فلاح اورکامیابی ہے ۔ ملک کی سیاست میں لعن طعن اورگالیوں کاجوسلسلہ چل نکلاہے وہ انتہائی خطرناک اورتشویشناک ہے ۔اس لئے کسی ایک شخص کی خاطرپوری پارلیمنٹ پرلعن طعن اورسیاست کوگالی بنانے کے اس کھیل کویہی پرختم کرناچاہئے ورنہ کل کوپھراس لعن طعن سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :