قصورواقعے کا سبق،ہرزینب کی فکر

اتوار 14 جنوری 2018

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

جب سے شہر قصورمیں حیاوعفت سے لبریزننھی پری زینب مسلی اورکچلی گئی ہے تب سے قلب و روح کو کسی کل قرارنہیں ہردردمنداوردل گرفتہ باپ اوربھائی کی طرح میرے بھی دل میں ٹیسیں سی اٹھ رہی ہیں جوں ہی زینب کاپوتروپری چہرہ دل و دماغ کی پردہ سکرین پر نمودارہوتاہے جواس روح فرساواقعے کے بعد سے اب تک ایک تسلسل کے ساتھ چھایاہی ہواہے تو اس کے ساتھ ہی جسم میں سوئیاں سی چبھتی ،چیونٹییاں سی رینگتی اورجان نکلتی محسوس ہوتی ہے۔

تب سے اب تک ہرگھرمیں ہردل میں اورہرمحفل میں زینب کے ہی تذکرے ہیں ہرکوئی زینب اوراس کے ساتھ ہونے والی روح فرسابدسلوکی اوردرندگی کو ہی یادکرکرکے خون کے آنسوروتا،کرلاتااورزینب کا نوحہ کرتانظرآتاہے۔آہ:، زینب کے مقدرمیں یہ لکھاتھا،ایسے ہوکے رہناتھا،قدرت کے فیصلوں کو کون ٹال سکتاہے، تقدیرکے سامنے کسی کی کیامجال ہے ؟ملکی ہی نہیں غیرملکی میڈیاپر بھی زینب کے ہی تذکرے ہیں اوربعض غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق ایک عسکری ادارے نے اس شرمناک واقعے میں ملوث درندہ صفت مبینہ ملزم کو گرفتاربھی کر لیا ہے جس کا اعلان وزیر اعلیٰ شہبازشریف کریں گے اورمبینہ ملزم بارے میڈیاکے ہی ایک حصے میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیاہے کہ وہ لعین اورانسان نمادرندہ زینب کاہی کوئی رشتے داریاجاننے والاہے تاہم ننھی زینب کے والد نے میڈیاسے گفتگوکے دوران ان اطلاعات کو غلط اوربے بنیادقراردیا ہے کہ اس گھناؤنے واقعے میں ملوث مبینہ ملزم کا ان سے کوئی رشتہ ناطہ یا جان پہچان ہے حالانکہ جب سے زینب بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم و بربریت پر مبنی واقعے پرمیڈیامیں تبصرے اوراس کی سی سی ٹی وی فوٹیج پر بحث ہو رہی ہے ایک ہی قیاس اورگمان کیاجارہا تھا کہ زینب جس طرح بے فکری و اطمینان سے اس کے ساتھ چلی جا رہی تھی اس سے دیکھنے والے یہ ہی اندازہ لگاسکتے تھے کہ جیسے وہ کسی اپنے کے ساتھ جا رہی ہو وگرنہ بچے غیرمانوس یا اجنبی شخص کے پاس نہ ایسے پھٹکتے اورنہ ایسے اطمینان سے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سوچ رہاہوں کیاایساممکن نہیں کہ بچی تو بچی ہے اورزینب جیسی پاک وپوتراورمعصوم کلی کسی اجنبی نے ہی لاڈلباس کیا ہو تومن کی سچی اس پری نے وحشی و درندگی کا لبادہ اوڑھے شیطان کو بھی شرافت واپنایت کا پیکرسمجھ کراس سے بول چال کی، اس کی باتوں میں آ گئی ،وہ اسے یہ قریب سے ہی کوئی ٹافی،بسکٹ یا من پسندکھلونالے کر دینے کے بہانے تھوڑاآگے سنسانے میں لے جاکراصل گھناؤنا روپ دکھاکراپناشیطانی و حیوانی مکروہ کھلواڑکرکے پاک و پوتربچی کی عفت و عصمت اورعظمت تارتار کرکے گندگی کے ڈھیرپرپھینک گیاہو؟کہ جس کا سنتے ہی ہرسننے والے بالخصوص پیاری زینب کے والدین اورعزیزواقارب سمیت ہردردمنددل وجان پر قیامت صغریٰ بپاہوگئی۔

۔۔پھرہزاروں لاکھوں افرادآپے سے باہرہوئے،جلاؤ گھیراؤ،ہنگامے،فسادات اورپولیس کی فائرنگ سے جانوں کا ضیاع۔۔۔حالات کی سنگینی اب بھی جوں کی توں ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اب قدرے حالات معمول پر آناشروع ہوئے ہیں مگر ننھی زینب کے سوگ میں ڈوبے دل اسی طرح بے چین ومغموم اورکرچی کرچی ہیں۔وحشی درندے کی بھینٹ چڑھنے اور درندگی کا نشانہ بننے والی زینب سب کو اپنی زینب لگ رہی ہے،بالکل اپنی زینب کے جیسی، اورزینب تھی ہی ہم سب کی۔

۔۔ننھی پری اورنہایت ہی پیاری گڑیاجیسی ،جس کی پیاری اداؤں کی ویڈیونے ماحول کو اوربھی زیادہ سوگواربنادیاہے ،سناہے اسے چارکلمے یادتھے پانچواں یادکررہی تھی اورہروقت درودپاک کاوردکرتی رہتی تھی ،آہ کس قدر نیک اوردینداربچی تھی ،بچے اوربچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں سوان کا دکھ بھی ایسے ہی قلب و روح اورجسم و جان کونڈھال اوربے حال کر دیتاہے سو سب اسی دردناک و کرب ناک صورتحال سے دوچارہیں کہ ہردل ماتم کدہ ہے ا،ہرگھرمیں زینب کے لیے صف ماتم بچھی ہوئی ہے اور سب ہی اس جانکاہ دکھ اورسوگ میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔

ہرجگہ ہی قصوروالاروح فرسااوردردناک واقعہ زیربحث ہے اورہونابھی چاہییے کہ اگراس سے پہلے جو بارہ زینبیں انسانی درندگی و بربریت کی بھینٹ چڑھی ہیں اورقصورکے وہ اڑھائی سو بدقسمت بچے جن سے غیراخلاقی و غیرانسانی سلوک ہوااوران کی ویڈیوزبھی بنائی گئیں اگر اسے بھی زینب کیس کی طرح دردناک اندازمیں لیاجاتاان پر ایساہی پاگل پن ،جنون اورجذبہ وشعورظاہر کیاجاتاتوشایدایسی درندگی کرنے والے قصورتوکیاپورے پاکستان میں دبک گئے ہوتے کہ غیرت منداوردردمندانسان جاگ رہے ہیں اورقانون وانصاف بھی جاگ رہاہے مگراس وقت نہ قصوربولا،نہ وہاں کا شعوروانصاف بولااورنہ ہی زینب واقعے کی طرح پوراپاکستان چیخا جس کا نتیجہ یہ نکلاکہ زینب پہ زینب ظلم و بربریت کا شکارہوتی گئی اورملک کے دیگر شہروں،قصبوں اورگوٹھوں میں بھی ایسی ہی وحشت و درندگی پرمبنی روح فرسااوردل دہلادینے والے اندوہناک واقعات تقریباروزانہ کی بنیادپرسامنے آرہے ہیں مگرکسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی،ہرمحکمہ،ادارہ،طبقہ اورحکومت اپنی اپنی جگہ پرساکت و جامد ہے ،کیونکہ کسی کو یہ زینبیں اپنی نہیں لگ رہیں،دوسروں کا دکھ ہمیں اپنامحسوس نہیں ہورہا،ہم کلی طورپربے حس ہو گئے ہیں،دردکا رشتہ عنقاہوگیاہے۔

خدالگتی تویہ ہے کہ پیاری زینب کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے رونماہونے میں ہماری اپنی کوتاہیوں، غیرذمہ داریوں معاشرتی بے حسی اورتربیت کے فقدان کا بھی بڑاعمل دخل ہے۔کیاہم نے کبھی اپنی اولادکی اسلامی خطوط پر تربیت کرنے کی ذمہ داری گواراکی ہے؟ اپنے بیٹوں کو اپنی زینب کی طرح ہرگھرکی زینب کی عزت وعصمت اورپاکیزگی کی اہمیت کادرس دے کرکیا صبح وشام اس سبق کی تکرارکی ہے تا کہ اس رشتے اوراپنی ذمہ داری کی عظمت ان کے دلوں میں راسخ ہو جائے؟ اور انھیں ماں ،بہن،بیوی اوربیٹی کے جو رشتے اسلام نے بنائے اورانھیں درجہ بدرجہ ،مقدس ٹھرایاہے ہے کیا کبھی ہم نے ان رشتوں کاتقدس انھیں ہرلحظہ ملحوظ خاطررکھنے کی تربیت دی ہے ؟کیاپنے بچوں کے چال چلن،بیرونی سرگرمیوں اورعادات و اطواراوراخلاق بارے جانکاری کی کوشش کی ہے ؟المیہ ہی یہ ہے کہ ہم نے اپنے بچوں کی، طلبہ کی اوربحیثیت فردمعاشرہ نوجوانوں کی اوراپنی اخلاقی،روحانی و فکری تربیت کی ضرورت ہی کبھی محسوس نہیں کی کیونکہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ جہاں کسی قدریابدرجہ اتم ان بنیادی ذمہ داریوں کو نبھانے کی شعوری کوشش اوربچوں کی تربیت پرخصوصی توجہ دی گئی تووہاں ماحول،فضا اورانسانی رویے اطمینان بخش وقابل تقلید نظرآئے اوریہ وہ نقطہ ہے جس پر ہمیں بحیثیت مسلمان سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

سب بچے اوربچیاں ہماری ہیں ہمی نے ماں بہن جیسے مقدس رشتوں کے تقدس کی بحالی اوران کی عصمت و عفت کی حفاظت کے لیے اپنی بساط کے مطابق مقدوربھرکوششیں ضرور کرنی ہیں اوریہ ہی ہماری ذمہ داری بھی ہے جب کہ ٹین ایجرزبچوں کی بھی خاص خطوط پر تربیت کی اشد ضرورت ہے اورگلی محلے،شہروں،قصبوں اوردیہاتوں کی سطح پر بھی حیاوعفت کے تحفظ اوربقاکے لیے مناسب ماحول کی تشکیل کے لیے کوششیں بھی ازبس ضروری ہیں اگرانفرادی و اجتماعی سطح پر ہم اس نازک مسئلہ پر یکجہت ویکجان ہو جائیں تو انشاء اللہ پھرکسی کی زینب کے ساتھ اس طرح کاروح فرسااوردلدوزواقعہ رونمانہیں ہوگاعلاوہ ازیں گھروں،گلی محلوں اورتعلیمی اداروں کے ماحول کی تطہیرکے ساتھ ساتھ اولادونوجوان نسل کی ہرپہلوسے باکرداری کی تربیت اورایسے سنگین اورگھناؤنے جرائم میں ملوث وحشی درندوں پرسرعام پھانسی کی سزاؤں کااطلاق کرکے ایسے مذموم و مکروہ عناصرکونشان عبرت بنایاجائے تا کہ کوئی بھی وحشی اس درندگی کے ارتکاب کا سوچے ہی نہ اوراس مکروہ فعل کی ہولناک سزاکے ڈرسے ایسے درندہ صفت عناصراپنی اصلاح پر مجبورنظرآئیں۔

آئیے پاک پروردگارکی بارگاہ میں دست بہ دعاہوں کہ یااللہ سب کی زینبوں کی، ہر گھر کی زینب کی حیاوعفت اورجان کی حفاظت فرما،مولاکریم ہرایک کی زینب کو انسانیت اوراپنائیت کالبادہ اوڑھے ان وحشی درندوں سے محفوظ فرما،یا الٰہی ،تیرے ہی قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے،مولاتوہی ہرچیزپرقادرہے،یااللہ ،یااللہ تو ہی ان عصمت وعفت اورحیاوالی ننھی منی اورپاکیزہ زینبوں کی نگہبانی فرما،آمین،یا رب العالمین،بجاہ نبی المرسلینﷺ،آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :