نواز شریف کا غدار وطن مجیب الرحمان کو حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ

اتوار 14 جنوری 2018

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

پاکستان کی اعلیٰ عدالت، سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے مسلم لیگ نون کے صدر اورسابق وزیر اعظم نوازشریف صاحب کو کرپشن کے الزام میں کسی بھی عوامی عہدے سے تاحیات نا اہل قرار دے دیا۔اس پر نواز شریف نے پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اور پاکستان کی فوج پر الزام ترشی شروع کر دی۔کہا اب کٹپتلیوں کا تماشہ نہیں چلنے دیا جائے گا۔نواز شریف کی شہ پر،مریم نواز صاحبہ اورنون لیگ کے وزیروں نے فوج اور عدلیہ پر الزامات کی بارش کر دی۔

فوج نے ملک مصالے کو سامنے رکھتے ہوئے نواز شریف کی فوج پر بے جا تنقید کا جواب نہیں دیا۔ فوج نے اعلانیہ کہا کہ فوج کا سیاست میں کوئی بھی کرادار نہیں۔اس سے قبل فوج پر بے جا الزام لگایاگیا کہ وہ عمران خان صاحب کے دھرنا کروانے میں مدد گار رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایک وزیر نے میڈیا میں کھل کر فوج پر الزام تراشی کی۔ فوج کے رد عمل پر نواز شریف نے اپنے پارٹی کے ایک سینیٹر کو سزا دی ۔

(اب پھر اس کو وزیر بنا دیا)پھر ڈان لیک سازش کر کے فوج کو دہشت گردوں کا ساتھی ثابت کرنے کی خبر لیک کی۔ فوج کے رد عمل پر پھر اپنے ایک اور وزیر دو بیرکریٹس کو فارغ کیا۔ نا اہل ہونے کے بعدیہ بھی کہا کہ جمہوریت کو لپیٹا جا رہا ہے۔مگر ان کی سیاسی پارٹی ،مسلم لیگ نون کا جناب شاہدخاقان عباسی وزیر اعظم منتخب ہو کر جمہوریت کے تحت نظامِ حکومت چلا رہا ہے۔

پاکستان کی پارلیمنٹ نے آزاد رائے سے اپنا نیا وزیر اعظم کو چن لیا جمہوریت چلتی رہی۔ فوج نے جمہوری عمل میں کوئی بھی مداخلت نہیں کی۔ عدلیہ نے بھی کمال درجہ کاصبر کرتے ہوئے ،ابھی تک توہین عدالت کا حق استعمال نہیں کیا۔فوج اور عدلیہ یہ سمجھ گئی ہے کہ نواز شریف نے یہ پالیسی اختیار کر لی ہے کہ میں نہیں تو ملک بھی نہیں۔کبھی کہا کہ کروڑوں عوام کے ووٹوں سے چنے ہوئے وزیر اعظم کو صرف اقامہ کی بنیاد پر پانچ لوگوں نے نکال دیا گیا۔

کبھی کہا نظریہ نواز شریف کو عوام میں مقبول کرنے کے لیے مہم چلاؤں گا۔کبھی کہا ملک کی سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں پارلیمنٹ میں ہونے چاہییں۔پریشانی کا شکار نواز شریف ہر روز کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑ رہا۔ہاں یہ بات تو بل لکل صحیح ہے کہ ہے سیاسی فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہییں۔ مگر کرپشن کے فیصلے پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق تو عدالت میں ہی ہوتے ہیں نا!۔

اب کہتے پھر رہے ہیں کہ عدلیہ کو درست کرنے کے لیے مہم چلاؤں گا۔ اپنے انتخابی جلسوں میں کھلم کھلا عدلیہ کے خلاف بول رہے ہیں اور عدلیہ کیخلاف مہم چلا بھی دی ہے۔کیا ایسے بیانات دے کر اپنی کرپشن بچانا چاہتے ہیں۔ یہ بھی کہا کہ منتخب حکومتوں کو ہٹانے سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔ وہ جی! منتخب لوگوں کو عوام کے خزانے کا محافظ بننے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے کہ اقتدار کو استعمال کر عوام کے خزانے میں کرپشن کرنے کے لیے؟ نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ ہونے کا فطرتی دُکھ تھا۔

وہ دُکھ کے ا ظہار کے لیے ملک کوداؤ پر لگانے والے بیایات دے رہے تھے۔۔ اس حد تک تو فوج ، عدلیہ ، سیاسی پارٹیوں اوراور عوام نے برداشت کیا۔ مگر اب نواز شریف جہاں تک آگے بڑھ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ غدر وطن مجیب محب وطن تھا۔ اس کو حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ جاری کر رہے ہیں۔ محب وطن ذرائع کے مطابق اگر بوکھلائے ہوئے نواز شریف کو اس وقت نہ رُوکا گیا تو بعد میں ملک مشکل کا شکار ہو جائے گا۔

ہم بھی نواز شریف صاحب کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس حد کو عبور نہ کریں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ غدار وطن کی قوم نے اس کا کیا انجام کیا تھا؟ صاحبو! مجیب نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ مل کر اگر تلہ سازش کیس تیارکی تھی۔ اگر تلہ سازش کو بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ نے مان کر، بلکہ حقیقت کا سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مجیب اگر تلہ سازش نے تیار نے کرتے تو بنگلہ آزاد نہیں ہو سکتا تھا۔

اگر تلہ سازش کا مقصد پاکستان کے ٹکڑے کر کے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیحدہ کرنا تھا۔جس میں اگر تلہ سازش کرنے والے کامیاب بھی ہوئے۔بھارت نے بانی پاکستان حضرات قائد اعظم محمد علی جناح سے ہندوستان کے ٹکڑے کر کے پاکستان بنانے کا بدلہ لیناچاہتا تھا۔ جس پر غدار وطن مجیب کو استعمال کیا گیا۔نام نہادحقوق کے جال میں پھنسا کر دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک کے ٹکڑے کرنے تھے۔

جس میں مجیب نے پاکستان سے غداری کی۔ دہشت گردمکتی باہنی بنائی۔ جس نے پاکستانی فوج پر حملے کیے۔قومیت کے زہر میں مبتلا بھارت سے دہشت گردی کی ٹرینینگ لے کر آنے والی مکتی باہنی ،جس میں بھارتی فوجی بھی شامل تھے۔ دہشت گردی کرکے ہر اردو بولنے والے مغربی پاکستانی کہہ کر تہ تیخ کیا۔محب پاکستان بنگالیوں کا بھی قتل عام کیا۔سمشرقی پاکستان کا امن و آمان تباہ برباد کر دیا۔

سول حکومت نے پاک فوج سے امن و آمان قائم کرنے کے لیے مدد مانگی۔آئین پاکستان کے مطابق پاک فوج نے مکتی باہنی کے خلاف فوجی آپریشن کیا۔ بھارت نے اپنی فوج مشرقی پاکستان میں داخل کر کے پاکستانی فوج کو سرینڈر کر نے پر مجبور کیا۔ بنگلہ دیش بن جانے پر بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے تاریخی بیا دیا تھا کہ میں نے قائد اعظم کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں دوبو دیا۔

مسلمانوں سے ہندوستان پر ایک ہزار سال حکمرانی کا بدلہ بھی لے لیا۔ بھارت کے دہشت گرد وزیر اعظم مودی نے بھی بنگلہ دیش میں ایک تقریب میں اس بات کا اقرار کیا اور کہا کہ بھارت نے پاکستان توڑ کر بنگلہ دیش بنایا۔قائد اعظم  کی آل انڈیا مسلم لیگ کی نمایندہ نون مسلم لیگ کے صدر اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو بھارت سے پاکستان توڑنے کا بدلہ لینا چاہیے تھا۔

مگر ایک طرف بھارتی دہشت گرد مودی کو بغیر ویزے اس کے خفیہ کے چیف اجیت دول کو لاہور میں اپنے گھر میں بلا دوستی کرتے ہیں۔پاکستان کو گالیاں دینے والے بھارت کے اسٹیل تائیکون کو مری میں ذاتی دوست کی حیثیت سے بلاتے ہیں۔ غدار پاکستان مجیب جس نے پاکستان کو توڑا، اس کو محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینا پاکستان سے غداری نہیں تو پھر کیا ہے؟ نواز شریف کی اس حرکت پر اس کے اپنے ساتھیوں اور ساری سیاسی پارٹیوں اور عوام نے غم و غصہ کااظہار کیا۔

ق مسلم لیگ کے سربراہ جناب چوہدری شجاعت نے کہا کہ نواز شریف مجیب کو حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ دے کر حقائق مسخ نہ کریں۔حسینہ واجد پاکستان فوج کا ساتھ دے کر پاکستان کو بچانے والے محب وطن بنگالیوں کوپھانسیوں پر چڑاھا رہی ہے اور نواز شریف اُس کی تحریف کر رہے ہیں۔ایک نجی ٹی پروگرام میں نواز شریف کے مجیب کو محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے پر کہا کہ نواز شریف مریم نواز کوپاکستان کا ممکنہ وزیر اعظم بنا کر حسینہ واجد کے کردار دے کر اپنے دشمنوں کو پھانسیوں پر چڑھانے کے پروگرام پر عمل کرتے نظر آ رہے ہیں۔


محترم قارئین !ہم نواز شریف کے حامیوں سے درخواست ہی کر سکتے ہیں کہ وہ نواز شریف کو اس حد تک نہ بڑھنے دیں جس سے ملک کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ نواز شریف تیس( ۳۰) سال سے اقتدار میں رہ کر وہ مغل شہزادے بننے کی کھپت میں مبتلا نظر آتے ہیں جو اس جمہوری میں ممکن نہیں۔ نون مسلم لیگ اور بہت سے لائق لوگ موجود ہے کوئی بھی قابلیت کی بنیاد پر نون مسلم لیگ کا صدر اور الیکشن جیت کر پاکستان کا وزیر اعظم بن سکتا ہے۔

جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔خاقان عباسی صاحب کو پارلیمنٹ نے وزیر اعظم منتخب کر لیا ۔وہ ملک میں جمہوری نظام ِحکومت چلا رہے ہیں۔ دوسرے جمہوری ملکوں کی طرح پاکستان میں مورثی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ چاہے وہ بھٹو خاندان کی پیپلز پارٹی ہو یا شریف خاندان کی نواز مسلم لیگ ہو۔ نواز شریف نے ایک اتفاق فونڈری سے درجنوں فیکٹریاں بنا لیں باہر ملکوں میں جائدادیں بنا لی۔ اس کے بچے باہر ہیں تجارت کر رہے ہیں۔ ملک کو دشواری میں نہ ڈالیں غدارپاکستان مجیب کو محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :