دہشت گردی کے خلا ف پاک فوج کا کردار اور امریکا کی ہٹ دھرمی!

جمعرات 4 جنوری 2018

Ghulam Nabi Madni

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ

کسی بھی قوم کی سلامتی کا دارومدار دفاع پرہوتاہے۔آج دنیا میں وہی قومیں مضبوط اور ناقابل تسخیرکہلاتی ہیں جن کا دفاع غیرمعمولی صلاحیتوں سے مالامال ہو۔دفاعی طاقت کاانحصار باہمت قوم اوربہادر معاشرے کی عسکری طاقت پرہوتاہے۔عسکری طاقت میں ہر وہ طاقت شامل ہوتی ہے جو کسی بھی طرح ملکی اور قومی سلامتی کی حفاظت کے کام آئے۔پاکستان کی عسکری طاقت کا مرکزپاک فوج ہے۔

پاک فوج دنیاکی ساتویں بڑی فوج ہے،جو جذبہ حب الوطنی اور جذبہ شجاعت وبہادری میں دنیا کی تمام فوجوں سے بالادست ہے۔قیام ِ پاکستان سے لے کر آج تک پاک فوج نے ہرمشکل گھڑی میں نہ صرف ملکی سلامتی،بلکہ عالمی امن وسلامتی کے لیے اپنی طاقت سے بڑھ کر کردار اداکیاہے۔سرحدوں کی حفاظت ہو یا پھر دہشت گردوں کی دہشت گردانہ کاروائیاں ،قدرتی آفات ہوں یا پھر پاکستان دشمن عناصرکی مذموم سرگرمیاں ،عالمی امن کو درپیش خطرات ہوں یا پھر حریف ممالک کے درمیان باہمی جنگیں اور چپقلشیں ہر جگہ پاک فوج نے حکمت وفراست اور شجاعت ومردانگی کے ساتھ اپنافرضِ منصبی نبھایا ہے۔

(جاری ہے)

پاک فوج کی یہی وہ گراں قدر خدمات ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پاک فوج کو سراہا جاتاہے اورپاکستان سمیت دیگر اسلامی دنیا بھی پاک فوج کو اپنے لیے سرمایہ افتخار سمجھتی ہے۔
نائن الیون کے بعد عالمی منظر نامہ تبدیل ہونے کے ساتھ پاکستان کا منظر نامہ بھی بدل دیا گیا۔ایک طرف دہشت گردی کے نام پر عالمی امن کے ٹھیکداروں نے پڑوسی ملک افغانستان کو بدامنی کے دلدل میں دھکیلا تودوسری طرف پاکستان پر ایک ایسی جنگ مسلط کردی گئی جس کا ہدف صرف اور صرف پاکستان کی دفاعی طاقت کو کمزور کرنا اور پاک فوج کے حوصلوں کوپست کرنا تھا۔

چنانچہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کے جتھے کھڑے کیے گئے اوربھارت سمیت پاکستان کے دیگر دشمن ممالک کو پسِ پردہ سپوٹ کرکے پاکستان کی امن وسلامتی کو متزلزل کیا گیا۔چنانچہ بھارت کو 65ء اور 71ء کی جنگ کے لیے عالمی طاقتوں نے بھرپورطریقے سے سپوٹ کیا ۔خمینی انقلاب کوپاکستان میں درآمد کرنے کے لیے فرقہ وارانہ فسادات کو بڑھکایا گیا۔نائن الیون کے بعد اِن حربوں میں مزید تیزی آئی اور دہشت گردی کی ہولناک جنگ میں پاکستان کو دھکیل دیا گیا۔

چنانچہ ایک طرف پاکستان کی سرحدوں پر پاک فوج اور عام عوام کو نشانہ بنایا گیا تو دوسری طرف پاکستان میں عسکری وسول اداروں،تعلیمی اور دیگر سرکاری اداروں پر حملے کروائےگئے۔جس میں کبھی کلبھوشن یادیو جیسے جاسوسوں کو استعمال کیا گیا تو کبھی عزیر بلوچ اور ٹی ٹی پی کو یوزکیاگیا۔اس کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایسے کرپٹ اورخائن لوگوں کو متعارف کروایا گیا جنہوں نے پاکستان کے نظریاتی اور سرحدی دشمنوں کے لیے سہولت کار کاکردار اد اکیا۔

دنیا بھر میں پاکستان کو دہشت گرد اور بدامن ملک ثابت کرنے لیے میڈیا وار کا آغاز کیا گیا،جس میں بعض صحافیوں نے جھوٹ اور بددیانتی کا سہار الے کر پاکستان کے امیج کو بدسے بدتربنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔اِن حالات پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے دفاعی اداروں بالخصوص پاک فو ج کے ایماندار اورغیرت مند جوانوں نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ ملکی سلامتی کی خاطر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن المیزان،آپریشن راہِ حق،آپریشن شیردل،آپریشن زلزلہ،آپریشن صراطِ مستقیم،آپریشن راہ ِ راست،آپریشن راہ نجات،آپریشن کوہِ سفید،آپریشن ضرب عضب،آپریشن رد الفساد جیسے کامیاب آپریشن کیے۔

دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے اس دلیرانہ کردار کو ہرجگہ سراہا جارہاہے،مگر ایک امریکا ہے جو آج بھی پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کررہاہے۔چنانچہ پہلے ٹرمپ نے امریکی سلامتی کی نئی پالیسی کے اجرا کے وقت پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امریکا ہر سال بھاری رقم دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے دیتاہے،اس لیے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان مزید کاروائی کرے۔

بعدازاں افغانستان کے دورے پرآئے امریکی نائب صدر مائیک پینس نے پاکستان پرالزام لگایا کہ پاکستان ہمارے نوٹس پر ہے وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتاہے۔امریکی صدورکا یہ بیان دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں پرپانی پھیرنے کے مترادف ہے۔کون نہیں جانتاکہ پاکستان پر دہشت گردوں کو مسلط کرکے پاکستان کو زبردستی عالمی امن کے نام نہاد ٹھیکیداروں نے دہشت گردی کے جنگ میں دھکیلا۔

یقین نہ آئے تو امریکا کی سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کا وہ بیان سن لیا جائے جس میں ہیلری کلنٹن نے برملا اظہار کیا کہ القاعدہ اور طالبان کو امریکا نے بنایا۔کون نہیں جانتا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔آئے روز ہماری سرحدوں پر دہشت گردوں سے حملے کروائے جاتے ہیں۔پہلے ایل او سی سے یہ حملے کروائے جاتے اب افغانستان کی سرحد سےحملے کروائے جارہے ہیں ۔

چنانچہPakistan Institute for Conflict and Security Studiesکی رپورٹ کے مطابق نائن الیون کے بعد اس جنگ میں پاک فوج کے ساڑھے چھ ہزار سے زائد اہلکار شہید ہوئے،ساڑھے دس ہزار سے زائداہلکار زخمی ہوئے۔جب کہ عوام کا جانی اور مالی نقصان اس قدر ہے کہ جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔ اِس سب کچھ کے باجود امریکا کا پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرنا زخموں پر نمک پاشی کے برابر ہے۔

اب جب کہ امریکا پاکستان کی قربانیوں کے خلاف بیان بازی کررہاہے ،اچھا ہوا کہ پاکستان بھی امریکا کے ناجائز مطالبات کے خلاف امریکا کو کھری کھری سنانے لگاہے۔چنانچہ پہلے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے دفاع پاکستان کے موقع پراپنے خطاب میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ دنیا ڈومور کرے۔

بعدازاں ڈی جی آئی ایس پی آر اور سینیٹ میں بھی امریکاکے بیانات کی سخت مذمت کی گئی ۔ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے بھی ایک سیمینار میں بھی امریکی بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہ امریکا اور مغرب نے پاکستان کو جان بوجھ کر دہشت گردی کی جنگ میں دھکیلا اب اِس سے چھٹکارے کا وقت آگیا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا چین اورروس سے مقابلے اور سی پیک منصوبے کوناکام بنانے کی خاطر خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کے لیے بھارت کو سپوٹ کررہاہے۔

اس کے علاوہ اب پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی بھی شروع کردی ہے۔آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا پاکستان سینیٹ کی ہول کمیٹی کو چار گھنٹے کی بریفنگ دینا اور اس میں جمہوری اداروں کو پاکستان کی خارجہ پالیسی مرتب کرنے کا مشورہ دینا اِس کی ابتداہے۔
ان سب معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے اب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان امریکا کے شرانگیز بیانات کی مذمت کرنے کی بجائے عملی اقدام اٹھائے۔

اس سلسلے میں پاکستان کے تمام جمہوری اور عسکری ادارے متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم سے پاکستان کے دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں۔دشمن چاہے نظریاتی ہو یا سرحدی سب سے ایک ہی زبان میں بات کی جائے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہرپاکستانی پاکستان سے مخلص ہوجائے اور پاکستان کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے عسکری اور جمہوری اداروں کی خدمات کو سراہا جائے۔

اس کے ساتھ پاکستان کی حفاظت پر مامور اداروں کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان کے دشمنوں میں تفریق کیے بغیر اُن کے خلاف فوری کاروائی کریں ۔دشمن چاہے کلبھوشن یادیو کی شکل میں ہو یا پھر عزیر بلوچ کی شکل میں،بھارت سے ہو یا ایران سے،امریکا سے ہو یا کسی اور ملک سے ہرکسی کو ایک ترازو میں رکھ کر ان سے یکساں سلوک کیا جائے۔کیوں کہ اسی میں پاکستان کی حفاظت مضمر ہے اور یہی انصاف کا ترازوپاکستان کی بقاء کا راز ہے۔
دعاہے کہ اللہ تعالی پاکستان کے لیے جان دینے والوں کے درجات بلند کرے اور پاکستان کو دشمنوں کے شرسےہمیشہ کے لیے محفوظ رکھے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :